Lust–03–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر 03

وه اپنے گیلے گریبان سے دس کے نوٹ کو نکال کر بولی: میں دہی تو بھول ہی گئی ، چل پھر لا۔

میں واپس بازار گیا اور دس روپے کی دہی لاکر رضیہ کی ماں کو دے دی۔ وہ بولی : اوپر چھت والے کو ٹھے میں رضیہ ہے اسے بھی بلا لے۔ منحوس ساری دن او پر نجانے کیوں  پڑی رہتی ہے ؟

میں دبے پاؤں اوپر کی منزل پر گیا اور دیکھا کہ رضیہ منہ کے سامنے ایک فلمی رسالے کیسے چت لیٹی تھی۔ میرا لن اچانک ہی تناؤ حاصل کر گیا، میں نے اپنا نالہ کھولا لن کو مٹھی میں پکڑ کر رضیہ کے اوپر لیٹ گیا۔ وہ اچانک چونک گئی اور ڈر کر بولی: کیا کر رہا ہے سکندر اماں نیچے ہے۔

میں بولا : بس دو منٹ کے لیے پھدی مروالے، پھر میں جاتا ہوں۔ اس نے بحث کرنا مناسب نہ سمجھا اور اپنی قمیض اوپر کر کے شلوار تھوڑی سی نیچے کر دی۔ ایک بار پھر میرے اندر سکون اور اس کی پھدی کے اندر لن اتر گیا۔ دو منٹ بعد میں پھر ر شلوار اوپر چڑھا کر اس کے گھر سے نکل آیا۔ ایک ہی دن میں میں نے دو دو بار پھدی کا مزا چکھا تھا۔میں خوش خوش گھر میں داخل ہوا لیٹرین میں لن کو ہاتھ میں پکڑ کر دھو یا تو وہ چکنا چکنا محسوس ہو رہا تھا، رضیہ کی پھدی کا چکنا پانی لن کو لیس دار سا بنارہا تھا۔ میں 2 منٹ لن کو مٹھی میں دباد با کر رضیہ کی پھدی کے متعلق سوچتا رہا۔ کتنی نرم تھی، کتنی گیلی تھی، اس پر کتنے چھوٹے چھوٹے سے بال تھے۔ میرے لن پر تو ابھی بال کم تھے ، شاید جب مونچھیں داڑھی آجائیں تو بال بھی آجائیں۔ میں اس وقت تک اندر بیٹھا رہا جب تک باہر سے کسی نے کھٹکھٹا نہیں دیا۔

میں باہر نکلا تو شاہی آپا بولیں: اوئے تو اتنی دیر سے کیا کر رہا تھا اندر۔ انسان بن جا۔۔ سمجھا۔

 میں نجل ساہو کر اندر کمرے میں آگیا۔ شام کو آپا کی سہیلی نورین آئی، اس کے ساتھ اس کی چھوٹی بہن قدرت بھی تھی۔ قدرت میری ہی طرح پندرہ سولہ سال کی تھی، سانولی سی قدرت بالکل سیدھی تھی، یعنی اس کے ممے نہ ہونے کے برابر تھے۔ میں اب مکمل حرامی پن آمادہ تھا تو قدرت کو اسی نظر سے تاڑنے لگا اور سوچنے لگا کہ اس کی پھدی کیسی ہو گی ؟ کالی ہو گی ، مگر شاید چھوٹی ہو گی؟ رضیہ چونکہ بڑی ہے تو پھدی بڑی ہے۔ اس کی میرے لن کے عین مطابق ہو گی۔ یہ سوچتے ہوئے میر الن تن گیا۔ میں قدرت کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا۔ اس سے پہلے میں نے بہنوں کی سہیلیوں کے پاس جانے یا پاس بیٹھنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ مگر اس دن میں قدرت کے قریب کھڑا اسے غور سے دیکھ رہا تھا کہ آپا نے گھر کا: اوئے سکندرا تو یہاں لڑکیوں میں کیوں گھسا ہوا ہے ، چل باہر دفع ہو۔ میں چپ چاپ باہر نکل آیا۔ پانچ ہی منٹ بعد قدرت کچن کی طرف جاتی دکھائی دی، میں اس کے پیچھے لپکا ، وہ کچن میں پہنچی تو میں لیے اس کے اتنا قریب کھڑا ہو گیا کہ اس کے پینے کی بو میرے نتھنوں تک پہنچ گئی۔ وہ برتنوں والی ٹوکری سے گلاس اٹھانے جھکی تو میں اور آگے بڑھا، میر اتنا ہو الن عین اس کے کولہوں کے بیچ ٹکرایا، وہ تیزی سے پلٹی اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر مجھے پیچھے دھکیل کر بولی : کیا بات ہے؟ مجھے پر کیوں چڑھے آرہے ہو۔

اس کا سانولا سا دبلا پتلا چہرا سرخ ہو رہا تھا اور وہ مجھ سے نظریں چرا رہی تھی۔

میں کھیا کر بولا : میں پانی پینے آیا تھا، تم سے ٹکرا گیا۔

وہ بولی: بکومت۔۔ مجھے سب سمجھ ہے سمجھے تم۔۔ اب میرے پاس آئے تو میں آپی کو بتادوں گی۔

میں چپ ہو گیا اور لن کو مسلتا وہاں سے صحن میں آگیا۔ میر اتنا ہو الن شلوار میں واضع دکھائی دیتا تھا۔میں اسے بٹھانے کی جتنی کوشش کر رہا تھا وہ اتنا کھڑا ہو رہا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد نورین اور قدرت واپس چلی گئیں اور قدرت نے جاتے وقت مجھے پر بالکل بھی نظر نہ ڈالی اور منہ پھیر کر میرے قریب سے چلی گئی۔ میں اپنے آپ سے بولا، ان بہن چود قدرت کی تو ضرور پھدی ماروں گا۔ ان کے جانے کے بعد میں بھی گلی میں نکل آیا، آج پورے جسم میں ایک عجیب سی سرمستی سی تھی اور دل چاہ رہا تھا کہ دوبارہ رضیہ کے گھر جاؤں اور اس کی پھدی میں لن گھسا کر دیر تک لیٹار ہوں۔

رضو دکان سے آچکا تھا اور نکڑ پر بیٹھا پان چبار ہا تھا۔ وہ مجھے بولا: ابے یہ جو اپنا بلو نہیں ہے، اپنے شاکر چاچے کا بیٹا، کل مجھے بولا کہ بھائی تین سو روپے دوں گا، کسی کی پھدی دلا دے۔ میں ہنسا اور بولا کہ چل ہے۔ پھریاں پیسوں سے نہیں بندے کے ٹٹوں کے پانی سے ملتی ہیں۔ ہاہاہا۔۔

  میں بولا : رضو بھائی ! اگر ایک لڑکی ایک وقت میں دو بندوں سے مرواتی ہو تو دونوں سے مروانے کی الگ الگ گولی کھاتی ہو گی نا؟

وہ چونک کر بولا : ابے کیسے سوال کرتا ہے تو ؟ گولیاں مہینے کے لیے ہوتی ہیں، ہر روز پتے میں سے ایک گولی نکالو اور کھالو۔ پھر چاہے ایک سے مرواؤ یا دس سے۔ گولی وہی ایککافی ہے۔ سمجھا ؟؟ اب یہ بتا کہ تیری بھابھی نے کیا جواب دیا آج؟

میں بولا : وہ جی اس کی اماں آگئی، کڑہی پکوڑے بنانے لگ گئی، بیسن  اور دہی بھی میں لے کر آیا، کھل کے گل بات ہوئی ہی نہیں۔ وہ بولا : ابے سالے بھائی کا تجھے بالکل خیال نہیں۔ ادھر بہن چود شلوار میں عذاب آیا ہوا ہے اور تو اس کی ماں کو بیسن  لالا کے تو دے رہا ہے، اپنی سیٹنگ نہیں کروارہا۔ میں بولا : بھائی! بچی اگر چھوٹی ہو گی تو اس کی پھدی بھی چھوٹی ہو گی نا ؟ مطلب اگر میں نے مارنی ہو تو اپنے جتنی کی ماروں گانا؟ بڑی کی پھدی کے لیے لن بھی بڑا چاہیئے ہو گانا؟ وہ بولا : ابے نہیں تو۔ پھدی سب کی اپنی اپنی ہوتی ہے، جو بار بار چدوائے اس کی کھلی اور جو پہلی بار چدوائے اس کی تنگ۔ یہ مت سوچ کہ اپنی ہی عمر کی بچی چودنی ہے۔ چھوٹی بڑی جو مل جائے بس لن گھسا دے۔ لن بھی بس تنا ہونا چاہیے ، باقی سب سیٹ ہے۔

میں بولا: بھائی! بچی پھنستی کیسی ہے ؟

وہ بولا: بڑا لمباٹا پاک ہے۔ کبھی پیار کے چکر میں، کبھی ڈرا دھمکا کر، کبھی کسی چیز کی لالچ میں۔

میں بولا : اچھا! صحیح ہے۔۔ بھائی پھدی کیسی ہوتی ہے؟

وہ بولا : بس پیارے گرم اور گیلی۔ اب تو ایک کام کر ۔ کل یا پرسوں کا اپنی بھابھی سے کوئی پروگرام سیٹ کر کیونکہ اس کے دن آجاتے ہیں اور اس کے منہ پر گزارہ کرنا پڑے گا۔

میں بولا : دن مطلب اور منہ پر گزارے کا کیا مطلب؟

وہ بولا: ہر مہینے لڑکی کی پھدی سے چار پانچ دن کے لیے خون نکلتا ہے۔ اگر بچہ ہو جائے تو یہ خون نکلنا بند ہو جاتا ہے، سمجھا۔ جب خون نکلتا ہو تو پھدی نہیں مارنی چاہیے۔ میں تو

تیری بھابھی کے منہ میں لن گھسا کر مزا پورا کر لیتا ہوں۔

میں ہکا بکارہ گیا اور بولا : اس کے منہ میں۔ وہ لن منہ میں رکھ لیتی ہے ؟

وہ بولا : ہاں رکھتی کیا ہے ؟ پورا چوستی ہے ، لن کا رس بھی نگل جاتی ہے۔ ایسے تو نہیں تیرے بھائی کی جان اس میں  میں نے رضیہ کو دینے والا رقعہ سنبھال لیا۔ گھر پہنچ کر کھولا تو اس میں لکھا تھا، کل یا  پرسوں کا ٹائم ضرور نکالنا، پرسوں سے ایک تو تمہارے دن شروع ہو جائیں گے دوسرا ابا  نے مال لینے جانا ہے تو تین چار دکان مجھے ہی کھولنی ہو گی۔ ملنا مشکل ہو جائے گا۔

میں نے یہ رقعہ بستے میں ڈال لیا۔ اگلے دن میں سکول سے سیدھا رضیہ کے گھر گیا۔

رضیہ نے دروازہ کھولا اور بولی: ہاں! کیا بات ہے؟

میں بولا : خط لایا ہوں۔ خالہ کہاں ہے ؟

وہ بولی : گھر پر ہی ہے۔ تم ابھی جاؤ بعد میں آنا۔

میں واپس لوٹ آیا اور آدھے گھنٹے بعد دوبارہ اس کے گھر گیا تو اس کی ماں سر پر دوپٹہ باندھے لیٹی تھی۔

میں بولا : کیا ہوا خالہ سر میں درد ہے کیا ؟

وہ بولی : ہاں پتر سر میں درد ہے تو بتا خیر سے آیا ہے ؟

میں بولا: وہ جی گلی سے گزرا تو سوچا پوچھوں آپا یا تمہیں کوئی کام تو نہیں۔ یہاں دیکھا تو تم منجی سے لگی پڑی ہو ۔ کوئی دوائی لا دوں ؟

وہ ہمدردی کے دو بول سن کر بولی: ہاں پتر دوائی تو کھائی ہے بس داتا دربار پر جا کر 10 روپے کی نذر چڑھانی ہے وہ چڑھا کر آجا۔

میں بولا : ہاں ہاں کیوں نہیں خالہ۔

وہ رضیہ کو آواز دے کر بولی: اور ضیہ ! اسے 10 روپے دے دے تا کہ مزار پر نیاز چڑھا دے۔

رضیہ نے سر ہلا دیا اور اندر کی طرف چلی گئی۔ میں بھی اس کے پیچھے ہی اس کے کمرے میں داخل ہوا،

وہ منہ بنا کر بولی: کیا ہے یہاں کیوں آگیا تو ۔ ادھر ہی جا اماں نے کہا ہے جیسا، ویسا کر۔ میں اس کے ممے کو چھو کر بولا : چلا جاؤں گا پہلے اپنا کام تو پورا کرلوں۔ میں نے اپنی شلوار کا ازار بند کھولتے ہوئے کہا: چلو رضیہ باجی! نکالو اپنی پھدی باہر ۔۔ وہ بگڑ کر بولی: بکو اس مت کر۔ کل جو ہونا تھا ہو گیا۔ اب یہ روز روز تو نہیں ہو گانا۔ چل نکل۔۔

میں بولا: یہ تو اس وقت تک ہو گا جب تک تمہاری پھدی موجود ہے۔ یعنی جب تک میرا دل چاہے گا

وہ مجھے دھکا دے کر بولی: چل دفع ہو کمینہ کہیں کا۔ کوئی نہیں ملنے والی۔۔ اب تجھے۔۔

میں نے چلا کر بولا : خالہ ۔۔ باجی نہیں دے رہی۔۔

رضیہ نے جھٹ میرے منہ پر ہاتھ رکھا اور مجھے مزید چیخنے سے روکا۔ ادھر رضیہ کی ماں کی بیماری آواز سنائی دی

اور ضیہ ! دے دے اسے ۔۔ جلدی کر۔ منحوس ۔۔ میں ہنسا تو رضیہ نے منہ بناتے ہوئے اپنی شلوار اتاری اور چت لیٹ گئی۔ میں نے اس کی قمیض اوپر اٹھائی اور اس کی پھدی میں لن گھسا دیا۔ کل کی نسبت آج پھدی تنگ محسوس ہوئی کیونکہ آج پھدی خشک تھی۔ مجھے لن اس کی پھدی میں ڈالنے میں مزا آیا۔ میں اس کے اوپر لیٹار ہا پھر اٹھا اور لن نکال کر لیس دار پانی کو لن سے صاف کیا۔ رضیہ اٹھی اور بولی : کرنا کر انا کچھ ہوتا نہیں بلا وجہ مجھے ہر بار نا پاک کر کے نکل جاتا ہے ۔

میں نے 10 روپے طلب کیے تو اس نے محض دس دیئے اور بولی : اتنے کی نیاز بہت ہے۔ جب میں گلی میں نکلا، پیدل چلتا ہو اد ا ا در بار گیا اور ایک شاپر میں بٹتے چاول ڈلوا لیے۔ دس روپے سے ایک کوک بوتل پی اور ایک پلیٹ گول گپے  کھا کر واپس رضیہ کے گھر کی طرف چلا گیا

مہینے دروازہ بجایا تو راضیہ  کی  آواز آیی کون ہے

میں بولا :میں ہوں  نیاز دینے آیا ہوں۔

وہ بولی : دربار پر نہا کر گیا تھا یا یو نہی ناپاک چلا گیا تھا ؟

میں بولا : اندر کہاں گیا تھا با ہر ہی سے نیاز لی اور آگیا۔

وہ بولی: پیسوں کا کیا کیا؟

میں بولا : اس کے مکھانے لے کر بانٹ دیئے۔ 10 روپے میں دیگ تھوڑی آتی ہے، دس تم نےویسے ہی کم دیئے تھے۔

وہ اندر کی جانب مڑی تو میں بھی اس کے پیچھے گھس گیا۔ وہ بولی: نکلو اب۔ ابا اور بھائی دکان سے آنے والے ہیں۔

میں بولا : وہ تو رات کو دس بجے کے قریب آتے ہیں۔ مجھے بھی پتا ہے یہ بات۔ ابھی تو صرف چھ بجے ہیں۔

میں نے اندر اس کی ماں کے کمرے میں جھانکا تو اس کی ماں منہ پر چادر تانے سورہی تھی۔ میں نے رضیہ کا ہاتھ پکڑا اور اسے کو ٹھے والے کمرے میں لے گیا۔ وہ بغیر کسی حجت چلی آئی کیونکہ اسے معلوم تھا کہ انکار کا کوئی فائدہ تو ہے نہیں۔ اس کی ماں کم ہی سیڑھیاں چڑھا کرتی تھی اور رضیہ کو ہی آواز دے کر بلایا کرتی تھی۔ او پر پہنچ کر میں نے اس کی شلوار اتار نا چاہی تو وہ بولی : دفع ہو۔۔ تجھے پھدی مارنا تو آتا نہیں۔۔ ایسے ہی مجھے بھی گندا کر کے نکل جاتا ہے۔

میں بولا : آتا ہے۔۔ ابھی دن کو ماری تھی تمہاری۔ اچھا! تم ایک بار منہ میں رکھو میرا۔۔

وہ خلاف توقع فورا مانتے ہوئے بولی: تو پہلے اسے صابن سے دھو کر آ۔

میں بلا تامل نیچے گیا اور صابن اٹھا کر لیٹرین میں گھس گیا اور لوٹے میں پانی بھر کر لن

بھگویا ، رضیہ کی چوت کا لیس صاف کیا، لن کو صابن سے مل کر صاف کر کے آگیا۔

رضیہ نے میرا لن پکڑا اور سونگھا۔ لائف بوائے صابن کی بو محسوس کی طمانیت سے لن منہ میں لے لیا۔ میرے منہ سے بے اختیار آہ نکل گئی۔ اتنا مزا تو مجھے اس کی پھدی میں لن گھسانے سے نہیں آیا تھا جتنا اس کے منہ میں ڈالنے سے آیا تھا۔ رضیہ نے اپنی زبان میرے لن کے سوراخ پر نکائی اور ہونٹوں سے لن کو بھینچ کر سر کو آگے پیچھے گیا۔ میں نے بے اختیار آنکھیں موند لیں اور اس کے سر کو بالوں سے پکڑ لیا۔ رضیہ لن کو منہ کے اندر باہر کرتی تو میری لطف سے آہیں نکل جاتیں۔ میں بے ساختہ دہر اسا ہو جاتا۔ وہ کئی منٹوں تک ایسے ہی کرتی رہی، پھر بو جھل آواز میں بولی: اب تو اسے پھدی میں ڈال۔

میں بولا : نہیں تمہارے منہ میں زیادہ مزا آ رہا ہے۔

وہ بولی: مجھے بھی تو مزا لینا ہے۔ تو ڈال۔

میں اس کے اوپر لیٹ گیا، اس نے لن پکڑ کر اپنی پھدی میں ڈالا، پھدی مکمل گیلی ہو چکی تھی۔

اس نے میرے کو لہے پکڑے اور بولی: اسے واپس کھینچ ۔۔ ہاں ایسے۔۔۔ اب اندر دھکاماراس نے میرے کولہوں کو تین بار اوپر نیچے کیا، لن کو آدھا پھدی سے نکلتا ، پھر کولہوں کو اپنی جانب زور سے کھینچتی، لن نکلتا اور پھر اندر گھستا۔ میں ہل ہل کر لن کو اندر باہر کر رہا تھا۔ ہر بار جب لن اندر جاتا تو لن کے سرے پر رگڑ لگتی جس سے مجھے ویسے مزا آتا جیسا اسکے منہ میں اندر باہر کرنے سے آیا تھا۔ وہ مزا لے کر بولی: ہائے۔۔ تیر الن اب مزا دے رہا ہے۔۔ اسی طرح  ہہلتا رہ

 اوئی۔۔ اماں۔۔ سکندر۔۔ اوئی۔۔ ہائے۔۔ او۔۔ تیزی سے۔۔ اور اندر۔۔۔ شاباش۔۔

میں مسلسل جھٹکے لگا تا رہا اور یہ سلسلہ میں پچیس منٹ تک بعد اچانک مزے کی شدت میں اضافہ ہو گیا۔ میرے جوش میں اضافہ ہوتا گیا اور میں اور تیزی سے جھٹکے لگانے لگا۔ اچانک مجھے لگا جیسے میرے لن سے کوئی جھٹکے دار مادہ نکل رہا ہے۔ میری آنکھیں شدت لطف سے مکمل بند ہو گئیں اور بے دم ہو کر رضیہ کر اوپر لیٹ گیا۔

پانچ سات منٹ تو میں اس قابل بھی نہ رہا کہ اپنی کپکپاتی ٹانگوں کو سنبھال سکوں۔ میں با مشکل اٹھا اور اپنی شلوار اوپر کی۔ رضیہ بھی اٹھی اور اپنی شلوار پہنتے ہوئے بولی: ایسے مارتے ہیں پھدی۔۔ ویسے تیرا بھی پانی تو زیادہ نہیں نکلتا۔

میں بولا : ہاں ! شاید کچھ دنوں بعد نکلنے لگے۔ وہ مسکرا کر بولی: ویسے تو بڑی دیر تک چودتا ہے۔ رضو تو بس پانچ منٹ کی مار ہے۔ میں نکلنے لگا تو وہ بولی: سن سکندر ! اماں دو پہر میں سوتی ہے تو اس وقت آیا کر۔ میں بڑا خوش و خرم رضیہ کے گھر سے نکلا تو رضو کو گلی میں منتظر پایا۔ وہ بولا ہاں ! بتا کیا بولا اس نے ؟

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page