Keeper of the house-67-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 67

شام 4 بجے کے فون پر بشیرا دادا

بشیرادادا۔۔۔ ہاں بول۔

غنڈہ۔۔۔  بھائی، اس کی فیملی کو اٹھا لیا ہے، آج موقع مل گیا تھا۔

بشیرادادا۔۔۔ ٹھیک ہے، رکھو انہیں اپنے باہر والے اڈے پر، میں رات میں پہنچ جاؤں گا وہاں، پھر دیکھتا ہوں سالہ کیسے پروٹیکشن منی نہیں دے گا۔۔ ہاہاہا! جب تک میں نہ آؤں، اس کی فیملی کو کچھ مت کرنا اور سیکیورٹی ٹائٹ کر لو، اڈے  کے اندر کروڑوں کا مال پڑا ہے، کوئی لاپرواہی نہیں۔

غنڈہ ۔۔۔ٹھیک ہے بھائی

٭٭٭٭٭٭٭٭

وقت کس  طرح گزرا پتہ ہی نہیں چلا۔

اُستاد جی  کی نصیحت اور دُعاؤں کے زیر اثرمیں نے اپنی ہارلے ڈیوڈسن پر ایک اسٹریچ ایبل نیلی جینز اور سفید ٹی شرٹ میں بیٹھ کر نکل پڑا ۔۔ تلوار میری بائیک میں سیٹ کی ہوئی تھی، ماسٹر عمرخان اور سالارسر پہلے ہی پہنچ چکے تھے کیونکہ رات میں ہی ہم نے سب سیٹ کر لیا تھاکہ   کہاں پھنسانا ہے ان سب کو، تو وہ مجھ  سے پہلے ہی نکل چکے تھے۔ آج میرا ایکشن اور ان کی گائیڈنس تھی۔

ابھی تک  میرے پاس موبائل نہیں تھا، مجھے دادا جی اور سب کا حال چال پوچھنے کی خواہش ہو رہی تھی، لیکن کیا کر سکتا تھا میں، ہم سب ایک دوسرے سے دور اپنی اپنی آگ میں جل رہے تھے۔ میں اپنے دادا جی سے دور ہونے اور بہنوں سے دور ہونے کے لیے۔ تو دادا جی۔ اپنے پوتے اور بیٹا بہو کے بدلے کی آگ میں۔۔ سب کی اپنی  اپنی خوہشات اور درد تھے۔ میں نے بھی اپنے دل  کو سخت کر کے بائیک کوریس دے دی۔ اب میرے دل میں جنجلاہٹ  اور بے چینی کی جگہ غصے نے لے لی تھی، تقریباً  10 کلومیٹر آگے پہنچ کر میں نے بائیک کو جھٹکے دے کر  روک دیا ، ٹھیک اُسی جگہ جہاں ٹریپ لگا کر ہم سب  کچھ طے کرچکے تھے۔

میں بائیک سے اترا اور بائیک کو دیکھنے لگا۔اور وہاں پر میں نے بشیر دادا کے آدمی کو فوراً سے تاڑلیا لیکن میں ایسا بنا رہا کہ جیسے میں نے اُسے دیکھا ہی نہیں۔اور بشیر دادا کے آدمیوں کو معلوم تھا کہ میں بلٹ بائیک  لے کر آؤں  گا۔ ان کا مخبر وہاں موجود رہ کر   انسٹیٹیوٹ والے راستے پر نظر رکھ رہا تھا۔ وہ  5 منٹ مجھے دیکھتا رہا اور پھر بھاگ کر  اپنے ساتھیوں کو بلانے کے لیئے چلاگیا۔

میں نے ایک مسکراتے ہوئے دوسری طرف سگنل پاس کیا  کہ پہلا قدم  کامیاب ہو گیا ہے، تقریباً ایک گھنٹہ ریکی کرنے کے بعد جب انہیں یقین ہو گیا کہ میں راحیل ہوں تو ایک ایک کر کے جنگل میں سے آدمی نکل نکل کر آنے لگے، سارے بہن چود ایسے لمبے تڑنگے اور مضبوط جسم کے تھے کہ ہر ایک ایک سے بڑھ کر تھا۔

میں نے جان بوجھ کر اپنا رُخ دوسری طرف کیا تو ان میں سے ایک بولا

غنڈہ ۔۔۔راحیل

میں۔۔۔۔ جی۔

غنڈہ۔۔۔ آج تیری قسمت بڑی خراب ہے، چوکرے سیدھی طرح ہمارے ساتھ چل، تکلیف کم ہوگی ورنہ بہت زیادہ ہوگی۔

میں۔۔۔ اوہ تو تم بشیر  نامی  عورت کے آدمی ہو، بہن چود  تمہارا لوڑا لے کے مرا نہیں اب تک۔

سامنے سے۔۔۔ تو ایسے نہیں مانے گا، دھرم جا، چوکرے کو پکڑ کے لا۔

میں۔۔۔ ایک بات بتا دوں شروع کرنے سے پہلے میرا ایک اصول ہے۔  وہ یہ ہے کہ ایک یا 2 آدمی اگر آئیں گے تو میں اپنے ہاتھوں سے ماروں گا، اگر زیادہ آئیں گے  تو کاٹ دوں گا، اور اگر اس سے بھی زیادہ آئیں گے تو وہ زندہ جلادو گا۔ میرے قدم بڑھتے ہی اب سوچ لو، اور غلطی سے کوئی بچ گیا تو اس کے سر میں سُراخ  ہو جائے گا۔

غنڈہ۔۔۔ بچے تو اپنی موت دیکھ کے پاگل ہو گیا ہے جو ادھر اُدھر کی ہانک رہا ہے۔

میں۔۔۔ کوشش کر لو، میں جھوٹ نہیں بولتا۔  آؤ بیٹا دھرم تو  آ جا، تیرے پچھواڑے میں زیادہ خارش  ہے۔

دھرم  بھاگ کے آیا اور جیسے ہی مجھے مارنے کے لیئے اُس نے ہاتھ اُٹھایا، میں نے جھک کر اُس کے  پیٹ میں پوری طاقت سے پنچ مارا اور سائڈ پہ ہوکر ایک  لات اُس کی کمر پر ماری اور وہ اڑتا ہوا گیا کھائی میں جو روڈ کے سائیڈ میں تھی۔

میں۔۔۔  آتے جاؤ یار، ٹائم نہیں ہے،جلدی جلدی آ جاؤ ، پوری رات نہیں ہے کھیلنے کے لیے میرے پاس۔

پھر دو اور بھاگتے ہوئے آئے، میں نے پہلے کے پنچ کو ڈوج کیا اور پیچھے والے کے منہ پر 2 پنچ ایک ساتھ دیے، اور گھوم کے پیچھے آیا اور اٹھا کے کھائی میں پھینک دیا۔ جیسے ہی دوسرا غنڈہ  مارنے کو بڑھا، میں نے بیٹھ کے اس کے گھٹنے پر ایک پنچ مارا، ہڈی ٹوٹنے کی آواز آئی، اور نیچے گرتے ہوئے اُس کے منہ پر پنچ مارا ،تو غنڈہ  بھائی صاحب چھت ہو کے لیٹ گئے۔۔لیکن  پھر ایک ساتھ تین غنڈوں کی گانڈ میں کجھلی  مچی ایک ساتھ بھاگتے ہوئے راڈ اور چاکو ان کے ہاتھ میں تھے۔ میں نے 2 قدم پیچھے لیے اور اپنی تلوار نکال کے 5 سیکنڈ میں تینوں کی گردن دھڑ سے الگ کر دی۔  جسے دیکھ کے باقی کی بھی پھٹ گئی کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

 ان کا سردار بولا۔۔۔ جاؤ ری مارو

 10 آدمی میری طرف بھاگتے ہوئے  ایک ساتھ آئے، میں نے اپنے ماتھے پر  ہاتھ مارا ۔

میں۔۔۔پہلے ہی بولا تھا کہ دو تین سے زیادہ مت آنا ۔ لیکن  تم نے ساتھ آ کے غلطی کی۔ اب سب ایک ساتھ مارے جاؤ گے، بغیر لڑے۔

 

اور اتنے میں 5-6 بوتلیں آ کے ان پر گری اور ٹوٹ گئی، اور وہ چوتیے سمجھ ہی نہیں پائے اور چیخنے لگے کون ہے، کون ہے۔

میں۔۔۔ آہو چچا بھوسڑ والے چچا، میں نے کیا کہا تھا کہ 3 سے زیادہ آؤ گے تو میرے ایک قدم سے جل جاؤ گے، مر جاؤ گے۔

سردار۔۔۔ مارو اس کو، بہت بولتا ہے بہن چود۔

میں۔۔۔  تو نہیں مانے گا چچا، ماں چود کے ہی مانے گا ان سب کی تو چودا جیسے ہی میں نے ایک قدم آگے بڑھایا، ایک فلیئر جلتی ہوئی ان پر آ کے گری اور وہ جلنے لگے۔ پھر ایک قدم اور بڑھایا، ایک اور گرا، نیچے ہیڈ شاٹ تھاماسٹر عمر خان کا ، پھر ایک اور بڑھا تو ایک اور نیچے گرا۔

میں۔۔۔ دیکھ لیا نا، اب آتے رہو، مجھے مار دیا تو آزاد، ورنہ میں تمہیں دنیا سے آزاد کر دوں گا۔

سب غصے میں آ کر میری طرف بھاگ کے آئے۔

 

ماسٹر عمرخان۔۔۔  کچھ مت کرنا، سالار کو ان اسے نپٹنے دے۔

سالار۔۔۔ آگ میرا نشان ہے۔

ماسٹر عمر خان۔۔۔ 10 کو تو جلا دیا ہے، اب ٹھنڈ رکھ،کیا  سب کو زندہ جلائے گا ؟۔۔ بعد میں پھر دل ٹھنڈا کر لینا، آج راحیل کے اندر ایک آگ جل رہی، اس کا چہرہ بتا رہا۔

سالار سر۔۔۔ اب میرے ساتھ  ہوگا تو اثر تو ہوگا ہی، ہاہاہا۔

ماسٹر عمر خان

میں۔۔۔آ جاؤ، آ جاؤ، ٹائم نہیں میرے پاس، تمہارا بشیر دادا کو بھی مارنا ہے۔ میں نے سامنے والے کو ایک تھپڑدے مارا، سالہ ٹیڑا ہواتو میں نے اس کی چھاتی پر  کک ماری وہ اُڑتا ہوا  پیچھے سے آ تے  ہوئے اپنے ساتھیوں کے  اوپر گرا، میں بھاگ کے  آگے بڑھااورجو غنڈے سامنے سے  بھاگ کے آ رہے تھے، ان کے بیچ میں سلیپ ہوتے ہوئے اس کے سردار کے پیٹ میں سالڈ پنچ مارا تو وہ  اڑتا ہوا پیچھے پتھروں سے ٹکرایا

میں۔۔۔ آ جاؤ، آ جاؤ، آج تم کو پتہ چلے گا کہ رانے  سے ٹکرانے آئے ہو۔۔ تو تمہیں بتا دوں۔

میرے نام میں ہے رانا اور میں موت دیتا نہیں، تڑپاتا ہوں، تڑپاتا ایسا  ہوں کہ اندر تک  روح تڑپ جاتی ہے۔

آ جاؤ، آ جاؤ

 اور پیچھے مڑ کے پوری طاقت سے پیچھے والے دونوں کی گردن پرمکا  مارا، ان کے کان سے خون نکلنے لگا، میں نے اپنا ہاتھ پیچھے کیا، 2 نو میری سائیڈ میں گر گئے۔ پھر تبھی میرے پیچھے سے کسی نے لات ماری، میں آگے کی طرف تیزی سے چلتا ہوا گیا اور سامنے جو کھڑا تھا، اسے اٹھایا اور زور سے نیچے پھینکا۔ میرے چہرے پر اب غصہ بہت بڑھ گیا تھا۔

سالار سر۔۔۔ اس کا چہرہ دیکھ، مجھے رانا عقیل  کی یاد آ گئی، یاد ہے اکیلے ہی اس نے غنڈوں کی بستی میں۔۔۔۔

ماسٹر عمر خان۔۔۔  ہمم، سمجھ گیا، میں وہ سین کیسے بھول سکتا ہوں۔

میں۔۔۔  چیختے ہوئے بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اور پوری طاقت سے کسی کے گھٹنوں پر، تو کسی کی گردن پر وار کر رہا تھا۔  ایک نے ہاکی سے میرے سر پر مارنے کی کوشش کی، میں نے اس کو بلاک کیا، پیچھے آتی دوسری راڈ کی جگہ اس کا سر کر دیا، جو خربوزے کی طرح پھٹ گیا۔  میں نے بغیر دیر کیے پیچھے والے سے راڈ چھین لی اور سب کے گھٹنوں پر مارنے لگا، کچھ دیر میں 24 بندے مرے پڑے تھے یا زخمی تھے، اب میرے سامنے دس غنڈے رہ گئے تھے، مجھے  بھی چوٹ آئی تھی، میری ٹی شرٹ خون سے بھگی ہوئی تھی۔  لیکن آج خون کی خوشبو مجھے اور زیادہ جنگجو بنا رہی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page