Keeper of the house-45-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 45

نسرین جلال: آج تم نے مجھے میری زندگی کا سیکس کا صحیح مزہ دیا ہے ۔ اور اتنے عرصے بعد تم نے مجھے سیراب کر دیا ہے ۔ تمہارے لیئے میں اپنی جان قربان کر دوں گی میں تمہیں کبھی کوئی دُکھ نہیں ہونے دوں گی تمہارے دشمنوں کے آگے میں سینہ سُپر ہوجاؤں ۔ میری لاش پر سے ہی گزر کر کوئی تم تک پہنچے گا۔

اسی طرح اور پتہ نہیں کیا کیا کہتی رہی لیکن میں نیند کی وادیوں میں ڈوبتا چلاگیا۔

٭٭٭٭٭٭

صبح 6 بجے  ایک پولیس کی جیپ سائرن بجاتے ہوئے  بنگلے کے پاس  آ کر رک گئی اور بشیر   اُ تر کر آیا اور سپاہی سے بولا میڈم کو اطلاع کرو

دروازہ بجا میڈم تھانے سے بشیر صاحب آئے ہیں

نسرین جلال نے اپنی آنکھیں کھولی تو پہلے تو وہ ایسے ہی لیٹی رہی ۔اور پھر جیسے ہی وہ اُٹھی تو اُسے محسوس ہواکہ وہ تو ننگی ہے ساتھ ہی اُس  کی نظر ساتھ میں سوئے ہوئے راحیل پر پڑی تو پچھلی رات کا پورا منظر اُس کی آنکھوں میں گھوم گیا اور  اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔ اس نے جھک کر  راحیل کے گا ل پر کس کی اور اُٹھ کر کھڑی ہوئی جیسے ہی اُس نے واشروم کی طرف قدم اُٹھایا ، تو اُس کو اپنی پھدی اور اور اُس کے اوپر  کے حصے میں درد محسوس ہوا تو اُس نے اپنا ہاتھ اپنی پھدی پر رکھ کر اُسے دبایا اور آہستہ آہستہ چلتی ہوئی واشروم میں گھس گئی ۔اُس کے واشروم میں ایک بڑا شیشہ لگا ہواتھا جب اُس نے اُس شیشے میں خود کو دیکھا تو اُس کے ہونٹوں گول دائرے میں بدل گئے۔ اُس کی پھدی اور آس پاس کا حصہ سوجا ہوا تھا۔وہ تھوڑی دیر ایسے ہی کھڑی اپنی پھدی کو دیکھتی پھر بڑبڑاتے ہوئے بولی۔

نسرین جلال : واقعی کسی نے صحیح کہا ہے کہ ۔۔اناڑی کو چودنا چوت کا ستیا ناس  کر دیتا ہے۔

اتنا بول کر وہ  مسکرادی ۔اور ڈبلیوسی پر بیٹھ کر پیشاب کرنے لگی تو اُس شو کی تیز آواز کے ساتھ ہی اُس کا پیشاب نکلا تو وہ پھر سے مسکرا دی اور بولی

نسرین جلال : اس نے تو میری چوت کی بینڈ بجا دی ۔اگر اس کو کوئی کنواری لڑکی ملی ہوتی تو اُس کو تو یہ چود کر مار ہی دیتا۔

اس کے بعد وہ گرم پانی سے نہا رک اچھی طرح اپنے جسم کی ٹکور کر کے اور کپڑے تبدیل کرکے نیچے چلی گئی۔

بشیر: گڈمورننگ  میڈم۔

نسرین جلال : گڈمورننگ بشیر ، خیریت آج صبح صبح ؟

بشیر : میڈم پچھلی رات تو قیامت کی رات گزری ہے طوفان کیا آیا کہ شہر سے دس کلومیٹر دور بہت بڑا قتل عام بھی  ہوا ہے ،کافی لوگ مارے گئے ہیں۔ کمشنر صاحب کا فون آیا تھا تو میں آپ کے پاس آگیا۔

نسرین جلال: کون مرے ہیں؟

 بشیر: ابھی تک جو تھوڑی  بہت  پہچان  ہوئی ہے اُس کے مطابق جرائم پیشہ لوگ تھے اور بشیر کے گروپ کے تھے

نسرین جلال: کچھ پتہ لگا کہ کس نے مارا ہے اور کیوں ؟

بشیر: میڈم چل کر دیکھنا پڑے گا، ابھی تک  کوئی خاص معلومات نہیں ہیں

نسرین جلال: ٹھیک ہے تم پہنچو میں آتی ہوں تب تک پریس والوں اور عوام کو دور رکھنا۔

بشیر : ٹھیک ہے میڈم ۔

یہ کہہ کر بشیر رخصت ہوگیا۔

اتنی دیر میں ہم سب بھی تیار ہوکر ہال میں آگئے ، میں تو اُس وقت اُٹھ گیا تھا جب دروازے پر دستک ہوئی تھی اور بشیر کے آنے کی اطلاع آئی تھی۔ لیکن میں چپ چاپ آنکھیں بند کر کے لیٹا رہا۔ کیونکہ رات کا پورا منظر میری آنکھوں میں گھوم رہاتھا اور نسرین جلال کےسامنے آنکھیں کھولنے میں مجھے ججک محسوس ہورہی تھی۔ لیکن اُس کے جانےکےبعد میں بھی جلدی سے اُٹھا اور اپنی شورٹ پہن کر اپنے کمرے میں جا کر جلدی سے نہا دھو کر تیار ہوکر نیچے ہال میں آگیا۔

نسرین جلال جیسے ہی ہال میں آئی تو سب نے ایک ساتھ اُسے گڈمورننگ کہا

 نسرین جلال(مسکرا کر): گڈمورننگ  (اور پھر میری طرف دیکھ کر پھر سے مسکراتے ہوئے ) راحیل رات کا کارنامہ مشہور ہوگیا ہے اور ہمیں اب اپنی تیاری کرنی چاہئے ،  آپ سب بائیک سے آجانا ،ہم وہاں پر ایک دوسرے کے لیئے اجنبی ہی رہیں گے اور راحیل تم ہیلمٹ پہن کر رکھنا وہاں بشیر کے جاسوس لازمی  ہوں گے۔

نسرین جلال تو ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی سب سے لیکن  میں ابھی تک اُس کی آنکھوں میں آنکھیں ملا کر نہیں دیکھ سکا تھا۔ مجھے کچھ عجیب سا فیل ہورہا تھا۔اور اُ سکے لیئے تو جیسے رات کو جو ہمارے درمیان سیکس ہوا تھا  وہ نارمل بات تھی۔

راحیل: ٹھیک ہے میں ایسے ہی آؤں گا۔ (پھر  پی ٹی ٹیچر سے ) سر   یہ چیک لے جائیں یہ میرا  ذاتی ہے اسے کیش کروا کر ایک بائیک خرید لیں ، کیونکہ  مجھے ایک بائیک کی ضرورت محسوس ہورہی ہے ۔

پی ٹی ٹیچر  (سر کھجاتے ہوئے): کیا کہا؟

راحیل: میں نے ان کا فون لیا اور انہیں ایک بائیک کی فوٹو دکھائی اور کہا ایسی بائیک چاہیے. پیسے کتنے بھی لگے  لے لینا اگر اور ضرورت ہو تو بتا دینا۔ نسرین جلال میڈم آپ بھی دیکھ لینا اگر وقت ملے تو۔

نسرین جلال: ٹھیک ہے میں تو  تمہارے لیے کچھ بھی کر سکتی ہوں۔

آخری جملہ اُس نے بہت آہستہ سے کہا جو صرف میں نے سُنا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لندن میں سینا اور جینا کا داخلہ ہو گیا تھا جہاں دونوں بہت زیادہ دکھی تھی کیونکہ دونوں اپنوں سے بہت دور آگئی تھی۔ لیکن دادا نی کا حکم ہوچکا تھا اس لیئے دونوں ہی کچھ نہیں کر سکتی تھیں سوائے دکھی ہونے کے، اور کوئی تو انہیں سننے والا تھا نہیں  اور جو سننے والے تھے ان میں ایک تو ان کا باپ  تھا جو کہ وہ جب  چھوٹی تھیں  تو  انہیں چھوڑ کر چلے گئے تھے اور دو سرے دادا جی جو ان کی ماں کے آگے ہار گئے تھے ۔اور تیسرا جو ان کو سب سے پیارہ تھا  راحیل وہ تو پہلے ہی ان کے اعتاب کا شکار تھا۔اس لیئے وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتی تھیں اب انہوں نے اپنے آپ سے سمجھوتا کر لیا تھا کہ پاکستان تب ہی واپس آئیں گی جب انہیں ان کا بھائی لینے آئے گا اور انہوں نے اپنی ایک دوسر ی زندگی کی شروعات کر لی تھی جو ان کے بھائی سے بہت دور ایک دو سرے ملک میں تھیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

اندرون جنگل اپنے خفیہ ٹھکانے پر بشیر بدمعاش اپنے بقایا ساتھیوں کے ساتھ موجود تھا ۔

بشیر: رات سے ابھی تک ان کی کوئی خبر کیوں نہیں آئی ہے سارے کے سارے کہاں مر گئے ہیں۔

غنڈا: بھائی اب تک انہیں آ جانا چاہیے تھا۔

بشیر: ابے گدھے یہی تو میں پوچھ رہا ہوں کہ ابھی تک آئے کیوں نہیں ہیں ۔

اتنے میں ایک دوسر ا غنڈا(باہر سےبھاگتے ہوئے آیا): بھائی بہت بڑا مسئلہ ہوگیا ہے۔

 بشیر: تیرے پیچھے کیا کتے لگے ہوئے ہیں ۔ سکون سے بتا کیا  مسئلہ ہوگیا ہے ۔

دوسر ا غنڈا: بھائی وہاں پر اپنے سارے آدمی مرے پڑے ہیں وہاں پر انچاس لاشیں پڑی ہیں صرف ایک زندہ بچا ہے ۔وہ بھی غائب ہے سب کو بہت برے طریقے سے مارا گیا ہے کسی کا ایک ہاتھ کسی کا پاؤں کسی کے دونوں پاؤں سب کٹے ہوئے ہیں پولیس اور میڈیا کی وہاں پر بھیڑ لگی ہوئی ہے ۔ہمیں قریب بھی  نہیں جانے دیا جارہا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کسی اور  گروپ نے حملہ کر دیا ہے۔

بشیر:کوئی اور گروپ  اگر حملہ کرتا ہے تو ہمیں پتہ نہیں لگے گا۔ اور ویسے بھی یہاں پر کس کی ہمت ہے جو بشیر کے آدمیوں پر  حملہ کرے گا ۔ابھی ایسا کوئی مائی کا لال پیدا نہیں ہوا ہے ۔جسے اپنی زندگی سے پیار نہ ہو بات کچھ اور ہی ہے ہمیں پتہ کرنی پڑے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page