Keeper of the house-41-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 41

ادھر راحیل اپنی سوچوں میں ڈوبا آئینے میں اپنی  پیٹھ دیکھ رہا تھا جس پر بہت سارے کھروچ اور نیل پڑے  ہوئے تھے۔ وہ فرسٹ ایڈ کٹ کی طرف گیا اور مرھم لے کر  لگانے کی کوشش کی لیکن وہ لگا نہیں پا رہا تھا۔

نسرین جلال بھی یہ دیکھ رہی تھی ،لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھ رہی تھی کہ راحیل اٹھارہ کی عمر میں ہی کیسی شاندار اور پرکشش شخصیت کا مالک ہے ۔ کہ  نسرین جلال خود اس سے کترا رہی تھی کیونکہ وہ خود بھی جوان تھی اس کے دل میں ہلچل بھی ہورہی تھی۔

 راحیل کو جیسے ہی یہ احساس ہوا کہ کوئی اُسے دیکھ رہا ہے تو  وہ پیچھے مڑا تو اس نے دیکھا کہ نسرین جلال آدھی دروازے میں اور آدھی کمرے میں ہے ۔راحیل کے اچانک پلٹنے سے نسرین جلال کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی اور اُس کے چہرے پر ایسی لالی آئی کہ جیسے وہ کوئی چوری کرتے ہوئے پکڑی گئی ہو۔ دونوں نے ہی ایک دوسر ے کی آنکھوں میں دیکھا۔

نسرین جلال ہڑبڑا کر: میں لگا دیتی ہوں

راحیل: نہیں کوئی بات نہیں

نسرین جلال: پلٹ جاؤ

راحیل: ہممممم

اور نسرین جلال نے اپنے ہاتھوں پر کریم لگا کر آرام آرام سے اس کی کمر پر لگانے لگی۔ نسرین جلال کے ہاتھوں کا لمس پا کر راحیل تو اپنا سارا درد ہی بھول گیا ۔ اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا پہلی بار کسی لڑکی کا ہاتھ اس کے ننگے بدن پر تھا ۔

لیکن اس سےبُرا حال نسرین جلال کا تھا، کیونکہ وہ مرد کے لمس کو پہلے بھی کئی بار محسوس کر چکی تھی ، یعنی اپنے کالج لائف میں اور  پولیس کی ٹریننگ کےدوران اُس کے گنتی کے کچھ  لڑکوں اور مردوں سے جو اُس کی پسند پر پورے اُترتے تھے اُن کے ساتھ اپنی مرضی سے اپنی جسمانی ضرورتیں پوری  کی تھی یعنی چُدائیاں ماری تھی ۔ لیکن جب سے اُس نے پولیس کی ڈیوٹی جوائن کی تھی تب سے اُس کو اپنے جذبات نکالنے کا کوئی ہوش ہی نہ رہا تھا کیونکہ وہ ڈیوٹی میں پوری طرح سے مصروف ہوگئی تھی اور نہ ہی اس دوران اُس کو کوئی ایسا ملا جس کےساتھ وہ سیکس کرتی یا اُس کو دیکھ کر اُس کی پیاس جاگتی ۔ اتنی عرصے بعد آج پہلی دفعہ اُس کی پیاس پھر سے جاگی تھی، اور جیسے جیسے وہ راحیل کے جسم پر ہاتھ پھیر رہی تھی اس کا جسم اس کے احساسات ویسے ویسے بڑھ رہے تھے ، اُس کی چوت نے تو باقاعدہ ٹپکنا شروع کر دیا تھا جو کہ اُسے اچھی طرح سے محسوس ہورہاتھا کہ اُس کی چوت کا پانی ہلکے ہلکے اُس کی رانوں پر بہنے لگا تھا، اُس کا خود پر کنٹرول آج اُس کا ساتھ نہیں دے رہاتھا۔کیونکہ آج بھی اُس کے سامنے اُس کا من پسند لڑکا آدھ ننگاکھڑا تھا۔لیکن ساتھ ساتھ وہ  ایک انجانے احساس میں بھی پھنسی ہوئی تھی،کہ اگر اُس نے آگے بڑھنے کی یا راحیل کے جذبات کو بھی بڑھکانے کی کوشش کی تو پتہ نہیں راحیل جس کےخیالات اب اُس کے کردار کے بارے میں اچھے کیا بہت اچھے ہوچکے تھی کہیں وہ اُسے غلط لڑکی نہ سمجھ لے۔ اس لیئے وہ دوراہے پر لٹک  چکی تھی۔

ادھر  دوائی لگانے کے بعد راحیل پلٹا تو نسرین جلال کی آنکھوں میں لال ڈورے تیر رہے تھےاور اس کے چہرے پرایک  الگ ہی رنگ تھاجذبات اور احساسات سے بھرپور، دونوں بالکل پاس پاس تھے۔ ایک دوسر ے کی آنکھوں میں دیکھ رہے تھے۔

ابھی وہ دونوں اس سیچوئشن سے کو کسی طرح ہینڈل کرنے  کا یا ایک دوسرے کی طرف پیش قدمی کا ہی سوچ رہے تھے کہ  نوکرانی زرینہ کی آواز آئی۔

  زرینہ باجی: میڈم کھانا تیار ہے

دونوں ہی جھر جھری لے  کر ایک دو سرے سے الگ ہوئے اور نسرین جلال نے نوکرانی کو جواب میں کہا

نسرین جلال: ٹھیک ہے لگا دو۔

راحیل اور نسرین جلال باہر کھانے کی میز پر گئے جہاں پی ٹی ٹیچر اور ماسٹر عمرخان بھی موجود تھے۔

ماسٹر عمر خان  : اگلے کچھ دنوں تک بہت احتیاط اور ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کو نوٹ کرنا ہوگا۔ اور آپ انسپکٹر صاحبہ۔۔۔۔

نسرین جلال(درمیان میں بول پڑی): آپ مہربانی کرکے مجھے نسرین جلال ہی کہیں آپ ایک استاد ہیں تو مجھے صرف نسرین جلال ہی بلائیں

ماسٹر عمر خان  : ٹھیک ہے نسرین جلال تم اپنے پولیس کے اہلکاروں کو مکمل چوکنا کر دو، آج جو ہم نے کیا ہے ناں اس سے بشیر ضرور بوکھلا جائے گا۔ اور مجھے پورا یقین ہے وہ اب حملہ پوری تیاری سے کرے گا ۔تو اُس کے  حملہ کرنے کرنے سے پہلے ہمیں پوری طرح سے  تیار رہنا چاہئے، تاکہ  اسے یہ دکھائیں کہ ڈر کیا ہوتا ہے ، اور حملہ کسے کہتے ہیں اور مجھے پورا یقین ہے ، جب دوبارہ راحیل شہر آئے گا ، تب ہی راستے میں وہ حملہ کرے گا۔

راحیل: یہ تو اچھا ہے ہم شکار کے لیئے چارہ ڈال دیتے ہیں ، اوروہ  اکیلا سمجھ کر حملہ ضرور کریں گے۔

 ماسٹر عمر خان  : راحیل مجھے پتہ ہے تم کیا کہنا چاہتے ہو، لیکن میں یہ کام اُستاد جی سے پوچھے بنا نہیں کرسکتا ہوں۔ اس بار ہم تیاری کے ساتھ جائیں گے اور یہ کیسے کرنا ہے مجھے پتہ ہے اور کون کرسکتا ہے میں یہ بھی جانتا ہوں۔

نسرین جلال: اُستاد جی ؟ ، و ہی اُستاد جی۔۔۔ اوہہہہ خون کی ندیاں بہہ جائے گی ۔لیکن مجھے خوشی ہوگی ،  پتہ ہے راحیل اس کتے بشیر نے پچھلے ہفتے کئی لڑکیوں کو اغوا کرکے ملک سے باہر بیچ دیا ہے، اس کے علاوہ  آئے دن کئی کیس اغوا اور ریپ کے آتے ہیں۔ جس میں کہیں نہ کہیں اس کتے کا ہاتھ یا اس کے آدمی شامل ہوتے ہیں۔

راحیل: تب تو اسے مرنا ہی ہوگا۔ میں اُستاد جی سے خود بات کروں گا۔

پی ٹی ٹیچر  : بیٹا ابھی بہت رات ہوگئی ہے سو جاؤ کل انسٹیٹیوٹ بھی جانا ہے اور یہ لو منہ تو میٹھا کیا ہی نہیں ہے۔کیونکہ مزے کی بات یہ ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوا لیکن  راحیل کے لڈو ابھی تک سلامت ہیں ۔

اس بات پر سب ہنسنے لگے اور سب نے ایک ایک لڈو کھایا اورسونے چلے گئے۔

 لڑائی 11:30 بجے ختم ہوئی تھی اور ابھی وقت 12:30 تھا اور ماسٹر عمر خان   نے ایک پیغام اُستاد جی کے لیے چھوڑ دیا تھا۔ اور ادھر نسرین جلال نے بھی کمشنر کو سب بتا دیا تھا جس پر انہوں نے کہا صبح میں سنبھال لوں گا۔

نسرین جلال اور میں ساتھ چل رہے تھے میں اپنے کمرے کو کھول کر بولا

راحیل: آج آپ نے جو کچھ بھی میرے لیے کیا اس کے لیے آپکا شکریہ۔

نسرین جلال: کوئی بات نہیں ہم دوست ہے ناں. چلو اب سو جاؤ۔

راحیل: شب بخیر

راحیل کا شب بخیر سن کر  نسرین جلال بھی اپنے کمرے میں چلی گئی میں بھی بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا اور جیسے ہی لیٹا میرے منہ سے آہہہہہہہہہ نکل گئی اور میں فورا پہلو کے بل ہوکر  لیٹ گیا۔ بہن چودوں کے  چھ ، سات راڈ یا ڈنڈے میری  پیٹھ پر لگے تھے، جس کی وجہ سے اب کیونکہ میرا جسم ٹھنڈا ہوتا جارہا تھا اور اوپر سے میں نہایا بھی تھا اس لیئے اب درد بڑھ گیاتھا۔

  اچانک میرے ذہین  میں خیال آیا کہ نسرین جلال کو بھی لگی ہونگی، جب میں ہی نہیں بچا تو وہ کیسے بچی ہوگی۔ یہ سوچتے ہی  میرا دل اس کے پیچھے جانے کو بے چین ہو گیا ۔لیکن دماغ کہہ رہا تھا کہ اگر اسے چوٹ لگی ہوگی تو وہ نوکرانی کو بلا کر دوائی لگوا لے گی، لیکن  دل کہہ رہا تھا کہ سالے ایک بار پوچھ لے۔

خیر تقریباً پندرہ منٹ کی کشمکش کے بعد میں اٹھا اور نسرین جلال کے کمرے کی طرف گیا۔ میں کمرے کے باہر پہنچا ہی تھا کہ اندر سے آواز آئی۔

نسرین جلال:  اوئی ماں کتے کے بچوں نے کہاں کہاں مارا ہے، سالے حرامی مر گئے ورنہ ان سب کو ایک ایک کرکے لٹکا کر وہ مار مارتی کہ ان کو نانی یاد آجاتی۔

آخر  پولیس والی تھی گالی دیئے بغیر غنڈوں کے متعلق بات تھوڑی کرسکتی تھی۔

میں باہر کھڑا ہو کر بے اختیار  مسکرا اُٹھا اس کی باتیں سن کر۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page