Perishing legend king-30-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 30

وہ تھوڑی سی کنفیوژن میں تھی۔ مگر ابھی تو ویر نے کہا تھا کہ وہ یہ شکریہ اداکرنے كے لیے دے رہا ہے اور تو اور ویر اس ٹائپ کا انسان بالکل بھی نہیں ہے۔ ویر کی نظروں سے صاف  واقف تھی نندنی۔

اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے اس نے فائنلی، ویر كے ہاتھوں سے وہ گلاب کا پھول لے لیا۔

ویر :

بھلے ہی ہم دونوں نے اپنی لائف میں ڈیٹ ایکسپیرینس نہ کی ہو ، مگر میں آپ کو یہ پھول تو  دے ہی سکتا  ہوں  نا ؟

نندنی ( شرم سے ) :

ہممم ! آئی نیور گوٹ ٹو ایکسپیرینس اٹ۔ بٹ جو بھی ہوتا ہے ، اچھے كے لیے ہی ہوتا ہے۔ مے  بی گاڈ ہیز پلینڈ سمتھنگ ایلس فور می ! ؟ اچھا  وہ سب چھوڑو ۔۔۔ فریش ہو لو، میں کھانا  لگاتی ہوں  اور  اِس فلاور كے لیے تھینک یو  ویر۔

وہ بول كے اٹھی اور اپنے دونوں ہاتھوں میں پھول کو پکڑ کر اندر جانے لگی کہ تبھی ،

ڈنگ ڈانگ۔۔۔۔

مشن : گو آن آ  ڈیٹ  وِد  نندنی۔ (نندنی کے ساتھ ڈیٹ پر جاؤ)

ریوارڈز : ؟ ؟

ٹائم لیمِٹ – 1 منتھ

اور مشن پڑھتے ہی ویر کی گانڈ پھٹ كے چر ہو گئی۔

’ پری کہہ دو کہ یہ مذاق ہے  ’

اٹس  ناٹ  ماسٹر !

’ پری ! دیکھو۔۔۔  چاہے میری گانڈ  مار لو ، مگر کہہ دو کہ یہ جھوٹ ہے’

نو  ماسٹر ! یہ مشن ہے ۔

’ کیوں ؟ کیوں میری قسمت اتنی گانڈو ہے ؟ کیووں ؟ ہاں ؟ نندنی میم كے ساتھ ڈیٹ ؟ میرے لوڑے  لگ جائینگے پری۔۔۔ میں ان کے ساتھ بالکل بات نہیں بگاڑنا چاہتا۔ کتنی  فووربیلٹی ہے ان کی ؟ ’

نندنی کی فووربیلٹی 40 ہے آپ کے لئے  ماسٹر ۔

’ دیکھا ! کتنی بڑھ گئی ہے ۔ یہ چوتیا سے مشن كی وجہ سے زیرو  پہ نہ گر جائے۔ ان کی  ناراضگی میں سہن نہیں کر پاؤنگا  پری۔’

آئی کین نٹ  ہیلپ  اٹ  ماسٹر !

’ فک کک ک کک ! ! ’

ویر بس اپنی قسمت کو کوس ہی سکتا تھا ۔ اس کی قسمت واقعی گانڈو تھی۔ اگر کوئی اچھا کام قسمت نے کیا تھا تو وہ تھا پری کا اس کے شریر میں داخل ہونا ۔

’ پری ! ! ! ’

یس ! ماسٹر !

’ شو  می  مائی  اسٹیٹس ’

ابھی لو  ماسٹر

اسٹیٹس :

اسٹرینتھ – 37 / 100

انٹیلیجنس -11 / 100

ایجیلیٹی – 3 / 100

انڈورینس – 7 / 100

اپیرنس – 9 / 100

کل پری کی بات ماننے كے بعد ویر *****کلب میں گیا تھا اور وہاں جو جو حرکتیں اس نے نشے میں پڑی لڑکیوں كے ساتھ کی تھی اس کی وجہ سے اسے 17 پوائنٹس ملے تھے۔  جو اس نے اپنی پوری اسٹرینتھ میں ڈال دیئے تھے۔ کوئی ایسی زبردستی والی حرکتیں نہیں کی تھی اس نے۔ صرف کسنگ اور تھوڑے اوپر سے ہی بوبز پریس کئے جو کہ وہاں کلب میں عام بات تھی۔

بھلے ہی ویر کو وہ طریقہ پسند نہیں آیا تھا مگر اسی طریقے كے چلتے اسے پوائنٹس ملے تھے  جو ویر نے طاقت میں ڈالے تھے اور وہ اجے کو دھو  پایا  تھا۔ یعنی کہ اجے کی اسٹرینتھ 37 سے کم تھی۔

’ پری ! ’

یس ماسٹر !

’ 8 پوائنٹس میری اسٹرینتھ میں ڈالو۔ 9 پوائنٹس میرے انٹیلیجنس میں ، 7 میری ایجیلیٹی میں ، اور 3-3 میرے اپیرنس اور انڈورینس میں  ’

اوکے ماسٹر !

ڈنگ ڈانگ۔۔۔۔

[ اسٹیٹس :

اسٹرینتھ – 45 / 100

انٹیلجنس -20 / 100

ایجیلیٹی – 10 / 100

انڈورینس – 10 / 100

اپیرنس – 12 / 100

’ گڈ ! گڈ ! ’

ویر مسکرایا اور اندر فریش ہونے كے لیے چل دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایک ٹیبل پر ایک آدمی نے فائل ماری اور سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھتے ہوئے وہ بولا ،

” زبردست! میں نے جن جن پہ دائرے  کا نشان لگایا ہے ، ان کے بارے میں پتہ کرو۔ اور دھیان رہے ، پرانی تیکنیک كے ساتھ ہی ہمیں چلنا ہے۔ سمجھے ؟ “

” جججی ۔۔۔  جی بھاؤ ! ” اس لڑکے نے کہا ۔

آدمی :

شاباش ! کام کرو تو اتنا بڑا کرو ، کہ اپنے آپ نام  ہو جائے  ہاہاہا

وہ آدمی سگریٹ کا دھواں اپنے منہ سے نکال كے ہنسنے لگا۔

اس کے سامنے ہی ایک اور آدمی بیٹھا ہوا تھا جو اسے دیکھ كے نقلی ہنسی میں ہنسنے لگا۔

آدمی :

آپ کیوں ہنس رہے ہو  پرشاد  لال ؟

پرشاد لال :

و و وہ . . . وہ . . . ججیجی . . آپ ہنسے اسلئے میں ہنسا  ہا ہا ہا

آدمی :

اچھا ! ؟ کچھ سمجھ میں آیا میں نے کیا کہا ؟

پرشاد لال :

جی۔۔۔ کہ کام اتنا بڑا کرو کہ نام اپنے آپ ہو جائے ۔

آدمی :

ہممم ! ہممم ! مگر تم نے ابھی جو کام کیا  نا ! ؟ اس کی وجہ سےمیرا موڈ خراب ہو گیا۔

پرشاد  لال :

ہو ؟ ؟ ؟

اور تبھی اس آدمی نے دو بار تالی بجائی اور اگلے ہی پل اس کے پیچھے کھڑے دو ہٹےکٹے آدمی نے پرشاد لال کو اٹھایا اور اندر روم میں لے جانے لگے۔

” نہیں ! بھاؤ . . . بھاؤ . . . اس میں میری کیا غلطی  ؟ مجھے معاف کردو ۔ مجھے معاف کردو  بھاؤ۔۔۔  پلیز ! مجھے بچاؤ ۔”

پرشاد لال گڑگڑاتا  رہا  مگر اس کی ایک نہ سنی گئی۔۔۔ اور اسے گھسیٹ كے اندر ایک کمرے میں لے گئے۔

وہ آدمی اپنی چیئر سے اٹھا ، سَر پر سفید کیپ ڈالی ، اپنی ہاکی اٹھائی اور اپنا ماؤتھ باجاپینٹ کی جیب میں ڈالتے ہوئے وہ کمرے کی کھڑکی کی طرف آگے بڑھا ۔

آدمی :

جان سے نہیں  مارنا ۔۔۔ پرشاد لال سے ہمیں ابھی کافی کام ہے ۔

اور اگلے ہی پل وہ کمرے کا دروازہ بند ہوا اور اندر سے پرشاد لال کی رونگٹے کھڑے کر دینے  والی چیخیں سنائی دینے لگے۔ نجانے  کیا سلوک ہو رہا تھا اس کے ساتھ اندر۔

آدمی :

رنگا !

رنگا :

جی . . . جی . . . بھاؤ !

آدمی :

فائل اٹھاؤ ! میں نے پہلے ہی اس پر نشان  لگا  دیا ہے ۔صرف  ان پہ ہی دھیان دو۔ 6 کمپنیز  ہی  ہیں۔۔۔ مجھے دو دن كے اندر سب کچھ چاہیے۔

رنگا :

جی بھاؤ ! ہو جائیگا !

آدمی :

گڈ ! تمہیں تو پتہ ہی ہے کہ کیا کرنا ہے ؟

رنگا :

جی بھاؤ !

آدمی :

کمزور کڑی کو ڈھونڈو ، راستہ اپنے آپ مل جاتا ہے ۔

رنگا :

جی بھاؤ !

آدمی :

پرشاد لال کو اب سمجھ آ جائیگا کہ کن لوگوں كے ساتھ مذاق بالکل بھی نہیں کرنا چاہیے۔

یہ کہتے ہوئے وہ کمرے سے باہر جانے لگا ۔

آدمی :

اگر پھر بھی نہ  مانے ، تو دو چار ڈوز اور دینا اس کو ۔۔۔ تب سمجھ آ جائیگا اسے کہ آتَش بھاؤ کون ہے۔

رنگا :

جی بھاؤ !

اور آتَش رنگا کو اتنا بول کرکمرے سے باہر نیچے کی طرف چلا گیا۔

ادھر رنگا نے اس کے جاتے ہی اپنے ماتھے اور چہرےسے پسینہ پونچھا اور فائل اٹھا كے لال مارکر سے بنائے گئے گول نشان پر دھیان دیا جو کہ کل 6 ناموں كے اوپر لگائے گئے تھے ۔

اسے تو جیسے پتہ تھا کہ آگے اسے اپنے بھاؤ كے لیے کرنا ہے ۔ اور یہی سوچ کر وہ فوراََ ہی اپنے کام میں لگ گیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اسی رات ویر كے گھر یعنی نندنی كے گھر سے کئی کلومیٹرز کی دوری پر ایک بہترین ہوٹل میں ایک خوبصورت سی عورت کسی سے فون پہ بات کر رہی تھی۔

کچھ دیر بات کرنے كے بعد اس نے فون کاٹا اور وہ اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔

وہ اپنے کیبن سے نکلی اور اپنے بغل كے کیبن میں گئی۔ اندر جاتے ہی اسے ایک بےحد ہی خوبصورت سی لڑکی كے درشن ہوئے۔ اسے دیکھتے ہی اس عورت كے چہرے پر ایک  مسکان آ گئی۔

” ہو گیا  کام ؟ ”

اس نے پوچھا  تو کیبن میں بیٹھی وہ لڑکی اسے دیکھ کر اور اسے دیکھتے ہی وہ بھی مسکرائی ،

لڑکی :

ہاں موم !

اندر آتے ہوئے اس عورت نے سامنے چیئر کھینچی اور اُس پہ بیٹھ گئی ،

عورت :

بس ! کچھ سمے اور پھر اس کے بعد دیکھنا ، ہمارے پاس بھی ہمارا حصہ ہوگا۔ ہم بےفکر ہوکے رہ  پائیں گے۔

لڑکی :

آئی نو موم ! مگر ۔۔۔۔۔۔

عورت :

مگر کیا  بھومی ! ؟ ؟

جی ہاں ! یہ عورت اور یہ لڑکی ویر کی سوتیلی ماں اور اس کی سٹیپ سسٹر تھی۔۔۔یعنی کو شویتا  اور  بھومیکا۔

اور اِس وقت وہ اپنی ہی ہوٹل میں بیٹھے ہوئے باتیں کر رہی تھیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page