Perishing legend king-63-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 63

ویر:

14 پسندیدگی؟؟؟  آئی نیور تھوٹ ( میں نے کبھی نہیں سوچا) کہ ان کی  پسندیدگی اتنی ہوگی  میرے لیے؟  مجھے تو لگا تھا  زیرو  ہوگی۔

پری:
یہ بھی کم ہی ہے ماسٹر۔ وہ آپ کی بہن ہے سوتیلی۔۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے  ؟ آپ لوگ ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔

ویر:
ویل ! کبھی بات ہی نہیں ہوتی تھی۔ اس حساب سے تو یہ 14 بھی زیادہ ہے میرے لیے

پری:

بات نہیں ہوتی تھی  ؟ ہممم ۔۔۔ آئی سرچڈ یور میموریز ۔۔۔  واقعی ! آپ کی تو بات ہی نہیں ہوتی تھی۔  جسٹ ہاؤ  ریڈیکولس دِس  اِز ( یہ کیا اوٹ پٹانگ کی باتیں ہیں۔ آپ ہی  ہیلو بولتے تھے۔ اینڈ شی جسٹ یوزڈ  ٹو  سی  یو  اینڈ اگنور  ؟ ( اور وہ آپ کو دیکھتی اور نظر انداز کرتی)  ہاؤ کین شی  ؟ ( وہ کیسے کرتی) ؟

ویر:
ویل ! شی  ڈزنٹ ہیو اینی انٹرسٹ ان می سو۔۔۔۔( اچھا۔۔۔ اسے مجھ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی )

پری:

 اینڈ شی ول پے فور دیٹ ! ! ( اور وہ اس کی قیمت دے گی)

ویر:
 ہو  ؟ ’ ’

پتہ نہیں کیوں مگر پل بھر كے لیے ویر کو پری کی آواز میں ناراضگی اور غصہ دونوں ہی فیل ہوا۔

اُدھر بھومیکا تیز قدموں كے ساتھ چلتے ہوئے سیدھے اپنے کیبن میں آئی اور دروازہ اندر سے ہی لوک کرکے وہ دروازے  سے سٹھ كے کھڑی ہو گئی۔

وائے ! ؟ وائے  اِز  ہی  ہیئر ؟  جسٹ وائے؟ آئی۔۔۔ وائے اِز ہی وِد
مس  سونیا ؟  وہ  انہیں کیسے جانتا ہے ؟

ہی۔۔۔۔ہی سیڈ آئی واز ہِیز سسٹر۔۔۔اینڈ آئی ۔۔ آئی ڈینائیڈ اِٹ۔۔۔ کیا میں نے سہی کیا تھا  ؟

اس نے خود سے سوال کیا اور پل بھر كے لیے اپنی  ماں شویتا کو اِمیجن کیا کہ اگر وہ یہاں ہوتی تو کیا جواب دیتی ؟

میری بچی ! تم نے ایکدم سہی کیا۔ بھول جاؤ اسے۔۔۔ وہ اب ہمارے گھر کا  ممبرنہیں ہے میری بچی۔ہمیں بس اپنے اوپر دھیان دینا  ہے بیٹی۔  ہم نے وعدہ کیا تھا  نا ؟ کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دینگے؟ اور صرف اپنے لیے ہی سوچیں گے؟ تو بھول جاؤ سب کچھ میری بچی۔

بھومیکا کو جیسے اپنی ماں كے بول من میں ہی سنائی دے رہے تھے۔ اگر وہ یہاں ہوتی تو ایسا ہی کچھ کہتی۔

مگر اس کے باوجود، اس کا  من چیخ چیخ كر کہہ رہا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔

جو کچھ بھی اس نے ویر كے ساتھ کیا ، وہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔  اورباہر بھی اس نے جو ابھی کہا، اس کے چلتے اسے اب اندر ہی اندر جلنے كے جذبات آ رہے تھے۔ ساتھ ہی ساتھ ایک عجیب سی بے چینی جو اس کے دِل کو اندر سے ہی نچھوڑتی جا رہی تھی۔

ادھر ویر اپنی سوتیلی بہن بھومیکا كے ہی بارے میں سوچ رہا تھا  تو پری کی آواز نے اسے ہوش میں لایا،

پری:

 ماسٹر ! سونیا  اِز لُوکنگ ایٹ یو ۔۔۔ یو  ہیو ٹو ایکسپلین اٹ ٹو  ہر۔  (سونیا آپ کی طرف دیکھ رہی ہے آپ کو اسے  یہاںسمجھانا   ہوگا)

پری:
ہو ؟ آہ ! یہ۔۔۔۔ رائٹ  ’!

سونیا  نےحیرت میں بھومیکا کو جاتے  ہوئے دیکھا اور پھر ویر کو ۔۔۔ وہ بیٹھی اور ویر سے پوچھنے ہی والی تھی کہ ویر خود ہی بول پڑا۔

ویر :

یو سم سرپرائزڈ  ؟

سونیا :

آف کورس آئی ایم۔۔۔ وہ۔۔۔۔

ویر ( اسمائیلز ) :

مجھے لگا تھا جیسے آپ نے میری ساری ڈیٹیلز نکلوا لی ،  انکلیوڈنگ مائی فون نمبر۔۔۔ تو یہ بھی آپ کو پتہ ہی ہوگا۔

سونیا :

؟؟؟؟     ہو ؟  نو ۔۔۔ آئی  ایم سوری ویر بٹ۔۔۔۔

ویر :

شی اِز مائی سسٹر !

سونیا :

واٹ؟ ؟ ؟

ویر :

یااا ، ، ، ، ،

سونیا :

نو وے   ! ! !

ویر :  (اسمائیلز)

سونیا :

اوہ گاڈ ! اوہ نوو ! میں نے یہ ۔۔۔ٹرسٹ می  ویر ! میرا بالکل بھی ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا  کہ تمہیں ۔۔۔ تمہیں یہاں میں نے جان بوجھ كے بلایا  ہو۔ آئی ریلی ۔  آئی ریلی ڈِیڈ نٹ ناؤ  اباؤٹ دِس ایٹ آل۔

ویر :

ڈونٹ وری ! میں نے ایسا کبھی نہیں سمجھا ۔ سو ،  یو  ڈونٹ ہیو  ٹو۔۔۔

سونیا :

اوہ تھینک گاڈ ! رائٹ ! میں نے پرکاش انکل سے کہہ كر تمہارے بارے میں انفارمیشن نکلوائی تھی  بٹ ۔۔۔آئی آنلی نو۔۔۔ کہ تمہاری کچھ بہنیں ہیں اور بھائی ۔ اینڈ تمہارے ڈیڈ کیا کام کرتے ہیں اینڈ آل۔ بٹ اتنا  ڈیٹیلز میں مجھے علم نہیں تھی۔   مجھے بالکل بھی نہیں پتہ تھا ۔

ویر :

ایز آئی سیڈ۔۔۔ اٹس اوکے !

سونیا :

یہ ! تھینکس ! سو ! ؟ ؟  ام ۔۔۔ آئی مِین ۔ شی از  یور سسٹر ۔۔۔ تو وہ ایسے کیوں  ؟
ویر :

شی از  مائی اسٹیپ سسٹر۔۔۔ اینڈ  رہی بات وہ ایسا کیوں بیہیو کر رہی ہے دین ۔۔۔آئی تھنک اٹس پرسنل  ؟

سونیا :

آہ ! رائٹ ! سوری ! اف اٹس پرسنل دین۔
سونیا ویر سے نظریں چراتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھنے لگی اور من میں اپنے ہی خیالوں میں گم  ہو گئی ۔

اتنے دنوں سے میں بھومیکا سے یہاں ملتی آئی۔۔۔ اور وہ ویر کی اسٹیپ سسٹر ہے  ؟ تھینک گاڈ کہ ویر نے مجھے غلط نہیں سمجھا۔ ورنہ وہ اگر یہ سوچ لیتا کہ میں نے اس کا مذاق بنانے كے لیے یہاں جان بوجھ كے اس کی بہن کی ہوٹل میں اسے بلایا ہے تو گڑبڑہو جاتی۔۔۔ ویسے ہی وہ پہلے کی مس انڈرسٹینڈنگ میں نے دور نہیں کی ہے  ابھی، اور اسی كے لیے تو میں نے اسے بلایا ہے یہاں ۔  مگر۔۔۔ویر کی بہن ۔۔۔ وہ ایسے کیوں ری ایکٹ کر رہی تھی  ؟ لائک آئی نو کہ ویر كے ڈیڈ نے اسے گھر سے نکالا تھا۔۔۔ بٹ۔۔۔ کیا اس کی بہن بھی۔۔۔ ویسی ہی ہے  ؟   مجھے بھومیکا سے بات کرتے ہوئے تو ایسا کبھی محسوس نہیں ہوا  ’
ویر :

ہممم  ! ! !

سونیا :

ہو  ؟ آہ ! یہ۔۔۔ وہ۔۔۔۔

ویر :

وائے  ڈڈ  یو کال می  ؟

سونیا :

آہ ! رائٹ ! ویر ۔۔۔ میں نے تمہیں اسلئے بلایا تھا ۔  وہ پچھلی ملاقات میں ہماری بیچ جو بھی باتیں ہوئی تھی پیسوں کو لیکر وہ ایک مس انڈرسٹینڈنگ تھی۔  ٹرسٹ می ،  میرا ایسا کوئی بھی ارادہ نہیں تھا جیسا سہانا  دیدی نے تمہیں بتایا تھا۔ لائک ۔۔۔ پیسے سے تمہارا  احسان چکانا اینڈ آل ۔  میں وہ سب اسلئے کرنا چاہتی تھی بی کاز ۔۔۔ میرے پاس تمہیں دینے كے لیے کچھ اور نہیں ہے ویر۔   اینڈ آئی تھوٹ ۔۔۔ کہ  یو آر ڈیفینیٹلی ان نیڈ آ منی۔ ( اور میں نے سوچا کہ آپ کو یقیناً رقم کی ضرورت ہے)

اٹ ول ہیلپ یو ۔۔۔ ٹرسٹ می۔۔۔میرا اس کے پیچھے کوئی بھی غلط انٹینشن نہیں تھا۔ آئی جسٹ ۔۔۔۔

وہ بنا چُپ ہوئے بس بولتی ہی جا رہی تھی۔ اور ویر کا یوں اسے بنا کوئی توجہ كے دیکھنا جیسے اسے اور اپنے آپ کو بےگناہ ثابت کرنے میں مجبور کرتا جا رہا تھا۔

وہ ویر کی خاموشی دیکھتی اور اپنے نچلے ہونٹ کو دباتی ہوئی پھرسے اپنی بات چالو کر دیتی۔۔۔وہ کوئی بھی کسر نہیں چھوڑ رہی تھی  اسے کنوینس کرنے میں۔

اور آخرمیں ویر فائنلی اس کی باتیں سنتے سنتے مسکرایا جس کے چلتے سونیا  چُپ ہوگئی۔

سونیا :

کیا  ہوا؟ ؟ ؟

ویر ( اسمائیلز ) :

آئی گٹ اٹ۔۔۔ اٹس آل رائٹ ! آپ کا کوئی غلط انٹینشن نہیں تھا۔ دین  آئی ڈونٹ بلیم  یو ۔

سونیا ( سائس ) :

اُوہ گاڈ ! تھینک یو سو مچ ۔۔۔ تھینک یو ! فائنلی !
وہ ابھی بیٹھے ہی ہوئے تھے کہ اچانک سے آرہی چہل پہل کی آواز سن کردونوں كے چہرے انٹرینس کی طرف مڑ گئے اور انہوں نے دیکھا کہ۔۔۔۔

سہانا 5 سے 6 لیڈیز كے ساتھ ہنستی ہوئی اندر آ رہی ہے۔

فک ! وائے ہر  ؟

 پری:

ایون آئی ڈونٹ لائک ہر ماسٹر 

وہ ہنستی ہنستی سونیا كے پاس آئی اور اس کے گلے  سے  لگ گئی۔

سہانا :

مائی سونو ! لے آئی نا ! ؟

سونیا :

ہممم !
سہانا نے پھر بغل میں بیٹھے ویر کو دیکھا اور اسے دیکھتی ہی اس کی ناک چڑھ گئی۔

سہانا  (شوکڈ )

 تتتمم  ؟ ؟ واٹ آر یو ڈوئنگ ہیئر ؟
سونیا

دیدی ! ! ! ! میں نے بلایا ہے اسے۔ میں آپ کے لیے لے آئی ہوں  نا ، اب آپ جائیے  نا  باتیں کرئیے اپنی فرینڈز كے ساتھ۔

سہانا :

وہ تو میں کروں گی ہی۔۔مگر اسے کیوں بلایا ہے تم نے یہاں پر  ؟

سونیا :

آئی ہیو  مائی ریزنز۔اب آپ جائیے پلیز۔
سہانا :

آف کورس آئی ول گو۔۔۔ پہلے وہ دو تو۔۔۔

سونیا :

ہممم یہ لیجیے اور بہت سنبھال كے ہاں  ؟

سہانا :

آئی نو بابا ۔۔۔۔

سونیا نے پھر ایک پیکٹ كے اندر سے ایک بکس نکالا اور سہانا کو تھما دیا ۔

سہانا نے وہ چھوٹا بکس اپنے ہاتھ میں لیتے ہی ویر کو دیکھا اور پتہ نہیں کیا سوجھا مگر وہ مسکرائی۔
وہ وہی مسکان لیے ویر كے پاس آئی اور اس کے بغل میں کھڑی ہوگئی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page