Perishing legend king-64-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 64

سہانا :

گرلز ! کم ہیئر ! ! !

پیچھے کھڑی ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت عورت جو اس کی ہی عمر یعنی کہ 29-30 سال کی  جو دِکھ  رہی تھی  اور نیولی میرڈ تھی  وہ آگے بڑھ کرخوشی كے مارے اس کے پیچھے سے آکے ساتھ میں کھڑی  ہو گئیں۔

سبھی لیڈیز ویر كے ایکدم پاس کھڑی ہوئی تھیں۔۔۔ اور سب کی نظروں سے ویر كے نین ٹاکرائے۔ نا چاہتے ہوئے بھی ویر یہاں شرما گیا۔  اتنی ساری ایک ساتھ عورتوں  کو ایسے اپنے قریب کبھی نہیں پایا تھا اس نے آخر۔

ایک قاتل مسکان دیتے ہوئے سہانا نے بکس کھولا اور اس کے اندر ایک اور بے حد ہی چھوٹا سا بکس نکلا ، ایک رنگ کا بکس، جیسے ہی سہانا نے اسے کھولا۔۔۔۔

سبھی کی نظروں میں ایک بےحد ہی خوبصورت سی  رنگ دکھائی  دی ۔

ایک  ڈائیمنڈ  رنگ۔

قریب 5 سے 10 قیراط كے بیچ کی تھی وہ ڈائیمنڈ  رنگ۔

اتنی خوبصورت کہ۔۔۔ ساری لیڈیز وہاں منہ کھولے ایکدم خاموش پڑگئی۔

سہانا  خود یہ  رنگ دیکھ كر،  مانو کہیں کھو سی گئی تھی اس میں۔

اتنی پرکشش ،  اتنی خوبصورت رنگ اس نے شاید ہی  پہلے کبھی دیکھی تھی۔

سہانا :

اٹس بیوٹیفُل رائٹ  ؟

ویر :

۔۔۔۔۔۔؟؟؟
سہانا ( اسمائیلز ) :

ڈو یو  ناؤ  ہاؤ مچ  اٹ کوسٹس؟ ( کیا تم جانتے ہو کہ اس کی قیمت کیا ہے؟)

ویر :

۔۔۔۔۔؟؟؟
سہانا ( اسمائیلز ) :

فکنگ۔۔۔۔ 1. 57 کروڑ یس ۔۔۔۔

مانو ایک بم سا گرایا تھا سہانا نے پرائس ڈسکلوز کرتے ہوئے۔ ساتھ میں کھڑی سبھی لڑکیوں کی پرائس سن كے ہی حالت خستہ ہوگئی تھی۔

  1. 57کروڑ کی انگوٹھی ؟

سہانا  (اسمائیلز ) :

ود آ بریلینٹ کٹ(خوبصورتی سے تراشی ہوئی)۔۔۔ بتاؤ ! کبھی دیکھی ہے ایسی انگوٹھی  ؟

اس نے بکس آگے کرتے ہوئے ویر كے چہرے كے سامنے کیا جیسے مانو اس کے منہ میں ہی گھسیڑ دے گی۔ حالت تو ویر کی بھی سہی نہیں تھی اندر سے پرائس سننے كے بعد مگر ان سب كے باوجود اس کے اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثرات نہیں تھے۔
وہ بس ایکسپریسیولیس سہانا کو دیکھ رہا تھا ، جیسے مانو انگوٹھی تھی ہی نہیں اس کے سامنے۔

سہانا :

بولو ! ؟ کبھی دیکھی ہے ایسی رنگ ؟ رنگ چھوڑو کبھی زندگی میں 1 . 57 کروڑ  روپے سنے ہیں کسی كے منہ سے ؟ کبھی اتنا مہنگا سامان دیکھا ہے ؟

سونیا   : ( تیور چھڑاتے )

 دیدی ! واٹ آر یو۔۔۔۔ ؟

سہانا :

خاموش سونو ! لیٹ می ٹیچ  ہم سمتھنگ۔ (میں اسے کچھ سکھاتی ہوں )

ویر :

۔۔۔۔۔؟؟؟

سہانا :

بولو ! ؟ کبھی دیکھا ہے ؟ آئی گیس یہ رنگ تم سے بھی مہنگی ہوگی  ہا ہا ہا ہا ۔۔۔

اس کی باتیں سن کر اس کے ساتھ آئی لیڈیز بھی ہنسنے لگتی ہے۔ وہی سفوسٹکیٹڈ وے میں (عیاری طریقے میں)،  ایک ہاتھ سے اپنا منہ ڈھکتے ہوئے ہلکا ہلکا کھل کھلا كے ہنسنا ، جیسے مانو بہت ہی پیارا سا  جوک  مارا  تھا  سہانا نے۔

پیسہ بولتا ہے۔ سہانا كے پاس پیسہ تھا جس کے چلتے اس کے ساتھ آئی اس کی سہیلیاں بھی اس کی بات پر ہنس رہی تھی یہ جانتے ہوئے بھی کہ کسی کی بےعزتی  کرنا  سہی  بات نہیں تھی۔

اتنا سینس ان سبھی میں تھا۔ مگر پیسہ جیسے سب کو جھکا  دیتا ہے

ویر ابھی بھی بنا کوئی ری ایکشن دیئے صرف سہانا کو دیکھ رہا تھا۔ سہانا بھی جیسے جانتی تھی کہ آخر کب تک ایسے دیکھے گا۔ وہ جیسے ویر کو بتانا چاہتی تھی کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے اور ویر سے قبول کروانا چاہتی تھی کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے۔ بَڑی بَڑی ڈینگے ماری تھی اس دن ویر نے اسے یہ کہہ كر کہ پیسہ ایک دن اسے لے ڈوبےگا۔ اس بات کو بھولی نہیں تھی سہانا ۔۔۔آج وہ یہی ثابت کرنا چاہتی تھی کہ اسی پیسے سے وہ ویرکو اِس بار شرمندگی كے سمندر میں ڈبوینگی۔ 

سہانا :

یو  نو گرلز ! ؟

گرلز :

ہممم ؟

سہانا :

دِس گائے۔۔۔ہاہا۔۔۔ مائی ڈیئریسٹ سسٹر سونو آفرڈ  ہم منی ۔۔۔ اینڈ دس گائے یو نو  واٹ  ہی  ڈڈ ؟ ؟ ؟ ( میری پیاری بہن نے اسے رقم کی پیشکش کی تھی اور تم جانتی ہو کہ اس نے کیا کہا؟؟؟)

وہ سبھی سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگیں۔

سہانا :

دس گائے فکنگ ریجیکٹڈ  اٹ ( اور اس کمینے نے اسے مسسترد کردیا۔۔۔ ہا ہا ہا ہا
” 
وااٹ! ؟

نو وے ! “

 “ریلی ! ؟

ہاو  د ہیل ریجیکٹس منی ؟ (بھاڑ میں جائے کیسے اس نے  رقم مسترد کردی؟

آئی ایم سوری ٹو سے ! بٹ آر یو نٹس بوائے ؟

لائک سیریسلی ! ؟

وہ کھڑی سبھی ویر پہ ایک ایک کرکے اپنے لفظوں سے طعنے  مارنے لگیں، اُس پہ طنز کسنےلگیں۔

مگر ویر پھر بھی نہیں ڈگمگایا۔

اس کی آنکھوں میں جیسے ایک چمک تھا جذبہ تھا۔ کہ وہ چاہے کچھ بھی ہوجائے ان فضول کی باتوں سے نہیں ڈگمگائے گا۔

اور کہیں نا کہیں اس کا یہ اٹیٹیوڈ سہانا کو اور بھی زیادہ غصہ دلا رہا تھا۔ اتنا سب کچھ کہہ دینے کے بعد بھی ویر نے کوئی ری ایکشن نہیں دیا تھا جس کے چلتے اب سہانا   کا  پارا چڑھ رہا تھا۔ اسے تو لگا تھا جلد ہی ویر اس سے معافی مانگ كر کہے گا کہ آپ سہی ہو اور میں غلط۔

مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ اُلٹا  ویر کی وہ گھورنا اسے اور بھی زیادہ غصہ کر رہی تھی۔

یو ”

اپنے دانتوں کو میستی ہوئے اس نے گھور كے ویر کو دیکھا۔اور پھر اپنا ایک ہاتھ اس کی ٹیبل پر پٹکتے ہوئے چلائی،

سہانا :

ڈونٹ تھنک آئی ڈونٹ انڈر اسٹیند۔ ( یہ مت سوچو کہ میں نہیں سمجھتی)۔ آئی نو (میں جانتی ہوں)۔۔۔ تم اندر ہی اندر سہم گئے ہو رائٹ ؟  یو ڈونٹ ہیو اینی آنسر ناؤ۔  (تمہارے پاس اب کوئی جواب نہیں ہے)  کہا ں گئی تمہاری وہ نصیحت والی باتیں ؟ وہ بَڑی بَڑی جو تم فلاسفی کی باتیں بک رہے تھے اس دن ؟  کیا کہا تھا تم نے ؟ مجھ میں گھمنڈ ہے پیسوں کو لیکر ؟  تو ہاں،،، ہے مجھ میں گھمنڈپیسوں کا کیونکہ میرے پاس پیسہ ہے ، سمجھے یو  ایڈیٹ  ؟ آئی ہیو فکنگ منی۔

ویر:

۔۔۔۔۔؟؟؟

سہانا :

یو ۔۔۔ یو ۔۔۔ آئی نو یو آر سکیئرڈ  ناؤ۔ (میں جانتی ہوں تم خوفزدہ ہوئے ہو) میں نے بولتی جو بند کر دی اب تمہاری۔ منی کین بائے ایوری تھنگ ایڈیٹ۔ ایوری تھنگ ! ایون ہیپی نیس۔( پیسہ ہر چیز خرید سکتاہے بےوقوف، ہر چیز حتٰی کہ خوشی بھی)۔

بیوقوف ہوتے ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں منی کین نٹ بائے ہیپی نیس۔( کہ پیسہ خوشی خرید نہیں سکتا) سب کچھ تو پیسہ ہی ہے۔ یہ وہی لوگ کہتے ہیں جن کے پاس پیسہ نہیں ہوتا۔ منی برنگز یو  ہیپی نیس۔( پیسہ آپ کو خوشی دلاتا ہے)

خوشیاں دیتا ہے پیسہ، پیسے سے کبھی کوئی اداس رہ ہی نہیں سکتا۔ سب کچھ پوسیبل ہے پیسے سے۔

سمجھے  ؟  اینڈ یو فکنگ کیپ دیٹ ان یور  مائنڈ ناؤ۔

 پری:

واٹ د ہیل  ؟ واٹ اِز  اپ  ود  ہر ؟ ؟  (کیا مصیبت ہے، اس کے ساتھ کیا ہوا ہے؟)

آئی ول کل دس فکنگ بچ ۔۔۔ ہاؤ ڈیئر شی؟؟  ہاؤ ڈیئر شی انسلٹ  مائی  ماسٹر  ؟

(میں اس چوتیا کو  مار ڈالونگی، اس کی کیا جرات کہ وہ میری ماسٹر کی بےعزتی کرے)

 یو ڈونٹ نو فکنگ بچ ہاو  مائی ماسٹر اِز ۔۔۔ یو ہیو نو آئیڈیا  یو مور  ون  ہی ول بی کم آ کنگ  اے  فکنگ کنگ ۔۔۔ یو  ری ناٹ ایون وردے ٹو بی کم مائی ماسٹر ز سرونٹ  بچ ۔۔۔ یو۔۔۔ ماسٹر ! ٹیچ ہر آ فکنگ لیسن۔ میک ہر یور بچ۔ شو  ہر ہاؤ  یو آر۔۔۔ماسٹر۔۔۔ ماسٹر؟ ماسٹرر ؟
(تم نہیں جانتی کتیا میرا مالک کون ہے۔تمہیں کوئی اندازہ نہیں ہے احمق۔ وہ بادشاہ بن جائے گا۔ ایک بادشاہ۔ تم میرے آقا کی نوکر کتیا بننے کے بھی لائق نہیں ہو۔ تم۔۔۔ ماسٹر! اسے سبق سکھاؤ۔ اسے اپنی کتیا بنائیں۔ اسے دکھائیں کہ آپ کون ہیں۔۔۔ ماسٹر۔۔۔

ماسٹر!؟؟ ماسٹر ؟؟؟

پری کو نجانے ایکدم سے کیا ہو گیا تھا کہ وہ نن سٹاپ اتنی گالیاں دی سہانا کو  کہ ویر خود حیران رہ گیا تھا۔ اس کی بولتی بند ہو گئی تھی پری کا ایسا برتاؤ دیکھ کر۔ مگر ویر پھر بھی کچھ نہیں بولا۔۔۔نا ہی
سہانا کو اور نا ہی پری کو۔

 آہ ۔۔۔ہممم ! آئی  ایم ۔۔۔ آئی  ایم سوری ماسٹر ! آئی گوٹ کیرڈ  اوے (میں ہوں۔۔۔ مجھے معاف کیجئے ماسٹر! میں بہہ گئی۔

سہانا :

لیٹس گو گرلز ! آؤ ! لیٹس موو  ٹو اور ٹیبل۔  ہی ڈوزنٹ ناؤ اینی تھنگ اباؤٹ منی۔(چلو لڑکیاں! آؤ! آئیے اپنی میز پر چلتے ہیں۔ وہ پیسے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔)
وہ کہتے ہوئے ویر كے بغل سے کسی ہوا كے جھونکے کی طرح نکل گئی۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس کے سنگ آئی سہیلیاں بھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page