Divorced Girl -13- طلاق یافتہ لڑکی

طلاق یافتہ لڑکی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔طلاق یافتہ لڑکی۔۔  رومانس اور سسپنس کی فینٹیسی،  جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی عکاسی کرتی تحریر۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو کہ شادی شدہ کنواری تھی۔یعنی شادی کے بعد بھی کنواری ہی رہی ، آخر کیوں؟۔ اور جب اُس کوطلاق ہوئی تو  اُس کواپنی محبت ملی، اور محبت کے ساتھ جب سیکس ہوا  تو وہ اپنی لمٹ ہی کراس کرگئی ، اور ڈاکٹر کے بھی آگے لیٹ گئی۔ لیکن  اُس کی بہن اُس سے سبقت لے گئی اور وہ تڑپتی رہی اور سہتی رہی ۔ اُس کی محبت اور بہن اُس کے سامنے جنسی کھیل  کھیلتے رہے اور اُس کو تڑپاتے رہے۔ تو چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Divorced Girl -13- طلاق یافتہ لڑکی

جیسے ھی میں نے ھوش سنبھالی میں باجی کے پیچھے ایا انکے بازوں کے نیچے سے دونو طرف بغل میں ھاتھ ڈال کر بنا کچھ بولے باجی کو ننگا گھسیٹ کر باتھروم کی طرف لے جانے لگا… باجی کی چوٹ سے مسلسل خون نکل رھا تھا جو زمیں پر باجی ک ساتھ لکیر بناتا جا رھا تھا.. ھم جیسے ھی باتھ روم میں پھنچے میں نے باجی کو زمین پر لٹا کر انکو چپ رھنے کا اشارہ کر تے ھوے دروازہ بند کر کے باھر نکل ایا اور اپنے کپرے پھننے لگا.. ابھی میں نے اپنی پینٹ ایک پیر پے ھی چرھای تھی کہ میری نظر باھر کی طرف کھلنے والی کھرکی پر پرھی.. جیسے ھی میں نے باھر کا منظر دیکھا میری آنکھوں کے اگے اندھیرہ ا گیا.. سر چکرانے لگا.. ایسے لگ رھا تھا جیسے زمین بہت تیز میرے گرد گھوم رھی ھے۔

باھر کھلی ھوی کھرکی (جو میں اکثر کھلی ھی رکھتا تھا ھوا کے لیے سائرہ باجی کی مجودگی میں جلد بازی کی وجہ سے بند کرنا بھول گیا تھا) سے مائرہ کھری ھوی مجھے اپنی بری بری انکھوں سے ایسے دیکھ رھی ھے جیسے اسنے کوی بھوت دیکھ لیا ھو..

کافی دیر ھم دونو بھن بھای ایسے ھی ایک دسرے کو کھرے گھورتے رھے.. میں اتنا ڈر گیا کہ اپنی ادھی پینٹ چرھانہ بھی یاد نہ رھا.. مائرہ مجھے ایسے ھی ننگی حالت میں بنا انکھیں جھپکے دیکھتی رھی.. اور مجھے حوش تب ایا جب باتھروم سے پانی گرنے کی اواز آی.. پانی گرنے کے کچھ دیر بعد باجی کی زوردار چیخ سنای دی (یقینن باجی نے اپنی چوٹ صاف کرنے کے لیے پانی چوٹ پر گرایا ھوگا اور جلن سے انکی تکلیف برھ گی ھوگی۔

میں نے ھر برا کر مائرہ سے نظر ھٹای اور اگے پیچھے دیکھا… اچانک جب میری نظر خد پر پری تو ایک دفعہ پھر شرمندگی سے نظر مائرہ پر گی اور اسکو دیکھتے ھوے جلدی سے پینٹ چرھای۔

مائرہ وھا سے جانے لگی تو میں بھاگ کر کمرے کے دروازہ کھول کر اسکے سامنے جا کھرا ھوا.. وہ تیز قدم برھا کر جا رھی تھی اور اچانک میرے بلکل سامنے انے کی وجہ سے ڈر کر ایک دو قدم پیچھے ھو گی۔

مائرہ نے ھلکی سی جھلک میری طرف ڈال کر نظرے جھکا لی اور بھت مشکل سے صرف اتنا ھی کھا ” بھای پلز مجھے جانے دیں

جب مجھے کچھ بھی سمجھ نا ایا تو میں مائرہ کا ھاتھ پکر کر اسکو اپنے کمرے میں کھینچ لایا.. مائرہ بہت ڈر گی تھی جو کچھ بھی اسنے دیکھا وہ اسکے لے قبول کرنا نا ممکن تھا.. جیسے ھی ھم کمرے میں پھنچے وہ تقریبن رونے کے انداز میں کھنے لگی” بھای پلز مجھے کچھ مت کرے.. مجھے جانے دے

میں مائرہ کو بڈ پر بٹھا کر اسکے پاوں میں گھٹنے کے بل بیٹھ گیا اور اسکے چھرے کو اپنے دونو ھاتھوں میں لے کر برے پیار بھرے لھجے میں کھا”میری جان بس دو منٹ میری بات سن لو پھر چلی جانا”وہ دس سکنڈ میری طرف دیکھتی رھی اور اسکے بعد وہ قدر بہتر ھو گی تو میں اٹھ کر کھرا ھو گیا اسکی نظر غیر ارادی طور پر میرے لن پر پری اور فورن نظر ہٹا لی۔

میں کھرا ھو کر باتھروم کی طرف مرا ھی تھا کہ سامنے سے باجی ننگی ھی دیوار کے سھارے کے ساتھ چلتی ھوی باھر ا گی میں فورن باجی کی طرف بھاگا اور انکو سہارا دے کر بیڈ کے قریب لانے لگا.. مائرہ کو ایک بار پھر جھٹکا لگا پر وہ ساری صورتحال پھلے ہی سمجھ گی تھی اس لے جلدی ھی وہ نارمل ھو گی اور باجی کا ڈپٹہ پکر کر انکے پاس ای اور انکے ادھے گیلے جسم کو ڈھکنے لگی سائرہ باجی کی چوٹ بہت سوجی ھوی نظر ا رھی تھی.. یقینن انکے لیے پھلا حادثہ کافی تکلیف دہ تھا.. سائرہ باجی نے جیسے ھی اپنے لرکھراتے ھوے جسم پر کسی اور کا ھاتھ محسوس کیا انھو نے فورن نظریں اٹھا کر مائرہ کی طرف دیکھا اور جھٹکے سے پیچھے کی طرف گرنے لگی ھی تھی کہ ھم دونو بھن بھای نے مل کر سائرہ باجی کو سہارا دیا۔

سائرہ جو بنا کچھ سمجھے اپنا جسم ڈپٹے سے چھپانے لگی..اور شرمندہ سی چلتی ھوی بیڈ پر ا کے بیٹھ گی۔

میں مائرہ کو وھی چھور کر باھر کی طرف بھاگا ایک تو باھر کی صورت حال کا جائزاہ لینا تھا اور دسرا پانی کی بوتل.. جیسے ھی میں نے ھر طرف نظر گھما لی اور حسب توقع سب نارمل پا کر کمرے میں واپس ایا تو مائرہ باجی سائرہ کی سایڈ پر کھری انکے سر کو اپنے مومو کے ساتھ لگاے (جو کافی برے تو نھی تھے) باجی کا سر سہلا رھی تھی.. یہ دیکھ کر میں کافی پر سکون ھو گیا کہ مائرہ کو بھی سمبھالنا مشکل نھی ھوگا۔

یھی سوچتے ھوے میں اپنی دونو جوان بھنوں کے جانب چلتا جا رھا تھا اور انکے بلکل پاس پبنچ کر پانی کی بوتل باجی کے منہ ک ساتھ لگا دی باجی پانی پینے لگی۔

جب انھو نے پانی پی لیا تو میں نے اور مائرہ نے مل کر باجی کو بیڈ پر لٹا دیا.. لیٹنے کے دوران ڈپٹہ باجی کے جسم سے اتر گیا اور باجی کا اوپری جسم ھم دونو بھن بھای کے سامنے ننگا ھو گیا تھا ھم دونو ایک دسرے کی طرف دیکھنے لگے کہ جیسے آنکھوں آنکھوں میں فیصلہ کر رھے ھوں کون دپٹہ ٹھیک کرےگا.. پھر اچانک مائرہ نے ھاتھ اگے برھا دے اور باجی کا جسم ڈھکنے لگی.. اسی دوران میں نے شرم سے نظر گھما لی..یہ دیکھ کر مائرہ نے تنظیہ لھجے میں کھا ” اب کس سے شرما رھے ھو بھای باجی کو اس حالت میں لانے والے بھی تو اپ ھی ھو” میں اچانک مائرہ کا چھراہ دیکھنے لگا جس پر ھلکی سی مسکراھٹ تھی۔

مائرہ کے ھنستے چھرے کو دیکھ کر میں بھی پر سکون ھو گیا اور مسنعوی عصے کا اظھار کرتے ھوے صرف اتنا ھی کھا “خاموش ھو جاو ورنہ تمھارا بھی یھی حال کر دوںگا” مائرہ جو کافی اچھے موڈ میں لگ رھی تھی میری اس بات پر اچانک چونک گی اور نظرے جھکا کر کچھ سوچنے لگی۔

اسکو ایسا کرتے دیکھ میں بھی حیران ھو گیا اور جیسے ھی میں نے اسکا نام پکارا

مائرہ” اسنے کوی جواب نھی دیا.. میں نے اسکے ھاتھ پر اپنا ھاتھ رکھا جو کہ کافی ٹھنڈا محسوس ھو رھا تھا۔

اچانک ھاتھ لگنے سے مائرہ چونک گی اور میری طرف دیکھتے ھوے بولی “بھای یہ سب کیسے شروع ھوا مجھے سب سچ بتایں مجھے ابھی تک یقین نھی ا رھا اپ نے اپنی سگی بھن کے ساتھ ایسا کر دیا کیا اپکو زرا خیال نھی ایا اپ دونو نے ایک جسم سے پیدایش لی ھے ایک جسم سے دودھ پیا ھے” مائرہ مسلسل بولتی جا رھی تھی اور میں صرف اسکی باتیں نظریں جھکاے سنتا رھا کیونکہ میرے پاس اسکا کوی جواب نھی تھا یا میں جواب دینے کی حالت میں نھی تھا۔

جیسے ھی مائرہ نے اپنا غصہ ٹھنڈا کر لیا تو میں نے اسکی طرف دیکھا اور کھا” میری جان ابھی تم بہت چھوٹی ھو یہ سب نھی سمجھ سکتی.. مجھسے کچھ مت پوچھو صبح ھونے والی ھے کمرے کی حالت ٹھک کرو باجی کا خون صاف کرو اور پھر انکو جگا کر کپرے بھی پھنانے ھے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طلاق یافتہ لڑکی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page