Perishing legend king-62-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 62

سونیا  بھانپ چکی تھی کہ وہ لیڈی کیا کہنا چاہ رہی تھی اسے ابھی اتنا تیز غصہ آرہا تھا مگر جیسے تیسے اس نے خود کو کنٹرول کیا۔

سونیا:

یاد رکھو کپڑوں سے آدمی کی پہچان نہیں ہوتی سمجھی؟ تم یہ بھی نہیں جانتی کہ وہ کون ہے۔ وہ میرا محسن ہے۔ اور آئیندہ سے یہاں کے سٹاف میں سے کسی نے بھی میرے گیسٹ کے ساتھ اس طرح برتاؤ کیا نا  میں ان پر مقدمہ کروں گی۔

لیڈی:

آئی ایم سوری میم آئی ایم ریلی سوری۔۔۔

سونیا:

ہمف!  ویر آؤ۔۔۔

وہ ویر کو اپنی ٹیبل کے پاس لے گئی بیٹھتے ہوئے اس نے اپنا کافی کا مگ اٹھایا اور ویر کو آرڈر کرنے کے لیے کہامگر ویر نے کچھ بھی آرڈر نہ کیا۔

سونیا:

یہاں کی کافی اچھی ہے ویر۔۔۔ اس لیے یہاں اکثر آتی رہتی ہوں۔

کہتے ہوئے اس نے ایک جھلک واپس سے اس لیڈی کو دیکھا اور اپنی کافی پینے لگی۔

ویر:

میں۔۔۔ میں پوچھ سکتا ہوں کیا؟  تو ! کس لیے بلایا ہے آپ نے اگر پھر سے وہی پیسے۔۔۔

سونیا:

نووووو ویر! ایسا کچھ بھی نہیں ہے اصل میں۔۔۔

مگر ابھی وہ  آگےاپنی بات کہہ پاتی اس کے پیچھے سے ایک آواز آئی۔

سوری میم میں آپ کو پرسنلی ریسیو کرنے نہیں آپائی۔ ہمارے ہوٹل میں دوبارہ خوش آمدید۔

ایک جانی پہچانی آواز ویر کے کانوں میں پڑی اور جس بات سے وہ اندر آنے کے لیے کترا  رہا تھا آخر وہ  ہو ہی گئی۔

پیچھے بے حد ہی خوبصورت لڑکی کھڑی ہوئی تھی اس نے سونیا کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے اس کا ویلکم کیا مگر جیسے ہی اس کی نظریں سونیا کے ساتھ بیٹھے شخص پر گئیں پہلے تو وہ کچھ پل اسے دیکھتی رہی اور پھر اس کی آنکھیں حیرانی کے مارے پھیل گئیں۔

ویر (من میں):

بھومیکا  دیدی۔۔۔

بھومیکا (من میں):

وی۔۔۔ ویر۔۔۔ اور یہاں۔۔۔

دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے ویر کے چہرے پہ جہاں کوئی تاثرات نہیں تھے تو  وہیں بھومیکا ایک دم گم سم سی کھڑی  اسے ہی دیکھ رہی تھی سب سے پہلا سوال اس کے من میں یہی تھا۔ یہ وہی  ویر ہے کیا؟؟؟

ویر کے چہرے پہ جہاں کوئی تاثرات نہیں تھے تو  وہیں بھومیکا ایک دم گم سم سی کھڑی  اسے ہی دیکھ رہی تھی سب سے پہلا سوال اس کے من میں یہی تھا۔ یہ وہی  ویر ہے کیا؟؟؟

اب آگے۔۔۔۔۔

بھومیکا ایک پروفیشنل اٹائر میں وہاں بےباکی سی کھڑی سامنے بیٹھے ویر کو دیکھے جارہی تھی۔

کیا  یہ وہی ویر تھا  ؟  مگر کیسے  ؟جس ویر کو اس نے گھر سے نکلتا ہوا دیکھا تھا ،  یا  یہ ویر۔۔۔۔

یہ ویر اُس ویر سے کہیں زیادہ سمارٹ، ہینڈسم ، اور کچھ الگ سا روپ لیکر نظر آ رہا تھا۔

مگر اس سے بھی بڑا سوال تھا کہ ویر یہاں کیا کر رہا تھا  ؟  اور وہ بھی سونیا جیسی امیر لیڈی كے ساتھ  ؟  وہ بھی اس کے بغل میں بیٹھ کر  ؟

اسے صبح ہی پتہ لگا تھا کہ آج سونیا مس اس کی ہوٹل میں پھرسے آنے والی ہے۔ اور وہ سونیا کو جانتی تھی۔ کیونکہ اکثر سونیا اس کی ہوٹل میں کافی پینے آیا کرتی تھی۔تو تھوڑی بہت پہچان اس کی اس سے ہو چکی تھی۔ آج وہ کسی کام كے چلتے لیٹ ہو گئی تھی ہوٹل آنے میں اور اسلئے وہ ہوٹل میں آتے ہی سیدھا سب سے پہلے سونیا كے ہی پاس آئی اسے ویلکم کرنے۔

کیونکہ وہی ہمیشہ اس کا  ویلکم کرتی تھی۔  پر آج ۔۔۔۔

آج اسے ایک جھٹکا سا لگا جب اس نے اپنے اس سوتیلے بھائی کو دیکھا۔ جسے کچھ ہفتے پہلے گھر سے نکال دیا گیا تھا۔ اور اسے اب اور بھی عجیب سی فیلنگز آ رہی تھی۔

گھر میں ویر اس کے سپنوں میں کئی بار آ چکا تھا  اور ہر بار اس کا دل اس سے یہی سوال پوچھتا تھا کہ جو کچھ بھی ویر كے ساتھ  اپنے گھر والے کر رہے ہیں، کیا وہ سہی ہے  ؟

یہ بات اس نے اپنی ماں، شویتا کو بھی بتائی تھی۔ مگر اس کی  ماں نے صرف یہ کہہ كر بات ٹال دی تھی ، کہ وہ جو بھی کر رہے ہیں اپنے لیے کر رہے ہیں اور اس میں کچھ بھی برا نہیں ہے۔  جب ویر سے آج تک اس نے بات ہی نہیں کی تو پھر اس کے لیے ہمدردی کیوں فِیل کرنا  ؟

یہ شویتا كے بول تھے مگر کہیں نا کہیں، بھومیکا کو ڈر ضرور رہتا  تھا۔

وہ ابھی ایکدم کنفیوز سی کھڑی ہوئی ویر کو دیکھجا رہی تھی کہ اس کے بغل میں بیٹھی سونیا نے دونوں کی ہی نظروں کو بھانپا اور پوچھا ،

یو ۔۔۔ یو بوتھ نو ایچ آدر  ؟(آپ دونوں ایک دوسرے کوجانتے ہو؟)

اس نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا۔

اچانک اس طرح کی آئی آواز جیسے بھومیکا  کو ہوش میں لائی اور ویر اور اس نے دونوں نے ہی ساتھ میں جواب دیا۔

ویر :

شی  از  مائی سس ۔۔۔۔۔۔

بھومیکا :

نو  آئی  ڈونٹ ۔۔۔۔۔۔

اتنا کہتے ہی اور اگلے ہی پل ایک خاموشی سی چھا گئی۔

مگر بھومیکا کو جیسے نیکسٹ سیکنڈ ہی محسوس ہوا کہ اس نے  یہ کیا کہہ دیا۔ وہ کہنا  تو یہی چاہتی تھی مگر اس نے یہ تب  ہی کہا جب ویر نے جسٹ اسے اِس کی بہن  کہہ کر انٹرڈیوس کیا۔ ایک زاویے سے جہاں ویر یہ اکسیپٹ کر رہا تھا کہ وہ اس کی بہن تھی تو وہیں دوسری طرف بھومیکا  خود اِس بات کو جھٹلا  رہی تھی۔

شرمندگی ۔۔۔۔!

اب اس کے من میں وہ خیالات آنے پھرسےشروع ہو گئے تھے جنہیں وہ کب سے دبائے ہوئی تھی۔۔۔ بےچینی كے مارے   اس کا سینہ اوپر نیچے ہونے لگا۔

وہ اپنا  منہ کھول کر خود ہی اپنے الفاظ ٹھیک کرتی مگر اس سے پہلے ہی ویر بول اٹھا۔

آہ ! رائٹ ! ! رائٹ ! وی ۔۔۔وی  ڈونٹ نو ایچ  آدر “( ہم ایک دوسرے کو نہیں جانتے)  کہتے ہوئے اس نے اک مسکان كے ساتھ اپنی نظری پھیر لی۔

جس  ماحول سے بھومیکا  بچنا  چا ہ  رہی تھی وہ تو ویر نے ہی یوں  دور کر دیا تھا  اس کے لیے یہ بات  ایگری کر كے۔۔۔ کہ وہ دونوں ہی ایک دوسرے کو نہیں جانتے۔

اب بھومیکا کو تو یہاں راحت کی سانس لے لینی چاہیے تھی۔ مگر۔۔۔۔۔ ایسا ہوا نہیں۔

اُلٹا بھومیکا اور بھی زیادہ عجیب فیل کرنے لگی۔ اس کی بےچینی اور بھی بڑھ چکی تھی۔  ویر کو  یو ںمسکراتے ہوئے اس کی بات پر  ایگری کرتے پتہ نہیں کیوں مگر۔۔۔بھومیکا کو ذرا بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔

وہ اس وقت کیا فیل کر رہی تھی وہ خود نہیں بیاں کر سکتی تھی۔ ایسی فیلنگ اسے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ اور یہ فیلنگ بہت ہی زیادہ درد دے رہی تھی اسے اندر سے۔۔۔ ویر کی مسکان جیسے چیخ چیخ كر  اس سے کہہ رہی تھی کہ تم لوگوں نے بہت غلط کیا ہے میرے ساتھ۔  بھومیکا  اندر ہی  اندر  بے حد  ڈر  رہی تھی۔

بھومیکا :

آئی ۔۔۔۔۔۔

اس کے ہونٹ کھلے مگر دماغ  نےجیسے کام کرنا  بند کر دیا تھا۔۔۔اسے سمجھ ہی نہیں آرہا  تھا کہ کیا کہا جائے۔

بغل میں کھڑی سونیا چُپ چاپ سامنے ہورہے سین کو بڑی ہی حیرانی سے دیکھ رہی تھی۔۔۔ مگر بولی کچھ نہیں۔

آخر میں بھومیکا نے جب دیکھا کہ ویر بنا اس کی طرف دیکھے،  اس سے نظریں پھیرے  واپس اپنی سیٹ پر بیٹھ چکا ہے تو اس نے جیسے تیسے اپنی ہمت کرکے اور سونیا کی طرف  دیکھا۔

بھومیکا :

آئی ۔۔۔۔ آئی ہیو سم اَرْجَنْٹ ورک مس ۔ پلیز ! پلیز  انجوئے ! اِف یو نیڈ اینی تھنگ ، یو کین جسٹ آسک د  مینجر  ناؤ،  پلیز ۔
ایکسیوز  می۔

کہتے ہوئے وہ  ویر کو ایک آخری  بار  دیکھی، مگر ویر نے اس کی طرف ایک بار بھی پلٹ كے نہیں دیکھا۔

 اپنا نچلا ہونٹ دانتوں سے بے چینی میں دبائے وہ وہاں سے تیز قدموں كے ساتھ نکل گئی۔

اس کے پلٹتے ہی ویر نے اپنی نظریں ٹیڑھی کرکے اسے دیکھا۔ بڑی ہی گھبرائی ہوئی  اور بےچین سی لگ رہی تھی وہ ۔  اور کچھ ہی لمحوں میں وہ ویر کی نظروں سے اوجھل ہو چکی تھی۔

مگر ویر نے ایک کام ضرور کیا تھا جب وہ ادھر کھڑی ہوئی تھی۔۔۔ اور وہ تھا۔

چیک ۔۔۔۔ ! ’

 نام – بھومیکا ایج – 25 ایئرز ۔

بائیو- بھومیکا  ایک بےحد ہی حساس لڑکی ہے۔  وہ اپنی ہوٹل کو اپنی موم كے ساتھ آگے بڑھا كر پورے شہر میں اپنی ہوٹل کا نام کرنا چاہتی ہے۔ اس کے کئی سارے سپنے ہیں جو صرف اس کے کیریئر یعنی کہ اس کی اپنی ہوٹل سے ہی جڑی ہوئی ہیں۔۔۔ ماں کی کہی گئی باتوں پر چلتی ہے کیونکہ اس کی ماں ہی اس کی سب سے بڑی آئیڈل ہے۔ من میں کئی سوال ہے اس کے اور ایک گہری  فکر، ساتھ ہی ساتھ ایک عجیب سا  ڈر بھی جسے وہ سمجھ نہیں پا رہی ہے۔

پسندیدگی- 14

رلیشن شپ  –  اسٹیپ سسٹر  ’

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page