Princess Became a Prostitute -55- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 55

پہلے تو وہ پہچانی ہی نہیں پھر میرے تعارف کروانے پر خوش ہوئی اور میرا حال احوال پوچھا،میں نے اس سے کافی دیر بات کی اور شاہد کے متعلق پوچھا کہ اس نے کوئی مسئلہ تو نہیں کھڑا کیا تو اختر بائی نے بتایا کہ شروع میں اس نے بہت شور مچایا دھمکیاں بھی دیں،لیکن جب اس کے خاندان کے مردوں کے کرتوت اس کو بتائے تو ٹھنڈا پڑ گیا،اختر بائی نے مجھے کہا کبھی آؤ نہ ملنے لیکن دن کے وقت آنا کیوں کہ رات کو اس بازار میں نام نہاد شرفاء آتے ہیں،میں نے حامی بھر لی،چند روز بعد میں فائز کو بتا کر اختر بائی سے ملنے چلی گئی،وہی بازار تھا وہی گلیاں،وہی چوبارہ وہی کمرہ جس میں دو سال پہلے میں اغوا ء کرکے لائی گئی تھی،لیکن اختر بائی کی مہربانی سے بچ نکلی اگر اختر بائی کی جگہ کوئی اور ہوتا یا اختر بائی کے اوپر میرے والد کے احسانات نہ ہوتے تو میں انہی گلیوں میں شاید آج ایک وحشہ کے طور پر رہ رہی ہوتی،لیکن یہ سب سوچتے

ہوئے کسے خبر تھی کہ ایک دن دوبارہ یہاں میرا مستقل ٹھکا نا بن جائے گا،اختر بائی مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی اور میری بہت آہو بھگت کی،میرا قد کاٹھ اور رنگ روپ دیکھ کر اختر بائی جیسی کائیاں عورت سمجھ گئی کہ اس میں خوراک کا کتنا حصہ ہے اور مردوں کے لوڑوں کا کتنا،واہ رہی سیما تو نے تو کمال کا رنگ روپ نکالا ہے،لگتا ہے گھاٹ گھاٹ کا پانی پی رہی ہو،میں اختر بائی کی بات سن کر ہنسی اور بولی بائی جی آپ سے کیا پردہ،آپ تو سب جانتی ہیں سب دیکھا ہے آپ نے تو،میں نے دن کا کھانا وہیں کھایا،بائی جی کے پاس کافی لڑکیوں کا آنا جانا رہتا ہے جن میں زیادہ تر یونیورسٹی اورکالج کی ہوتی ہیں یا پھر وہ عورتیں جن کو ان کے شوہر زیادہ نہیں چود پاتے،بائی جی ان سب کو اپنے گاہکوں کے پاس بھیج دیتی ہیں اور اپنا کمیشن وصول کرلیتی ہیں،اس سے دونوں کا کام ہوجاتا ہے ایک کوپیسے اور دوسری کو لن اور پیسے مل جاتے ہیں،کوٹھے پر زیادہ تر ناچ گانا ہی ہوتا ہے یا پھر وہی چند مخصوص عورتیں اور لڑکیاں جو کوٹھے پررہتی ہیں ان سے اپنی رات رنگین کرنے کے لئے شوقین مرد گانے کے بعد مزے کرتے ہیں،اختر بائی نے مجھے یہ ساری تفصیل بتائی،شام کو میں وہاں سے رخصت ہونے لگی تو اختر بائی نے مجھے ایک آفر دی،وہ آفر کیا تھی وہ میں بعدمیں بتاؤں گی،اختر بائی کو چونکہ شاہد نے میرے بارے میں سب کچھ بتا دیا تھا اور ویسے بھی شاہد نے جب مجھے اغواء کے بعد کوٹھے پر چودا تھا تو اختر بائی نے سب دیکھا اس لئے اس کو میرے بارے میں سب پتہ تھا،اختر بائی نے مجھے بھی اپنے دھندے میں شامل ہونے کی آفر کی تھی،بس فرق یہ تھا کہ گاہگ مخصوص ہوں گئے اور کوٹھے پر چودائی نہیں ہوگی،دوسرا پیسے جو بھی طے ہوں گے ان میں سب اختر بائی کو کمیشن دینا ہوگا،میں کوئی پیشہ ور جسم فروش تو تھی نہیں،جو یہ سب کرتی لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں تھا کہ جتنے لوڑے اب تک میں نے اپنی چوت،گانڈ میں منہ میں لئے وہ کسی ایسی پیشہ ور کی طرح ہی تھا جو صرف مخصوص گاہگوں کو ہی اپنا جسم بیچتی ہے،مجھے اسی لئے اختر بائی نے آفر دی کہ کبھی کبھی کوئی ایسا گاہگ آجاتا ہے جو تم جیسی عورت کو مانگتا ہے تو اس لئے،ویسے بھی تم کون سا کنواری ہو یا تم نے کبھی یہ سب نہیں کیا،مجھے سب پتہ ہے تمھارا اور تمھارے بھائی کے تعلقات کا بھی،زور زبردستی نہیں،بس ایک آفر ہے اگر موڈ ہوتو بتا دینا،ورنہ کوئی مسئلہ نہیں،گاڑی تمھارے پاس ہے،آنے جانے کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،دن میں دو تین گھنٹے مزے کرو اور عیش کرو،میں نے اس پر بہت غور کیا،لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا،پھر میں نے اس بارے میں فائز اور عینی سے بات کرنے کا سوچا،ایک رات جب فائز اپنا لن میری پھدی میں ڈالے چود رہا تھا تو میں نے بات چھیڑ دی،فائز میرا دل کرتا ہے اب کچھ تبدیلی کا،فائز کا مطلب باجی،دیکھو بار بار ایک ہی جیسے لن اور ایک ہی جیسے لوگوں سے چدوانے کا مزہ نہیں آرہا،کیوں نہ ہم تھوڑا تبدیل کریں اس کو،کیا کہنا چاہتی ہو فائز نے کہا،یار میرا مطلب ہے میں تمھارے گروپ اور تم سے چدوانے کے علاوہ دوسرے مردوں سے بھی چدوانا چاہتی ہوں،ذرا دیکھوں تو کیا مزہ آتا ہے،میری بات سن کر فائز خاموش ہوگیا،پھر تھوڑی دیر بعد جب ہماری چودائی ختم ہوئی تو اس نے مجھ سے پوچھا،باجی یہ بات تمھارے ذہن میں کیسے آئی،میں نے اس کو اختر بائی والی آفر کا بتایا وہ سن کر بولا دیکھو وہ طوائف ہے اس کا تو کام ہی یہی ہے تم ایک گھریلو لڑکی ہو تم یہ سب کیسے کرسکتی ہو،میں نے فائز کے چہرے پر پیار سے ہلکا سے تھپڑ مارتے ہوئے کہا،اوئے بہن چود،بلکہ ماں بہن چود،جب تو اور تیرے یار مجھے تیرے سامنے چودتے ہیں تو وہ کیا سب میرے خصم ہیں،بولو،جیسا ان سے چدوانا ویسا دوسروں سے،اس میں حرج ہی کیا ہے،اور میں تو سوچ رہی ہوں کہ عینی اور سائرہ کو بھی اپنے ساتھ شامل کرلوں مزے کے مزے کمائی کی کمائی،کیا خیال ہے اور ویسے بھی تمھارے گروپ کے لئے تو ہم ہر وقت حاضر ہیں،جب دل کرے ٹانگیں اُٹھا لیا کرنا،پھر ہم کون سا روز روز ایسے کریں گی،بس ہفتے میں ایک دو بار،لیکن اگر کسی جاننے والے کو پتہ چل گیا تو پھر کیا ہوگا،تمہیں کسی نے پہچان لیا تو،میں نے کہا اس کا حل ہے تم نے دیکھا نہیں فلموں میں کئی لڑکیاں اور لڑکے منہ پر نقاب لگا کر کرتے ہیں اور خاموش سے اپنا کام کرکے چلے جاتے ہیں بھلے کوئی اپنی بہن کو ہی چود رہا ہو،یا کوئی اپنی بیوی،ماں،بھابھی اور کسی قریبی رشتے والی عورت کو ہی چود رہا ہے کیا پتہ چلتا ہے،بات تو تم نے ٹھیک کہی،فائزنے کہا،لیکن پھر بھی سوچ لو،یہ نہ ہو کوئی مسئلہ بن جائے،لیکن ایک شرط ہو گی میری،فائز نے کہا وہ کیا میں نے پوچھا،تم اختر بائی کے پاس آنے والی نوجوان لڑکیوں کو مجھ سے اور میرے گروپ سے چدوایا کرو گی،اور وہ بھی مفت میں ورنہ نہیں،میں نے کہا اس پر میں پوچھ کر بتاؤں گی،اگر اختر بائی مان گئی تو ٹھیک ورنہ سوری،مجھے شہر میں رہتے ہوئے انگریزی کے کچھ لفظ بولنا بھی آگیا تھا۔دوسرے د ن میں نے گاڑی سیدھا اختر بائی کے کوٹھے کے نیچے جاکر روکی،مجھے دیکھ کر اخیر بائی نے کہا مجھے پتہ تھا تم ضرور آؤ گی کیونکہ یہ چسکا ہی ایسا ہے،ایک بار جس کو لگ جائے وہ نہیں چھوڑتا پھر مرتے دم تک،میں نے اختر بائی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ میں پیسے کی وجہ سے نہیں بلکہ ایڈونچر کرنے کے لئے آپ کے پاس آئی ہوں،میری دو اور دوست ہیں اپنے گروپ کی ان کو بھی لے آؤں گی ساتھ،لیکن دو تین شرطیں ہیں میری،ہاں ہاں بولو کیاشرطیں ہیں تمھاری اختر بائی نے کہا،پہلی یہ کہ ہم صرف مخصوص لوگوں کے ساتھ ہی سوئیں گی،ہر ایک کے نہیں،جتنے بندوں کی بگنگ ہو گی اتنے ہی ہوں اگر زیادہ ہوئے تو وہ صاف انکار،دوسری بات یہ کہ صرف دن کے تین گھنٹے ہی سروس دیں گی ہم لوگ،گروپ سیکس کی صورت میں پہلے بتایا جائے،اور آخری شرط یہ کہ تمھارے پاس آنے والی نئی نکور لڑکیوں کو میر ابھائی اور گروپ کے باقی دو لڑکے مفت میں چودیں گے،اگر منظو رہے تو بتاؤ،ورنہ میں جاتی ہوں،میں نے جان بوجھ کر فائز کے ساتھ ساتھ کامران اور جاوید کے لئے بھی بات کرلی تھی۔کیونکہ میرے ساتھ سائرہ اور عینی اگر یہاں آتی ہیں تو اصولاً ہمارے گروپ کے تینوں مردوں کا برابر کا حق ہے،اور ایک با ت اور ہم لوگ کسی کے سامنے اپنا چہرہ نہیں دکھائیں گی،منہ پر نقاب ہوگا،میری بات سن کر اختر بائی کچھ دیر خاموش رہی اور میرے جسم کو تاڑتے ہوئے سوچتی رہی،پھر اس نے ایک لمبا سانس لیا اور بولی ٹھیک ہے مجھے تمھاری ساری شرطیں منظور ہیں،اب بتاؤ کب سے کام شروع کرو گی،میں نے کہا کل سے کیونکہ میں آج اپنی دوسری سیہلیوں کو بھی بتا کر انھیں راضی کروں گی اور کلاگر بکنگ ہوئی تو ہم حاضر ہیں،پھر کچھ دیر بعد میں وہاں سے آگئی،چلتے وقت اختر بائی نے کہا کہ ویسے تو تم جانتی ہی ہو لیکن پھر بھی میں بتا رہی ہوں کہ آج سے اپنی چوت اور بغلوں کے بال ہر وقت صاف رکھنا،اور ہوسکے تو ٹانگوں اور بازوں کو ویکس کروا لیا کرو،اور ساتھ رات کو سوتے وقت پھدی کو پھٹکڑی سے مساج کیا کرو تاکہ پھدی تنگ رہے،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page