Struggle –03– جدوجہد قسط نمبر

جدوجہد کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے ۔

جدوجہد   کہانی   رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے ۔

جدوجہد کہانی ہے ایک کمپیوٹر انجینئر کی  جو کریٹیو دماغ کا حامل تھا ۔ اُس نے مستقبل کا کمپیوٹر بنایا لیکن حکومت وقت نے اُس کی کوئی پزیرائی نہیں کی ۔ تو اُس کو ایک اور شخص ملا جس نے اُس سے اُس  کے دماغ کی خریدنے کا سودا  کیا ، اور اُس کی زندگی کے 4 خرید لیئے ۔ کس لیئے ؟ ۔ کمپیوٹر انجینئر نے اُس کے لیئے آخر ایسا کیا کام کیا۔ دیکھتے ہے کہانی پڑھ کر ۔ 

جدوجہد قسط نمبر 03

صبا نے گلاس اٹھا کے مجھے  بڑے پیار سےچیئرز کرتے ہوئے ایک گھونٹ بھرا  تو میں نے اس سے مخاطب کیا

اب بتاؤ میرے بارے میں اور کیا کیا باتیں آپکو معلوم ہیں اور سارا نے کیاکیا بتایا ہے ۔

 صبا نے  بڑے پیار سے جواب دیا ۔۔۔اس نے مجھے تمہارے پروجیکٹ کے بارے میں بتایا تھا ۔

میں حیران پریشان اور ایک جھٹکا سا لگا ۔ میں نے سمبھلتے  ہوئے اس سے پوچھا۔۔۔ میرے پروجیکٹ کے بارے میں کون سے پروجیکٹ کے بارے میں۔

میں حیران پریشان اور شدید گھبراہٹ کی حالت میں اس سے سوال کرتا گیا ۔

صبا نےمیری حالت کا مزہ لیتے ہوے  اپنے ہونٹوں پر ایک قاتل مسکان لیے بولی۔۔۔ میرے خیال سے کوئی دس بیس  پروجیکٹ تو نہیں ہیں تمہارے۔

 میں نے اس کی بات کو بیچ میں کاٹتے ہوئے کہا ۔۔۔نہیں میں تمہاری اس بات پہ یقین کر ہی نہیں سکتا کیونکہ مجھے امید تھی سارا اس پروجیکٹ کے بارے میں کسی کو بتا ہی نہیں سکتی ۔

صبا نے جواب دیا ایک قاتل مسکان کے ساتھ ۔۔۔میں کسی کی نہیں اپنی بات کر رہی ہوں اس نے مجھے بتایا تھا۔

 ہکا بکا میں اس کی طرف دیکھتا رہ گیا اگر یہ سچ بول رہی ہے تو سارا پر مجھے اس وقت شدید غصہ آرہا تھا کیونکہ اس نے اتنی بڑی بے وقوفی کی اور اس سے اتنی بیوقوفی کی امید نہیں تھی وہ کیسے کر سکتی ہے ایسا؟

اب تم شاید اندر ہی اندر سارا پہ غصہ ہو رہے ہو مگر۔۔۔صبا نے میرے تاثرات سے اندازہ لگایا۔۔۔ ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس پروجیکٹ کے بارے میں مجھ سے ذکر کرنے کی دو وجہ تھی۔ پہلا ہم دونوں اتنی ہی گہری دوست ہیں جتنے کہ اپ دونوں ، ہم کراچی میں روم میٹس رہ چکی ہیں جب ہم وہاں کال سینٹر پہ جاب کرتی تھی ۔

اس دوران میرا پارا  کافی چڑھ گیا تھا اور میں نے چڑھتے ہوئے اس سے پوچھا ۔۔۔اور دوسری وجہ کیا ہے؟

 اس نے جواب دیا۔۔۔ اس دن جب ہم سینما میں ملے تھے تو تمہیں یاد ہوگا میرے ساتھ ایک انکل تھے ۔

ہاں یاد ہے۔۔۔ میں نے کہا

 صبا نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ہاں تو یہ ہے دوسری وجہ کیونکہ وہ انکل ائی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں بہت اونچی پوسٹ پہ ہیں ۔میرے منہ سے یہی سننے کے بعد شاید سارا کو امید نظر آئی سارہ نے تمہارے پروجیکٹ کا ذکر مجھ سے کیا تھا کہ شاید اسی بہانے تمہاری کوئی مدد ہو جائے ۔اب شاید تم سمجھ گئے ہو گے کہ سارہ نے کوئی بےوقوفی نہیں کی تھی سچی دوست ہے تمہاری ، چاہتی تھی کہ کسی طرح تمہارا کام بن جائے۔

 میں نے کہا ۔۔۔مجھے بالکل یقین نہیں آ رہا اس نے مجھ سے کیوں ذکر نہیں کیا۔

 اس بات کا بھول گئی ہوگی۔۔۔ صبا نے جواب دیا

میں نے کہا ۔۔۔اس میں بھولنے والی کیا بات ہے اور وہ بھی ایسی بات جس میں اس نے میری بھلائی کے لیے کسی کے اگے میری سفارش کی ہو۔

 صبا نے کہا۔۔۔ ہاں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یہ بات اسی وقت ختم ہو گئی تھی۔ میرے انکل بہت خڑوس آدمی ہیں وہ کسی کی سفارش نہیں مانتے مطلب بات شروع ہوئی اور ایک طرح سے ختم بھی ہو گئی اسی لیے سارہ نے تم سے ذکر نہیں کیا ہوگا کیونکہ بات اس کے پوائنٹ اف ویو سے ختم ہو گئی لیکن میرے پوائنٹ اف ویو سے وہ بات اس وقت شروع ہوئی تھی۔

 صبا نے بڑے پیار سے سگریٹ کے پیکٹ اٹھا کر ایک اور سگریٹ نکالی اور ہونٹوں سے لگائی اور میں نے اپنے لائٹر سے اس کی وہ سگریٹ جلا دی ۔

مطلب۔۔۔ میں نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا

 میرے سگریٹ جلانے پر اس نے میرا شکریہ ادا کیا اور بات کو اگے جاری رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ اصل میں اس نے باتوں ہی باتوں میں مجھے بتا دیا کہ تم میرے کام کے آدمی ہو ۔

صبا  نے ایک کش لگاتے ہوئے کہا

وہ کیسے ؟۔۔۔مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آسکا تومیں نے پوچھا اس سے۔

تواس نے کہا۔۔۔ اس سے پہلے تمہیں یہ جان لینا چاہیے کہ میں بھی تمہارے کام کی ہی ہوں ۔

تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔وه کیسے ؟

اس نے مجھ سے کہا۔۔۔ کہ تم اپنی زندگی میں کتنا پیسہ چاہتے ہو؟

 میں نے حیران ہوتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور عجیب سے سوال سے چونک سا گیا اور اس سے کہا

یہ کیسا  سوال ہوا؟

 مطلب کچھ بھی۔۔۔ اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔سوال ایک دم سادہ سمپل ہے ہر آدمی اپنی زندگی میں ایک ہی بات سوچتا ہے کہ کاش اس کے پاس اتنا پیسہ آ جائے جس سے اس کے ساری زندگی  عیش و آرام سے گزر جائے۔ میں وہی رقم تم سے پوچھ رہی ہوں ۔

صبا  نے اپنی دونوں کہنیاں میز پر ٹکاتے ہوئے کہا

میں نے بہت غور سے اسے دیکھا ہونٹوں پر قاتل مسکان لیے وہ میری انکھوں میں جھانک رہی تھی

 میں بولا۔۔۔ محترمہ تم شاید یہ سوچ رہی ہو کہ ان باتوں سے اور ان اداؤں سے تم میری دلچسپی حاصل کر لو گی تم میرا پہلے ہی بہت وقت برباد کر چکی ہو اور اس وقت تو تم نے میرا موڈ بھی شدید خراب کر دیا ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ تم یہاں سے چلی جاؤ اور مجھے اکیلا چھوڑ دو۔۔۔میں نے اکتاہٹ بھرے لہجے میں کہا

یعنی تمہیں میری بات گپ لگ رہی ہے۔۔۔ صبا نے کہا

 اور میں زوردار قہقہہ لگاتے ہوئے کہا۔۔۔ گپ ہی تو ہے گپ نہ ہوتی تو اب تک بیلی تھیلے سے باہر آچکی ہوتی۔

 صبا نے پہلی دفعہ حیران ہوتے ہوئے میری طرف دیکھا اور کہا۔۔۔ اگر یہ گپ نہ ہوں اور میں بالکل سچ بول رہی ہوں تو ۔

میں نے فورا اس کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا ۔۔۔دیکھیے محترمہ یہ جال اپ کسی اور پہ پھینکیں مجھے زیادہ ہینڈسم نوجوان یہاں اپ کو مل جائیں گے میرا ٹائم خراب مت کیجئے۔

صبا نے کہا۔۔۔  کمال ہے میں تمہارا ٹائم بنانے کی کوشش کر رہی ہوں اور تم الٹا سمجھ رہے ہو ۔

تو آخر کیا کہنا چاہتی ہو تم؟۔۔۔ میں نے چڑ کر پوچھا ۔۔۔کیا تم میری سبھی حسرت  پوری کر سکتی ہو کیا سوچا ہے کبھی کہ میرے جیسے آدمی کے کیا کیا خواب ہو سکتے ہیں؟

 صبا نے بہت ہی دھیمے لہجے میں جواب دیا ۔۔۔نہیں مجھے یہ سوچنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے

 اس نے بہت ہی دھیمے دھیمے لیکن کمبھیر لہجے میں جواب دیا۔۔۔ مجھے صرف وہ رقم جاننی ہے جسے تمہاری وہ سب حسرتیں پوری ہو جائیں ۔

میں  نے بھی تقریباً چلا کر اور غصے سے بولا۔۔۔ 100 کروڑ۔۔ 100 کروڑ سے پوری ہو سکتی ہیں میری حسرتیں بولو دے سکتی ہو کیا تم مجھے۔

اب کی بار میرا غصہ شاید بہت  زیادہ بڑھ گیا اور میں نے شدید غصے میں اس سے کہا کہ۔۔۔ بس کیجئے آپ اور کتنا مذاق میرے ساتھ کريں  گی۔

 میں نے تنگ آکر کہا ۔۔۔اور میرا کتنا ٹائم خراب کریں گی

صبا نے جواب دیا کہ۔۔۔ نہیں مسٹر ارمان تم بار بار اپنے رویے سے میری بےعزتی کر رہے ہو تم ایسا نہیں کر سکتے بنا یہ جانے اور سمجھے کہ سامنے والا اپنی کہی بات کو پورا کر سکتا ہے یا نہیں ؟۔لگاتار اس پہ شک کرتے رہنا یہ ٹھیک بات نہیں ہے ۔یہ کسی سمجھدار آدمی کی نشانی نہیں بے وقوف مت بنو تقدیر خود تمہارے دروازے پر آ رہی ہے اور تم اپنے دروازے کو کھولنے کے بجائے دروازے کو زور سے پکڑے کھڑے ہو ۔

میں اس کے چہرے کو دیکھتا رہ گیا مجھے پہلی بار لگا کہ شاید یہ لڑکی سیریس ہے کیونکہ اب اس کا چہرہ کافی سنجیدہ تھا تو میرے خیال میں آیا شاید یہ سچ میں کچھ کر سکتی ہے جو کچھ وہ کہہ رہی ہے لیکن 100 کروڑ کس کی حیثیت ہو سکتی ہے اتنی اس کی حیثیت تو ہرگز نہیں اب میں کچھ بھی کہنے کے ہمت نہیں جٹا پا رہا تھا

میرے بگڑے ہوئے تاثرات دیکھ کر صبا نے کہا ۔۔۔سوری سوری مسٹر ارمان مجھے تم سے اس طرح نہیں بولنا چاہیے تھا یہ رقم بڑی ہے میرے علم میں۔ لیکن بات دراصل یہ ہے کہ میں اپ کو یہ رقم دلوا سکتی ہوں ۔

میں سوچ کر بولا۔۔۔  دلوا سکتی ہو اس بات کا کیا مطلب ؟معلوم ہے

اس نے بڑی تحمل سے میری بات کا جواب دیا۔۔۔ مطلب یہ کہ میری حیثیت نہیں ہے اتنی لیکن اس کی ہے جس کے لیے میں کام کرتی ہوں اس سے کیونکہ اس  نے مجھے تم سے بات کرنے کے لیے بھیجا ہے۔

 میں نے فورا پوچھا ۔۔۔کون ہے وہ ؟ بل گیٹس کیونکہ بل گیٹس ہی ایسا واحد شخص ہے ، جو کسی کو سو کروڑ روپے دے سکتا ہے ۔

میری بات پر جواب دیاصبا نے ۔۔۔آپ کا دماغ کافی اچھا ہے۔بالکل ٹھیک پہچانا ہے بل گیٹس کی ہی بات کر رہی ہوں۔

میرا سارا بدن ایکسائٹمنٹ سے بھر گیا کیونکہ ائی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں رہنے والوں کا خدا بل گیٹس ہی تھا ۔بل گیٹس ہی وہ شخص تھا جس نے ائی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو ایک الگ اونچائیاں دیں۔

مجھے خاموش دیکھ کر صبا نے پھر کہا ۔۔۔ہاں بل گیٹس ہی تمہیں 100 کروڑ روپے دے گا اب تم مجھے بتاؤ کہ کیا بل گیٹس کی حیثیت تمہیں 100 کروڑ دینے کی ہے۔

 اس کے چہرے سے نہیں لگ رہا تھا کہ وہ مذاق کر رہی ہے۔

میں نے فورا جواب دیا ۔۔۔تم سو کروڑ کی بات کر رہی ہو ان کی تو حیثیت ایسی ہے کہ وہ میرے جیسے 100 کروڑ لوگوں کو خرید سکتے ہیں لیکن ایک بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ وہ مجھے یہ 100 کروڑ روپے دیں گے کیوں ؟

اس دفعہ میں  بالکل سیریس اس کی آنکھوں میں دیکھ کر پورے کانفیڈنس کے ساتھ بولا

 اس نے ہمیشہ کی طرح میری بات کا جواب بڑے ہی تحمل سے دیا ۔۔۔یہ تو وہی بتائیں گے کیا تم ملنا چاہو گے ان سے۔

 ایکسائٹمنٹ سے میرا برا حال ہو رہا تھا اس کی بات سن کے۔۔۔ صبا کیسی باتیں کر رہے ہو میرے جیسے شخص کے لیے تو یہ خواب پورے ہونے جیسا ہے بلکہ مجھے تو ان سے ملنے کا خواب دیکھنے کی بھی طاقت نہیں ہے اور تم ان سے ملنے کی بات کر رہی ہو۔

 صبا میری حالت دیکھ کے مسکرائی اور بولی۔۔۔ اگر یہ کہا جائے مسٹر ارمان کہ وہ خود تم سے ملنے کے لیے بے چین ہیں تو یہ یقین مانو غلط نہ ہوگا ۔

اس اس کی یہ بات سن کر میری ایکسائٹمنٹ کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا میں اپنے اپ کو اس دنیا کے ساتویں آسمان پر محسوس کر رہا تھا مجھے اس سے زیادہ خوشی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی زندگی کا کوئی لمحہ مجھے اس قدر خوشی نہیں دے پایا تھا

میں نے اسے کہا۔۔۔ ایسا نہیں ہو سکتا بھلے وہ کمپیوٹر کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ہیں ایک ہستی ہیں مجھ جیسے چھوٹے سے انجینیئر سے کیوں ملنا چاہیں گے وہ۔

 صبا نے کہا ۔۔۔کیونکہ وہ اور صرف وہی تمہارے ٹیلنٹ کو سمجھ سکتے ہیں میں اس ٹیلنٹ کی بات کر رہی ہوں جس کے بارے میں مجھے سارہ نے بتایا تھا اور جسے پاکستانی گورنمنٹ سمجھنے کو بالکل بھی تیار نہیں ہے کمپیوٹر کی دنیا کا ایک شاہکار جو تم بنا رہے ہو ۔

میں چونکا  کیونکہ یہ تو سب کچھ جانتی تھی واقعی یہ وہ باتیں جانتی تھی جو میں اور سارا جانتے تھے مطلب واقعی سارہ نے بتایا ہوگا کہ میں کیا کیا کر رہا ہوں۔

اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔ٹھیک کہتی ہو تم وہی انسان سمجھ سکتے ہیں کہ میں کیا بنانے کی کوشش کر رہا تھا اور جسے میں بنانے میں کامیاب ہو چکا ہوں ۔میرے اس پروجیکٹ کو کوئی ائی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا بڑے پیٹ والا آفسر بالکل نہیں سمجھ پائے گا سفارشی لوگوں کے بیچ میں رہتے ہوئے کام کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے میں اس بات کو اچھے سے سمجھتا ہوں اور میرے پروجیکٹ کو دیکھتے ہوئے اگر بل گیٹس کا ہاتھ میرے سر پر ہوا تو میں یہ کارنامہ سر انجام دے کر اس گورنمنٹ اور پوری دنیا کو یہ بتا سکتا ہوں۔

 صبا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ ان کو پوری امید ہے تم سے کہ تم یہ کرنامہ سرانجام دے سکتے ہو۔

اس وقت بھی میرے دماغ میں 1400 سوال گھوم رہے تھے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنی بڑی ہستی مجھ سے ملے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنی بڑی ہستی خود مجھ سے ملنا چاہے ۔میں تو ایک عام سا انجینیئر ہوں اور مجھ جیسے اس دنیا میں لاکھوں کروڑوں ہوں گے بلکہ خود امریکہ جیسے ملک میں مجھ جیسے بہت سے انجینیئرز ہوں گے جن کے سر پہ اگر بل گیٹ ہاتھ رکھ دے تو اس دنیا کو وہ وہ مشینری بنا کر دے دیں جو ہم اگلے سو سالوں تک بھی نہ بنا سکیں اور وہ مشینری جو ہمیں ماضی میں بھی لے جائے اور حال بھی دکھا سکے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر کوئی پیسے دینے والا شخص کا ہاتھ اپ کے سر پر ہو تو اس دنیا میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اس دنیا میں اس قدر ٹیلنٹڈ لوگ ہیں جو کچھ بھی بنا سکتے ہیں ہمارے اباؤ اجداد بھی ایسے ہی سوچ کے مالک تھے کیا انہوں نے کبھی سوچا تھا جس شخص نے سب سے پہلے گاڑی کا نقشہ بنایا اس  شخص کے اوپر دنیا ہنسی لیکن۔۔۔۔۔

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page