Unique gangster–91– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -91

مین گیٹ پر نظر دوڑا کر اچھے سے تسلی کرنے کے بعد  آگے بڑھتے ہوۓ مین گیٹ کے پاس جا کر میں نے  اندر نظر دوڑائی تو  مجھے گاڑی اور موٹر سائیکل پارک نظر آئی جس کو دیکھ کر میں سمجھ گیا کے وہ لوگ اندر ہی موجود ہے اور صبیحہ نے غلط لوکیشن نہیں بھیجی ہے مجھے ۔۔۔

جب میں اندر جانے کے لئے مین گیٹ کو پش کیا تو وہ لاک تھا پھر میں نے اردگرد نظر دوڑا کر دیکھا کوئی مجھے دیکھ تو نہیں رہا پھر میں

اچھے سے تسلی کرنے کے بعد میں چند قدم پیچھے کی جانب گیا اور ایک گہری سانس لے کر خود کو نارمل کر کے ماسٹر کا سکھایا ہوا سبق اپنے ذہن میں لاتے ہوۓ بھاگ کر آگے بڑھا اور جمپ لگا کر بنا آواز کئے دوسری جانب گھر کے اندر کود گیا ۔۔۔

اندر کی جانب قدم رکھتے ہی میں چند لمحے اپنی جگہ پر ساکت رہ کر جائزہ لینے کے بعد اٹھا اور بنا کوئی آواز پیدا کئے ڈائننگ روم کے دروازہ کے پاس جا کر اس کو اندر کی جانب پش کیا تو دروازہ لاک لگے ہونے کی وجہ سے نہیں کھولا ۔۔۔دروازہ کے نہ کھلنے پر میں تیزی سے ارد گرد نظر دوڑا کر اندر گھسنے کے لئے جگہ تلاش کرنے لگا ۔۔پر اس سب میں مجھے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور کوئی جگہ نہ ملنے پر گھر سے واپس باہر نکلنا پڑا پر ۔۔باہر نکلنے سے پہلے میں ڈائننگ دروازہ  کو باہر سے ملی ایک چھوٹی سی رسی کی مدد سے مظبوط باندھنا نہیں بھولا تھا تاکہ اندر موجود اشخاص میں سے کوئی بھی باہر نہ نکل سکے ۔۔۔

باہر آکر ارد گرد گھروں پر نظر دوڑا کر میں نے کوٹھی کے اردگرد گھوم کر اس کا جائزہ لینے لگ پڑا کے اسی دوران کوٹھی کے پیچھے کی جانب بھی مجھے ایک چھوٹا سا دروازہ نظر آگیا ۔۔۔میں تیزی سے آگے بڑھتے ہوۓ گیٹ کے پاس جا کر کھڑا ہو کر اندر کا جائزہ لیا تو پچھلے گیٹ سے اندر صحن میں دو بائیک کھڑی نظر آئیں ۔۔جبکہ کوٹھی کا دروازہ بھی کھلا ہوا پڑا تھا جیسے ان لوگوں کو کوئی پرواہ نہ ہو کسی کی ۔۔ میرے ذہن میں بجلی کی رفتار سی اندر کے حالات کے بارے میں ایک اندیشہ پیدا ہوا کے اندر دو سے زائد آدمی ہو سکتے ہیں ۔۔اس اندیشے کے ہوتے ہی میں تیزی سے بنا آواز  کئے دروازہ سے گھر کے  اندر داخل ہو کر آگے بڑھتے ہوۓ پچھلی طرف سے ڈائننگ روم کے دروازہ کے پاس جوں ہی پہنچا تو مجھے اندر سے تیز میوزک اور دھواں اڑتا  ہوا نظر آیا لگتا تھا جیسے اندر کوئی پارٹی چل رہی تھی ۔۔جب ڈائننگ ہال کے اندر داخل ہوا میں تو دیکھا کوئی بھی نہیں تھا اور—-

اس وقت میں خالی ہاتھ تھا اس طرح اندر جانا میری لئے مصیبت کا باعث بن سکتا تھا پر اتنا  آگے آکر اب پیچھے ہٹنا بھی مجھے گوارا نہیں تھا ۔۔۔ذہن میں اٹھتے خطرات کو نظر انداز کرتے ہوۓ میں ڈائننگ دروازہ  کھول کر اندر داخل ہوا تو ایک راہداری میں جا پہنچا اطراف میں بنے کمروں کے درمیان یہ چھوٹی سی راہداری تھی ۔۔ راہداری میں بائیں جانب ایک کمرہ سے روشنی آرہی تھی ۔۔ابھی میں اس کمرہ کے پاس پہنچا ہی تھا کے راہداری کے آخری سرے پر موجود کمرہ کی کھڑکی سے روشنی چھنچھناتی ہوئی باہر  نظر آتی  جبکہ اس کمرہ سے شور کی آوازیں بھی اٹھ رہی تھیں ۔۔جبکہ جس کمرہ کے سامنے میں موجود تھا اس کے اندر سے صرف میوزک کی آواز آرہی تھی میں محتاط ہو کر دروازہ کا ناب گھوما کر اسے کھول کر ہلکا سا سرکا کر اندر کی جانب کر کے جائزہ لیا تو کمرہ میں کوئی بھی موجود نہیں تھا ۔۔شائد سبھی اسی کمرہ میں موجود تھے ۔۔میں نے میوزک کو چھیڑے بنا کے کہیں انہیں میرے آنے کی بھنک نہ پڑ جائے اس کمرہ کو اس کے حال پر چھوڑ کر آخری کمرہ کی جانب بڑھ کر اس کے پاس جا کر کی ہول سے آنکھ لگا کر اندر کا جائزہ لیا تو مجھے چار لوگ نظر آئے ان سب کا رخ دوسری جانب تھا اسی لئے میں ان کی صرف پیٹھ دیکھ سکا ۔۔جبکہ جتنا نظر آرہا تھا اس میں بھی وہ سبھی برہنہ حالت میں تھے ۔۔۔

 ان لوگوں کو میرے آنے کی خبر نہیں ہوئی تھی اور یہی میرے لئے پلس پائنٹ تھا ۔۔وہ پانچ لوگ تھے جبکہ ان کے مقابلہ میں صرف اکیلا تھا ۔۔ان پر اچانک حملہ کر کے بھی مجھے کافی نقصان ہو جانا تھا کیونکہ وہ تعداد میں بھی زیادہ تھے اور میں بنا کسی اوزار اور ہتھیار کے تھا ۔۔اس ٹائم میں اپنے ذہن کے سبھی گھوڑے دوڑا رہا تھا ان سب کو قابو کرنے کے لئے ۔۔یہی سب سوچتے ہوۓ میں نے  ارد گرد نظر دوڑائی تو مجھے بیس بال کا بیٹ مل گیا ( جو بھائی بیس بال کھیلنا جانتے ہیں انہیں پتا ہو گا اس کا بیٹ ڈنڈے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا تھا لڑائی میں ۔۔آگے سے موٹا جبکہ پکڑنے والی جگہ سے اس کی گرفت پتلی ہوتی تھی تا کے پکڑنے میں آسانی رہے اسے ) ان کی بدقسمتی کہہ لو یا میری خوش قسمتی جو یہ مجھے مل گیا ۔۔میں نے آگے بڑھ کر بیس بال کے بیٹ کو اٹھا کر اس کو مضبوطی سے پکڑا اور دروازہ کے پاس آکر آہستہ سے دروازہ کھول کر بنا کوئی آواز پیدا کئے اندر داخل ہو گیا ۔۔وہ لوگ ہوس کی آگ  میں  اتنے اندھے ہوئے پڑے تھے کہ ان لوگوں کو میرا اندر آنے تک کا پتہ نہیں چلا۔۔ابھی کمرہ میں داخل ہوۓ مجھے چند لمحے ہی ہوۓ تھے کے میرے کانوں میں لڑکی کے کراہنے کی آواز پڑی جو بلبلاتے ہوۓ ان سب کے آگے  ہاتھ جوڑ کر منتیں کر رہی تھی کے مجھے جانے دو میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے اور عاطف تممممممم ۔۔۔۔تم مممممیرے ساتھ ایسے کیسا کر سکتے ہو۔۔میں تو تم سے پیار کرتی تھی اور تم بھی مجھ سے پیار کرتے تھے۔۔۔پلیز مجھے چھوڑ دو ۔۔کوئی ہے جو مجھے ان درندوں سے بچائے ۔۔اتنا بول کر لڑکی سسکتے ہوۓ رو پڑی جبکہ اس کو روتا ہوا دیکھ کر وہ چاروں درندوں کی طرح دانت نکالتے ہوۓ ہنس پڑے ۔۔لڑکی کے اوپر جو چڑھ کر اسے چود رہا تھا شائد اس کا نام عاطف تھا جو ہنستے ہوۓ  لڑکی سے کہہ رہا تھاکچھ نہیں ہوتا پگلی اسی کو تو پیار کہتے ہیں جو ہم سب مل کر تم سے کر رہے ہیں اور دیکھو تم کتنی خوش قسمت ہو جو ایک وقت میں اتنا سارا پیار مل رہا ہے تمہیں ”  عاطف کی کمینگی دیکھ کر اب میری برداشت ختم ہو چکی تھی ۔۔میری کنپٹی کی رگیں غصہ کی شدت سے ابھر رہی تھیں ۔۔میں بیٹ کو دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے پکڑا اور اپنا ہاتھ بلند کر کے سائیڈ میں کھڑے دو لوگوں کے سر پر ایک ہی وار کیا ۔۔ٹھک کی آواز کے ساتھ ہی وہ دونوں دل خراش چیخ مارتے ہوۓ وہیں زمیں بوس ہو گئے جبکہ اپنے آدمیوں کی چیخیں سن کر عاطف ہڑبڑا کر لڑکی سے الگ ہو کر مادر زاد ننگی حالت میں ہی کھڑے ہو کر میری جانب غصہ سے گھورتے ہوۓ بولاکون ہے تو حرامزادہ ؟

اس کی بات سن کر میں قہقہ لگا کر ہنستے ہوۓ بولااگر اتنا سارا پیار تمہاری بہن کو بھی دے دیا جائے تو کیسا رہے گامیرے بولنے کے انداز  اور میرا پہلا کئے گئے وار نے اس کی بولتی بند کر دی تھی ۔۔ عاطف غصہ سے مجھے گھورے جا رہا تھا ۔۔جبکہ وہ لڑکی جس کے ساتھ زیادتی ہو رہی تھی وہ رونا دھونا بھول کر مجھے ایسی نظروں سے دیکھ رہی تھی جیسے اس کے سامنے میں نہیں بلکہ کوئی جن آیا  گیا ہو جو اس کی عزت بچانے آیا ہو ۔۔

اتنے میں عاطف کے بقیہ دو ساتھی ہیرو بنتے ہوۓ میری جانب جوں ہی آگے بڑھے میں نے بنا کوئی موقع دئیے اچھل کر فلائنگ کک لگاتے ہوۓ ایک کے سر پر وار کیا جس کی وجہ سے وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا اور اپنے ساتھ کھڑے دوسرے ساتھی پر جا گرا ۔۔۔عاطف نے ہوشیاری دکھاتے ہوۓ مجھے پیچھے سے پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے اچانک پیچھے گھوم کر اس کے منہ پر بیس بیٹ کی گرفت والی سائیڈ اس کے منہ پر رسید کر دی جس کی وجہ سے اس کے ناک سے خون ابل پڑا ۔۔اپنا خون دیکھ کر وہ خواس باختہ سا ہو کر اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر بیڈ کے پاس بیٹھ کر رونا شروع ہو گیا ۔۔میں نے لڑکی کو مخاطب کرتے ہوۓ درشت لہجے میں کہاتم یہاں پے تماشہ دیکھنے نہیں آئی ہو جلدی سے اپنے کپڑے پہنومیری بات سن کر لڑکی کراہتے ہوۓ ہمت کر کے اٹھی اور اپنے کپڑے پہننے لگ پڑی ۔۔جبکہ اسی دوران  نیچے گرے ہوئے لوگ اٹھنے کی کوشش کرتے ہوۓ کھڑے ہوۓ اور بولے ”  بہن چود تو ہے کون جو ہمارے معاملے میں ٹانگ اڑا رہا ہے ۔۔ یہ لڑکی تیری کیا بہن لگتی ہے جو تو اس کو بچا رہا ہے

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page