Unique Gangster–112– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -112

اس سے صاف پتہ لگ رہا تھا کہ وه کسی کا انتظار کر رہی ہے۔ میں اس کی حرکتوں کو دیکھتا ہوا جب اس کے قریب پہنچا تو مجھ سے بولی۔ سلطان مجھے کچھ تمہیں بتانا ہے پر یہاں نہیں ٹھیک 40 منٹ بعد KFC پر ملو۔ میں نے بھی اوکے کر دیا۔ اور وہاں سے سیدھا KFC کی طرف روانہ ہو گیا۔

کے ایف سی جا کر میں ایک سائیڈ والی ٹیبل پر بیٹھ گیا اور اس لڑکی کا انتظار کرنے لگا جس کا نام انعم تھا اور میری کلاس میٹ تھی۔

کچھ ہی دیر میں انعم وہاں آ گئی اور میرے پاس بیٹھ گئی اور گھبراہٹ کے مارے اس کے پسینے نکل رہے تھے۔ اس کی سانسیں پھولی ہوئی تھیں۔ میرے پاس جب وه بیٹھی تو میں نے اس کو سب سے پہلے ایک پانی کا گلاس دیا۔ جس کو اس نے ایک ہی سانس میں پورا ختم کر دیا۔ اور لمبے لمبے سانس لیتے ہوے خود کو نارمل کرنے لگی۔

اس کی حالت کو دیکھتے ہوئے میں اس سے بولا۔ کیا ہوا تم ایسے گھبرا کیوں رہی ہو

وه بولی۔ وه لوگ میرا پیچھا کر رہے تھے میں بڑی مشکل سے وہاں سے نکل کر آئی ہوں۔

میں بولا۔ کون لوگ

وه بولی۔ وہی جن سے تمہاری صبح بحث ہوئی تھی اور میڈم ثوبیہ نے تمہیں بہت ڈانٹا تھا۔

میں بولا۔ وه لوگ تمھارے پیچھے کیوں پڑے تھے

وه بولی۔ جو بھی تم سے بات کرے گا وه اس کو ٹارگٹ کریں گے۔ مطلب سیدھا سیدھا تمہیں پریشان کریں گے۔

میں بولا۔ تم نے مجھے یہاں کیوں بلايا ہے

وه بولی۔ تمہیں یہ بتانے کےلیے کہ میڈم ثوبیہ ان کی ہی ساتھی ہے اور یہ جو کچھ بھی صبح ہوا یہ ان کی ملی بهگت تھی۔

اس کی بات سن کر میں بولا۔ یہ بات تم اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتی ہو۔

وه بولی۔ کیونکہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا یہاں ایسا آئے روز ہوتا رہتا ہے۔

میں بولا۔ چلو ٹھیک ہے مان لیتا ہوں یہ سب ان کی پلاننگ کا حصہ ہے پر یہ سب تم مجھے کیوں بتا رہی ہو۔

وه بولی۔ یہ تو مجھے پتہ نہیں پر مجھے لگا تمہیں بتا دینا چاہیے

میں نے جب تمہیں اس حالت میں دیکھا تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔ اور میں فورن یہاں چلی آئی۔

میں بولا۔ پر مجھے تمھاری بات کی کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہی۔

چلو ٹھیک ہے مان لیتا ہوں تمہاری بات۔ جب میں نے ایسا کہا تو اس کی آنکھوں میں دو موٹے موٹے آنسو گرے۔ اور وه روہانسی آواز میں بولی۔ میں اپنی جان اور عزت خطرے میں ڈال کر تم سے یہاں ملنے آئی ہوں اور تم ہو کہ جسے میری بات پر یقین نہیں ہے۔

میں کالج میں کئی بار تم سے بات کرنا چاہتی تھی پر پتہ نہیں کیوں مجھ  میں ہمت ہی نہیں ہوتی تھی۔ آج جب میں نے تمہیں 5T کے گروپ سے الجھتے ہوے دیکھا۔ تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔ اور میں یہاں آ گئی۔

میں آگے بڑھا اور میں نے اپنے انگلیوں کی مدد سے اس کے رخساروں سے وه آنسو صاف کیے اور اس سے بولا۔ سوری یار میرا دماغ صبح سے ہی کام نہیں کر رہا۔ اس لیے تم سے بھی سخت رویہ میں بات کی ۔

اچھا چھوڑو کیا کھاؤ گی۔

وہ بولی۔ مجھے کچھ نہیں کھانا

میں بولا۔  غصہ چھوڑ دو یار کہا تو ہے کہ صبح والے معاملے کی وجہ سے تھوڑا روڈلی بات کر گیا تم سے باقی میں ایسے کسی سے بھی بات نہیں کرتا۔

اچھا ٹھیک ہے یہاں سے کچھ نہیں کھانا تو بیٹھو۔میرے پیچھے تمہیں میں ایک جگہ لے چلتا ہوں وہاں سے بہت اچھی چائے ملتی ہے تو دونوں ساتھ میں چائے پیئں گے

وه بولی۔ ایسی بات ہے تو میرے ساتھ چلو میری باجی بہت اچھی نہاری بناتی ہے۔ اور آج ہم نے وه بنائی بھی ہے تو آ جاؤ میں تمہیں وه ٹیسٹ کرواتی ہوں۔

میں اس کا موڈ فرش کرنا چاہتا تھا۔ تو میں اس کے ساتھ چل دیا۔

وه آ کر میرے پیچھے بیٹھ گئی۔

تو میں نے اپنی بائیک کو اس کی بتائی ہوئی جگہ کی طرف بھاگ لی۔

انعم نے ایک ہاتھ میرے کندھے پر رکھا ہوا تھا اور  دوسرے سے اپنی بک پکڑی ہوئی تھی۔

مجھے وه ایک سوسائٹی میں لے گئی۔ جہاں سبھی گھر عام ہی بنے ہوئے تھے مطلب کوئی بھی عالیشان بنگلہ یا کوٹھی نہیں تھی۔ مطلب وہ ایک ایسا علاقہ تھا جہاں صرف متوسط طبقہ ہی آباد تھا۔ یہ وہاں بنے گھروں کو مدنظر رکھتے ہوے میں نے اپنے دماغ میں سوچ بٹھائی۔ لیکن مجھے ان چیزوں سے کیا لینا دینا تھا میری بائیک ایک گھر کے سامنے روکی جو گلی کی نکڑ میں واقع تھا۔

میرے پیچھے سے انعم اتری تب تک میں بھی بائیک کو گیٹ کے سامنے کھڑا کر اس سے نیچے اتر چکا تھا انعم نے دروازے کی بیل بجائی اور کچھ دیر بعد ایک لڑکی نے آ کر دروازہ کھولا اور انعم کو دیکھ کر بولی۔ تم آج بہت جلدی گھر آ گئی تو انعم اس کو جواب دیتے ہوئے بولی بس باجی لیکچر ختم ہو گئے تو میں یہاں سیدھا گھر چلی آئی۔

اس لڑکی کی نظر ابھی تک مجھ پر نہیں گئی تھی تو انعم نے اپنی باجی سے میرا تعارف کرواتے ہوے بولی۔ باجی یہ ہے میرا کلاس میٹ سلطان اور سلطان یہ ہے میری کثم باجی۔

کثم نے جیسے ہی مجھے دیکھا تو اس کی آنکھیں مجھ پر ہی جم گئی۔ جسے دیکھ کر انعم بھی شرمندہ ہونے لگی کیونکہ انعم کو نہیں پتہ تھا کہ میں اور کثم پہلے ہی مل چکے ہیں۔ اور کثم وہی لڑکی تھی جسے اس دن میں نے بچایا تھا جب میں عبیرہ کی مدد کرنے کےلیے اس فليٹ میں گیا تھا۔

اب یہ تو مجھے پتہ نہیں تھا کہ کثم نے گھر پر کیا بتایا ہے پر مجھے دیکھ کر جس طرح وه ریکٹ کر رہی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے اس نے گھر پر بتا دیا ہو۔ لیکن انعم کو اپنی بہن کی یہ حرکتیں بلکل بھی پسند نہیں آ رہی تھیں۔

آخرکار وه مجھے اندر لے گئی اور مجھے لے جا کر ایک روم میں بٹھایا۔ اور میرے پاس آ کر بیٹھتے ہوے بولی۔ پتہ نہیں باجی کو کیا ہو گیا ہے۔ وه پہلے تو کبھی بھی ایسی نہیں تھی۔

باجی کی طرف سے میں تم سے معافی مانگتی ہوں۔

میں بولا۔ اس میں معافی والی کیا بات ہے۔ بلکہ مجھے تو خوش ہونا چاہیے اتنی خوبصورت لڑکی مجھے ایسے گھور رہی تھی۔

یہ بات میں نے جان بوجھ کر کی تھی تاکہ انعم کا موڈ فریش ہو جاۓ۔ کیونکہ انعم  خود کو کافی شرمنده شرمنده محسوس کر رہی تھی۔ میری بات سن کر اس کی بھی ہنسی نکل گئی اور مجھ سے بولی۔ لگتا ہے تم نہیں سدھرنے والے۔ میں بولا۔ تم نے مجھے کب دیکھا

وه بولی۔ روز تو تمہیں دیکھتی ہوں

جب تم اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کر رہے ہوتے ہو میں ہمیشہ تمھارے پیچھے والی ٹیبل پر موجود ہوتی ہوں۔

میں بولا۔ اتنا فالو کر رہی ہو مجھے پر ایک بات میں بتا دوں صاف صاف میری زندگی میں پیار کےلیے کوئی بھی جگہ نہیں ہے۔

میں جتنا بھی ہنس کھیل رہا ہوں یہ صرف دکھلاوا ہے۔

میری زندگی کا مقصد کچھ اور ہے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page