Perishing legend king-52-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 52

نندنی:

ہممم؟ ہاں پوچھو  نا  ویر۔۔۔

ویر:

میری سمجھ میں نہیں آتا کہ جب آپ کے ہسبینڈ ایسا سلوک آپ کے ساتھ کرتے ہیں تو آپ کمپلین کیوں نہیں کرتی۔ پولیس میں جائیے  اور۔۔۔

نندنی:

جتنا آسان دکھتا ہے اتنا آسان ہے نہیں ویر لمبی کہانی ہے اور میں مجبور ہوں۔

ویر:

ہممم! امید ہے آپ کو جلد ہی کوئی سلیوشن ملے گا۔ اور آپ مجھ سے کبھی بھی کوئی بھی ہیلپ  مانگ سکتی ہو آپ کو پتہ ہے  نا۔۔۔

نندنی (اس کی طرف دیکھتے ہوئے):

میں جانتی ہوں۔

کچھ دیر یونہی چلنے کے بعد اس نے پھر سے ویر کو دیکھا  اور بولی۔

نندنی:

تم نے لنچ  کیا۔۔۔؟

ویر:

نو! میں لنچ سے پہلے کہیں کام سے گیا ہوا تھا۔

نندنی (من میں):

مطلب ان دو لڑکیوں کے ساتھ۔۔۔کیا مجھے پوچھنا چاہئیے؟ نہیں یہ اس کا ذاتی معاملہ ہے۔۔۔میں۔۔۔ میں۔۔۔نہیں پوچھنا چاہیے ۔

ویر:

کیا آپ نے کیا۔۔۔؟

نندنی:

ہوں؟ اوہ! نہ۔۔۔ نہیں۔۔۔ میں لنچ سے پہلے ہی کالج سے نکل آئی تھی ویر۔

ویر:

اوہ! تب تو ہم دونوں نے ہی نہیں کیا۔

نندنی:

لیٹس۔۔۔

ویر:

ہممم۔۔۔!؟

نندنی:

تو ہوٹل کی طرف چلو۔۔۔ وہاں کھا لیں گے کچھ۔۔۔

ویر:

پکا۔۔۔

نندنی (من میں) میں تو کچھ بھی کھا لوں۔۔۔اور مجھے واقعی اس طرح پیسے خرچ نہیں کرنے چاہئیں۔۔۔ لیکن۔۔۔اس نے میرے لیے بہت کچھ کیا۔۔۔تو مجھے اتنا تو سوچنا  ہی ہوگا اس کے لیے۔۔۔ ٹھیک؟

نندنی:

اممم۔۔۔ہاں؟  پکا ویر چلو دیکھو وہ  رہا۔ ہوٹل۔۔۔

ویر:

وہ کافی مہنگا  لگ رہا ہے۔

نندنی:

ہوں؟ ٹھیک ہے۔۔۔ ٹھیک ہے چلو بس۔۔۔

ویر:

او۔۔۔ اوکے۔۔۔

اور کچھ ہی دیر میں ویر اور نندنی دونوں ہی ہوٹل کے اندر تھے۔

نندنی:

بات سنیں۔۔۔ امم۔۔۔ ہم۔۔۔

ہوٹل منیجر:

میڈم آپ کو دو لوگوں کیلئے ٹیبل کی ضرورت ہے۔۔۔؟

نندنی:

آہ ہ! یس۔۔۔

ہوٹل منیجر:

یا  شاید تین۔۔۔!؟

اس نے جوہی کو ویر کی گود میں دیکھتے ہوئے پوچھا۔

ویر:

یس۔۔۔

ہوٹل منیجر:

اوکے۔۔۔

شیوانی۔۔۔!!! میم  اینڈ سر کو ٹیبل پہ لے جاؤ۔

شیوانی:

آئیے میم۔۔۔

نندنی:

ہممم۔۔۔!

اور شیوانی وہیں ہوٹل میں کام کرنے والی  نے ویر اور نندنی کو ہوٹل میں ایک ایریا میں لے گئی جہاں کئی ساری راؤنڈڈ  ٹیبلز لگی ہوئی تھیں اور لگژری صوفے تھے بیٹھنے کے لیے۔۔۔

شیوانی:

سر میم یہ آپ کی ٹیبل ہے،پلیز تشریف رکھیں۔

نندنی:

ہممم! تھینک یو۔۔۔

شیوانی:

اٹس اوکے میم۔۔۔

اور وہ وہاں سے چلی گئی ساری لڑکیاں وہاں پہ کام کرنے والی میڈ ٹائپ کی بلیک اینڈ وائٹ ڈریس پہنی ہوئی تھیں اور سبھی ایک سے بڑھ کے ایک تھی اسے کہتے ہیں بزنس سٹریٹجی۔۔۔

آدمی دو کی جگہ چار روٹیاں کھا کے جائے اگر ایسی کھانا  دینے والی ہوں بھلے بعد میں گھر جا کے پیٹ خراب ہو جائے۔ ہاہاہا

نندنی:

کوئی پسند آئے گی کیا۔

ویر:

کوئی؟ ہممم؟ کفوکفو۔۔۔

وہ ویر کو چھیڑتے ہوئے بولی کیونکہ کافی دیر سے وہ دیکھ رہی تھی کہ ویر ان لڑکیوں کو دیکھے جا  رہا  تھا۔

ویر:

ہممم؟ نو! آپ سے کوئی بھی اچھی نہیں ہے۔

وہ اتنا کہہ کے واپس سے انہیں دیکھنے لگا جیسے مانو اور کوئی ڈھونڈ رہا ہو کہ شاید کوئی نندنی کی خوبصورتی کی ٹکر کی کوئی دکھ جائے۔مگر ادھر نندنی کے یہ سنتے ہی کان کھڑے ہو گئے۔

اور اس کے دل کی دھڑکن ایک بار پھر تیز ہو گئی وہ آنکھیں پھاڑے ویر کو دیکھ رہی تھی جو کہیں اور اپنی نظریں گھمانے میں بزی تھا۔

‘رکو! کیاوہ؟؟۔۔کیا اس نے صرف۔؟ کیا وہ مجھ پر لائن مار  رہا ہے؟’

اس نے سوچتے ہوئے اپنے دائیں بائیں نظر گھمائی تو اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب اسے ریالائز  ہوا۔۔۔

ریالائز ہوا کہ وہ ابھی کہاں پر بیٹھے ہوئے تھے۔

ٹیبل پر ہی جہاں ٹشوز رکھے تھے اس کے بغل میں ہی ایک چھوٹا سا سٹینڈ تھا جس پر ایک بورڈ لگا ہوا تھا اور اس بورڈ پر لکھا ہوا تھا۔

ویڈنگ  ڈے کپل سپیشل۔۔۔

دائیں بائیں ان کے سارے کپلز ہی کپل بیٹھے ہوئے تھے کچھ میرڈ تو کچھ بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈز کوئی ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ لیے تھے تو کوئی پیار بھری باتیں کر رہے تھے تو کوئی کھانے میں لگے ہوئے تھے۔

اور جیسے ہی نندنی کو یہ ریالائز ہوا اس کی شرم کی کوئی حد نہیں تھی ایک دم گلابی گال لیے وہ نیچے نظریں کر کے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ٹٹول رہی تھی۔

نندنی:

آہ! یہ۔۔۔ یہ۔۔۔

‘یہ کہاں لے آئی  وہ ہمیں۔۔۔ہم کوئی کپل نہیں ہیں۔۔۔وہ میرا سٹوڈنٹ ہے۔’

مگر اس میں اب اس شیوانی کی کیا غلطی تھی بھلا  نندنی تھی ایک خوبصورت عورت ساتھ میں ویر جو نندنی سے ہلکا  سا  ہائٹ میں پہلے ہی بڑا تھا اور اوپر سے اس کی گود میں تھی جوہی بھلا کوئی بھی دیکھ کے کنفیوز ہوجائے اور انہیں کپلز ہی  مان لے۔

وہ ابھی کچھ کہہ پاتی کہ تبھی آرڈر لینے ویٹر آگیا۔

ویٹر:

یس سر! آپ کا آرڈر۔۔۔

نندنی:

امم۔۔۔ وہ۔۔۔

ویر:

جو ہی کیا کھاؤ گی تم۔۔۔؟

جوہی:

جو آپ کھاؤ گے اور چاکلیٹ بھی۔

ویر:

ہممم۔۔۔

نندنی (من میں) رکو۔۔۔اوہ میرے خدا۔۔۔ اسے پتا  ہی نہیں ہے کہ ہم کہاں بیٹھے ہیں۔اوہ  بھگوان۔ یہ ہے۔ تو۔۔۔

ویر:

میم سے پوچھیے۔۔۔

ویٹر (سر ہلاتے ہوئے):

میم آپ کا آرڈر۔۔۔

نندنی:

ایہہہ! اوہ۔۔۔ ہاں۔۔۔ امم۔۔۔

جیسے تیسے نندنی نے آرڈر دیا اور کچھ ہی دیر میں کھانا بھی آگیا۔

ویر اپنے ہاتھوں سے کبھی جوہی کو کھلاتا تو کبھی خود کھاتا اور اس کے سارے ایکشنز نندنی  ابزروؤ  کر رہی تھی۔

‘بہت اچھا ہے، بہت اچھا شوہر بنے گا۔۔۔’ وہ ویر کو دیکھ کر سوچتے سوچتے اپنے خیالوں میں ڈوب گئی مگر جیسے ہی اسے دھیان آیا کہ وہ کیا سوچ رہی تھی اسے خود پر حیرانی ہوئی اور ایک جھٹکا بھی  لگا۔

‘میں۔۔۔ میں کیا سوچنے لگی اچانک؟ بالکل نہیں ۔۔۔

کھانا کھانے کے بعد ہی جوہی بےچاری اتنی تھکان کے بعد اپنے ویر ماموں کے کندھے پر سر رکھ کے لمحے بھر میں نیند کی وادیوں میں جا چکی تھی۔

ابھی وہ اٹھنے ہی والے تھے کہ ویٹر آیا اور انہیں تین بڑی چاکلیٹس ایک ٹرے میں رکھ  دی۔

ویٹر:

ویڈنس  ڈے سپیشل ہے سر، میم۔۔۔اور اتنا بول کر وہ چلا گیا۔

اب اسے کہتے ہیں قسمت  ماسٹر

‘ہا ہا ہا ہا ہا۔۔۔ اب بولو!؟ لیکن واقعی۔ ایک دن میں جوہی کے لیے پوری چاکلیٹ کی فیکٹری خریدوں گا۔۔۔’

میں انتظار کروں گی

نندنی:

شریا کے لیے بھی پیک کروا لیتے ہیں کچھ۔۔۔

ویر:

جی۔۔۔

وہ دونوں باہر بل پے کرنے کے بعد باہر نکلے اور کچھ ہی دیر میں اپنے گھر کی طرف پہنچ چکے تھے۔

ویر نے جوہی کو بیڈ پہ لٹایا  ہی تھا کہ۔۔۔

ڈنگ ڈانگ۔۔

مشن۔۔۔ نندنی کے ساتھ ڈیٹ پر جانا مکمل ہوگیا ہے۔ 30 پوائنٹس انعام دیا گیا ہے۔

‘ہوں!؟ ویٹ۔۔۔

کیاااااااااااا۔۔۔’

‘ تم مذاق کررہی ہو ہے نا۔؟ ویر نے حیرانی میں پری سے پوچھا ۔اسے یقین ہی نہیں ہورہا تھا کہ نندنی کے ساتھ ڈیٹ پہ جانے والا مشن اتنا  آسانی سے کمپلیٹ بھی ہوچکا تھا۔

‘یہ نہیں ہوسکتا پری۔۔۔ یہ ڈیٹ تھی؟ ہم نے صرف لنچ  کیا میرا‌مطلب ہے۔’

پری: ماسٹر لیکن سچ تو یہ ہے کہ مشن ہو چکا ہے اس کا ریزن شاید یہ ہوسکتا ہے کہ شاید نندنی کے من میں ویسے خیالات آئے تھے جب وہ آپ کے ساتھ لنچ کر رہی تھی شاید وہ ڈیٹ کے بارے میں سوچ رہی تھی اور بس۔۔۔ اس لیے یہ مشن کمپلیٹ ہوا آدروائز نہیں ہوتا۔۔۔

ویر: نندنی میم ڈیٹ کے بارے میں سوچ رہی تھی اب جب تم نے یہ کہا ہے تو مجھے یاد آرہا ہے کہ انہوں نے بتایا تھا کہ وہ کبھی ڈیٹ پہ نہیں گئی اور نہ ہی میں ۔وہ ہم دونوں کی فرسٹ ڈیٹ کے طور پر شمار ہوگی۔

پری: یسسس

ویر: ‘اچھا میں تو یقین ہی نہیں کر سکتا کہ میری پہلی ڈیٹ نندنی میم کے ساتھ ہوئی یہ تو سپنے جیسا تھا اور میں نے تیس پوانٹس بھی حاصل کئے۔’

پری: کیا آپ یہ پوانٹس انویسٹ کرنا چاہتے ہو  ماسٹر ۔۔۔؟

ویر: ‘ہاں لیکن میں سوچ رہا ہوں کوئی سکلز لی جائیں کیا کہتی ہو۔؟’

پری: میں یہی سجیسٹ کروں گی کہ آپ پہلے اپنے سارے سٹیٹس ایٹ لاسٹ 50 تک کریں۔۔۔ظاہر اتنا  اہم نہیں ہے لیکن باقی سبھی امپورٹنٹ ہیں اس کے بعد ہی آپ سکلز پر دھیان دیں۔ لیکن مرضی آپ کی ہے آپ چاہیں تو شاپ میں سے سکلز دیکھ سکتے ہیں لیکن آپ کو یاد ہے نا ۔ سکلز کی مینیمم قیمت 50 پوائنٹس ہے۔

ویر: ‘میں جانتا ہوں۔۔۔ شاپ اوپن کرو۔’

اور ویر کے کہتے ہی اس کے من میں ایک ونڈو کھل گئی اور ایک سرچ بار سامنے آگیا۔

‘یہ سرچ  بار ہٹاؤ  مجھے پوری سکل لسٹ دکھاؤ’

اور اس کے بولتے ہی سامنے سکلز کی لمبی چوڑی لسٹ حاضر ہو گئی۔

بیسک سبجیکٹ لرننگ۔

بیسک مارشل آرٹس۔

بیسک سائن ان ٹیلنٹ۔

بیسک ڈانسنگ ٹیلنٹ ۔

بیسک کوکنگ۔

وغیرہ

وغیرہ

نجانے کتنی ساری بیسک کی سکلز تھیں جو اس کی شاپ میں اویلیبل ہو چکی تھیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page