The Game of Power-68-طاقت کا کھیل

طاقت کا کھیل

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے  رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک  ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ  کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے  ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو  مختلف قوتوں کے ماہر تھے  انہوں نے ان کے حملوں کی  روک تام  کی ۔۔

انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ  نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت  شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 68

سکرین پر نظر آرہا منظر میری حیرانگی کو بڑھا رہا تھا ۔۔میں اس کے سامنے کھڑا طنزیہ مسکراتے ہوئے اسے لڑنے کی دعوت دے رہا تھا۔۔ میں نے ہاتھوں کے اشارے سے اسے لڑنے کے لیے بلایا تو وہ اپنی جگہ سے اپنی سبھی سوچوں کو جھٹکتے ہوۓ مجھ سے لڑنے کے لیے میری طرف بڑھا اس کو آگے بڑھتا دیکھ کر میں مسکراتے ہوۓ اس کی طرف دور پڑا ۔۔۔میری رفتار اس سے کئی گنا زیادہ تھی۔۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے کوئی سفید روشنی کی پتلی سی تار اس کی جانب بڑھی ہو۔۔۔

میں  سپیڈ سے  اس کی جانب بڑھ کر اس کے پاس پہنچا ابھی وہ کچھ سمجھ پاتا اس سے پہلے ہی میں نے اس کی گردن کو  پکڑ کر زور سے  زمین پر مارا مگر میں نے اس کی گردن کو نہیں چھوڑا بلکے آگے کی طرف گھسیٹے ہوئے لے گیا۔

میرا وار اتنا زوردار تھا کہ میں اسے زمین کے اندر دهنساتے ہوۓ  آگے تک لے گیا تھا ۔۔ جبکہ میرا ہاتھ بھی کہنی تک زمین کے اندر تھا۔ اس جگہ کا نقشہ اس طرح لگ رہا تھا جیسے گندم بونے کے لیے کسی نے زمین میں ہل چلا دی  ہو۔۔

میں نے یہیں پر بس نہ کی بلکہ اسی رفتار سے اس کو زمین سے اٹھا کر اوپر آسمان کی طرف لے جا کر اسے سر کے بل واپس زمین پر لاپٹکا ۔۔۔

ابھی وہ زمین پر گرا سانس بھی نہیں لے پایا تھا کے میں راکٹ کی رفتار سے نیچے آتے ہوۓ اپنے گھٹنوں کا رخ اس کے سینے کی جانب کرتے ہوۓ آگرا  ۔۔میرے گھٹنے اس کے سینے پر جا لگے تھے ۔۔

میری رفتار اتنی تیز تھی کے میرے گھٹنے جب اس کے سینے کے ساتھ لگے تو آس پاس بھی گرد وغبار اٹھی جبکہ  اس شیطان کے منہ سے سبز رنگ کا خون نکلنے لگا۔۔

میں یہیں پر ہی نہیں رکا میں نے اس کے چہرے پر اندھا دھن مکے برسانے شروع کر دیئے میرے مکوں کی رفتار اس طرح تھی کہ اس کا سر زمین میں دھنس جاتا پھر میں اسے کھینچ کر باہر نکالتا۔۔کافی دیر مکے برسانے کے بعد اس کا چہرہ پچک گیا تھا ۔۔کوئی سمجھ نہیں لگ رہی تھی کے اس کا ناک منہ کہاں تھے جبکہ آنکھیں اس کی سوج چکی تھی ۔۔اس سب کے باوجود وہ اب تک زندہ تھا ۔۔

اس کا سسٹم کافی اچھا تھا جو اس کے جسم کو ریکور کرنا شروع ہو گیا تھا جو  میں نے محسوس کر لیا تھا ۔۔۔ میں نے اپنا گھٹنا اس کی گردن پر رکھتے ہوۓ  اپنے ہاتھوں سے اس کے سر کو پکڑ کر کھینچنا شروع کیا  تو ڈر کے مارے اس کی آنکھیں باہر آنے کو ہو گئی اسے محسوس ہو گیا تھا کہ میں کون ہوں ۔۔پر اب دیر ہو چکی تھی وہ ابھی کچھ بول پاتا اس سے پہلے ہی میں نے اس کے سر کو کھینچ کر اس کے دھڑ سے  الگ کر کے ایک طرف رکھا اور اوپر اٹھ کر اس کے سر کو لات مارتے ہوئے فٹ بال کی طرح کھیلتے ہوئے ایک طرف لے جانے لگا۔

پیچھے سے اس کا دھڑ بھی تڑپتے ہوئے اپنی گردن کی طرف بڑھنے لگا تھا ۔۔ میں نے تھوڑا آگے جا کر زمین پر ایک زوردار مکہ مارا تو زمین میں ایک بڑا سا گڑھا بن گیا تھا ۔۔ میں نے اس سر کو وہاں ڈال کر اوپر سے مٹی ڈال کر پیچھے سے اس کا دھڑ جو کے تڑپتا ہوا وہاں آرہا تھا ۔۔ اسے پاؤں سے پکڑ کر ایک طرف گھسیٹتے ہوۓ  درختوں کے جھنڈ میں لے جا کر  کے ایک مخصوص انداز میں میں نے سیٹی ماری تو بگلی اپنے ساتھ کچھ جانوروں کو لے کر وہاں پر آ گئی اور  میرے پاؤں کے پاس بیٹھ کر میرے پاؤں کو چاٹنے لگی۔۔۔ میں نے ہاتھ میں پکڑے ہوئے اس کے دھڑ کو ہوا میں ایک طرف اچھالا تو بگلی اور وہ جانور اس کے دھڑ پر ٹوٹ پڑے اور کچھ ہی منٹوں میں اس کے پورے دھڑ  کو صفایا چٹ کر گئے تھے ۔۔۔

سسٹم ہولڈر کے مرتے ہی میرے جسم میں سے وہ سفید روشنی  غائب ہونا شروع ہو گئی اور  میرے جسم میں واپس سے وہی کمزوری آ گئی جس کے چلتے میں لہرا کر وہیں  زمین پر گر گیا۔۔ میری انکھیں بند ہونے والی تھی کہ اتنے میں سامنے سکرین پر ایک نوٹیفکیشن آیا۔

(A new system is entering your body, you cannot reject it, so press the OK button and allow it to enter.)

آپ کی باڈی میں ایک نیا سسٹم داخل ہو رہا ہے آپ کے پاس اسے  ریجیکٹ کرنے کا اختیار نہیں لہذا آپ اوکے کا بٹن پریس کریں اور اسے داخل ہونے کی اجازت دیں

میں ابھی اوکے کا بٹن پریس کر پاتا کہ اس سے پہلے ہی میری آنکھیں بند ہونا شروع ہو گئی اور مجھے جو آخری آواز  سنائی دی وہ یہ تھی۔

A new system has entered your body.

ایک نیا سسٹم  آپ کی باڈی میں داخل ہو چکا ہے۔

اور اس کے ساتھ ہی میری آنکھیں بند ہو گئیں تھیں۔۔میری آنکھوں کے بند ہوتے ہی سامنے چل رہی سکرین بھی آف ہو گئی جس کے چلتے  رانی نے مجھ سے کہا ۔۔۔

رانی (سسٹم)

آپ نے دیکھ لیا ماسٹر اس کو آپ نے ہی ختم کیا تھا

رانی کی آواز سن کر میں بولا۔۔ ہاں میں نے دیکھ لیا اس کو مارنے والا میں ہی تھا لیکن وہ سفید روشنی۔۔۔ وہ کیا تھی رانی ؟

رانی بولی ( سسٹم)

 

اس کے بارے میں ابھی میں کچھ بھی نہیں جانتی پر میں جاننے کی کوشش کر رہی ہوں ماسٹر اور  ایک بات اور  ہے ابھی آپ کا لیول پچیس پر پہنچ چکا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کی باڈی میں ایک دوسرا سسٹم بھی موجود ہے۔۔۔

میں بولا : یہ سب کیا ہے دوسرا سسٹم ؟؟؟

رانی بولی  (سسٹم)

ماسٹر ابھی سہی ٹائم نہیں  ہے ہمیں یہاں سے چلنا چاہیے صبح ہو رہی ہے۔۔

اس کی بات سن کر چند لمحے سوچنے کے بعد میں  بولا :ٹھیک ہے میں بھی بہت تھک گیا ہوں  مجھے بھی آرام کرنا ہے۔۔۔

میں جب اٹھ کر کھڑا ہوا تو بگلی میرے پاس آئی اور بولی  آپ مجھ پر ایک ہاتھ رکھیں میں نے جب اپنا ہاتھ بگلی پر رکھا تو بگلی اور میں وہاں سے غائب ہو گئے اور کچھ ہی پلوں میں اپنے گھر کے سامنے پہنچ گیا ۔۔۔جبکہ بگلی وہاں پر موجود نہیں تھی۔۔۔شائد اس نے ٹیلی پورٹ کا سہارا لیا تھا یہاں آنے کے لئے ۔۔۔ میں نے بیل بجائی تو تھوڑی دیر بعد نازش نے دروازہ کھولا۔۔

 مجھے پر نظر پڑتے ہی وہ تیزی سے آگے بڑھی اور میرے گلے لگ گی۔ تھوڑی دیر گلے لگے رہنے کے بعد اسے احساس ہوا کہ یہ میں کیا کر رہی ہوں۔یہ احساس ہوتے ہی وہ  تھوڑا پیچھے ہو کر پھر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی: آپ آ گئے

میں بولا۔: ہاں میں آ گیا اور تمھارے سامنے کھڑا ہوں۔

وہ بولی :

ہم صبح سے آپ کا انتظار کر رہی ہیں اور ایک آپ ہیں کے اتنا لیٹ آئے

میں بولا : بس ایسے ہی پہلے تو کمپٹیشن لیٹ شروع ہوا پھر راستے میں گاڑی خراب ہو گئی اس لیے میں لیٹ ہو گیا۔۔ اچھا یہ بتاؤ ماہی کہاں ہے ؟

ابھی نازش میرے سوال کا جواب دیتی کے اتنے  میں پیچھے سے ماہی کی آواز آئی میں یہاں ہوں بھیا اور اس کے ساتھ ہی وہ بھاگ کر میری جانب آکر میرے پاس پہنچ کر  میرے گلے لگ گئی ۔ ہم دونوں بھائی بہن کافی دیر ایک دوسرے سے گلے لگے رہے ۔۔جس کو دیکھ کر نازش سے رہا نہیں گیا اور وہ بھی ہم دونوں کے گلے لگ گئی ہم تینوں دروازے پر ہی ایک دوسرے کے گلے سے لپٹے ہوئے تھے۔

طاقت کا کھیل /The Game of Power

کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page