Perishing legend king-22-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 22

اپنی نظریں  اوپر کرکے جب ویر نے سامنے دیکھا تو اسے ایک اور جانا پہچانا چہرہ دکھائی دیا۔

 اجے !
وہی لڑکا جس نے اسے بری طرح پیٹوایا تھا۔۔۔ ویر کو ایک ہی پل میں وہ ساری بیتی وارداتیں یاد آنے لگی۔ وہ کالج كے پیچھے کی سنسان سڑک پر اس کی پیٹائی ، اجے کا اس کے منہ میں لولی پوپ ٹھوسنا ، اپنے جوتے سے اس کے سَر پر دباؤ بنانا ، وہ بارش کی بوندے جو اس کے گھاؤ پر تھپیڑے  مارتے ہوئے اسے اور دَرْد  دے  رہی تھی۔

وہ سب کچھ ویر کو ایک ہی جھٹکے میں یاد آگیا۔  اپنی مٹھی کو زور سے اس نے  کسا اور غصے بھری آنکھوں سے اس اجے کو گھورا جو ہاتھوں میں فٹبال لیے ہوئے تھا۔

 اجے اور اس کا ٹولہ پورے رُعب كے ساتھ ویر كے قریب آئے  اور یہ چہل پہل دیکھ کرسبھی کی نظریںں ان پر جانے لگی۔

کیمپس میں سبھی اپنا اپنا  کام چھوڑ کراب بس ویر اور اجے کو گھور رہے تھے۔ جیسے وہ کسی فلم کو دیکھنے آئے ہو اور بس کلائیمیکس کا ویٹ کر رہے ہو ۔

اپنے ہاتھوں میں فٹبال لیے اجے ویر كے گول گول گھومنے لگا اور ویر صرف اپنی آنکھوں سے ہی  اسے گھورتا رہا۔

تبھی اس کے من میں آواز گونجی۔۔۔۔

* ڈنگ *
 
مشن – ٹیک ریوینج پھرام اجے۔

ریوارڈس –  ؟ ؟  پوائنٹس

ٹائم لیمِٹ-  3 دن

’ اسی کا تو انتظار تھا مجھے۔۔۔۔
دھیان رہے ماسٹر ! ریوینج جتنے اچھے سے لوگے۔ پوائنٹس بھی اسی حساب سے ملیں گے ۔

آئی سی ! پری ۔۔۔۔۔۔۔۔

یس ماسٹر !

‘کیا میں اجے كے اسٹیٹس دیکھ سکتا ہوں ؟ اس کی کتنی اسٹرینتھ ہے ، کتنی ایجیلیٹی ہے؟
سوری ماسٹر ! یہ ابھی پوسیبل نہیں ہے۔ آپ کو مجھے لیول 3 پہ کرنا ہوگا اس کے لیے ۔

فکک ! ! ! ’

مگر میں بتاسکتی ہو کہ اجے كے اسٹیٹس آپ سے زیادہ ہی ہونگے ماسٹر۔ کیونکہ ابھی آپ نے اپنے اسٹیٹس میں پوائنٹس زیادہ ڈالے ہی نہیں ہے ماسٹر۔ آپ کے  اسٹیٹس کچھ اِس طرح ہے۔

 اسٹیٹس :
اسٹرینتھ – 15/100

انٹیلیجنٹ -11/100
ایجیلیٹی-3/100  
انڈورینس- 7/100

اپیرنس – 9/100 

یہ کم ہے اجے سے نپٹنے كے لیے ؟

 ہاں ماسٹر ! 15 اسٹرینتھ میں کچھ بھی نہیں ہونے والا ۔

تمہیں کیا لگتا ہے اجے کی اسٹرینتھ کتنی ہوگی ؟

آئی تھنک اب وہ 20 . . . یا 30 بھی ہو سکتی ہے ماسٹر ۔

شششٹ ! کیا کسی کی اسٹرینتھ
 100 تک ہوتی ہے ؟

یس ماسٹر ! 100 تک پہنچنا پوسیبل ہے آپ کے اِس ورلڈ میں۔ انسان 100 کی اسٹرینتھ تک پہنچ سکتا ہے۔ مگر کوئی بھی پہنچا نہیں ہے ابھی  ماسٹر۔ بروکیلی جیسے کچھ مارشیل آرٹسٹس تھے اور ہیں جنکی اسٹرینتھ 90 ابوو ہوگی۔ باقی ہوسکتا ہے کوئی پہنچ گیا ہو مگر ہمیں پتہ نہ ہو ان کے بارے میں ۔

آئی سی ۔۔۔۔۔۔۔

جب ہم انہیں آنکھوں سے دیکھیں گے تب ہی کنپھرم کر پائیں گے ۔

ابھی ویر پری سے اور جانکاری لیتا اِس سے پہلے ہی اس کے کانوں میں پھرسے آواز پڑی ،

کیوں بے چوزے ! میں نے کچھ پوچھا تیرے سے۔ منہ میں دہی جم گیا ہے کیا ؟ بول ! تو پھر آ گیا یہاں ؟ تیری ہمت کیسے ہوئی ؟

اجے كے زور سے چلانے سے وہاں موجود سبھی لوگ خاموش پڑ گئے۔ اجے نے جیسے سب کا دھیان اپنی طرف کھینچ لیا تھا۔

تبھی وہاں دوسری بِلڈنگ سے ایک شخص نکلا  اپنے دوستوں كے ساتھ ، اور سامنے کا نظارہ  دیکھ كے اس کی آنکھوں میں اچانک ہی چمک آ گئی  ” 

پرانجال بھائی ! سامنے لفڑا ہو گیا لگتا ہے  “
یہ کوئی اور نہیں پرانجال ہی تھا جو اپنے دوستوں كے ساتھ بغل کی بِلڈنگ سے باہر آیا تھا ۔

پرانجال :

چلو ! ابھی مزہ آنے والا ہے بہت۔

اور پرانجال اپنے دوستوں کو سمیٹ كے وہی کینٹین میں لے گیا جہاں سے پُورا نظارہ دیکھا جاسکتا تھا۔

کاویہ بےچاری اپنے آنسوں پونچتے ہوئے جب باہر آئی تو اس نے دیکھا کہ ویر اور کوئی لڑکا  آپَس میں بحث کر رہے تھے۔ اس کے آس پاس اتنی بھیڑ تھیں کہ بیچاری وہ اُچَک اُچَک كے دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی مگر لونڈوں کی ہائیٹ اتنی تھی کہ وہ سہی سے دیکھ نہیں پا رہی تھی۔

اور کینٹین میں ہی دو آنکھیں ایسی بھی تھی جو ویر سے بچپن سے پاریچیت تھی۔ یہ آنکھیں بھی سامنے ہو رہے لفڑے کو دیکھ رہی تھیں۔

اروحی !
کینٹین میں بیٹھے وہ بھوئیں سکیڑے سامنے سین کو دیکھ رہی تھی۔ نجانے کیا چل رہا تھا اس کے من میں۔

اجے کو گھورتے ہوئے ویر نے اپنی مٹھی ڈھیلی چھوڑ دی ۔

ویر :

کالج آنا یا نہ آنا یہ میری چوائس ہے۔ اس میں تم کون ہوتے ہو یہ ڈیسائیڈ کرنے والے؟
ویر كے جواب سے اجے اور اس کےٹولے کے پنٹر حیران رہ گئے۔ وہ یہ سوچ میں پڑگئے کہ اس چوزے میں آخر اتنی ہمت کیسے آ گئی ۔ کل تک پیٹنے والا ویر آج اچانک کیسے اچلنے لگا ؟

کیا بولا بے ! ؟ ” اجے نے اسے آنکھ دکھاتےہوئے پوچھا مگر ویر کو جیسے اِس بار کوئی پھرق ہی نہیں پڑنے والا تھا ۔

ویر :

شاید تم نے سنا نہیں۔۔۔ میں نے کہا کہ میرا کالج آنا یا نہ آنا تمہارے کہنے پر ڈپینڈ نہیں کرتا ۔

اجے ( غصے میں ) :

لگتا ہے اس دن کی مار تو بھول گیا ہے سالے۔ تجھے ایک اور ڈوز  دینا ہی پڑیگا۔ تبھی تیرے کو عقل آئیگی۔

اُدھر پرانجال کی خوشی کا جیسے کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔

وہ تو جیسے چاہ ہی رہا تھا کہ کب ویر لاتوں اور گھوسوں کا شکار ہو اور کب اس کی بےعزتی سب کے سامنے کھلے عام ہو۔

پورے کیمپس میں اگر کوئی سب سے ایکسائیٹڈ تھا تو وہ پرانجال ہی تھا ۔

اجے غصے میں آگے بڑھتے ہوئے ویر کی کالر پکڑنے ہی والا تھا اور ادھر ویر آنے والے حملے كے لیے تیارہی  تھا  کہ تبھی ،

” نہیں ں ں ں ں”۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک پیاری سی لڑکی ویر كے سامنے آکے دونوں ہاتھ پھیلائےاس کے لیے جیسے دیوار بن كے کھڑی ہوگئی۔

کککاو ۔۔۔۔ کاویہ ؟ ؟ ؟”

ویر نے حیران ہوتے ہوئے ہلکی آواز میں بڑبڑایا ۔
اس کے سامنے اس کی چھوٹی بہن اجے سے اسے بچانے كے لیے ڈھال کی طرح سینہ تان کر کھڑی ہوئی تھی ۔

ظاہر سی بات تھی ویر حیران تھا ، اور صرف ویر ہی نہیں اروحی سے لے کے  پرانجال تک ، یہاں تک کہ اجے خود حیران تھا ۔

اجے تو پرانجال کا ہی آدمی تھا تو وہ کاویہ اور اروحی کو جانتا تھا اور اسلئے وہ حیران تھا ۔اگر پرانجال نے ویر کو  مارنے کا کہا تھا  تو  پھر پرانجال کی چھوٹی بہن یہاں ویر کا بچاؤکیوں کر رہی ہے ؟ اس کے من میں یہ سوال آ رہا تھا۔ اب وہ دو طرفہ میں پھنس چکا  تھا۔

شششٹ ! یہ کاویہ وہاں کیا کر رہی ہے ؟
پرانجال اپنی جگہ سے فوراََ  ہی کھڑا ہوا اور آگے بڑھنے لگا ۔

بھلے ہی ویر سے وہ نپھرت کرتا تھامگر کاویہ اس کی چھوٹی بہن تھی اور اسے بچانے میں وہ پیچھے نہیں ہٹنے والا تھا ۔

یہی کام اروحی نے کیا ۔ کاویہ اس کی صرف پیاری چھوٹی بہن نہیں تھی بلکہ اس کی بیسٹ پھرینڈ بھی تھی اور بھلے ہی  اروحی کم بولتی تھی مگر کاویہ كے ساتھ جب جب وہ اکیلی رہتی تھی تو سب سے زیادہ بات وہی کرتی تھی۔

اور کالج میں سپر سینئر ہونے كے ناتے اور تو اور اپنی بہن کو وہاں دیکھ کر اروحی نے ایک سیکنڈ بھی ویسٹ نہ کیا اور وہ چل پڑی جہاں ویر اور کاویہ موجود تھے۔

ساری بھیڑ اکٹھا ہوکے بس اجے ، ویر اور کاویہ کو گھور رہی تھیں۔

مگر ویر کی نظریںں صرف ایک ہی شخص پر ٹکی ہوئی تھی۔ اور وہ شخص تھا  کاویہ !
چیک’ !

 اس نے اگلے ہی پل من میں کہا اور تبھی ،
ڈنگ  ڈانگ۔۔۔۔

کاویہ كے سر كے اوپر اس کی اسٹیٹس اسکرین کھل گئی جو صرف اور صرف ویر ہی دیکھ سکتا تھا ۔

 نام – کاویہ

ایج – 18

حیثیت- گلٹی ینگ گرل۔

بائیو – کاویہ ایک بہت ہی  لاڈلی اور چنچل لڑکی ہے۔ اس کا سپنا ہے ایک بہت ہی اچھی اور بڑی کمپنی میں جاب کرنا۔ ایک خواہش ہے جس کی وہ ہمیشہ بھگوان سے پراتنا کرتی ہے۔  وہ ہے کہ اس کے پریوار كے سبھی لوگ ایک ساتھ مل کے رہیں۔

احساس محرومی اس قدر ہے کہ کبھی کبھی رات میں وہ روتی بھی ہے۔ اسے ایک سہارے کی ضرورت ہے ۔

فوربیلٹی (پسندیدگی) -58

 رلیشن شپ- کزن’

کاویہ کا  اسٹیٹس دیکھ كے ویر كے ہوش ہی اُڑ گئے۔ سب سے پہلا جھٹکا جو اسے لگا تھا وہ تھا فوربیلٹی دیکھ كے۔

58کی فوربیلٹی  ! ! !

شی ۔۔۔ شی۔۔۔’

یس ماسٹر ! وہ آپ کو ایک بڑے بھائی كے روپ میں ہی دیکھتی ہے ۔اور آپ کو اپنا بھائی ہی مانتی ہے۔ آپ کے باقی فیملی کی طرح نہیں ہے وہ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page