Teacher Madam -23- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -23- اُستانی جی

 پھر وہ بڑے معنی خیز لہجے  میں  بولی ۔۔۔ ویسے تمھاری انگلیاں بڑی مہارت  سے چلتی  ہیں ۔جسے سُن کر میں خوش بھی ہوا ۔۔ اور  تھوڑا  سا ۔۔  ۔ ۔ شرمندہ  بھی  ہو  گیا ۔۔۔   پھر میں نے بیک شیشے سے اس کی طرف دیکھا  تو  وہ  مجھے  ہی دیکھ  رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے  اپنی طرف  دیکھتے  ہوئے دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ ۔۔آج کل تمھاری  ارمینہ سے دوستی کیسی جا رہی ہے ؟ تو  میں  نے بڑی  افسردگی  سے  جواب  دیا ۔۔کیا   بتاؤں  باجی ۔۔ جب سے آپ آئی  ہو  وہ ۔۔۔ وہ تو بلکل بھی نہیں لفٹ  کرا  رہی  ہے ۔۔ ۔  ۔   ۔سُن کر  وہ کہنے لگی  ہاں  مجھے خوب اندازہ  ہے ۔۔۔ وہ بچپن  سے ہی بڑی ۔۔۔ محتاط لڑکی ہے ۔۔۔پھر  اپنا  ایک  بریسٹ  میرے کندھے سے رگڑتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔ پریشان  نہ ہو ۔۔۔ جب میں یہاں سے  چلی  جاؤں گی  تو  وہ تم کو  خوب عیش کرائے گی  ۔۔۔ اس کو یوں میرے ساتھ بریسٹ رگڑنے سے مجھے پھر سے ہوشیاری آ گئی اور میں نے کچھ دیر بعد اس  کا ہاتھ جو میرے سینے پر ٹکا  تھا ۔۔ کو پکڑ کر اپنی گود  میں رکھ  دیا ۔۔ فوراً  ہی اس  نے  اپنا   ہاتھ وہاں سے  ہٹا  لیا ۔لیکن بولی  کچھ نہیں ۔۔ کچھ دیر بعد میں نے پھر وہی حرکت کی۔۔  اور جیسے ہی  اس کا ہاتھ پکڑ ا  اس نے  دوبارہ تھوڑا سختی  سے اپنا   ہاتھ  وہاں  سے  ہٹا  لیا ۔۔۔۔   . تو میں نے اس سے کہا باجی پلیز۔۔۔!!!!۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔۔ تم باز نہیں آؤ  گے تو میں نے کہا  اس میں ہرج  ہی کیا ہے پلیز  میری خاطر۔۔۔۔ اپنا  ہاتھ رکھ لیں نا ۔۔۔۔ تھوڑے سے نخرے کرنے کے بعد اس نے اپنا  ہاتھ میری گود میں رکھ دیا جہاں   پر   ایک تنا ہوا لن اس کا منتظر تھا ۔۔۔

میری التجا  سُن کر اس نے ہاتھ تو  رکھ  دیا  لیکن  ظالم  نے   اپنا  ہاتھ   ایسے  اینگل  سے میری گود  میں رکھا  کہ  جہاں پر  صرف  ہلکا  سا   میرا ٹوپا   اس کے ساتھ مَس ہو  رہا  تھا ۔۔ جس کی وجہ سے میں بے چین سا ہو گیا کیونکہ  ۔مجھے اس بات کی شدید حاجت ہو رہی تھی کہ اب وہ میرے لن کو اپنے  ہاتھ میں پکڑے ۔ادھر  میری حاجت شدید سے شدید تر ہو جا رہی تھی  ۔۔۔۔    اور وہ ۔۔ انجان بنی بیٹھی تھی۔پھر جب بات میرے بس سے باہر ہو گئی  تو میں  نے اس کا ہاتھ پکڑا  اور اپنے لن پر رکھ  دیا     اور اس سے  بولا  ۔۔۔ اس کو پکڑیں نا پلیز!!!!!!!۔۔ میری درخوست سُن کر اس نے ایک لمحے کے لئے میرے  لن کو  اپنے    ہاتھ میں پکڑا ۔اور ۔ پھر ۔دوسرے ہی  لمحے ۔۔ اپنے ہاتھ کو وہاں سے  ہٹا  لیا ۔۔۔ اور اب بات میری برداشت سے باہر ہو گئی تھی کیونکہ میرے لن کو اس بات کی شدید طلب ہو رہی تھی کہ وہ اس کو پکڑ کر دبائے ۔۔۔ چنانچہ میں نے اس کے  ہاتھ کو   دوبارہ پکڑا  اور  زبردستی اپنے لن پر رکھ کر بولا ۔۔۔ اسے تھوڑا سا  دبا  دیں ۔پلیززززز۔۔۔ تو  وہ تھوڑا    شرارت  سے بولی میں کیوں دباؤں ؟؟؟؟؟  ۔۔۔ تو میں نے دوبارہ  کہا ۔۔۔مجھے نہیں  معلوم   ۔۔۔۔آپ بس  سے ہاتھ میں پکڑ کر  دبا دیں ۔۔۔۔۔پلیز۔زززززززز ۔ اور اپنی بات پر ذور  دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔اس کو  تھوڑا سا دبا  دیں نا ۔۔۔ میری فریاد سُن کر بولی ۔۔۔ ایک تو تمھاری فرمائشیں ہی نہیں پوری ہوتیں اور  اس کے ساتھ ہی  مرینہ نے اپنی مُٹھی میں میرا لن پکڑ لیا۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جیسے  ہی اس کا ہاتھ میرے لن پر  پڑا ۔۔۔ وہ ایک دم چونک سی گئی ۔۔۔۔ اور پھر اس نے ۔۔اپنی انگلیوں کی مدد سے میرےلن کا ناپ تول کیا  ۔۔۔۔ اور  وہ    نہ  رہ سکی ۔۔۔۔۔ بڑے ہی ستائشی لہجے میں  بولی ۔۔۔۔ کمال ہے ۔۔چھوٹے ۔ تمھارا شیر تو ۔۔۔بہت بڑا ہے ۔۔   کسی بڑے آدمی سے بھی بڑا ہے  ……اور اس سے قبل کہ میں اس کو کوئی جواب دیتا  اس نے  میری گود میں رکھا ہوا  اپنا    ہاتھ  وہاں  سے   ہٹایا  اور بولی  وہ  سامنے فروٹ  والی  ریڑھی  کے پاس  با ئیک  روک  لو  اور  میں نے  وہاں  بائیک  روکی تو اس نے کچھ پھل وغیرہ مریض کی تیمار داری کے لیئے ۔۔۔  اور ہم ہسپتال کی جانب روانہ ہو گئے جو اب تھوڑے ہی فاصلے پر رہ گیا تھا ۔۔ راستے میں،    میں نے مرینہ سے پوچھا  کہ باجی یہ ہسپتال میں آپ کا کون داخل ہے تو   وہ  کہنے لگی ۔ ۔  ۔۔۔ میرا  تایا سسر ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں تو حیران ہی رہ گیا اور اس سے بولا کہ ۔۔ اتنا قریبی رشتہ ……بھی پھر بھی آپ کے والدین میں نے کوئی بھی مریض کی عیادت کے لیئے نہیں آیا تو  میری بات سُن کر وہ ایک دم اداس سی ہو گئی اور کھو ئے ہوئے لہجے میں  بولی ۔۔۔ وہ آئیں گے بھی نہیں۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھ لیا اس  کی کیا  وجہ ہے  تو  وہ  بولی ۔۔۔ہے ایک وجہ ۔۔جو میں تمہیں ۔ پھر کبھی  بتاؤں گی ۔۔۔پھر وہ  موضوع تبدیل کرنے کی خاطر مجھ سے کہنے لگی کہ ۔۔۔ تم کو معلوم ہے کہ میں  تم اچھی  بائیک چلا سکتی ہوں ؟ تومیں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔ کیا سچ باجی آپ بھی موٹر سائیکل چلا لیتی ہو تو  وہ چمک کر بولی   ہاں۔۔ ماڑا ….موٹر سائیکل چلانا کون سا مشکل کام ہے ۔۔۔ پھر میں نے ا س سے  پوچھا کہ…. باجی  آپ  نے بائیک چلانا کہاں سے سیکھا …؟؟؟؟؟  تو وہ  کہنے لگی ..  جب ہم حیدر آباد  رہتے تھے تب سے میں نے اسے  چلانا  سیکھا  اور پھر کہنے لگی  مانو گے بائیک چلانے کے  ایک ہفتے کے بعد ہی  میں اس  میں کافی  ماہر ہو چکی تھی …تو میں نے  حیران ہو کر پوچھا ۔۔ بس ایک ہفتے بعد۔۔؟؟؟؟؟   پر وہ کیسے؟؟  تو  وہ کہنے لگی وہ ا یسے  میری جان کہ اس  ایک  ہفتے  میں  نے  دن  رات  بس بائیک  ہی چلائی تھی  ۔۔۔ اتنے میں سی ایم ایچ کا گیٹ آ گیا جسے دیکھ کر وہ ایک  دم پیچھے ہو کر نارمل انداز میں بیٹھ گئی اور میں نے پارکنگ میں بائیک روکی تو وہ  مجھ سے کہنے لگی تم یہاں رُکو میں بس ابھی آئی ۔۔۔ اور پھر وہ اس نے مجھ سے فروٹ کا  شاپر  لیا اور تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی ہسپتال کے اندر داخل ہو گئی

    وہاں کھڑے کھڑے مجھے کافی  دیر ہو گئی تھی جب  ایک چھوٹا  سا لڑکا  ہاتھ  میں جوس کا  ڈبہ لیئے  میرے پاس آیا  اور آکر پوچھنے لگا  کہ آپ کا  نام  شاہ  ہے ؟  تو میں نے کہا  جی میں ہی  شاہ  ہوں ۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے  جوس کا ڈبہ میرے ہاتھ میں پکڑایا  اور بولا … یہ مرینہ آنٹی نے بھیجا ہے اور وہ کہہ رہی ہیں کہ آپ اندر آجاؤ کیونکہ   ان کو تھوڑی  اور دیر ہو سکتی ہے  ۔لیکن میں نے جانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان سے کہیں کہ میں یہاں ہی ٹھیک ہوں  ۔۔ میری اس بات پر ا س نے واجبی سا اصرار کیا اور  پھر۔۔ وہ   یہ کہتا  ہوا  چلا گیا کہ جیسے آپ کی مرضی ۔۔۔۔اس کے جانے کے بعد  میں نے جوس کے کے ڈبے کے ساتھ  چپکا  سٹرا  الگ کیا  اور پھر  مزے سے جوس  پینے  لگا ۔۔۔ کوئی  ایک گھنٹہ کے بعد مجھے   مرینہ پارکنک کی طرف آتی دکھائی  دی جسے دیکھ کر میری جان میں جان آئی اور اس سے  پہلے کہ میں کچھ کہتا اس نے  خود ہی اپنے دیر سے آنے کی معذرت کرتے ہوئے بتلایا کہ اس وہ تو جلد آنا  چاہ رہی تھی لیکن اس کے   تائی ساس  اور  اس کی فیملی اس کو نہیں آنے دے رہی تھی -پھر  وہ  مجھ میرے پیچھے  بیٹھ گئی اور ہم گھر کی طرف چل پڑے ۔۔ ۔ اس وقت آدھی رات کا وقت تھا اور آس پاس کی سڑکیں کافی سنسان تھیں چنانچہ تھوڑا دور جا کر میں نے مرینہ سے کہا باجی آپ بائیک چلاؤ گی ؟ تووہ  ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ ہاں ضرور ۔۔ اور میں نے ایک نسبتاً اندھیری جگہ پر پہنچ کر اپنی  بائیک  روک  لی  اور  اسکے  ساتھ  ہی  وہ    بائیک    نیچے   اتری  اورآگے آکر  بیٹھ گئی ۔جبکہ میں اس کے پیچھے بیٹھ گیا ۔اور اس نے موٹر سائکل چلانا  شروع کر  دیا ۔۔  ۔ اس کے  چلانے  کا ا نداز  بتا  رہا  تھا کہ وہ ۔۔۔ واقعہ ہی  اچھا  خاصا  بائیک  چلا  لیتی  ہے ۔۔۔  کچھ  دور جا  کر  میں  کھسک کر اس کے پیچھے آ گیا ۔۔۔ اور پھرمیں نے   اس  کے  نرم اور گداز جسم کے ساتھ اپنا جسم  چپکا  لیا ۔۔۔ اس نے بس ایک لحظہ کے لیئے  بیک مرمر میں میری طرف  دیکھا ۔۔۔ اور پھر  سامنے کالی سڑک پر دیکھنے لگی ۔۔۔۔ اس کے ساتھ  چپکنے سے  میری فرنٹ  تھائیز اس کی بیک سائیڈ سے ٹچ  ہوئی ۔۔۔ اُف فف ۔۔۔ اس کی  نرم  اور موٹی گانڈ کا لمس  پاتے  ہی  میرا  سارا جسم گرم ہو  گیا  اور لن سر اُٹھانے  لگا ۔۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page