Keeper of the house-61-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 61

میں۔۔۔اُستاد جی

اُستاد جی ۔۔۔خاموش رہو  5 منٹ

تھوڑی دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی۔

اُستاد جی ۔۔۔ اگر تمہیں آج بھی مجھ سے سزا لینے میں اتنا ہی مزہ  آتا ہے تو یہی صحیح،  تمہیں سزا ملے گی ضرور ملے گی

وہ شخص ۔۔۔ آپ کے ہاتھوں کئی سال سے سزا نہیں ملی ہے،  اسی  لیے لیٹ آیا ہوں مجھے سب منظور ہے۔

اُستاد جی – ٹھیک ہے بیٹھو اور ان سے ملو،  ایک کام ہے جو تمہیں ان کے ساتھ پورا کرنا ہے

وہ شخص – اُستاد جی آپ کہہ رہے ہیں۔۔ میں نہ کرررر۔۔۔۔یہ یہ  یہ یہاں کیا کر رہا ہے؟

اُستاد جی ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مل کرکام  کرنا ہے

وہ ۔۔۔میں ؟ نہیں بلکل نہیں مطلب یہ بلکل ہی ناممکن ہے کہ  ہم دونوں ساتھ،  کبھی نہیں مجھے مرنا قبول  ہے لیکن اس  کے ساتھ کام نہیں کروں گا ۔

ماسٹر عمر خان سر – مجھے کون سے کھجلی والے کتے نے کاٹا ہے جو میں مر رہا ہوں تیرے ساتھ کام کرنے کے لیے مجھے بھی نہیں کرنا ہے۔

وہ۔۔۔تو مرتا بھی ہوتا تو بھی نہیں کروں تیرے ساتھ

ماسٹر عمر خان ۔۔۔ میں بھی نہیں کرنا چاہتا سمجھا تیرے ساتھ پوری پلاننگ کی ماں بہن ایک کر دیتا ہے تو

وہ۔۔۔ اب اتنا لمبا  پلان بناتا پھرے ، کہ  ایک ایک کو مارنے کے لیے پورا دن انتظار کرنا پڑے ، نہیں ہے میرے پاس اتنا ٹائم۔

ماسٹر عمر خان ۔۔۔ تو پوری جگہ کو کون جلاتا یا  اُڑاتا ہے ؟ انفارمیشن نام کی چڑیا ہے وہ لے کے آنی ہوتی ہے۔

وہ ۔۔۔ابے مرغی کو ہی مار دو تو انڈے ہی نہیں دے گی کہ انفارمیشن کا جھنجھٹ پالوں

میں اور نسرین جلال اور خالد تینوں گردن کو کبھی ادھر تو کبھی ادھر گھما رہے تھے۔  کافی دیر برداشت نہ ہوا تو میں بولا

میں ۔۔۔اوکے آپ دونوں رہنے دو ہم خود کر لیں گے

وہ دونوں ایک ساتھ ۔۔۔ بچے دوبارہ ہمارے بیچ بولا تو تجھے الٹا لٹکا دیں گے۔۔ اور کوئی اُتارنے بھی نہیں آئے گا سمجھا؟

ماسٹر عمر خان۔۔۔ ابے سالار تو ہمیشہ اسی طرح کر کے سب ملیامیٹ کر دیتا ہے۔

سالار ۔۔۔ کیا ہمیشہ کا ہے پورا دن نہیں ہوتا میرے پاس پیٹرول بم لگا اور جلا دے نہیں تو بم سے اڑا دے اور گھر روانہ بس اتنا ہی ہوتا ہے۔

ماسٹر عمر خان ۔۔۔ تو پوری دنیا کو بتانا ضروری ہے کہ کچھ کرنے آئے ہیں

 

سالار ۔۔۔جب طوفان آنا ہو تو ہوئیں چلتی ہیں تب  دنیا کو پتہ لگتا ہے۔  ہمارا سیدھا سادا اصول ہے یا تو جلا کے راکھ کر دو ، یا بم سے اڑا کے ٹکڑے کر دو

اُستاد جی۔۔۔ چپ ہو جاؤ دونوں ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔ بیٹا راحیل ذرا وہ گولی دینا پچھلی بار بھی ان دونوں کے ساتھ رہنے پہ ہی لی تھی اور آج بھی ۔  اب اگر تم دونوں لڑے تو دیکھ لینا

ماسٹر عمر خان۔۔۔ میں کہاں لڑتا ہوں یہ ہی لڑتا ہے

سالار – تو میری بات نہیں مانتا

اُستاد جی۔۔۔ چپ ہو جاؤ

اور اٹھ کر ٹہلنے لگے

ماسٹر عمر خان اور سالار سر۔۔۔جی  اُستاد جی

اُستاد جی۔۔۔ چپ چپ،  بالکل چپ ، تم دونوں بالکل چپ ، کوئی نہیں بولے گا دونوں میں سے

دس منٹ خاموشی چھائی رہی پھر اُستاد جی بولے

اُستاد جی۔۔۔ پوری بات سننا سالار بیچ میں مت بولنا یہ ہے راحیل۔۔۔ پورا نام ہے رانا راحیل۔

سالار سر نام  سن کے دھیان سے دیکھنے لگے کبھی مجھے تو کبھی اُستاد جی کو

اُستاد جی ۔۔۔ باپ کا نام رانا عقیل  اور یہ شمائلہ  کا بیٹا ہے ۔۔۔ ابھی خاموش رہو اور سنتے رہو ،  ابھی ماسٹر عمر خان اِسے ٹریننگ دے رہا ہے،  پھر تمہیں اس کو ٹریننگ دینی ہے

سالار سر خاموشی سے راحیل کو دیکھتے ہوئے بس ہاں میں گردن ہلا تے رہے۔

اور پھرسب مل کر پلاننگ کرتےہیں۔ تھوڑی دیر بعد جب سالار سر نارمل ہوتے ہیں تب

سالار ۔۔۔اُستاد جی اتنے بکھیڑے  کی کیا ضرورت ہے ، اس  قسم کام تو یہ ( ماسٹر عمر خان کی اور اشارہ کرکے)  یہ اکیلا بھی کر سکتا ہے نا اس لیے مجھے اس کے ساتھ کام نہیں کرنا ہوتا ہے۔  کچھوے جیسی چال سے چلتا ہے۔

ماسٹر عمر خان ۔۔۔ دیکھ لو اُستاد جی یہ پھر شروع ہوگیا اس سے خاموشی سے کام نہیں ہوتا ہر بار شور شرابہ کرنا ضروری تو نہیں ہوتا ہے۔

اُستاد جی۔۔۔ آج تم دونوں ادھر اندر کمرے میں رہو گے ۔ہم سب باہر جا رہے ہیں اور تم دونوں کو ساتھ کام کرنا ہے اور پلاننگ اچھے سے کرکے آنا اور اس فائٹ میں ٹریننگ بھی دینی ہے تو ۔۔۔ جب باہر آؤ تو پرفیکٹ پلان ہونا چاہیے اور ساتھ مل کے ہونا چاہیے بغیر لڑے۔

 اُستاد جی اور ہم سب ان دونوں کو چھوڑ کر باہر آگئے ، اس  وقت 10 بج رہے تھے۔۔ اور جب وہ باہر آئے صبح کے 5 بج رہے تھے کیونکہ ایک آگ کی طرح وائلنٹ تھا ،  تو دوسرا پلاننگ ماسٹر پانی کی طرح پرفیکٹ کول ، دونوں میں یکجہتی کرنے میں  وقت لگا لیکن ابھی بھی ایک خاموشی سے کام کرنا چاہتا تھا تو دوسرا دھماکے دار انٹری

سالار اور ماسٹر عمر خان کے بیچ ایک فیصلہ ہوا تھا، وہ کیاتھا ، یہ  تو وہ  دونوں ہی جانتے تھے۔  اور ہمیں  لڑائی میں پتہ لگے گا کہ ان کے بیچ کیا معاہدہ ہوا تھا۔

صبح میں نے ٹریننگ مکمل کی جو 2 دن سے تعطل کا شکار تھی

میں اسکول پہنچ گیا ، کلاسز ہوئیں، ہماری سبھی ٹیچرز امتحانات کے بارے میں بتا رہی تھیں۔ میں کن انکھیوں  سے شازیہ کو دیکھ رہا تھا لیکن وہ ناراض تھی۔  میں نے ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے جھڑک دیا۔

میں (دل ہی دل  میں) آج جنگلی بلی بگڑی ہوئی  ہے، پنجے مار رہی ہے ۔۔ میری بلی مجھے میاؤں ۔

 

شازیہ (بھی دل ہی دل میں بولی )  خود کو سمجھتا کیا ہے، بڑا آیا، آج نہیں آؤنگی اس کی چکنی چپڑی باتوں میں

ہاف ٹائم ہوا، ہم سب کینٹین پہنچ گئے۔

میں ۔۔۔ میری بےبی شونا۔۔ ناراض ہے

شازیہ۔۔۔ ہاں ہاں

میں ۔۔۔ ارے  پھر میرا کیا ہوگا۔۔( تھوڑی اور ایکٹنگ کرتے ہوئے)  میں تو برباد ہو گیا ہوں۔۔ بغیر شادی کے ہی رنڈوا ہو گیا ہوں

شازیہ مسکرائی اور پھر سے سیریس ہو کر بولی۔۔۔ میں نہیں پھنسنے والی

میں ۔۔۔ اوکے ٹھیک ہے، اگر میری جان ناراض رہنے والی ہے تو سنڈے کو پھر میں روشنی کے ساتھ مووی دیکھ لیتا ہوں، کیوں روشنی، چلو گی نا

روشنی ۔۔۔ ہاہا، کیوں نہیں، سیٹ کونے والی لیں گے

میں ۔۔۔ ہاہا، کیوں نہیں، ضرور، ضرور

شازیہ ۔۔۔ ریلی۔۔۔ اور میں کیوں نہیں چلوں گی، میں بھی چلوں گی، زیادہ اڑو مت ورنہ پھر بیٹھے رہنا ،  ویسے سچ کہہ رہے ہو نا؟، مووی دیکھنے چلیں گے نا۔

میں ۔۔۔ ہاہا ہاہا۔۔ کیوں نہیں چلیں گے، میں ہفتہ کی رات 7 بجے نسرین باجی  کے یہاں جاؤں گا، ان کےپاپا سے ملنے، تو سنڈے صبح 10 بجے آ جانا، تم سب بھی ، پھر چلیں  گے مووی  دیکھنےاور جو تم چاہو

سب ۔۔۔ ڈن

آفتاب ۔۔۔ اوکے اوکے، اچھا، لیکن  تو ہفتے کو جائے گا کیسے، وہاں میں بائیک ارینج کروا دوں؟

میں ۔۔۔ نہیں یار، پی ٹی سر کی بائیک ہے، اسی سے جاؤں گا۔

جاوید ۔۔۔ خالد بھی جائے گا۔

میں ۔۔۔ نہیں، اکیلا ہی جاؤں گا، خالد پہلے ہی نکل جائے گا، وہ نسرین باجی کے گھر ہی رہے گا، اس کے والد نے خالد کو گود لے لیا ہے لیگلی

آفتاب اور جاوید ۔۔۔(دل  میں اب پھنسے گا  چوتیا، آج رات ہی بشیر کو بتا دوں گا۔)

خالد ۔۔۔ دل  میں بہن چود  باپ ہوں تمہارا، بھوسڑی کے جو پٹنا ہے پٹ لو بہت جلد تمہار نمبر بھی آئے گا۔

ہم سب ایسے ہی ہنسی مذاق اور خوب ساری باتیں کرتے رہے۔

میں ۔۔۔ اس بار بورڈ کے امتحان ہیں اور جلد ہی ششماہی امتحان  آنے والے ہیں، اور ابھی تک میری تیاری نہیں ہوئی ہے۔

شازیہ۔۔۔ میں کروا دوں گی

میں۔۔۔تمہارے روم میں آیا تو ہوسٹل کی وارڈن مار مار کے بھرتا بنا دے گی میرا۔

شازیہ۔۔۔ویری فننی!  اسکول کے بعد 2 گھنٹے رک جانا کروا دوں گی۔

میں۔۔۔  نا ممکن ہے جان، ٹریننگ ہوتی ہے۔

شازیہ۔۔۔ٹریننگ ٹریننگ، بس یہی کرتے رہنا ہمیشہ

میں۔۔۔ دھیرے سے کان میں، تب ہی تو رات کو جب موقع ملے گا تو پلنگ توڑ محنت کروں گا، ٹریننگ کا اثر بھی تو ہوگا نا جان۔

شازیہ شرماتے ہوئے اور اُس کا چہرہ  بھی  لال سُرخ ہوگیا شرم کے مارے اور چہرہ ریڈ ہوگیا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page