Princess Became a Prostitute -08- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 08

جس نے میری دونوں ٹانگوں کے درمیان آکر میری پھدی پر اپنے ہونٹ رکھے اور اسکو چومنا شروع کردیا،مجھے یکدم جھٹکا سا لگا،ان دونو ں کی چدائی سے میں پہلے ہی گرم تھی،اوپر سے پھدی پر عامر کے حملے نے مجھے بے حال کردیا،پھر عامر نے اپنی زبان نکال کر میری پھدی کو چاٹنا شروع کردیا اور یوں میری پھدی پہلی بار کسی مرد کی زبان سے آشنا ہو گئی،مجھے بہت مزہ آرہا تھا،لذت کے مارے میرے منہ سے آواز یں نکل رہی تھیں عامر میں مر گئی،اف بہت مزہ آرہا ہے،ایک چودہ سال کی جوان ہوتی لڑکی جو اچھی خوراک کی وجہ سے اپنی عمر سے بڑی لگتی تھی،جس نے 12سال کی عمر کے بعد جنسی بلوغت کے مراحل تیزی سے طے کئے،جس کو سحرش جیسی تجربہ کار لڑکی اور اب عورت نے سیکس سے آشنا کیا،جو اپنی اماں کی چدائی کے مناظر کئی بار دیکھ چکی تھی،جو کچھ عرصہ قبل ان سب باتوں سے انجان تھی،وہ معصوم کلی آج اپنے ہی گھر کے گیسٹ روم میں خود سے قریباً دس بارہ سا ل بڑے مرد اور اس کی جوان بیوی کے سامنے ننگی بیڈ پر لیٹی اپنی پھدی چسوا رہی تھی،اس وقت مجھے نہ تو اماں کا ڈر تھا اورنہ ہی ابا اور بھائیوں کا،بس دل یہ چاہ رہا تھاکہ میری پھدی میں لن چلا جائے کسی طرح،جیسے کتا زبان نکال کر لپا لپ دودھ پیتاہے،ویسے ہی عامر اپنی زبان سے میری پھدی کو چاٹ رہا تھا،نیچے عامر میری پھدی چاٹ رہا تھا اور اوپر سحرش نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے، اور میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کردئیے،جبکہ ان کے ہاتھ میرے 32سائز کے مموں پر گردش کرنے لگے،ان دونوں میاں بیوی کی اس ہونٹ اور پھدی چسائی سے میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا،میں عامر کے منہ پر ہی فارغ ہو گئی اور میرا سارا پانی عامر نے پی لیا،یکدم سحرش نے عامر کو دھکا دے کر پرے کیا،اور میری پھدی پر اپنے ہونٹ رکھ کر اس کوچاٹ کر صاف کرنے لگ گئی،جبکہ عامر نے میرے منہ کے پاس آکر اپنا لن جو کہ نیم کھڑا تھا،کو میرے گالوں اور ہونٹوں پر مارنا شروع کردیا۔میں سمجھ گئی کہ عامر کیا چاہتا ہے۔۔؟؟؟؟اسی لئے میں نے اپنا منہ کھول دیا،عامر نے فوراً اپنے لن کو میرے منہ میں گھسیڑ دیا اور میرا منہ چودنا شروع کردیا،نیچے سحرش اب میری پھدی کو چاٹ کر صاف کرکے ایک طرف لیٹی عامر کو میرا منہ چودتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔کچھ دیر بعد عامر نے میرے منہ سے لن نکالا اور میری ٹانگوں کی جانب آگیا،اور سحر ش کو اشارہ کیا،سحرش نے میری ٹانگیں کھول دیں،اور عامر کو کہنے لگی،آرام سے کرنا،سیما ابھی کنواری ہے،پھر سحرش نے مجھے کہا،درد ہوگا،لیکن برداشت کرنا ہوگا،بس پہلی پہلی بار درد ہوتا ہے،ایک بار پھدی کی سیل کھل جائے تو پھر مزے ہی مزے،مجھے خود لن لینے کی طلب ہو رہی تھی،لیکن اندر ایک ڈر بھی تھا کہ پتہ نہیں کیا ہوگا،جب عامر کا موٹا لمبا لن میری ننھی سے پھدی میں جائے گا،عامر نے نیچے جھک کر میری پھدی پر تھوکا اور انگلی سے اسے پھیلانے لگا،پھر اپنی ایک انگلی جو کہ اس کے تھوک سے لتھڑی ہوئی تھی کو میری پھدی کے اندر دڈال کر اندر باہر کرنے لگا،میں مچلنے لگی،پھر سحرش نے آگئے ہو کر عامر کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی،جب عامر کو لن سحرش کے تھوک سے کافی گیلا ہو گیا تو سحر ش نے اس کو اپنا منہ سے نکال کر میری پھدی پر رکھ دیا عامر نے اپنی انگلی میری پھدی سے نکال لی تھی۔پھر عامر اپنا لن میری پھدی کے اوپر نیچے پھیرنے لگا،میں لذت سے سسکیاں لینے لگی،اس دوران سحرش نے اپنے ہونٹوں سے میرے ہونٹ لاک کردئیے،آخر وہ وقت آگیا تھا جب ایک کنواری لڑکی عورت بنتی ہے،مروجہ رواج اور اصولوں کے مطابق تو یہ مرحلہ ہر لڑکی کی شادی کی سہاگ رات کو آتا ہے،جب وہ بیاہ کر پیا کے گھر آتی ہے،اور اس کا شوہر شادی کی پہلی رات بلی مارتا ہے،لیکن آج کل اس بات کا کم ہی خیال رکھا جاتا ہے،اور زیادہ تر لڑکیاں یہ مرحلہ شادی سے پہلے ہی طے کرلیتی ہیں،خیر بات ہو رہی تھی میری پہلی چدائی کی،جیسے ہی سحر ش نے میرے ہونٹ لاک کئے،نیچے سے عامر نے اپنے 8انچ لمبے اور 3انچ موٹے لوڑے کی ٹوپی کو میری پھدی کے اندر دھکیلا،گو عامر نے سحرش کے کہنے کے مطابق بہت ہی آرام سے لن کی ٹوپہ اندر گھسیڑا تھا،مگر پھر بھی میری ننھی سی پھدی نے احتجاج کی صدا بلند کی اورجو میرے ہونٹوں سے گھوں گھوں کی شکل میں نکل کر سحرش کے منہ میں گم ہو گئی،میں پوری ہل کر رہ گئی،ٹوپہ تھا لن کا یا کوئی جلتا ہو ا موٹا سریہ،انگارہ تھا کوئی یا آگ کا گولہ،میری تو سانس ہی رک گئی،میں نے تڑپ کر نیچے سے نکلنا چاہا،لیکن سحر ش اور عامر کی گرفت سے نہ نکل سکی،ابھی صرف ٹوپہ ہی اندر گیا تھا تو یہ حالت تھی کہ کاٹو تو لہو نہیں بدن میں،جب پورا لن اندر گھسے گا تو کیا ہوگا،یہ سوچ کر ہی مجھے جھرجھری آگئی،میرے ہلنے اور گھوں گھوں کرنے پر عامر نے سحر ش کی جانب دیکھا،سحر ش نے آنکھوں ہی آنکھوں میں کوئی اشارہ کیا،جس پر عامر نے پورے زور سے اپنا لن میرے اندر دھکیل دیا،لن اندر جاتے ہی میرے ایک بلند چیخ بلند ہوئی اور میں ذبح ہوتے جانور کی طرح ڈاکرنے لگی،میں نے اپنے ہاتھوں سے عامر کو پیچھے ہٹانا چاہا لیکن سحرش نے میرے بازو جکڑ لئے،اگر میرے ہونٹ سحرش کے ہونٹوں میں نہ ہوتے اور میرا منہ کھلا ہوتا تو یقینا میری چیخ سن کر اماں اور باقی سب گیسٹ روم میں آجاتے،میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے،اور میں نیم مردہ سی ہو کر رہ گئی،عامر اپنا لن پورا میری پھدی میں ڈال کررک گیا،کچھ دیر بعد مجھے تھوڑا ہوش آیا تو سحر ش نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹا لئے، میں نے اپنا منہ آزاد ہوتے ہی رونا شروع کردیا،سحر ش باجی مجھے نہیں کرنا،عامر کو بولو اپنا لن باہر نکال لے،مجھے بہت درد ہورہا ہے،میں مر جاؤں گی،میری پھدی پھٹ گئی،ہائے امی بہت درد ہو رہا ہے،اب کیا ہو گا،کسی کو پتہ چل گیا تو میں کیا کروں گی،میری فریاد سن کر سحرش نے پیار سے میرے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا،میری چند ا بس اب تو جو ہونا تھا ہو گیا،اب درد نہیں ہو گا۔مزہ آئے گا،یہ وقت تو ہر لڑکی کی زندگی میں ایک بار ضرور آتا ہے،لیکن جس طرح مجھے درد ہو رہا تھا مجھ پر سحر ش کی کوئی بات اثر نہیں کررہی تھی۔میں تو بس یہ چاہتی تھی کہ عامر کا لن میری پھدی سے باہر آجائے،لیکن بھلا لن پھدی میں جاکر بنا قے کئے اور بنا پھدی کا رس نکالے باہر آیا ہے کبھی جو اس وقت آجاتا،اس لئے تھوڑی دیر بعد عامر نے سحر ش کی جانب دیکھا،سحرش نے ہاں میں سر ہلایا،تو عامر نے میری پھدی میں گھسے اپنے لوڑے کو حرکت دینی شروع کردی،میرا وہ درد جو لن اندر جاتے ہوئے ہوا تھا اب کافی کم ہو چکا تھا،جیسے ہی عامر نے دھکے دینے شروع کئے،مجھے دوبارہ درد ہونے لگا،اس پر سحرش اپنے ہاتھوں سے میری پھدی کے دانے اور مموں کو مسلنے لگی اب سحرش کا ایک ہاتھ میری پھدی کے دانے اور دوسرا میرے مموں پر تھا،ان کے ایسے میری پھدی اور ممے مسلنے سے مجھے بھی مزہ آنے لگا۔اور درد کی شدت کم ہوتی گئی،اب عامر تھوڑا تیز دھکے لگا رہا تھا،جس سے کمرے میں دھپ دھپ کی آواز آرہی تھی،اب میرا رونا سسکاریوں میں بدل گیا،اور میں آہ عامر اف آرام سے کرو،مزہ آرہا ہے، پہلے کیوں نہیں ملا ایسا سواد،چودو عامر چودو آہ سحرش باجی کیا سواد ہے لن کا، زور زور سے میری مزیدار آہیں سن کر سحرش نے تیزی سے اپنے ہاتھ میرے مموں اور پھدی پر چلانے شروع کردئیے۔یکدم مجھے لگا جیسے میری جان نکلنے والی ہے،میں سمجھ گئی کہ میری پھدی اپنا پانی چھوڑ نے والی ہے،میں نے اپنی ٹانگیں جو عامر نے اپنے ہاتھوں سے دبائی ہوئی تھیں کو عامر کی کمر کے گرد لپیٹ لیا،یہ دیکھ کر سحرش پیچھے ہٹ گئی،اس کے ساتھ ہی میری پھدی نے عامر کے لن کو اپنی منی سے بھگو دیا،میرا پانی نکلتے ہی میں بے جان سے ہو گئی،مجھے فارغ ہوتے دیکھ کر عامر نے اپنا لن میری پھدی سے باہر نکال لیا اور میرے منہ کے قریب آگیا،میں نے لن کو اپنے ہونٹ پر محسوس کیا،جس پر میری پھدی سے نکلنے والا پانی اور خون لگا ہواتھا،میں خون دیکھ کر ڈر سی گئی،پھر عامر نے کہا سیما جان منہ کھول کر قلفی کو چوسو،میں نے اپنا منہ کھولا،اور عامر نے ایک بار پھر سے میری منہ چدائی کرنا شروع کردی،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page