Princess Became a Prostitute -57- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 57

کھاناکھانے کے بعد ہم لوگ واپس اپنے گھر مطلب فائز کے گھر آگئے جہاں وہ تینوں بھی مست ہو کر پڑے تھے،ہم اندر داخل ہوئیں توگھر کی حالت دیکھ کر اندازہ ہورہا تھا کہ اندر زبردست چودائی کا پروگرام چلا ہے،فضا میں منی کی بو پھیلی ہوئی تھی اور وہ تینوں صرف شارٹس پہنے ہوئے تھے،ہمیں دیکھ کر سب سے پہلے کامران نے پوچھا! ہاں بھئی ہماری رنڈیوں چد کر آگئیں تینوں،کیسا رہا پہلا دن باہر جا کر پھدی مروانے کا،اس پر میں نے کامران کی طرف دیکھ کر کہا کہ اپنی بہن سے پوچھ اس پر سب لوگ ہنس پڑے پھر ہم تینوں نے ایک بار پھر اپنی اپنی آج کی داستان ان لوگوں کو سنائی،چونکہ ہم بھی بہت تھک گئی تھیں اس لئے کامران سائرہ اور جاوید عینی کو لے کر چلا گیا،اب گھر میں صر ف ہم دونوں بہن بھائی بچے تھے، فائز نے مجھ سے کھانے کا پوچھا تو میں نے بتا دیا کہ کھا کر آئی ہوں،ہم دونوں بہن بھائی سو گئے شام کو میں نے چائے بنائی اور رات تک کوئی خاص بات نہیں ہوئی،رات کو فائز کا موڈ بن گیا،تو میں نے منع کردیا،کیونکہ دن کو موٹے سے چودائی کے بعد جب ہم اختر بائی کے ہاں پہنچی تھیں تو اس نے ہمیں خاص طور پر ایک نصیحت کی تھی،کہ اگر ہمیں با ہر کے لوگوں سے چدوانا ہے تو گھر میں خود کو روکنا ہوگا،مطلب زیادہ چودائی سے بچنا ہوگا تاکہ ہمارا جسم زیادہ عرصے تک جواں رہ سکے اور جسمانی خدوخال مثلا ًپھدی،ممے گانڈ بھی ٹائٹ رہے،ساتھ ساتھ خوارک کا بھی دھیان رکھنا ہوگا،اس لئے میں نے فائز کو روک دیا،اگلے دو روز معمول کے مطابق گزر گئے،فائز نے جب بہت زور دیاتو میں نے ایک بار چوپا لگا کر اس کا پانی نکلوا دیا،لیکن خود کی پھدی اور گانڈ نہیں دی،بلکہ اس دوران میں نے پھدی کی پھٹکڑی سے مالش جار ی رکھی،اور مموں کو مزید ٹائٹ کرنے کے لئے فائز نے ایک کریم لا کر دی،جس کے استعمال سے ممے موٹے اور ٹائٹ ہونے لگے تھے،چوتھے دن اختر بائی کو میرا پاس فون آیا،کہ کوئی خاص گاہک ہے جس کے لئے مجھے تمھارا خیال آیا،اگر موڈ ہوتو آجاؤ،لیکن شرط یہ ہے کہ رات کو اس کے فارم ہاؤس میں جانا ہوگا،میں نے پہلے تو صاف انکارکردیا،کیونکہ رات بھر کے لئے جانا کوئی آسان نہیں تھا،فائز نہیں مانتا اور دوسری بات اس سے پہلے کبھی رات کو میں نے اپنے گھر کے علاوہ کہیں جا کر چودائی نہیں کی تھی،ہماری شرائط میں بھی یہ بات شامل تھی کہ صرف دن میں تین سے چار گھنٹے اور وہ بھی ہفتے میں ایک بار،لیکن اب اختر بائی جیسا کہہ رہی تھی تو یہ بات مجھے کچھ مناسب نہ لگی،لیکن اختر بائی نے مجھے بار بار اصرار کرکے منا لیا،اب مسئلہ تھا فائز کو منانے کا،میں نے اختر بائی کو کہا کہ میں فائز سے پوچھ کر بتاتی ہوں،فائز اس وقت گھر سے باہر تھا،تھوڑی دیر بعد فائز آگیا،میں نے فائز کے ساتھ بات کی،وہ بھی رات کا سن کر انکار کرنے لگا،پھر جب میں نے اس کو اختر بائی کے اصرار کے بارے میں بتایا تو وہ مان گیا،میں نے اختر بائی کو فون کر کے بتا دیا،اس نے مجھے شام کواپنی کوٹھی آنے کو کہا،میں نے اپنی تیاری کی،مطلب اپنی پھدی کے آس پاس اور بغلوں کے بال صاف کئے نہا کر تیار ہوئی،اور شا م کو فائز مجھے لے کر خود اختر بائی کی کوٹھی پر چھوڑ گیا،تاہم جاتے جاتے فائز نے اختر بائی سے میرا خیال رکھنے کا کہا،کیونکہ رات کا معاملہ تھا اور مجھے اکیلی جانا تھا،کیا رسم زمانہ تھی کہ ایک بھائی اپنی سگی بہن کو دھندا کروانے خود چھوڑ کر جارہا تھا،تھوڑی دیر بعد نوکر نے اندر آکر اطلاع دی کہ بائی جی صاحب آگئے ہیں،چونکہ مجھے اس گاہک کے ساتھ یہاں سے ہی جانا تھا تو میں نے باہرنکلنے سے پہلے منہ پر نقاب چڑھا لیا،اور اختر بائی مجھے لے کر باہر پورچ میں آئی جہاں ایک جدید ماڈل کی کالے رنگ کی کار کھڑی تھی،جیسے ہی ہم قریب پہنچے ڈرائیور سائیڈ کا دروازہ کھلا اور ایک پکی عمر کا مرد باہر نکلا جس نے شلوار قمیض اور واسکٹ پہن رکھی تھی،اور رات ہونے کے باوجود دھوپ کا چشمہ پہنے ہوئے تھا،قد بت سے پورا ریسلر لگا رہا تھا،اونچا لمبا قد،چوڑا سینہ بڑے بڑے ہاتھ اور چہرہ بھی کسی بلڈاگ جیسا تھا،اس پر رنگت بھی سیاہ،پہلی نظر میں وہ مجھے کوئی نیگرو لگا،ہمیں دیکھ کر قریب آیا اور بائی جی کو بولا،بائی جی کیا حال ہے،بائی جی نے کہا بس جی آپ کی دعاہے،نیگرو نے اپنی جیب سے نوٹوں کی ایک گڈی نکال کر اختر بائی کی طرف بڑھائی جو اس نے فورا جھپٹ کر اپنے گریبان میں اڑس لی،پھر میری طرف دیکھ کر بائی نے کہا،خیال رکھنا بچی ابھی نئی ہے،اس پر نیگرو ہنس پڑا،اور بولا جی ہم کون سا زبردستی کرتے ہیں،پھر اس نے گاڑی کا فرنٹ ڈور کھولا اور مجھے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاوں اور خود گھوم کر دوسری طرف آکر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا،اور گاڑی اختر بائی کی کوٹھی سے نکل کر باہر آگئی،ابھی تک ہم دونوں کی درمیان خاموشی ہی تھی،اس شخص نے گاڑی شہر سے باہر کی طرف دوڑا دی،اور شہر سے باہر نکلنے کے بعد گاڑی میں میوزک لگا دیا،اور سگریٹ سلگا کر پینے لگا،اچانک اس کی نظر مجھ پرپڑی اور اس نے پہلی بار مجھ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا،تم ٹھیک تو ہو نا،کوئی پریشانی تو نہیں میں نے جواب میں سر ہلا دیا،میرا نام ارشادہے،اس نے بتایا،تمھاری عمر ابھی کم لگ رہی ہے،لگتا ہے اس فیلڈ میں نئی ہو،میں نے ایک بار پھر سر ہلا دیا،ارے یار منہ سے کچھ بولو،کیا گونگوں کی طرح سر ہلا ئے جارہی ہو،لیکن میں پھر بھی خاموش رہی،باقی راستہ ایسے ہی وہ خاموش رہا اور میں نے میوزک سنتی رہی،پونے گھنٹے کی ڈرائیو کے بعد ہم لوگ شہر سے باہر ایک فارم ہاؤس کے دروازے پر پہنچے،ارشاد نے گاڑی کا ہارن بجایا تواندرسے ایک شخص باہر نکلا جو حلیے سے ہی ملازم لگ رہا تھا،ارشاد کی گاڑی دیکھ کر اس نے فوراًاندر جاکر گیٹ کھولا اورارشاد نے گاڑی اندر جاکر روکی،ہم لوگ گاڑی سے اترے،کافی بڑا فارم ہاؤس لگ رہا تھا،ایک سائیڈ پر کمرے بنے ہوئے تھے،اور سامنے بڑا سے میدان تھا جس میں گھاس اُگی ہوئی تھی،اور کناروں پر پھل دار پیڑ بھی نظر آرہے تھے،ایک طرف بچوں کے لئے جھولے اور ایک بڑا سوئمنگ پول بھی نظر آرہا تھا،ارشاد نے مجھے فارم ہاؤس کا جائزہ لیتا دیکھا اور پھر بولا،محترمہ اگر فارم ہاؤس کا جائزہ لے لیا ہو تو اندر چلیں،اس کی بات سن کر مجھے ہوش آیا اور میں اس کے ساتھ چل پڑی،شام کے سائے گہرے ہونے لگے تھے اور ہلکا سا اندھیرا پھیل رہا تھا،ہم لوگ کمروں کی جانب بڑھے۔ملازم نے آگے بڑھ کر ایک کمرے کا دروازہ کھولا،ہم اندر داخل ہوئے،ایک بڑا سا ہال تھا،جس کے ایک طرف تین کمرے بنے ہوئے تھے اور ایک طرف کچن بنا ہوا تھا،ہال کے اندر خوبصورت تصویریں لگی ہوئی تھیں،اور صوفے بھی رکھے ہوئے تھے،ارشاد ایک کمرے کی جانب بڑھا اور میں بھی اسکے پیچھےچلتی ہوئی اندر داخل ہوئی،کمرہ بیڈ روم کی طرح سجا ہوا تھا،جس میں ایک بڑا سا بیڈ رکھا ہوا تھا اور سائیڈ پر بھی صوفہ رکھا ہوا تھا،ایک جانب واش روم تھا،کمرے میں ہلکی روشنی تھی،اے سی چلنے سے کافی ٹھنڈا ہورہا تھا،سامنے دیوار پر ایک بڑی ایل ای ڈی بھی لگی ہوئی تھی،اندر داخل ہو کر ارشاد سیدھا واش روم میں جا گھسا اور میں بیڈ کے کنارے پر جا کر بیٹھ گئی،تھوڑی دیر بعد ارشاد واش روم سے باہر نکلا،اس نے اپنا لباس بدل لیا تھا اور اس کے بدن پر اب صرف ایک چڈا تھا،باقی جسم ننگا تھا،خاص بات یہ تھی کہ اس کو کالا سیاہ جسم اب پورا نمایاں نظر آرہا تھا،جیسے شلوار قمیض میں نظر آرہا تھا،ریسلر جیسا مضبوط جسم،سخت جان بازو کی مچھلیاں،چوڑا سینہ اور اس پر ہلکے کالے سفید بال،ٹانگوں کا گوشت بھی ابھرا ہوا اور سخت،ایسا لگ رہا تھا میرے سامنے کوئی نیگرو ریسلر کھڑا ہوا ہے،مجھے کچھ اندازہ تو ہورہا تھا کہ جیسا پورن فلموں میں نیگرو ہوتے ہیں اور ان کا گدھے کے لن جیسا لن ہوتا ہے کالا،موٹا اور لمبا یقینا اس کا بھی ویسا ہی ہوگا،اور بعد میں یہ بات سچ ثابت ہوئی،ارشاد میرے قریب آیا اور بولا،اگر واش روم جانا ہے تو چلی جاؤ،میں تب تک کھانے کا دیکھتا ہوں،اندر تمھارے لئے لباس رکھا ہے،وہ پہن لو،اس کی بات سن کر میں بھی واش روم میں جا گھسی،کیا واش روم تھا،جیسے فلموں میں دکھایا جاتا ہے،ایک بڑا سا باتھ ٹب اس کے سامنے دیوار پر بڑا سا آئینہ لگا ہوا تھا چھت تک،اس کے علاوہ واش بیسن کے اوپر بھی آئینہ لگا ہوا تھا اور شیلف پر رنگ برنگ صابن اور شیمپو پڑے ہوئے تھے،انگریزی طرز کا کموڈ بھی تھا،ایک طرف دیورا پر کپڑوں کے لئے ہینگرلگا ہوا تھا،جس پر ارشاد کے کپڑوں کے ساتھ ایک سفید رنگ کی ٹرانسپیرنٹ نائٹی ٹنگی ہوئی تھی،جو یقینا مجھے ہی پہننی تھی،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page