کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔
بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی بازار کی بائی
کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 33
مجھے شاہد کی ان باتوں نے اُداس کردیا،کہ وہ مجھ سے شادی کرنے کہ بجائے مجھے ساری عمر راکھیل بنا کر رکھنا چاہتا ہے،خیر ہم فلیٹ پہنچے،یہ دوکمروں کا فلیٹ تھا،جس میں اندر داخل ہو کر ایک چھوٹا سا ٹی وی لاؤنج بناہوا تھاجس کے ایک طرف دو بیڈروم تھے،جبکہ ایک طرف واش روم اور کچن بنا ہوا تھا،فلیٹ کافی خوبصورتی سے سجا ہوا تھا،ہمارے وہاں پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد باہر کی بیل بجی،فائز نے جا کر دروازہ کھولا تو سامنے ایک لڑکی کھڑی تھی،فائز اُس کو دیکھ کر بولا،ویلکم میری جان،آجاؤ،جیسے ہی لڑکی اندر داخل ہوئی،فائز نے دروازہ لاک کیااور لڑکی کو گلے لگا لیا،لڑکی جوان تھی،جس نے جینزکی پینٹ اور کرتی پہنی ہوئی تھی،کرتی سفید رنگ کی تھی جس میں لڑکی کی کالی برا صاف نظر آرہی تھی،دوپٹہ غائب تھا،شکل و صور ت بھی کوئی خاص نہیں بلکہ کہہ لیں قبول صورت ہو گی،رنگ کھلتا گندمی اور ممے اورع چوتڑ بھی نارمل تھے،میک اپ کیا ہوا،آنکھوں پر دھوپ کا چشمہ لگایا ہوا تھا،میں فائز کو لڑکی سے گلے ملتے دیکھ کر حیران رہ گئی،کہ یہ کو ن ہے اور فائز کیوں اس کو گلے سے لگائے ہوئے ہے،اتنی دیر میں شاہد بھی اُٹھا اور اپنی بانہیں پھیلا دیں،لڑکی نے فائز کو چھوڑا لیکن چھوڑتے وقت لڑکی نے فائز کے ہونٹ چوم لئے،پھر وہ شاہد کے گلے لگ گئی،اور شاہد کو بھی ایک کس کرکے میری طرف دیکھنے لگی،شاہد نے میرا تعارف کروایا،عینی اس سے ملو،یہ سیما ہے جس کا تم سے ذکر کیا تھا ہم نے،اور سیما یہ عینی ہے ہماری بیسٹ فرینڈ اور کلاس فیلو،میں نے آگئے ہو کر عینی سے ہاتھ ملانا چاہ لیکن عینی نے مجھے کھینچ کر اپنے گلے سے لگا لیا،اوربولی،واہ کیا بچی ہے،موٹی تازی،خالص خوراک کا کمال،عینی نے میرے چوٹڑو ں پر ہاتھ پھیرے،مجھے بہت عجیب لگا،اس وقت تک مجھے لیزبن کے بارے میں کوئی علم نہ تھا،عینی نے مجھے بھی ہونٹ پر کس کیا اور صوفے پر مجھے ساتھ لے کر بیٹھ گئی،اس کے ساتھ فائز بھی دوسری طرف بیٹھ گیا،جبکہ شاہد سامنے صوفے پر بیٹھ گیا،جی تو تم سیما ہو،تمھارا کافی ذکر سنا ہے میں نے،بہت مست چیز ہو،عینی نے میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور سہلاتے ہوئے بولی،ارے آخر بہن کس کی ہے،فائز عینی کی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے بولا،یار دل تو چاہتا ہے کہ سیما کو کچاکھا جاؤں،عینی اب اپنے ہونٹ کو دانتوں سے کاٹنے لگی،مجھے اس کی بات سمجھ نہ آئی تو میں نے پوچھا کیا مطلب،اس پر فائز نے کہا یا ر سیما باجی عینی لیزبن بھی ہے،ہم اس فلیٹ میں سب دوست مل کر مزے کرتے ہیں،کوئی روک ٹوک نہیں،یہاں کا اُصول ہے کہ رات کو کوئی بھی یہاں کپڑے پہن کر نہیں رہتا بلکہ سب ننگے ہوتے ہیں،میں نے کہا یہ لیز بن کیا ہوتا ہے،اس پر شاہدنے کہا ابھی جب عینی تمھارے ساتھ سب کرے گی تو تم جان جاؤ گی،کہ لیزبن کیا ہوتا ہے،ہم باتیں کررہے تھے کہ فائز نے شاہد سے رات کے کھانے کا پوچھا،تو شاہد نے کہا ابھی تو برگر کھائے تھے،رات کو جب بھوک لگی تو آرڈ رکرکے منگوا لیں گے،ابھی عینی اور سیما کا شو دیکھتے ہیں،چلو سب اندر بیڈ ورم میں،میں تجس میں مبتلا تھی کہ اب پتہ نہیں کیا ہونے جارہا ہے میرے ساتھ،بیڈروم میں آکر تینوں نے کپڑے اُتارنے لگے،اُن کی دیکھا دیکھی میں نے بھی اپنے کپڑے اُتارے دئیے،میرا ننگا جسم دیکھ کر عینی کے منہ سے نکلا،واؤ کیا مست باڈی ہے یا ر،ایک دم چکنی اور ٹائٹ،ممے دیکھو ذرا اُف عینی میرے مموں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی،پھر شاہد نے ہم دونوں کو بیڈ پر جانے کا کہا،اور خود وہ دونوں بیڈ کے سامنے رکھے صوفے پر بیٹھ گئے،عینی نے بیڈ پر آتے ساتھ ہی مجھے سیدھا لٹا دیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگی،مجھے یاد آگیا کہ یہ وہی سب کرے گی جو سحرش باجی نے شادی کے دنوں میں میرے ساتھ کیا تھا،اور مجھے سیکس سے روشناس کروایا تھا،یعنی عورت سے عورت کا مزہ،اُس وقت سحرش نے مجھے لیزبن کا نہیں بتایا تھا،باقی سب کیا تھا میرے ساتھ،اب وہی عینی مجھ سے کرنے جارہی تھی۔عینی نے میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کردیا،مجھے بھی گرمی چڑھنے لگی اور میں بھی اُسکا ساتھ دے رہی تھی،ہم دونوں نے ایک دوسرے کی زبان کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگ گئیں،عینی کا رنگ چونکہ گندمی تھا اور وہ میرے مقابلے میں تھوڑٰی کالی لگ رہی تھی،اس کے مموں کی نپل براؤن رنگ کے تھے اور مموں کا سائز بھی مجھے سے کم تھا،لیکن نپل موٹے تھے،میں اس کے ممے دبانے لگی،آہ آہ میری چکنی میری مکھن ملائی،عینی کے منہ سے آہیں نکل رہی تھیں،اور ادھر میں بھی آہ آہ اُف عینی تم بھی کتی چیز ہو،پھر عینی نے میری پھدی کو سہلانا سٹارٹ کیا اور ساتھ میرے ممے چوسنے لگی،عینی میرے مموں کو کاٹتی تو مجھے ہلکے درد کے ساتھ پورے جسم میں سرور سا ملتا،آہ اوئی آرام سے کرو نہ،میرے منہ سے نکلا،عینی نے اپنی انگلی میری چوت میں ڈال دی،اور مجھے انگلی سے چودنے لگی،آہ آہ اُف عینی ہاں ایسے ہی تیزتیز کرو،یکدم عینی اُٹھی،میں نے سامنے صوفے پر نظر دوڑائی تو فائز اور شاہد دونوں اپنے اپنے لن ہاتھوں میں لئے مٹھ مار رہے تھے،پھر عینی نے اپنی پھدی میرے منہ پر رکھی،اور خود اپنا سر میری رانوں میں دے دیا،اور اپنی زبان سے میری پھدی چاٹنے لگی ادھر میں بھی مزے سے عینی کی پھدی چوسنے لگی،عینی کی پھدی کا رنگ بھی براؤن تھا اس کے مموں کی طرح،اور آس پاس بال بھی اُگے ہوئے تھے،پھدی سے سمیل آرہی تھی،جس نے مجھے مدہوش کردیا،عینی اور میں ایک دوسرے کی پھدی کتے کی طرح چاٹ رہے تھے،اور سامنے دونوں لڑکے ہماری طرف دیکھ کر اپنے لن ہلانے میں لگے تھے،رنڈیوں شاباش چوس لو ایک دوسرے کی پھدی کا رس،شاہد کی آواز آئی،کچھ لمحے بعد مجھے لگا کہ میرا پانی نکلنے کو ہے میں نے اپنی گانڈ کو اُوپر کرکے اپنی پھدی عینی کے منہ میں دبا لی،جس کی زبان اب میری پھدی کے اندر گول گول گھوم کر مجھے پاگل بنا رہی تھی،عینی بھی شاید میری زبان کی تاب نہ لاسکی اور اپنی پھدی کو میرے منہ پر دبا کر ایک لمبی سی آآآآہ ہ سیما میں گئی میرے منہ کو اپنی منی سے تر کرنے لگی نیچے میری پھدی نے بھی عینی کی پیاس بجھا دی،عینی میرے اُوپر ہی ڈھ سی گئی ہم دونوں لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھیں کہ شاہد کی آواز آئی،چلو شاباش بہت کرلیا آرام تم لوگوں نے اب ہمارے لوڑے کو ٹھنڈا کرو،اس نے عینی کو کھینچ کر بیڈ کے کنارے پر بٹھایا،اور مجھے بھی ویسے ہی ہاتھ پکڑ کر بٹھا دیا،ابہم دونوں لڑکیاں بیڈ کے کنارے پر اُن دونوں کے سامنے بیٹھی ہوئی تھیں،پھر فائز نے عینی کے سامنے آکر اپنا لن اس کے منہ میں اور شاہد نے میرے سامنے کھڑے ہوکر اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا،واہ کیا منظر تھا،دو لڑکیاں اپنے اپنے منہ میں دو جوان تگڑے لن لئے چوپا لگا رہی تھیں،کمرے میں چپا چپ چپا چپ کی آوازیں گونج رہی تھیں،آہ آہ چوس میری گشتی آہ آہ اُف نکال لے لوڑے کا جوس،شاہد کے منہ سے سسکیا ں اور آہیں نکلیں،اس نے میرے سر کو پیچھے سے اپنے منہ پر دبا لیااور ساتھ ہی اس کے لوڑے نے میرے منہ میں پھوار کرنی شروع کردی،شاہد کا لوڑا عام لوڑے سے زیادہ منی خارج کرتا تھا۔اسی لئے میرا منہ بھی اس کی منی سے بھر گیا،جب شاہد نے اپنا لوڑا باہر نکالا تو میں واش روم جانے لگی تو عینی نے میرا ہاتھ پکڑ کر روک لیا،فائز کا لن بھی عینی کے منہ میں منی کی برسات کرچکا تھا،عینی نے کچھ منی تو شاید پی لی تھی باقی کی اپنے مموں پر تھوک کرمجھے بھی ایسا کرنے کو کہا،میں نے اپنے منہ کو نیچے کرکے اپنے مموں پر شاہد کی منی گرا دی،پھر عینی نے کہا کہ اس منی کواپنے مموں پر مل دو،وہ بھی اپنے مموں پر گری منی کو مل رہی تھی،میں نے ممے ملتے ہوئے اس سے پوچھا اس سے کیا ہوتا ہے،تو عینی نے کہا کہ اس سے ممے صحت مند اور خوبصورت ہوتے ہیں،منی کو ضائع نہ کیا کرو،بلکہ مموں پر مل لیا کرو،اور اگر دل کرے تو گالوں پر بھی ملا کرو،میں اس کی بات سن کر بولی،واہ یہ تو مجھے پتہ ہی نہیں تھا،جب ہم سب فارغ ہوئے تو رات ہونے لگی تھی،شاہد نے سب کو صاف ہونے کو کہا۔اورپھر ہم سب صاف ہوکر باہر لاؤنج میں آگئے،لیکن تھے سب ننگے،فائز نے عینی کو اپنے پاس بٹھایا ہوا تھا اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہا تھا،جبکہ شاہد نے مجھے اپنی آغو ش میں لے رکھا تھا،کچھ دیر بعد شاہد نے سب سے کھانے کا پوچھااور کھانا آرڈر کردیا،شاہد نے فائز کو کہا،یار سگریٹ نکالو سپیشل والا سب کے لئے،اس پرفائز اُٹھا اور اندر سے سگریٹ کا پیکٹ لے آیا،اُن تینوں نے سگریٹ سلگا لئے،لیکن ان سگریٹوں کی بو باقی سگریٹوں سے مختلف تھی اور وہ تینوں کش بھی بہت گہرے لے رہے تھے،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
-
Princess Became a Prostitute -68- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -67- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -66- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -65- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -64- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025