کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔
گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا، اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے ہی اس پر ظلم وستم کیا، اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے پیار کو ترسنے کےلئے۔۔
گھر کا رکھوالا کو جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 54
پچھلے تین دنوں میں جسے جو بک چودیاں کرنی تھی اس نے وہ کی اور مجھے جو کرنا تھا میرا دھیان اسی پر تھا، مطلب بشیر کا شکار کیسے کرنا ہے آخر بھیڑیوں کو بھی پتہ لگے کہ جب شیر شکار پر نکلے گا تب کیا ہوگا۔
صبح میں یوگا اور اس کے بعد ماسٹر عمر خان کے ساتھ ٹریننگ اور پریکٹس یہ میری روٹین تھی۔میں کافی کچھ سیکھ گیا ہوں لیکن پرفیکٹ ابھی بھی نہیں ہوں ، کچھ بننے میں میں ابھی مجھے دو سے تین مہینے اور لگیں گے۔ صبح کی یہ تین گھنٹے کی ٹریننگ اور ایکسر سائز میری جسم توڑ ٹریننگ ہوتی ہے، لیکن میرے جسم میں ابھی بہت کمی ہے ، جو اُستاد جی کی گولی سے اور ماسٹر عمر خان کی سخت ٹریننگ سے پوری کر رہا ہوں ۔
ماسٹر عمرخان کے وار اور تیز ہو گئے ہیں ایک لفظ میں بیاں کروں تو چدی پڑی ہے۔اور ماسٹر عمر خان نے مجھے 50 لوگوں سے اکیلے ہی لڑنے لائق بنانے کے لیے پوری جان لگائی ہوئی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
سکول میں صبح 11:30 بجے ہم سب پارک میں بیٹھے ہوئے تھے جاوید مجھ سے کم ہی بولتا ہے کیونکہ اسے پتہ لگ گیا تھا کہ اس نے جو کرنے کی کوشش کی تھی وہ مجھے پتہ چل گیا ہے اور میں بھی اس سے نمٹنے کے لیے صحیح وقت کا انتظار کر رہا تھا اور میں نے اس کے لیے جو سوچا تھا اگر اسے پتہ لگ جاتا تو وہ اس شہر میں ایک سیکنڈ نہیں رکے گا کیونکہ مجھے زندہ کو مردے کی طرح زندہ رکھنے اور اسے خوف میں دیکھنے میں مزہ آتا ہے۔
آفتاب: یار فلم دیکھیں سب ساتھ چلتے ہیں کافی ٹائم ہو گیا باہر ہی نہیں گئے ہم۔
روشنی: ہاں چلتے ہیں نا
راحیل: نہیں یار ہم انسٹیٹیوٹ والوں کو اجازت نہیں ہے۔
آفتاب: ہم سب بات کریں گے نا
راحیل: تم لوگوں کو وہاں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں ، اُستاد جی اگر مان گئے تو چلیں گے ورنہ کینسل۔
آفتاب، روشنی، شازیہ: مہربانی کر کے کوشش کرنا ہم سب ساتھ چلیں گے نا یار ہمارا بھی بہت دل کرتا ہے۔
کومل: سکول ٹور جاتا ہے نا اس میں خوب گھوم لینا مووی دیکھ لینا۔
آفتاب: نہیں یار اس میں الجھن بہت ہوتی ہے
میں خالد کی طرف دیکھ کر
خالد: ٹھیک ہے ہم کوشش کریں گے شاید اُستاد جی مان جائیں
ایسے ہی ہم موج مستی کر رہے تھے کہ کچھ سینئرز فٹ بال کھیل رہے تھے ، تو ایک سینئر نے جو کک ماری تو فٹ بال آئی اور سیدھی کومل کی چھاتی پربہت زور سے لگی جس سے وہ گر گئی اور درد سے رونے لگی، مجھ سے بس آنسو نہیں دیکھے جاتے ہیں اور اگر میرے اپنے ہوں تو بالکل نہیں میں نے اسے اٹھایا اور اس کے آنسو پونچھ کے چپ کروایا مجھے غصّہ تو بہت آ رہا تھا لیکن میں کچھ کر نہیں سکتا تھا۔
سینئر لڑکوں کا گروپ: اوہ پہلوان گروپ گیند ادھر دو
خالد: یہ کوئی کھیلنے کی جگہ ہے جو یہاں کھیل رہے ہو، کھیل کے میدان میں جا کر کھیلو
سینئر: ارے ارے بچوں کو لگ گئی۔ غصّہ آرہا ہے مارے گا۔۔۔ ہاہاہاہا
راحیل: خالد رہنے دے،
ہم اُٹھ کر وہاں سے دوسر ی طرف جانے لگےتو پیچھے سے آواز آئی، نسرین باجی نے جوکچھ ہوا تھا وہ اُس نے دیکھ لیا تھا
نسرین اور اریبہ: تم لوگوں کا دماغ خراب ہے کیا؟ جونیئر سے ایسے سلوک کر رہے ہو
سینئر: ارے نسرین ڈارلنگ تم؟
نسرین: تمیز سے بات کرو اچھے خاصے گھر سے ہو ، لیکن زبان گلی کے کتے جیسی ہے
سینئر: ڈارلنگ تجھے بھی گلی کی کتی بنا دیں ۔۔ہاہاہاہا ۔۔شہر والے سٹیڈیم میں آجانا اچھی جگہ ہے کتا کتی کھیلے گے۔۔ہاہاہا
راحیل پیچھے مڑ کر گنتی گننے لگا:1،2،3،4،5،6،7،
میری آنکھیں غصے سے لال سُرخ ہوگئی تھی، اور غصے کی وجہ سے میری آنکھوں میں پانی بھی آگیاتھا۔
خالد: کیا۔۔۔کیا گن رہا ہے
راحیل: لمبی ڈرائیو پر چلیں گے مزہ آئے گا
خالد: نوابی شوق مت پال ،کل دیکھا ہے میں نے کہ تجھے چوت مل گئی ، میں نے کنول کو لنگڑا کر آتے ہوئےدیکھ لیا تھا۔
راحیل: لانگ ڈرائیو اور کاروائی۔ اب بول اگلی بار نہیں پوچھوں گا
خالد: میں ماروں گا
راحیل: کہنی اور گھٹنے فریکچر اور آگے کے کچھ دانت منظور ہے تو بول
خالد: بس ڈن ڈنا ڈن
کومل: آپ لوگ کیا کہہ رہے ہو؟
تمہیں مووی دیکھنی تھی نا آج دکھاتا ہوں ۔ تو ایسا کر آج نسرین باجی کے ساتھ ان کے گھر چلی جانا اور شام کو جس ٹائم پہ جہاں کا میں بولوں وہاں آجانا باجی کو لے کر۔ انہیں بولنا نئی مووی لگی ہے کتا کتی دیکھنے کا دل ہے بس وہ منع کریں تو بھی لے کے آنا باجی کو ضرور لے کے آنا ، تم نے ضد کرنی ہے ، ٹھیک ہے ۔
کومل اپنا درد بھول کے سر کھجانے لگی ، کیونکہ راحیل نے جو کچھ کہا تھا وہ اُس کی سمجھ میں بلکل بھی نہیں آیا تھا۔بہت عجیب بات تھی ۔ ادھر نسرین اپنے بارے میں اتنی گندی باتیں سُن کر رونے لگی ، کیونکہ آج تک اُس کو کسی نے بھی ایسا کچھ نہ کبھی کہا تھا اور نہ اُس نے اپنے بارے میں سُنا تھا۔اس لیئے وہ رونے لگی اور چپ چاپ واپس مڑ کر چلی گئی۔
ہم بھی واپسی کے لیئے چل پڑے کیونکہ ا سکول بند ہو گیا تھا ۔ میں اور خالد اسکول سے انسٹیٹیوٹ والے راستے پر آئے ہی تھے کہ ایک بائیک تیز رفتاری سے آئی ہمارے پاس ہی بریک مارتے ہوئے ایک ویل پر گھوم کر بائیک کا رُخ ہماری طرف کر کے کھڑی ہوگئی۔بائیک سوار کو دیکھ کر میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ دوڑگئی ، کیونکہ وہ نسرین جلال تھی ، وہ بھی مجھے مسکراتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔
راحیل: ہائے بیوٹی فُل
نسرین جلال: ہائے ہینڈسم
راحیل: میری یاد کیسے آگئی ؟
نسرین جلال: بس تمہاری یاد آئی اور میں چلی آئی تمہارے پاس تم سے ملنے ۔
راحیل: کیا مجھ پر سواری کرنے کا ارادہ ہے ۔
نسرین جلال: میں تو پوری تیاری سے آئی ہوں ، بولو تو ابھی کرتے ہیں
راحیل: نہیں رات میں
نسرین جلال: تم مجھے ہر وقت تیار پاؤ گے۔
خالد خاموشی سے ان کی درمیان ہورہی باتوں کو سُن رہاتھا اور سمجھنے کی کوشش کر رہاتھا۔
راحیل: پہلے انسٹیٹیوٹ چلیں
نسرین جلال: یہ تمہاری بائیک ہے ہینڈ سم
راحیل: واؤ
اور میں نے خوشی سے اُس کے گال پر چوم لیا۔میں بائیک کو دیکھ رہا تھا میری پسند کے عین مطابق زبردست بائیک تھی ، میرا دل خوش ہوگیا
خالد: واؤ بھائی ، یہ تیری بائیک ہے ، بہت زبردست بائیک ہے یہ تو۔
راحیل: میری نہیں ہماری بائیک ہے سمجھا۔ دوبارہ تیری میری کی ناں تو پورے طریقے سے بیوی بنا لوں گا سمجھا
نسرین جلال: چلیں اب یا سب کچھ یہیں کرنا ہے۔
خالد خاموش ہوکر دیکھنے لگا۔ ؟؟؟؟؟
راحیل: میں دوڑتے ہوئے آتا ہوں ، تم ایسا کرو کہ میری اس بیوی کو لے جاؤ ساتھ میں کیونکہ اسکے دماغ میں بہت سے سوال اُٹھ رہے ہونگے جن کے جواب یہ لے کر ہی مانے گا۔تو خالد میڈم سے ہی پوچھ لینا جو بھی پوچھنا ہو۔
خالد: کیا کہا تو نے ابھی میڈم ؟ ۔۔تھوڑی دیر پہلے کیا ہو رہا تھا؟
راحیل: میں نے کہا تھا نا
نسرین جلال: بیٹھو مجھ سے پوچھ لینا
خالد میری طرف دیکھتے ہوئے نسرین جلال کے ساتھ بائیک پر اُس کے پیچھے بیٹھ گیا
ایک گھنٹے بعد ہم تینوں اُستاد جی کے کمرے میں ایک ساتھ اُستاد جی اور ماسٹر عمرخان کے ساتھ موجود تھے۔
راحیل: اُستاد جی میں آپ سے کبھی کچھ نہیں مانگا ہے آج میری آپ سے گزارش ہے۔
اُستاد جی نسرین جلال اور خالد کی طرف دیکھتے ہوئے: بیٹا گزارش سننے کے بعد ہی میں کچھ کہہ پاؤں گا
راحیل: اُستاد جی ایک مشکل پڑگئی ہے اور آپکا دیا ہوا سبق کہتا ہے کہ اپنا فرض نبھاؤ۔ لیکن دوسری طرف ایک استاد سے کیاہوا میرا وعدہ بھی مجھے روک رہا ہے۔
اُستاد جی: بیٹا آسان لفظوں میں بات بتاؤ، ہر بات کا جواب اور ہر مشکل کا حل ہوتا ہے۔
راحیل: آپ کا سبق کہتا ہے کہ عورت پہ ظلم کرنے والے کو جینے کا حق نہیں دینا چاہئے ۔ اور میرے ٹیچر نے کہا ہے کہ سکول میں کسی طالب علم سے لڑائی یا کوئی اور کسی قسم کی شکایت نہیں آنی چاہئے ، تو میں نے اُن سے یہ وعدہ کیا ہوا ہے کہ میں اسکول میں کسی سے جھگڑا یا کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے اُن تک میری شکائت پہنچے ۔اور اب جو کچھ ہوا ہے اس میں ایک عورت کے ساتھ ساتھ ایک بھائی کے ضمیر پر بھی چوٹ لگی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

-
Keeper of the house-114-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-113-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-112-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-111-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-110-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
