Perishing legend king-67-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 67

آئی-آئی۔۔۔ دامن اٹ ! آئی ’ ول فکس ایوری تھنگ۔ آئی ول فکس ایوری تھنگ سون۔ آئی ول میک دیم ہیپی۔ (‘میں-میں۔۔۔ لعنت ہو! میں سب کچھ ٹھیک کر دوں گا۔ میں جلد ہی سب کچھ ٹھیک کردوں گا۔ میں انہیں خوش کر دوں گا۔)

تھوڑا سمے اور جوہی۔۔۔تھوڑا سمے اور۔۔۔

دیکھنا ۔ تمہارے ماموں سب کچھ سہی کر دینگے  ’
(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
جوہی كے گالوں کو چُومتے ہوئے ویر نے نجانے اس کے کان میں ایسا کیا کہا کہ جوہی پلٹ كے اسے دیکھنےلگی اور پھر پوچھنے لگی،
جوہی :

پکا ؟

ویر: ( نوڈز) سر ہلاتے ہیں

  پکا !!! !

جوہی :

ہممم !

اور اگلے ہی پل جوہی اپنے آپ ویر کی گود سے اتری اور شریا كے پاس جھٹ سے آکے اس کی انگلی پکڑ لی۔

شریا ( سرپرائزڈ ) :

ایسا کیا کہا تم نے اسے ؟

ویر ( اسمائیلز ) :

وہ ہمارا سیکریٹ ہے۔

شریا :

تم دونوں بھی ۔۔۔۔

ویر :

آئی ہیو ٹو لیو ناؤ۔(مجھے ابھی جانا ہے۔)

شریا ( فراونز ) :

ایک بار ایٹلسٹ ان سے مل لیتے۔

ویر :

نہیں ! ان سے ملوں گا تو۔۔۔وہ مجھے روک لینگی۔۔۔ آئی مسٹ لیو۔ اَرْجَنْٹ کام ہے۔ اینڈ۔۔۔ اگر کوئی بھی پریشانی
ہو ، یو ہیو ٹو کال می نو میٹر واٹ ۔۔۔اوکے  ؟ (آپ کو مجھے فون کرنا پڑے گا چاہے کچھ بھی ہو۔ ٹھیک ہے!؟)

شریا

او-اوکے ! آئی ول !( ٹھ ،،،ٹھیک ہے! میں کروں گی!)

ویر :

ہممم !
اور ویر نندنی كے سوسائٹی سے نکل پڑا  اپنی دوسری ڈیسٹنیشن (منزل) کی طرف۔جوکہ تھا اس کا  اپنا  کالج۔ْ

چھٹی ہونے میں بس کچھ ہی منٹ باقی تھے اور ویر کھڑے ہوئے کیمپس کی انٹرینس میں ہی نظریں جمائے ہوئے تھا۔ اس کی بائیک ابھی بھی چالو تھی۔

کچھ دیر میں ہی چھٹی ہوئی اور ویر کی نظریں جسے ڈھونڈ رہی تھی وہ اسے دکھائی دی۔

نندنی ایک نیوی بلو ساڑھی میں باہر آئی ، وہ کسی لڑکی کو چلتے چلتے کچھ سمجھا رہی تھی۔
ویر کی آنکھیں نندنی کو دیکھتے ہی اُس پہ ہی ٹک گئی۔

جیسے وہ  مانو کسی مقناطیس کی طرح تھی جس سے نظریں  ہٹانا  مشکل تھا ۔

بے حد خوبصورت!

پتہ نہیں اسے اتفاق کہے یا پھرقسمت مگر  نندنی کی نظریں اچانک ہی وہاں گئی جہاں ویر کھڑا ہوا تھا۔

شٹ ! ’

ویر نے جیسے ہی بھانپا کہ نندنی ادھر دیکھنے والی ہے تو اس نے گاڑی کو فوراً ہی ایکسیلیریٹ کرکے آگے بڑھا دیا۔

نندنی :

؟ ؟ ؟ ؟ ؟

ہوہ ؟ ؟  کیا  وہ ۔۔۔؟  ویر تھا ! ؟ نو ! اس کے پاس گاڑی نہیں ہے ۔دین وائے ڈِڈ ہی؟؟  ہی   لکڈ   لائک  ویر۔ (پھر اس نے کیوں؟؟  وہ ویر جیسا لگ رہا تھا۔)

کیا یہ میرا وہم ہے یا واقعی وہ وہاں پہ تھا ؟ ایم آئی تھنکنگ ٹُو مچ ؟(کیا میں بہت زیادہ سوچ رہی  ہوں؟’)

وہ سوچتے سوچتے اپنی گاڑی کی طرف چل دی۔

ادھر ویر لوٹ كے جیسے ہی راگنی كے گھر  اپنے کمرےآیا تبھی۔۔۔۔

 ڈنگ  * ڈانگ

مشن اپ ڈیٹڈ: (مشن اپ ڈیٹ کیا گیا) انفو : (معلومات) چیز ڈاؤن دَ آن ناون گائے اینڈ برنگ بیک دَ  ڈائمنڈ  رِنگ۔ (نامعلوم  آدمی کا پیچھا کریں اور ہیرے کی انگوٹھی واپس لے آئیں۔)

لوکیشن (مقام) :ززززززززززز ٹرین فرام ممبئی ٹو جے پور۔ (XXXXXX ممبئی سے جے پور تک ٹرین۔)

ٹائم 11:15 پی ایم

ریوارڈز (انعامات): 1  ؟ ؟  پوائنٹس . 2 لائف ٹائم فیور فرام سہانا: ؟؟ (سہانا کی طرف سے لائف ٹائم فیور)

ٹائم لیمِٹ – 6 ڈیز۔

’ ہو ہ؟ واٹ دَ فک؟ ؟ ؟ جے پور ؟  ٹرین ؟
مذاق چل رہا ہے کیا ؟ کون گانڈو ہے یہ جو چرا كے بھاگا ہے میک ؟ واٹ نانسینس اِز دِس ؟ پری ؟ دَ فک اِز دس ؟ آئی ہیو ٹو گو جے پور ؟  (یہ کیا بکواس ہے؟ پری؟ بھاڑ میں جاؤ یہ؟ مجھے جے پور جانا ہے؟) راجھستان کیوں جا رہا ہے یہ گانڈو ؟  ہو د ہیل اِز دس گائے ؟ (یہ لڑکا کون ہے؟) 

اتنا مارونگا ناا  سالے کو۔۔۔ سالا ادھر ہی نہیں گم سکتا تھا؟ شیٹٹٹٹ ! ری زرویشن (بکنگ) کا کیا پری؟  ٹی سی گانڈ مار لے گا بغیرری زرویشن كے بیٹھے تو۔۔۔فککککک ! اب تو ری زرویشن بھی نہیں ملے گا۔

پری:

آپ کو بنا ٹکٹ كے ہی ٹریول کرنا ہوگا ۔ یو ول ہیو ٹو چیز ہِم انسائڈ د  ٹرین۔ (آپ کو ٹرین کے اندر اس کا پیچھا کرنا پڑے گا۔)

پری کی بات سنتے ہی ویر كے شریر كے روئے کھڑے ہو گئے۔اسے نجانے کیسے کیسے موڑ پر  لاکے کھڑا کر رہے تھے یہ مشنز۔ اس دن رنگا كے خلاف لڑائی میں جیسے اس کی جان جاتے جاتے بچی تھی۔ اور اب یہ ۔۔۔۔

بنا ٹکٹ كے ایک انجان آدمی کو ٹرین میں ڈھونڈنا، جس نے1.57   کروڑ کی ڈائمنڈ رنگ چرائی ہے۔

پری:

اسٹارٹ یور پیکنگ اینڈ پریپیئر (اپنی پیکنگ شروع کریں اور تیاری کریں)۔۔۔ آپ کو پیسے لگیں گے۔۔۔آلسو، جتنا بھی ضروری  سامان ہے سب  بیگ میں رکھ لیجیے۔

ویر:

 مگر۔۔۔ ممیں نے کبھی ایسے ٹرین میں بنا ٹکٹ كے ۔۔۔۔ْ

پری:

ڈونٹ وری ! یو آر ناٹ الون ۔(فکر نہ کرو! تم تنہا نہیں ہو.)

پری كا ساتھ ہونے سے ویر کی بے چینی تھوڑی بہت کم تو ہوئی تھی مگر اندر سے جو ڈر تھا  وہ ابھی بھی ختم نہیں ہوا تھا۔

ڈر تھا ایک انجان سا۔۔۔۔۔۔۔

اسے نہیں پتہ تھا وہ کس طرف میں جا رہا ہے، کون ہے جس نے چُرائی ہے ڈائمنڈ رنگ ، اسے کچھ بھی نہیں پتہ تھا ۔ اور یہی ڈر ویر کو ستا رہا تھا۔

شو میں مائی اسٹیٹس ! ’(‘مجھے میرے اعداد و شمار  دکھائیں!’)

اسٹیٹس : (اعداد وشمار)

اسٹرینتھ (طاقت )- 50/100

 انٹیلجنس (ذہانت )- 35/100

ایجیلیٹی (چستی) – 30/100

انڈورینس( برداشت) – 30/100

اپیرنس (ظاہری شکل )- 22/100

’ پھیو ! لوکس بیٹر دین بفور (‘افف! پہلے سے بہتر لگ رہا ہے۔’)

پری:
ڈونٹ وری ! آئی ول گائیڈ یو ۔۔۔

’ ہمممم ! ’

ویر نے پیکنگ شروع کر دی تھی۔ جب راگنی اسے شام كے وقت سنیکس کھانے كے لیے بلانے گئی تو وہ حیران ہو گئی کہ ویر اپنے بیک پیک (بیگ) میں سامان رکھے جا رہا تھا۔

راگنی :

کہا جا رہے ہو ویر ! ؟

ویر :

کام سے شہر سے باہر جا رہا  ہوں۔

راگنی: ( شوکڈ )

وااٹٹٹٹ ! ؟

ویر

جی ! پلیز ! پوچھنا مت۔۔۔ ابھی نہیں بتا سکتا۔ میرا جانا ضروری ہے۔

راگنی

ہو-ہوہ ! ؟ نو ! ویٹ !و-واٹ ! ؟ ؟ یہ تم کیا۔۔۔۔ ؟

ویر :

ڈونٹ آسک می بھابھی (مجھ سے مت پوچھیں بھابھی!!!)

بس اتنا سمجھ لیجیے مجھے جلد سے جلد ابھی کسی اَرْجَنْٹ کام كے لیے جانا ہے ۔

راگنی

م ،م،مگر ایسے اچانک سے کہاں  ویر ؟ اور شہر كے باہر کس لیے ؟ کون رہتا ہے شہر كے باہر جس سے ملنے جا رہے ہو ؟ کہا ں جا رہے ہو ؟ کون سے شہر ؟ اور اکیلے کیسے ؟ مجھے بتایا کیوں نہیں ؟ کیا کام ہے! ؟

ویر :

بھابھی ! پلیز ! پرسکون ! آئی کین نٹ ٹیل یو  دَ   ڈیٹیلز۔۔۔ بٹ ۔۔۔ ٹرسٹ می  آئی ’ وِل بی  فائن۔۔۔. کچھ کام ہے۔ بہت اَرْجَنْٹ ۔

راگنی :

(۔۔۔۔۔۔۔)
ویر :

پلیز !
راگنی :

پرامس می  یو   ول ٹیل می(وعدہ کرو تم مجھے  بتاؤ گے)۔۔۔ واپس آنے كے بَعْد۔۔۔ پرامس می۔( مجھ سے وعدہ کرو)

ویر :

میں۔۔۔ *آہ بھرتےہوئے * فائن ! آئی پرامس۔
اور اس سے پرامس لیتے ہی راگنی جھٹ سے بھاگتی ہوئی نیچے گئی اور کچھ دیر بَعْد اوپر آئ۔

آتے ہی اس نے کئی سارا کیش ویر کو تھما دیا۔

راگنی :

ٹیک دِس ! اینڈ  ہاں ، میں نااا نہیں سنونگی۔
تمہارے لیے میں ٹفن بھی بنا كے رکھ رہی ہو۔۔۔ سو ویٹ!

ویر :

بھابھی ! اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ میں پکنک كے لیے نہیں جا رہا۔
مگر راگنی نے تو جیسے ایک  نہ سنی۔ اسے پُورا ریڈی کر دیا جانے كے لیے۔ جیسے ایک پیرنٹ اپنے بچے کو اسکول بھیجنے سے پہلے ریڈی کرتا ہے بالکل ویسے ہی ۔

رات كے 10 بج چکے تھے اور ویر گھر سے نکلنے والا تھا ۔

راگنی :

بی سیف۔

ویر :

ہممم !

راگنی :

تمہارا ۔۔۔ تمہارا برتھ ڈے ۔۔۔

ویر :

؟؟ ؟

راگنی :

2 دن بَعْد ہے ۔ ول یو کم بائے دین ؟ (کیا آپ اس وقت تک آ جائیں گے؟)

ویر :

آئی ۔۔۔آئی وانٹ بی ایبل ٹو سوری ! (میں… میں نہیں کر پاؤں گا۔معذرت! )

راگنی :

(۔۔۔۔۔۔۔۔)

ویر :

ریلی۔ آئی۔ آئی  ول ٹرائی۔(واقعی۔ میں۔  کوشش کروں گا)

راگنی :

آئی ول ویٹ ! بی سیف (میں انتظار کروں گی! محفوظ رہیں)

ویر :

بائے !
راگنی

ببببائے!
اور ویر گھر سے اسٹیشن كے لیے چل پڑا ۔

اسٹیشن پہنچتے ہی اس کی دھڑکنیں اور تیز ہو چکی تھیں۔

حوف *

 * حوف*

اس کی سانسیں زور زور سے چل رہی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page