Teacher Madam -32- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -32- اُستانی جی

 اس دفعہ  کی شارٹ نے  جس میں کہ  انہوں نے مجھے پیچھے سے کیا ۔تھا ۔۔  جس نے میرا بُرا حال کر دیا ۔۔ اور میری چھوٹے سے سوراخ میں ان کا تنا بڑا  سا لن جانے کی وجہ سے ۔۔ میری پھٹ گئی اور جب پہلی دفعہ ان کا اندر جا رہا تھا تو مجھے ایسا لگا کہ ۔۔۔۔ میری گانڈ کے اندر  ایک آگ کا گولہ ۔۔ جا رہا ہے  ۔۔۔ جس کی وجہ سے درد کے مارے میرا برا حال ہو گیا اور  میری  وہاں سے کافی خون بھی نکلا ۔۔۔ لیکن اس بے دردی پر میری چیخ و پکار  کا کوئی اثر نہ ہوا  اور اس نے ویسے ہی میری گانڈ مارنی جاری رکھی ۔۔۔۔  اور   مجھ پر زرا ترس نہ کھایا ۔۔۔ادھر میرے  درد  کا تو  پوچھو    نا  اتنا درد ہوا کہ پہلی دفعہ شدید درد اور کر ب کی وجہ سے  میرے آنسو نکل آئے  اور ۔۔۔اس طرح میری  شادی شدہ زندگی کی شروعات ہو گئیں ۔۔۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں  خان جی تقریباً روز ہی مجھے چودا کرتے تھے اور خاص طور پر پیچھے ضرور ڈالتے تھے پیچھے ڈالنے سے شروع شروع میں تو مجھے بڑا درد ہوا لیکن پھر آہستہ آہستہ میری گانڈ کے ٹشو کھل گئے اور  ان کے لن کی موٹائی کے  ساتھ ایڈجسٹ ہوگئے  اور پھر کچھ عرصہ بعد میں دونوں  طرف سے    یوزڈ   ٹو   ہو گئی اور پھر اس کے بعد  ایک وقت وہ بھی آیا کہ مجھے  پیچھے سے بھی کروانے میں  مزہ آنے لگا ۔۔کچھ عرصہ  تو خان جی نے مجھے جم کر چودا ۔۔۔۔ پھر اس چودائی میں وقفہ آنا شروع ہو گیا اور  خان جی جو روز مجھے چودتے تھے اب دوسرے تیسرے دن چودنے لگے پھر اس کے بعد انہوں نے ہفتے بعد مجھے چودنا شروع کر دیا ۔۔۔دوائیوں کا اثر کم ہونے لگا تو ان کے لن کی تڑ بھی کم ہو گئی اور تین ماہ بعد ایک دن میں نے ان کا لن پکڑ کر دیکھا تو وہ خاصہ ڈھیلا ڈھالا تھا ۔۔۔ لیکن مجھے اس کی کوئی خاص پرواہ بھی  نہ تھی کہ میرا خیال تھا کہ میں خان جی کے دل میں گھر کر چکی تھی لیکن پھر یوں ہوا کہ جیسے جیسے ان کا لن ڈھیلا پڑتا گیا ۔۔ویسے ویسے میرے ساتھ  خان جی کارویہ  کچھ عجیب  ہوتا جا رہا تھا۔۔ ۔ پھر اس کے بعد پتہ نہیں کیا   میرا وہم تھا یا کیا تھا کہ  میں نے محسوس کیا کہ دن بدن   میرے ساتھ خان جی کا  برتاؤ  کچھ سخت  سے سخت ہوتا جا رہا تھا دوسری طرف صنوبر باجی کا بھی یہی حال تھا ۔۔ شروع شروع میں ان کا میرے ساتھ برتاؤ بڑا ہی دوستانہ تھا  لیکن پھر آہستہ آہستہ انہوں نے بھی میرے ساتھ سختی برتنا  شروع کر دی ۔۔شادی سے پہلےانہوں نے نے گھر میں کام کاج کے لیئے ایک لڑکی رکھی ہوئی تھی جو میری شادی کے کچھ عرصہ بعد تک تھی لیکن پھر۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا ہوا کہ انہوں نے اس کو بھی  چھٹی دے دی ۔۔۔ اور مجھ سے گھر کے سارے کام کروانے شروع کر دئیے۔۔گھر کے کام کرنے میرے لیئے کوئی مشکل  نہ تھا کہ  جب میں جوان ہوئی تھی تو میں نے  امی کو چُھٹی دیر  خود گھر کے سارے کام اپنے ذمہ لے لیئےتھے  ۔۔ لیکن  یہاں مجھے جس چیز کا سخت افسوس تھا وہ  ان دونوں کا رویہ تھا ۔۔۔۔اگر گھر کے لوگ سختی کریں اور خاوند آپ کے ساتھ سیٹ ہو تو کام چل جاتا ہے لیکن اگر گھر والے بھی ٹھیک نہ ہوں اور شوہر صاحب کا رویہ بھی درست نہ ہو تو بڑی تکلیف ہوتی ہے ۔خاص کر صنوبر باجی تو ہر وقت غصہ میں رہتی تھیں   اور مجھے طعنے دینے دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتی تھیں ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں  صنوبر باجی کو طعنے دینے میں کیوں اتنا مزہ آتا تھا ۔۔۔ خیر میں یہ سب برداشت کرتی گئی اور  کوشش کرنے لگی کہ کسی طرح خان جی کو راضی رکھوں۔۔ لیکن  وہ بھی ہر وقت ناک بھوں چڑھائے رکھتے تھے اور میں حیران تھی کہ ایسا کیوں تھا ۔۔ پھر میں نے اس بات پر  غور کرنا شروع کر دیا کہ خان جی کا موڈ   کس وقت اور کس وجہ سے آف ہوتا ہے تا کہ میں اس بات سے  پرہیز کروں  ۔۔ اور پھر کچھ دنوں کی جاسوسی کے بعد مجھ پر یہ بات آشکارا ہوئی کہ ۔۔۔۔ یہ سب کیا دھرا صنوبر باجی کا ہے ۔۔۔ وہی خان جی کو اُلٹی سیدھی  پٹیاں پڑھاتی  رہتی تھی جس کی وجہ سے خان مجھ سے بات بے بات پر ناراض ہوتا تھا ۔۔۔  یہ سب جان کر میں سوچ میں پڑ گئی کہ اس صنوبر کا کیا علاج کروں ۔۔۔۔؟؟ میں اس کی شرارتوں سے کیسے توڑ کروں؟؟    کہ میں ان  کی ریشہ دوانیوں سے عاجز آ چکی تھی ۔۔۔کافی عرصہ سوچتی رہی لیکن کچھ سمجھ نہ آیا پھر ۔۔ ایک دن میری ایک پرانی کلاس فیلو اور سہیلی  مجھ سےملنے آئی ۔۔۔اور مجھے مرجھائے دیکھ کر ۔  وہ بھی پریشان ہو گئی ۔۔۔ اور مجھ سے  میری اس پریشانی کا سبب پوچھا تو میں نے ساری حقیقت بتا دی ۔۔۔سُن کر وہ بھی سوچ میں پڑ گئی تب میں نے اس سے کہا کہ یار اس کا آخر  حل  کیا ہے ؟ سوچ سوچ کر اس نےمجھے کہاکہ میری جان اس کاایک ہی حل ہے کہ تم صنوبر کی کوئی کمزوری پکڑو ۔۔۔۔ اور پھر اس کی  اس کمزوری کو اپنی طاقت بناؤ ۔۔۔بس یہی ایک طریقہ ہے ۔۔۔ ورنہ یہ عورت تمھاری زندگی میں زہر گھولتی رہے گی ۔  اور تمھارے خاوند کو مزید تمھارے خلاف  کرتی رہے گی ۔اپنی دوست کی یہ بات میں نے اپنے پلو سے باندھ لی اور پھر ۔۔ میں تاڑ میں رہی کہ صنوبر باجی کی کوئی کمزوری پکڑوں ۔۔۔ ایک دفعہ ایسا ہو جائے تو ۔۔ میں  اس صنوبر کی بچی کو ایسا سبق سکھاؤں گی کہ سالی یاد کرے گی ۔۔۔ اور پھر  اس کے بعد میں   نے صنوبر کی  کمزوریاں تلاش کرنا شروع کر دیں ۔۔۔لیکن کافی کوشش کے بعد بھی میں اس  کی کوئی  خرابی کوئی کمزوری نہ تلاش کر سکی ۔۔ یہ بات میں نے اپنی دوست کو بتائی تو اس نے کہا کہ تم اس سلسلہ میں اپنے کام والی کی مدد لو یہ لوگ  اپنے مالکوں کے ہر راز اور ساری کمزوریوں سے خوب  واقف ہوتے ہیں ۔۔ دوست کی یہ بات میرے دل کو لگی اور ایک دن میں اپنے کام والی کے گھر چلی گئی ۔۔۔۔۔ اور پھر بڑی منت سماجت  اور ۔۔ کچھ نقدی خرچ کرنے کے بعد اس نے مجھے ایک ٹپ دی ۔۔۔۔اس کی یہ  ٹپ  سن کر میں تو ہکا بکا رہ گئی ۔۔۔ اور پھر بے یقینی کے عالم میں اس سے بار بار اس بات کی تصدیق کی ۔۔۔ اور جب مجھے پکا یقین ہو گیا کہ ۔ کہ بات ایسی ہی تھی ۔۔ لیکن اس میں  کافی رسک تھا ۔۔۔   لیکن کیا کروں کہ یہ رسک لیئے بنا چارہ بھی نہ تھا ۔۔پھر مجھے خیال آیا کہ  اگر سچ مچ یہ  کام ہو گیا تو ۔۔۔۔ صنوبرباجی   تو بے موت ماری جائے گی ۔۔۔  اور اس کام نہ کرنے کا سوچا پھر میرے اندر ااچانک یہ سوچا  ابھری کہ اس نے تمھارے ساتھ کون سی نیکی کی ہے جو تم اس کا اتنا خیال کر رہی ہو ؟  اور سالی کی کمزوری پکڑو اور ۔۔۔۔  یہ سوچ کر میں نے  اپنا کام جاری رکھنے کی ٹھانی ۔۔۔۔ ٹپ ہی ایسی تھی کہ ۔۔ جس کی وجہ سے وہ۔۔ ماری جاتی ۔۔۔  اور وہ ٹپ یہ تھی کہ۔۔۔۔۔۔۔اور وہ ٹپ یہ تھی کہ۔۔۔۔۔کام والی کے  مطابق  صنوبر  باجی  کا ایک ٹال  والے لڑکے کے ساتھ  افئیر  تھا   ٹال کا نام سُن کر میں چونک اُٹھی  تھی اور پھر  جب میں نے اس سے   ٹال کے بارے میں پوچھا  تو   اس  نے  اسی  ٹال کے بارے میں بتایا    جو کہ پہلے ہمارے پاس   ہوتا  تھا  پھرجرگہ کی  وجہ سے ہمیں  وہ  ٹال  چا چا کے نام کرنا پڑا   تھا ۔۔ اس  کے بعد  جب میں نے اس سے  متعلقہ  لڑکے کے بارے میں پوچھا  تو   وہ  جس لڑکے کی  بات کر رہی تھی اسے میں اچھی طرح سے جانتی تھی ۔ اس کا نام دلاور خان تھا  جسے دا جی نےہی نوکر رکھا تھا ۔دلاور خان ۔ کافی ہینڈسم ۔۔۔ شریف  اور اپنے کام سے کام رکھنے و الا   لڑکا تھا۔ ۔اسی لیئے میں کام   والی   کے منہ سے   دلاور  خان  کا  نام   سن کر بہت حیران ہوئی تھی کیونکہ رشتے  میں دلاور صولبر  کا   بھانجھا  لگتا  تھا  ایک ہی خاندان ہونے کی وجہ سے    وہ    ہمارا  بھی   رشتے  دار تھا  لیکن صنوبر باجی کے ساتھ اس  کا  بہت ہی قریبی  رشتہ تھا وہ صنوبر  باجی کی چاچا  کی بیٹی  کا لڑکا  تھا  ۔ دلار کی   بڑی  بہن ثمن   میری دوست اور کلاس فیلو تھی  اسی  لیئے اس کے کہنے پر میں نے  کچھ عرصہ دلاور کو  میتھ کی ٹیوشن  بھی  دی تھی ۔ تبھی تو  میں اس کو اچھی طرح  سے جانتی تھی   اس  وقت  یہ کافی بھولا  بھالا اور معصوم  سا لڑکا  ہوا کرتا  تھا ۔۔ ۔ اس کام  والی  کے بقول  اگر میں ان دونوں کو عین حالتِ سیکس میں پکڑ لوں تو ۔۔۔۔ میرا کام بن سکتا   ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page