Unique gangster–85– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -85

میں ان سب کو نظر انداز کرتے ہوۓ اکمل بٹ کے قریب جا کر اس کی آنکھوں میں دیکھ کر پستول کی نال اس کی کنپٹی پر لگاتے ہوۓ اپنے مخصوص انداز میں بولا ” جب ایک بار کہ دیا کے اپنی گٹر زبان بند رکھو تو تمہیں سمجھ نہیں آرہی کیا میری بات ۔۔اب اگر تمھارے منہ سے ہلکی سی بھی آواز نکلی تو یہ تمہاری آخری آواز ہو گی “میری بات سن کر ان سب کو سانپ سونگھ گیا تھا جیسے کسی کی غلطی سے بھی آواز نکلی تو میں واقع پر انہیں مار دو گا ۔۔میں نے ان سب سے مخاطب ہوتے ہوۓ کہا “تم میں سے گاڑی کون چلا لیتا ہے ؟” میری بات سن کر ان تینوں نے ایک دوسرے کی جانب دیکھا اور پھر آنکھوں میں ہی کوئی اشارہ کر کے ان میں سے ایک نے ہاتھ بلند کرتے ہوۓ کہا”  میں چلا لیتا ہوں ” اس کی بات سن کر اسے میں ایک طرف کھڑا کیا اور باقی دو کو ہدایت دیتے ہوۓ کہا ” تم دنوں جلدی سے اپنے ہاتھ اوپر لر کے دیوار کی طرف گھوم جاؤ ” میری بات سن کر وہ ربوٹ کے جیسے گھوم کر دیوار کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو گئے ۔۔

گھر کے اندر ٹوٹل پانچ افراد تھے جن میں سے ایک کو میں گولی مار چکا تھا جبکہ ایک زخمی حالت میں تھا ۔ایک ڈرائیور تھا جس کو میں نے سائیڈ میں کھڑا کر دیا تھا جبکہ باقی بچے دو آدمیوں کو میں نے دیوار کی جانب گھوما کر کھڑا کر دیا تھا ۔۔یہ سب کر کے میں ڈرائیور کو مخاطب کر کے اسے ہدایت دیتے ہوۓ کہا ان دنوں کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں زمیں پر لیٹا دو اگر کوئی بھی ہوشیاری کی تو اپنی موت کے خود ذمدار ہو گے ۔۔۔

میری بات سن کر ڈرائیور ایک لمحے کے لئے تذبذب کا شکار ہوا مگر پھر کوئی راستہ نہ پا کر آگے بڑھ کر اپنے ساتھیوں کے ہاتھ پاؤں باندھنے لگ پڑا ۔۔جبکہ اس دوران صبیحہ اپنے اپ کو سنبھال کر اپنی بہن کو کپڑے پہنا کر تیار حالت میں میرے پاس اکر کھڑی ہو گئی تھی ۔۔صبیحہ کی بہن کا نام علینہ تھا ۔۔میرے پاس سے آگے بڑھ کر علینہ اکمل کے پاس جا کر اس کے چہرے پر تھپڑ مار کر غصہ سے اس کو جنھجوڑتے ہوۓ بولی “تم پوچھ رہے تھے نا مجھ سے کے وہ آدمی کون ہے ؟ اور . ساتھ میں  میری بہن کو مجبور کر رہے تھے اسے ٹریک کرنے کے لئے لو دیکھ لو وہ تمھارے سامنے کھڑا ہے “علینہ کی بات سن کر صبیحہ کی آنکھیں باہر کو ابل پڑی ایسے لگ رہا تھا جیسے اس کے سامنے کوئی انہونی ہو گئی ہو ۔۔جبکہ اس سے ملتا جلتا حال میرا بھی تھا ۔۔وہ دنوں بہنئں صرف مجھے بچانے کے لئے اتنا سب برداشت کر رہی تھی اور اپنے اکلوتے بھائی کی جان بھی خطرے میں ڈال رہی تھیں ۔(۔علینہ کوئی اور نہیں بلکہ وہی لڑکی ہے جو باقی لڑکیوں کے ساتھ میں نے بچائی تھی اور جس کو گھر بھیج دیا تھا ) علینہ کی حالت دیکھ کر میں نے غصہ سے اکمل بٹ کی جانب دیکھا تو وہ خوف سے کپکپاتے ہوۓ میرے سامنے ہاتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہوۓ ہکلا کر بولا ” ممممم ۔۔۔۔مجھے ۔۔۔مااااا ۔۔۔معاف ۔۔۔کررررر دو مجھ سے غلطی ہو گئی ہے ”

میں علینہ کو تسلی دیتے ہوۓ بولا ” تم لوگوں کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ان سب میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچے گا

اتنا بول کر جیسے ہی میں آگے بڑھا تو اکمل بٹ خوف زدہ انداز میں ہاتھ جوڑتے ہوۓ بولاہمیں معاف کر دو ہماری کوئی غلطی نہیں ان سب میں ۔۔ہم سبھی پیسوں کی لالچ میں آگئے تھے ۔۔تمھارے سر پر پانچ کروڑ کا انعام رکھا گیا ہےاسکی بات سن کر میں سرد لہجے میں اس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر جھٹکا دیتے ہوۓ بولاتم نے لاچار اور مجبور عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالا ہے یہ سب میرے لئے ناقابل برداشت ہے اس کے لئے تمہیں ضرور سزا ملے گی ۔۔۔باقی رہی تمھارے مالکوں کی بات تو انھیں میں خود دیکھ لوں گااتنا کہتے ہی میں نے اپنا ہاتھ بلند کر کے ٹریگر پر رکھی انگلی دبائی تو ایک دھماکے کے ساتھ گولی پستول کی مزل سے نکل کر اکمل بٹ کے ماتھے میں سوراخ کرتے ہوۓ پیچھے جا نکلی ۔۔۔یہ سفاکی دیکھ کر  صبیحہ کے جسم میں جھرجری سی دوڑ گئی اور وہ پھٹی نظروں سے میری جانب دیکھنے لگی جبکہ اکمل بٹ کے ساتھیوں کا بھی یہی حال تھا ۔۔وہ ایسے بت بن کر کھڑے تھے جسے وہ پتھر کے مجسمے بن گئے ہوں ۔۔اکمل بٹ کے ماتھے میں ہونے والے سوراخ سے اس کا دماغ کسی پانی کی طرح بہ کر اس کے بدصورت چہرے کو اور خوفناک بنا رہا تھا ۔۔

میں نے دائیں جانب گھوم کر ڈرائیور پر نظر ڈالی تو اس کی حالت سے واضح نظر آرہا تھا کے وہ خوف کے زیر اثر تھا۔۔۔ اس وقت اس سب سے بے نیاز میں اس کے قریب جا کر جیسے ہی اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ یوں اچھلا جیسے اسے بجلی کا جھٹکا لگ گیا ہو ۔۔اس کے اچھلنے پر میں نے وہی کندھے پر رکھا ہاتھ بلند کر کے زور سے اس کے سر کے پیچھے رسید کر کے اسے بالوں سے پکڑ کر دھاڑتے ہوۓ کہاجلدی اپنے منہ سے پھوٹو باہر تم لوگوں کے اور کتنے کتے موجود ہیں پہرے پرمیری بات سن کر وہ ہکلاتے ہوۓ بولاببببب۔۔۔باااہر ۔۔۔دو لوگوں کو ہم نے گیٹ پر چھوڑا تھا جبکہ دو صحن میں رہ کر ارد گرد نظر دوڑا رہے تھے

میں بولا : ان میں سے کوئی گاڑی چلانا جانتا ہے کیا ؟

وہ بولا : ہاں ایک چلا لیتا ہے

میں بولا : تم ان دنوں کو اس انداز میں اندر بولاؤ کے انہیں شک نہ ہو کے اندر کیا ہوا ہےمیری بات سن کر اس نے خود کو نارمل کر کے ان دنوں کو اندر بلانے کے لئے آواز لگائی اور اگلے چند لمحوں میں ہی وہ دنوں جوں ہی اندر داخل ہو کر دروازہ کو واپس بند کر کے ہماری جانب مڑے ۔۔۔ اس سے پہلے ہی میں خود کو مکمل تیار کر کے صبیحہ اور اس کی بہن کو ایک طرف کھڑا کر کے پستول کا رخ ان دنوں کی جانب تان کر کھڑا ہو چکا تھا ۔۔ان کی معمولی سی مشکوک حرکت پر ہی میں نے انہیں اڑانے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔۔۔مجھ پر نظر پڑتے ہی ایک لمحے کے لئے وہ چونک اٹھے مگر پھر میرے ہاتھ میں موجود پستول کا رخ اپنی طرف دیکھ کر وہ بظاہر لا پرواہ سے ہو کر اندر اپنے ساتھی کے پاس جا کر اسے بولے ہاں تم نے اندر بلایا تھا کچھ کہنا ہے کیاابھی تک ان کی نظر اکمل بٹ پر اور اپنے باقی ساتھیوں پر نہیں پڑی تھی ۔۔ڈرائیور کے جواب دینے سے پہلے ہی میں ان دنوں کو مخاطب کرتے ہوۓ بولادیکھو تم سب لوگوں کی بھلائیابھی میری بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی کے ان میں سے ایک کی نظر اکمل بٹ کے مردہ وجود پر پڑی اور اگلے ہی لمحے وہ تیزی سے گھوم کر اپنی گن کو جیسے ہی سیدھا کرنے لگا اس سے پہلے ہی میں نے پستول کے ٹریگر پر دباؤ بڑھا کر اسے اس سب جھنجٹ سسے نجاد دلا دی ۔۔میری چلائی ہوئی گولی اس کے نرخرے سے گزر کر پیچھے دیوار میں جا لگی تھی ۔۔اپنے ساتھی کی یہ حالت دیکھ کر وہ دنوں  ڈر سے روتے ہوۓ بولےہمیں مت مارنا ہماری کوئی غلطی نہیں۔۔۔۔ پلز ہمیں مت مارنا ۔۔۔ہم تمھارے آگے ہاتھ جوڑتےہیںان دنوں کو ہاتھ جوڑتا دیکھ کر میں نے  انہیں نارمل انداز میں مخاطب کرتے ہوۓ کہاتم لوگوں کی جان تمھارے اپنے ہاتھ میں ہے جیسے جیسے میں کہتا جا رہا ہوں اگر تم لوگ اس پر عمل کرتے رہو گے تو زندہ بچ جاؤ گے ورنہ اپنی موت کے ذمدار تم خود ہو گےمیری بات سن کر وہ تیزی سے اثبات میں سر ہلا کر میری بات کی حامی بھرنے لگے ۔۔ان کو اس طرح سے حامی بھرتا دیکھ کر میں نے دوبارہ پستول کا رخ ان کی جانب کرتے ہوۓ کہاجلدی سے یہ لاشیں اٹھا کر باہر گاڑی میں ڈالو ۔۔۔اگر اس دوران تم لوگوں نے کسی بھی قسم کی ہوشیاری کی کوشش کی تو نقصان کے زمدار تم لوگ خود ہو گےمیری بات سن کر وہ تیزی سے آگے بڑھ کر لاشیں اٹھانے لگ پڑے جبکہ میں بظاہر ان کی۔ جانب سے لاپروا سا ہو کر صبیحہ کی جانب رخ کیا تو وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی پھٹی ہوئی قمیض ٹھیک کر رہی تھی ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page