Princess Became a Prostitute -16- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 16

اس سے پہلے کے اماں اپنی جوتی کی طرف ہاتھ بڑھاتی،فائزنے میرے ہونٹ چومنا بند کئے اور اماں کی طرف دیکھ کربولا،اماں زیادہ شور نہ کر دیکھ نہیں رہی میں تیری بیٹی کے ساتھ مزے کررہا ہوں،یہ سن کر اماں آگئے بڑھی اور اپنی جوتی فائز کو مارنے کے لئے ہاتھ بڑھایا جو فائز نے پکڑ لیا،اور اماں سے کہنے لگا،زیادہ شریف نہ بن مجھے تمھارے سارے کالے کرتوتوں کی خبر ہے،اور یہ تیری لاڈلی بھی تجھ پر ہی گئی ہے،تم دونوں کی خیر اسی میں ہے کہ میری بات مان لو ورنہ انجام بہت برا ہوگا،اماں یہ سن کر میری طرح شاک ہوگئی اور بولی،وے بے غیرتا کیڑے کرتوت،کی بکی جانا ایں،اس پر فائز بولا وہی کرتوت جو تم شرفو اور جمال کے ساتھ کرتی ہواور یہ تمھاری بیٹی عامر کے ساتھ،اب آئی سمجھ، اماں یہ سن کر صابن کے جھاگ کی مانند بیٹھ گئی اور آہستہ سےبولی،منڈیا اے گل کسے ہور نوں نہ دسیں،توں وی ہوہن جوان ہو گیا ایں،لیکن پتر اے تیری سگی وڈی پہن اے،کجھ تے حیا کر،اس پر فائز نے وہی جواب دیا جو مجھے دیا تھا،اماں راشدہ وی جمال انکل کی بڑی بہن ہے اگر وہ دونوں یہ سب کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ویسے بھی اس کو لن کی چاٹ لگ گئی ہے ااگر باہر جا کر منہ مارے گی تو ہماری بے عزتی ہو گی،اس لئے گھر کی بات گھر میں ہی رہے اور میں بھی باہر کی عورتوں کے ساتھ سیکس کرنے سے بچ جاؤں گا،یہ سن کر اماں نے میری طرف دیکھا اور بولی وے کڑئیے تو ں کدوں چن چڑھایا اے،اے منڈا کی کیہہ ریا اے،دس مینوں یہ سن کر بجائے میرے فائز بولا،یہ چن جمال اور عامر وغیرہ کی دعوت والے دن چڑھا ہے،جب تم جمال اورراشدہ کے ساتھ اپنے بیڈ روم میں مزے کررہی تھی تو یہ سحرش اور عامر کے ساتھ اپنی جوانی کی مستیوں میں مشغول تھی،میں نے تم سب کا ننگا ناچ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے،یہ سن کر اماں کی تو گویا سٹی ہی گم ہو گئی،اس دوران فائز میرے اُوپر سے اُٹھ چکا تھا اور میرا وہ ہاتھ جو اس کے لن پر تھا اب آزاد ہو گیا تھا تاہم جب میری نظر فائز کے لن کی جانب گئی تو وہ ابھی بھی کھڑا تھا،اور اس کی شلوار اُبھری ہوئی تھی،میری نظر کے تعاقب میں اماں کی نظر بھی فائز کے لن پر گئی اور اماں کی آنکھوں میں چمک سی آگئی،ہم تینوں خاموش تھے،یہ الگ بات ہے کہ فائز کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑے اور اس کے میرے لبوں کو چومنے سے میری پھدی بھی گرم ہوکر پانی چھوڑرہی تھی،میں ابھی بھی بیڈ پر چت لیٹی تھی،پھر فائز نے سکوت توڑا اور اماں کو مخاطب کرکے بولا،اماں تم دونوں کو جودل کرے جس کے ساتھ کرے سیکس کرو،لیکن جو بھی کرو دیکھ بھال کراور ہاں میرا بھی حصہ ہوگا برابر کا،اس پر اماں بولی،کی مطلب تیراحصے دا،اس پر فائز نے کہا کہ میرا جب دل کرے گا میں سیما یا تمھاری پھدی اور بنڈ کے مزے لوں گا،سوچ لو،اماں بولی وے حرام دیا،پہن دے نال نال ماں تے وی گندی نظر رکھی ہوئی اے توں،مینوں تے بخش دے،یہ سن کر فائز نے اماں کا ہاتھ پکڑ کر اُسے کھینچ کر بیڈ کر لٹا دیا اور اماں کے مموں کو دبانے لگا اور بولا کیوں اماں جمال اور شرفو کے لوڑے سونے کے ہیں اور میرے لن پر کیا کانٹے لگے ہیں،جو تم انکار کررہی ہو،ویسے بھی تم اور سیما کون سا روز روز جمال یا عامر سے چدوانے جا سکتی ہو،میں تو گھر ہی ہوتا ہوں جب دل کرے آجانا،اگر عام حالات ہوتے تو شاید میں یا اماں فائز کی اس حرکت پر اس کی جان لے لیتے،لیکن مسئلہ یہ تھا کہ ہم دونوں کا راز وہ جان چکا تھا،اور اب ہمیں بلیک میل کرکے اپنا اُلو سیدھا کرنے کے چکر میں تھا،میں تو حیران تھی کہ یہ کل کا لونڈا کیسے ہم ماں بیٹی کی کمزوری سے فائدہ اُٹھا رہا ہے،میں انہی سوچوں میں گم تھی کہ فائز کی آواز آئی ہاں اب بتاؤ پہلے کون چدے گی مجھ سے آج،اماں یابہن،یہ سن کر اماں نے میری طرف دیکھا گویا پوچھ رہی ہو کہ تم کیا کہتی ہو،میں نے اپنی نظریں جھکا لیں،پھر اماں نے فائز کی طرف دیکھا،اور بولی،میری تے مت ہی ماری گئی اے،میں کی بولاں،اس پر فائز نے اماں کو چھوڑ دیا اور میرے اُوپر آکر لیٹ گیااور میرے ممے دباتے ہوئے بولا چل فیر اماں توں آج اپنی بیٹی کو مجھ سے چدتے ہوئے دیکھ،کیونکہ تیرے کمرے میں آنے سے پہلے چونکہ میں اس کے ساتھ لگا ہوا تھا تو اس کا حق پہلے بنتا ہے،یہ کہہ کر فائز اُٹھا اور جا کر دروازہ لاک کردیا،اور واپس بیڈ کے قریب آکراس نے اپنے سارے کپڑے اُتار دئیے،اور مادر زاد ننگا ہو گیا،اس کوننگا دیکھ کر اماں بولی،وے حرام دیا،شرم کر کجھ،اس پر فائز نے کہا اماں اب شرم کیسی تم بھی بہتر ہے ننگی ہو جاؤ کیونکہ تم دونوں کو میں اس رات ننگا دیکھ چکا ہوں،چل سیما تو بھی اب نخرے نہ کر اور اپنے کپڑے اُتار یہ سن کر میں نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا تو وہ اپنی قمیض اُتار رہی تھی،میں نے جب یہ دیکھا تو اپنے کپڑے اُتارنے لگی،اد ھر اماں بھی اب پورا ننگا ہو کر بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی،میرا ننگا ہوتے ہی فائز نے مجھے اپنے پاس بلا یا اور مجھے اپنے لن کو چوسنے کا کہنے لگا،میری اور اماں کی نظر جب فائز کے لن کے جانب گی تو ہم حیران ہو گئے،فائز کا لن جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ مجھے عمر کے حساب سے کافی بڑا لگ رہا تھا جس کی وجہ ہمارے گھر کی خالص خوراک تھی کہ ہم بہن بھائی اپنی عمر سے بڑے لگتے ہیں،فائز کا لن سرخ و سفید ایک دم اکڑا ہوا تھا،اور اس کا سائز 8انچ لمبا اور4انچ موٹا تھا،یعنی عامر کے لن سے بھی ایک انچ زیادہ موٹا،اس کے ٹوپی پر خون کی سرخی سے رنگت گلابی ہو رہی تھی،میں نے جھجکتے ہوئے اماں کی طرف دیکھا اور فائز کے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا،واہ منڈیا لوڑا تے تیرا بڑا ای مست تے جاندار اے،اماں فائز کے لن کو دیکھ کر للچائی ہوئی نظرسے دیکھ کر بولی،فائز نے میرے سر کے پیچھے ہاتھ رکھا اور میرے منہ کو اپنے لن کی طرف دھکیل دیا،میرے بالوں کو جیسے ہی فائز نے کھینچامیرا منہ کھل گیا اور ایک دم فائز نے اپنا اکڑا ہوا گرما گرم لن میرے منہ میں دے دیا،اور لن کو میرے منہ میں روک کر میرا منہ اپنے لن پر دبا لیا،یہ دیکھ کر اماں بولی،منڈیا ہولی کر کیوں کڑی دی جان کڈھن لگا ایں،اس پر فائز بولا اماں اس کی جان نہیں نکلتی،یہ عامر کے لن کے زبردست چوپے لگا چکی ہے،اس کو بہت پریکٹس ہے لن کا چوپا لگانے کی،اب فائز نے میرے منہ کی چدائی شروع کردی،لن کے چوپے سے میں بھی گرم ہوگئی اور اب خود ہی اپنے چھوٹے بھائی کے لن کے چوپے لگانے لگ گئی،فائز کے منہ سے میرے جاندار چوپوں کی وجہ سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھیں،اور وہ آ ہ آہ آہ میری گشتی بہن چوس اپنے بھائی کا لن چوس جا سار ا،اف کب سے تیرا منتظر ہوں،چوس میری جان،تھوڑی دیر بعد فائز نے اپنا لن میرے منہ سے نکال لیااور مجھے اُٹھا کر بیڈ پر چت لٹا کر میرے ٹانگیں کھول کر میری پھدی کو دیکھنے لگا،اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا اف سیما کیسی گلابی اور مکھن ملائی ہے تمھاری چوت،دیکھو کیسے پانی چھوڑ رہی ہے،فائز نے میری پھدی پر اپنی انگلی رکھی اور میری چو ت نکلتے پانی کو اپنی انگلی پر لگا کر پہلے تو انگلی کو سونگھا اور پر انگلی اپنے منہ میں دے کر چوسنے لگا،سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے اتنا مزہ عامر کے ساتھ نہیں آیا یہ سب کرتے جتنا اپنے بھائی کے ساتھ یہ سب کرتے آرہا تھا،اماں پاس لیٹی ہماری مستیاں دیکھ رہی تھی،دوبارہ فائز نے اپنی انگلی میری پھدی کے پانی سے بھگو کر اپنی انگلی اماں کے ہونٹوں کی طرف لے گیا،بے دھیانی میں اماں نے منہ کھولا اور فائز کی انگلی سیدھا اماں کے منہ کے اندر،فائز بولا،لے اماں اپنی بیٹی کے پھدی کے ملک شیک کا ذائقہ تم بھی چکھ لو،اماں نے برا سا منہ بنایا جس پر فائز بولا اماں یہ تمھاری یاراشد ہ آنٹی کی بھوسڑا بنی پھدی کا باسی جوس نہیں بلکہ تمھاری جوان ہوتی بیٹی کی پھدی کا تازہ جوس ہے،چاٹ لو اس کو،یہ سن کر اماں نے فائز کی انگلی چاٹنا شروع کردی،میرا دل چاہ رہا تھا کہ فائز میری پھدی کو اپنی زبان سے چاٹے،لیکن وہ تو اماں کے ساتھ مستی کرنے میں مصروف تھا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page