Teacher Madam -68- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -68- اُستانی جی

 جبکہ ارمینہ بستر پر  لیٹی تھی اور ایک سرہانہ اسکی ٹانگوں کے بیچ پڑا  تھا اور وہ یہ سرہانے کو اپنی چوت پر رگڑ رہی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر مجھے جوش آ گیا اور میں نے ہلکی سی آواز نکالی ۔۔۔آواز سنتے ہی ۔۔۔۔ ارمینہ  نے چونک کر اپنی آنکھیں کھولیں ۔۔۔ اور پھر  میری طرف دیکھ کر اس کے چہرے  پر اطمینان اور سکون چھا گیا اور وہ  مجھے دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔آج  میں تقدیر سے کچھ اور مانگ لیتی تو وہ بھی مل جانا تھا ۔۔۔ اور میں اس کے بستر کے پاس پڑی کرسی کو گھسیٹ کر اس کے پاس لے گیا اور پھر کرسی پر بیٹھ گیا ۔۔۔

پھر میں ارمینہ کے چہرے پر جھک گیا اور اور اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا ۔۔۔ لیکن اس نے مجھے زیادہ دیر تک کسنگ نہیں کرنے دی اور اپنا منہ مجھ سے الگ کر لیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں  بھی کرسی پر اطمینان سے بیٹھ گیا اور اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کے سینے پر پھیرنے لگا۔۔۔ اور پھر ہاتھ پھیرتے پھیرے اس کے ممے دبانے لگا۔۔۔میرے اس عمل سے اس نے ہلکی سے سسکی بھری اور میرے ہاتھ کو اپنے نیچے لے  گئی  میں اپنے ہاتھ اس کے نیچے لے گیا اور سب سے پہلے سرہانے کو وہاں سے ہٹایا اور اپنا ہاتھ اس کی پھدی پر رکھ دیا ۔۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ اس کی پھدی پر پڑا  اس نے فوراً  اپنی  دونوں ٹانگیں جوڑ  لیں اور اپنی   دونوں رانوں کو میرے ہاتھ  کے گرد بانے لگی ۔جس کی وجہ سے میرا لن ایک دم اکڑ گیا اور ۔۔۔  یہ دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ اس وقت ارمینہ سخت گرم ہو رہی ہے چنانچہ میں  کوئی بات کئے اس کے بستر پر چلا گیا اور  جا کر اس کے اوپر جا کر اس طرح سے لیٹ گیا  کہ جس سے میرا  کم سے کم وزن ارمنیہ  پر پڑے ۔۔ جیسے  ہی میں اس پر لیٹا ۔۔ اس نے میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کی موری پر رکھ دیا تھا اور ساتھ ہی اپنی  نرم رانوں کو میرے لن کے ارد گرد کس لیا تھا ۔۔۔۔۔ اور اب میرا لن ارمینہ کی دونوں رانوں کے بیچ  اس کی پھدی کو ٹچ کر رہا تھا ۔۔ اور میرے ہونٹ  ارمینہ کے ہونٹوں میں پیوست تھے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میں اپنے نیچے والے دھڑ سے ارمنیہ  کی پھدی پر  ہولے ہولے   سے  گھسے بھی مار رہا تھا ۔۔۔ شلوار کے باوجود بھی میرا لن اس کے چوت کے رس سے گیلا ہو رہا تھا ۔۔۔۔ کچھ دیر  تک تو ہم یہ گیلی گیلی کسنگ کرتے رہے ۔۔۔ لیکن چونکہ اس وقت ارمینہ بہت سخت گرم تھی اس لیئے جلد ہی میں نے یہ کسنگ ترک کر دی اور پھر اس نے مجھے اوپر اُٹھے کو کہا اور میں اوپر اُٹھا تو اس نے میری بیک پر ہاتھ لگا کر مجھے پاس آنے کو کہا ۔۔ اور میں سمجھ گیاا ور اس کے پاس چلا گیا اس نے میری قمیض کو ایک طرف  کیا اور پھر شلوار کے اوپر سے ہی میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس پر ہلکے ہلکے دانت کاٹنے لگی ۔۔۔۔لن والی جگہ سے میری شلوار پہلے ہی اس کی چوت کے رس سے کافی گیلی تھی اب اور گیلی ہو گئی  تھی ۔۔۔ پھر اس نے ہاتھ بڑھا کر میرا نالہ کھولا اور میرے ننگے لن کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر اپنے منہ کے پاس لے گئی اور پھر  ایک بڑا ہی  گرم چوپا  لگایا ۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے مجھے نیچے جانے کو کہا میں سمجھا  وہ پھدی چٹوانا  چاہ  رہی ہے اس لیئے میں نے اس کی شلوار کھول کر  اس کی چوت پر جیسے ہی اپنا منہ رکھنے لگا ۔۔۔تو اس نے منع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔میرے اندر ڈالو۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں تھوڑا پیچھے ہوا ۔۔۔اورپھر اس کی شلوار   جس کا نالہ پہلے ہی کھلا ہوا تھا اس کو اتار کر اس کے پاس رکھا اور پھر اپنی  بھی ساری شلوار اتار کر اس کو  ایک سائیڈ پر رکھ دیا ۔۔۔۔

پھر میں نے اس کی ٹانگیں اُٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھیں اور ۔۔۔اپنے ٹوپے کو  اس کی چوت کے   نیچے والے آخری  کونے  پر رکھ کر ایک گھسہ مارا ۔۔۔۔ اور لن ارمینہ  کی تنگ چوت میں  جڑ  تک اتر گیا  ۔۔اُدھر لن اندر جاتے ہی کافی دیر سے چُپ سادھے ارمینہ نے ایک سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔۔ مجھے چودتے کیوں نہیں میری جان ۔۔۔ اور پھر اس نے نیچے سے ایک گھسا مارا اور بولی ۔۔۔مجھے چودا   کرو نا ۔۔۔ روا ۔۔۔ مجھے چودا کرو نہ ۔۔۔۔۔اس کی یہ سیکسی باتیں سُن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا اور میں نے اس کی چوت میں زوردار گھسے مارنے شروع کردیئے اور کمرہ ارمینہ کی سسکیوں اور سیکسی باتوں سے گونجنے لگا۔۔۔ وہ مسلسل ۔۔چلا رہی تھی مجھے چودا کرو نا ۔میں دودنا چاہتی ہوں ۔۔مجھے چودتے کیوں نہیں ۔۔ بہن چود مجھے چودتے کیوں نہیں ۔۔ اور اس کی باتیں سن سن کر میں پاگل ہوا جا رہا تھا اور اپنی فُل طاقت لگا کر اس کی چوت کے سارے کس بل نکال رہا تھا۔۔۔ اور اس کی چوت گرم پانی سے بھری ہوئ تھی ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ۔۔اس کی تنگ چوت میں گرم پانی کا سیلاب آیا ہوا تھا ۔۔۔ میرے خیال میں اس سیشن کے دوران ارمنیہ کافی دفعہ چھوٹی تھی لیکن فائینلی  وہ۔۔۔ اس وقت شانت ہوئی کہ جب گھسےمارتے مارتے میں نے اپنے آپ کو چھوٹنے کے قریب محسوس کر تے ہوئے فُل ذور سے گھسے مارتے ہوئے  ارمینہ سے  کہا ۔۔ ارمینہ ۔۔۔میں ۔۔۔۔۔جانے لگا ہو ں ۔۔۔ یہ سُن کر ارمینہ  نے میری کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔چھوٹ جا ۔۔۔ میری جان میری پھدی میں چھوٹ جا ۔۔۔۔۔اور پھر وہ چلائی ۔۔۔اور  پھر اس نے میرے بازو کو بڑی سختی سے پکڑا اور بولی میں بھی ۔۔۔ میں بھی ۔۔اس کے ساتھ ہی اس کی چوت کے سارے ٹشو آٹو میٹک طریقے سے مریے لن کے گرد کسنا شروع ہو گئے اور ۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔  اس کی پھدی اور میرے لن نے اکھٹا  ہی   اپنا اپنا پانی  چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور اس پانی سے اس کی ساری چوت بھر گئی  اور ہم دونوں کا پانی بہہ بہہ کر اس کی چوت کی لیکر سے باہر لیک ہونے لگا ۔۔۔اس کے ساتھ ہی ہم دونوں ایک دوسے کے ساتھ چمٹ گئے ۔۔۔

کچھ دیر بعد اس نے میرے کندھوں کو  تھپ تھپاتے   ہوئے کہا ۔۔۔اُٹھ کر اپناآپ صاف کر لو ۔۔ اس کی بات سُن کر میں اُٹھا اور پھر  پاس پڑی  ہوئی اس کی شلوار سے  ہی اپنا  لن صاف کیا جبکہ   وہ  بھاگ کر واش روم میں چلی گئی ۔۔۔ واپس آئی اور میرے گلے سے لگ کر بولی شکریہ ۔۔۔دوست تم نے مجھے ٹھنڈا کر دیا ۔۔۔ ورنہ میں اپنی گرمی کے ہاتھوں جانے کیا کر دیتی ۔۔۔اور ایک اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دئے اور ۔۔۔ پھر ہم ایک بھر پور کسنگ کرنے لگے۔۔۔ ہم آپس میں بدن سے بدن ملائے منہ سے منہ جوڑے ۔اپنی اپنی ۔۔ آنکھوں کو بند کئے ۔۔۔ ایک بھر پور  کسنگ کے مزے لے رہے تھے کہ ۔۔۔اچانک ایک  غضب ناک آواز نے  ہمیں چونکا دیا ۔۔۔۔۔ ارمینے ۔۔۔۔۔۔اور یہ آواز سُن کر ہمیں  ایسا  لگا کہ جیسے کسی نے ہمارے پیروں کے بیچ  میں بم پھوڑ دیا ہو۔۔۔۔اور یہ آواز اور کسی کی نہیں بلکہ ارمینہ کی امی اور           ماسی کی تھی ۔۔آواز سُن کر ہم نے جلدی سے  اپنی اپنی آنکھیں کھولیں اور  دڑتے ڈرتے سامنے دیکھا   تو ماسی  اپنے دونوں  ہاتھ کولہوں پر رکھے بڑی شعلہ بار نظروں سے ہماری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ ماسی پر نظر پڑتے ہی میرے تو ہوش و حواس گم  ہو گئے اور ساری دنیا مجھے اپنے آنکھوں کے سامنے گھومتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔  ۔۔۔ اس سے قبل کہ ۔۔۔ میں کچھ ۔۔کہتا  ۔۔یا کرتا ۔۔۔۔ ماسی بھوکی شیرنی کی طرح میری طرف بڑھی ۔۔۔ اس کے تیور دیکھ کر ۔۔۔ میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگا۔۔ اور ۔۔اور۔۔۔اور۔۔

ماسی  نے بڑے ہی خونخوار  انداز میں مجھے گریبان سے پکڑا اور دو تین تھپڑ لگا کر بولی ۔۔بہن    چود ۔۔حرامزادے ۔۔کتے  ۔۔۔ میں تم کو اپنا  بیٹا  سمجھتی تھی اور تم۔کیا  نکلے ۔۔ غصے کی شدت سے ماسی کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اور وہ  ٹھیک  سے  بات بھی نہیں کر پا رہی تھی ۔۔۔  تا ہم   اس  کے  ہاتھ خوب چل  رہے تھے ۔۔اور وہ مجھے تھپڑ مکے اور لاتیں فری  سٹائل میں  مار  رہی تھی ۔ یہ  دیکھ کر ارمینہ   مجھے  بچانے کے لیئے آگے بڑھی ۔ اور بولی  ۔۔ یو منٹ مورے ۔۔۔۔۔ ارمینہ کی آواز  سنتے  ہی  ماسی نے مجھے چھوڑا   اور ارمینہ کی طرف بڑھ گئی  ۔۔۔۔ ماسی کو  اپنی طرف آتا  دیکھ کر ارمینہ  نے مجھے  بھاگنے  کا اشارہ کیا  ۔۔۔۔۔۔کپڑے تو  ہم نے  پہلے سے  ہی پہنے  ہوئے  تھے اس لیئے   ارمینہ کا  اشارہ  پاتے  ہی میں ماسی کے گھر سے  ایسے  بھاگا ۔۔۔ جیسا کہ  ۔۔۔ ایسے موقعوں  پر بھاگنے  کا حق   ہوتا  ہے۔۔۔ مجھے بھاگتے دیکھ کر ماسی رک گئی اور بڑی بڑی  گالیاں دیتے ہوئے  میرے پیچھے بھاگی اور کہنے لگی      ۔۔۔اودرے کا ۔خنزیر  بچہ ۔۔(ٹھہرو)۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page