جدوجہد کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے ۔
جدوجہد کہانی ہے ایک کمپیوٹر انجینئر کی جو کریٹیو دماغ کا حامل تھا ۔ اُس نے مستقبل کا کمپیوٹر بنایا لیکن حکومت وقت نے اُس کی کوئی پزیرائی نہیں کی ۔ تو اُس کو ایک اور شخص ملا جس نے اُس سے اُس کے دماغ کی خریدنے کا سودا کیا ، اور اُس کی زندگی کے 4 خرید لیئے ۔ کس لیئے ؟ ۔ کمپیوٹر انجینئر نے اُس کے لیئے آخر ایسا کیا کام کیا۔ دیکھتے ہے کہانی پڑھ کر ۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
جدوجہد قسط نمبر 05
ازلان ملک ایسے مسکرایا جیسے کوئی بڑا کسی بچے کے جھوٹ پہ مسکراتا ہے جب وہ جانتا ہے کہ بچہ جھوٹ بول رہا ہے اسے میرے پروجیکٹ کے بارے میں معلومات تھی اب وہ کتنی معلومات رکھتا ہے یہ میرے علم میں نہیں۔۔۔ سگار کا کش لگانے کے بعد ازلان ملک نے پھر سے بولنا شروع کیا۔٫ نہیں دوست اس طرح بات اگے نہیں بڑھے گی جب تم ان سب کو قبول نہیں کرو گے جو تم کر چکے ہو ہمیں معلوم ہے کہ تم یہ سب کچھ کر چکے ہو تو کیسے میں تمہارے آگے کوئی آفر رکھ سکتا ہوں۔۔۔،
میں اس کی باتیں سن کے حقیقت میں حیران تھا پھر بھی میں نے اس سے سوال کیا۔٫ کیا معلوم ہے آپ کو۔؟
اس بار پھر ازلان مسکرایا
اوکے اگر تم سننا ہی چاہتے ہو تو سنو میں تمہیں سب بتاتا ہوں کیونکہ شروعات تم نے ہی کرنی ہےاور جو تم نے مستقبل کا کمپیوٹر بنا لیا ہے جو کہ تھری ڈی پکچرز کے اوپر چلتا ہے جس کو چلانے کے لیے نہ کسی ماؤس اور نہ کسی کی بورڈ کی ضرورت پڑتی ہے جو انسان اپنی آنکھوں سے آپریٹ ہوتا ہے تمہارے کمپیوٹر کو دیکھنے والے کو لگے گا کہ جیسے وہ سب کچھ ریل میں حقیقت میں دیکھ رہا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے تم اپنے کمپیوٹر سے کسی بھی طرح کی تصویر کو نکال کر ثابت کر سکتے ہو کہ جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ اصلی نہیں ہے لیکن دیکھنے والا جب تک یہ نہ جان پائے کہ یہ کمپیوٹر ہے وہ سمجھ ہی نہیں سکتا کہ اس کے سامنے حقیقت چل رہی ہے یا کوئی تصویر اور دنیا اس پر حیران ہوگی کہ کیا تھری ڈی کمپیوٹر اس زمانے میں بنایا جا سکتا ہے میں جانتا ہوں کہ تم یہ پروجیکٹ بنا چکے ہو اور اپنے اس پروجیکٹ کو ہی تم نے نام دیا ہے۔ مستقبل کا کمپیوٹر۔۔۔،
میں بری طرح حیران تھا منہ سے کچھ نکل نہیں رہا تھا بس دماغ چل رہا تھا اس کا مطلب یہ ہوا کہ سارہ نے صبا کو سب کچھ بتا دیا تھا اور اب کیا فائدہ جب اذلان نے مجھے سوچ میں گم دیکھا تو وہ ایک دفعہ پھر سے بولا۔٫ ان چکروں میں مت پڑھو کیونکہ ایسی باتیں انسان کو ہمیشہ اپنے بڑے ارادوں سے بھٹکا دیتی ہیں پاکستان کی آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں ایسا کوئی بھی افسر نہیں ہے جسے تم نہیں ملے اور ان کو نہ سمجھایا ہو کہ اگر پاکستان نے یہ کمپیوٹر سب سے پہلے بنا لیا تو فیوچر میں امریکہ کے بنائے گئے کمپیوٹر اور پروگرامز کی حیثیت کچرے کے ڈبوں سے زیادہ نہیں رہ جائے گی۔۔۔،
میں بولا آپ ٹھیک فرما رہے ہیں مگر کوئی بھی سمجھنے کو تیار نہیں ہے اتنے بڑے بڑے سرکاری عہدوں پر بیٹھے لوگوں میں سے ایک کے دل میں بھی اپنے ملک کے لیے کوئی پیار نہیں ہے کوئی چاہتا ہی نہیں ہے کہ ہمارا ملک ترقی کرے پاکستانی ہی پاکستان کا دشمن ہے کوئی نہیں چاہتا کہ ہمارا ملک امریکہ سے بڑا سپر پاور بنے اگر وہ چاہتے ہوتے تو انہوں نے کم از کم میری بات کو غور سے تو سنا ہوتا۔۔ ایک آدمی ہے جو مجھ سے میرے پروگرام کی ساری ڈیٹیلز چاہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ میں اسے اپنے پروگرام کی ہر ایک ڈیٹیل بتا دوں تاکہ وہ میرے پروجیکٹ کو اپنا پروجیکٹ بنا کے سامنے لائے اور مجھے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال باہر پھینکے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے سب سے بڑے عہدے پر بیٹھا ہے وہ اسی کا فائدہ اٹھا کے میری محنت پہ ہاتھ صاف کرنا چاہتا ہے کیونکہ خود تو کچھ کرنے کے قابل نہیں دوسروں کی محنت چرانے میں مزہ اتا ہے ایسے لوگوں کو اور میں نے اس کی شکایت وزیراعظم پورٹل پہ بھی درج کی تھی لیکن وہ افسر اس انکوائری سے بھی بچ نکلا آپ تو جانتے ہی ہیں کہ ہمارے ملک میں کس قدر رشوت کا نظام چلتا ہے۔۔۔،
ازلان کے چہرے کی خوشی معنی خیز ہو گئی مسکراتے ہوئے اس نے میری بات کو بیچ میں کاٹا اور کہا اور یہ بات تم آج سمجھے ہو چلو دیر آے درست آے تبھی سے تم پوری طرح سے ٹوٹ چکے ہو اتنا بڑا کام کر لینے کے باوجود بھی اب تمہیں کوئی راستہ سمجھ نہیں آ رہا۔۔، میں پریشان چہرے سے ازلان کی طرف دیکھتا رہا اچانک مجھے ہوش ایا کہ صبا کے ساتھ میں نے کیا کیا بکواس کی تھی میں تھوڑا سنبھلا اور میں نے دوبارہ اپنا رخ صبا کی طرف کیا اور اس سے کہا میں اپنے آج کے رویے کے لیے آپ سے معافی چاہتا ہوں پر آپ لوگوں کو میرے بارے میں پتہ کیسے چلا۔، ازلان پھر سے بیچ میں بول پڑا پھر وہی سوال دوست اس طرح کے سوالوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے بس یہ سمجھ لو کہ اس دنیا میں ہر آدمی کو اپنے کام کے آدمی کی تلاش رہتی ہے ہم بھی انہی میں سے ہیں اور تمہیں ڈھونڈ نکالا دیکھو۔۔۔، میں اس کی سیاست کچھ کچھ سمجھ رہا تھا پھر میں بولا۔٫ آپ نے صبا کو ٹھیک اس وقت میرے پاس بھیجا جب میں اپنے فیوچر کے پروجیکٹ کو لے کر پوری طرح سے پریشان ہو چکا تھا پوری طرح سے لاچار ہو چکا تھا کہ اب کچھ نہیں ہونے والا۔، ازلان مسکرایا اور بولا بالکل ٹھیک سمجھے ایک کامیاب بزنس مین وہی ہے جو گرم لوہے پہ چوٹ مارتا ہے۔،
میں پھر سے بولا اب میں سمجھ گیا کہ تم مجھے سے میرا پروجیکٹ چاہتے ہو اور بدلے میں مجھے سو کروڑ روپے دو گے۔۔، ازلان مسکرایا اور بڑے ہی معنی خیر انداز میں اس نے کہا نہیں حالانکہ تمہارے پروجیکٹ کی اتنی قیمت آرام سے دی جا سکتی ہے مگر ہم اسے خریدنا نہیں چاہتے پتہ ہے کیوں۔، میں حکا بکا ایک دفعہ پھر اپنے ارمانوں کو ٹوٹتا ہوا صرف اتنا ہی پوچھ پایا مگر کیوں۔؟ ازلان نے پھر سے بولنا شروع کیا کیونکہ تم اسے بیچو گے نہیں۔، اس دفعہ میرے چہرے پہ ایک معنی خیز مسکراہٹ ابھری اور میں نے اس سے کہا ملک ازلان صاحب اپ واقعی ایک سمجھدار بزنس مین ہیں تو پھر اپ ہی سمجھا دیجیے کہ پھر آخر اپ مجھ سے چاہتے کیا ہیں۔۔، وه مسکرایا اور اس نے کہا شاباش اب تم صحیح ٹریک پر آئے ہو یہ ہوا سوال۔۔ اس سوال کی توقع ہم تم سے کافی دیر سے کر رہے تھے ہم تمہارے دماغ کو خریدنا چاہتے ہیں۔،
میں حیران ہوا دماغ کو خریدنا اس کا کیا مطلب ہوا بھلا
مجھے پورا یقین ہے کہ تمہارے دماغ سے ہمیں وہ مل جائے گا جو ہمیں چاہیے۔۔، ازلان نے کہا
میں نے پھر سے پوچھا اپ کو اصل میں چاہیے کیا۔؟
اس نے پھر سے بڑے دھیمے لہجے میں اور بڑے پراسرار لہجے میں جواب دیا وہ بتانے کا وقت تب ائے گا جب تم ہماری افر منظور کر لو گے۔۔،
میں نے بولا ٹھیک ہے میں سن رہا ہوں اپ اپنی افر بتائیے مجھے۔،،
ازلان بولا۔٫ ابھی تو صرف اتنا سمجھ لو کہ اگلے چار سال تک تمہیں ہمارے اور صرف ہمارے لیے کام کرنا ہوگا اس کے بدلے میں ہم تمہیں سو کروڑ روپے دیں گے چار سال بعد تم دوبارہ سے کسی کے لیے بھی کام کرنے کے لیے آزاد ہو گئے یہ سمجھ لو کہ چار سال ہمارے لیے کام کر کے تم سو کروڑ روپے کما لو گے۔۔، اس سے آپ کا کیا مطلب ہے اس دفعہ میں قدر جھنجھلاہٹ سے بولا کب سے دلہن کی ہی تعریفیں کیے جا رہے ہیں نکاح بھی کروا دیجیے مجھے اصلی وجہ بتائیں مجھے اصلی بات بتائیں آخر میں نے کرنا کیا ہے۔۔،
یہ بعد کی بات ہے فلحال تم اتنا سمجھ لو کہ تمہارا پروجیکٹ مستقبل کے کمپیوٹر سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے وہ تمہارا ہے اور تمہارا ہی رہے گا۔۔۔،
اس کی بات مجھے اندر تک خوشی پہنچا گئی اور میں نے پھر اس سے کنفرم کرنے کے لیے دوبارہ سے پوچھا کیا جو اپ کہہ رہے ہیں میں اسے پکا سمجھوں۔۔،
اذلان نے پھر سے مسکراتے ہوئے چہرے سے جواب دیا ایک دم پکا سمجھو میرا حق صرف اور صرف اسی پروجیکٹ پہ رہے گا جس پر تم اگلے چار سال میں کام کرو گے اور کنٹریکٹ سائن کرو گے۔۔۔،
میں اس کو جانچتی ہوئی نظروں سے دیکھتا رہا اور سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ کیا وہ سچ بول رہا ہے یا مجھے کسی چال میں پھنسانا چاہتا ہے۔۔،
مجھے کھوجتی ہوئی نظروں سے دیکھتے پا کر ملک ازلان ایک دفعہ پھر بولا۔٫ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں میں ایک دفعہ پھر بتا دیتا ہوں کہ ہم ایک بزنس مین ہیں اور ہم اپنی زبان کے پکے ہیں۔۔،
میرا دماغ بالکل بند ہو چکا تھا میں سوچنے سمجھنے سے قاصر تھا سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں اسے کیا جواب دوں کبھی سوچتا تھا کہ ہاں کروں کبھی سوچتا تھا کہ نہ کروں کیونکہ ابھی تک ٹھیک سے سمجھ نہیں پایا تھا کہ آخر ازلان مجھ سے چاہتا کیا تھا وہ مجھ سے کون سا کام چاہتا تھا جس کے لیے وہ مجھ پہ اتنے بڑے پیسے کی انویسٹمنٹ کر رہا تھا میں بہت عجیب حالت میں تھا آخر میں نے اس سے پوچھا۔۔۔۔، سگریٹ ملے گی اس نے حیران ہوتے ہوئے میری طرف دیکھا اور پوچھا کیا ؟کیونکہ اسے امید نہیں تھی۔۔
میں نے پھر سے اسے کہا مجھے سوچنے کے لیے سگرٹ کی ضرورت پڑتی ہے اور میں اپنا پیکٹ وہیں سرینا ہوٹل میں بھول آیا ہوں۔۔،
اس دفعہ ازلان نے مسکرا کر مجھے کہا غلطی سے نہیں ارمان صاحب بلکہ بل گیٹس سے ملنے کی خوشی میں آپ وہاں اپنی سگریٹ کو بھول آئے ہیں اور ازلان نے صبا کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا وہاں الماری میں ایک سگریٹ کا پیکٹ پڑا ہے وہ ارمان صاحب کو لا کر دے دو۔۔۔،
صبا الماری کی طرف بڑھی اور وہاں سے ایک بینسن کا پیکٹ لا کر مجھے دے دیا
میں نے پوچھا میرے برانڈ کی سگریٹ ایسا لگتا ہے کہ آپ مستقبل کو جان لیتے ہیں اپ کو یہ بات پہلے سے ہی معلوم تھی کہ میں یہاں پہ اؤں گا اور مجھے سگریٹ کی ضرورت پڑے گی اور آپ نے پہلے سے ہی اس کا انتظام کر کے رکھا ہے۔۔۔۔،
ازلان نے جواب دیا مستقبل کو جان لینا ایک بہت بڑی اور ایک بہت معجزے کی بات ہے اتنی چھوٹی چھوٹی باتیں آدمی بس تھوڑا سا ایکسٹرا الرٹ رہ کر بھی جان سکتا ہے ایک کامیاب بزنس مین وہی ہے جو اپنے کام کے آدمی کی ہر چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی کمزوریوں کو جانتا ہو ہم جانتے تھے کہ تمہارا برینڈ کون سا ہے۔۔ بات چیت کے دوران سگریٹ ختم بھی ہو سکتی ہے اور ہم یہ بھی جانتے تھے کہ اس کے بنا تم بہت دیر تک بات نہیں کر سکتے اس کی ضرورت پڑے گی ہی پڑے گی ہم نے صرف ایک اچھے میزبان کا فرض نبھایا ہے۔۔۔، فل چاپلوسی کے انداز میں اس نے کہا۔۔
میں نے کہا مہمان کا تو پتہ نہیں لیکن ضرورت کے آدمی کی ضرورتوں کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے اب میں سمجھ گیا کہ میں اپ کی کچھ زیادہ ہی ضرورت کا آدمی ہوں۔۔،
ازلان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا یہ بھی سمجھ لو کہ ہم بھی تمہارے اتنے ہی کام کے آدمی ہیں کہنے کے ساتھ ہی اس نے اپنی جیب میں سے ہیرے جڑا لائٹر نکالا اور میرے ہونٹوں کے بیچ دبی سگریٹ جلا دی پہلا کش لینے کے بعد ہی میں بولا اب آپ کو مجھے یہ سمجھانا ہے کہ آپ میرے کام کے ادمی کیسے ہیں۔۔۔،
ازلان نے جواب دیا بہت سیدھی بات ہے اگر تمہارے پاس پیسہ ہوتا تو اپنے پروجیکٹ کو لے کر یوں سرکاری دفتروں کے چکر نہ کاٹتے بلکہ خود عمل میں لے اتے عمل میں لانے کے لیے کروڑوں روپے کی ضرورت ہے اور ہم اس سے کئی بڑی آفر دے چکے ہیں تم بڑے آرام سے اپنے پروجیکٹ پر کام کر لو گے جو اب تک صرف اور صرف کاغذوں میں ہے۔۔۔، میں مسکرایا اور میں نے کہا ہا ہا ہا کاغذوں میں نہیں صرف اور صرف میرے دماغ میں کیونکہ ایسے پروجیکٹس کو کاغذوں میں اتارنے کے خطروں سے میں اچھی طرح واقف ہوں لوگ کوئی بھی چھوٹے موٹے چور کی مدد سے بھی چروا کہ میری ساری محنت پہ پانی پھیر سکتے ہیں۔۔۔، ایک دفعہ پھر ازلان کے چہرے کی مسکراہٹ معنی خیز ہو گئی جیسے ایک دفعہ پھر اس نے میرے جھوٹ کو پکڑ لیا ہو۔۔۔۔۔
ملتے ہیں اگلی اپڈیٹ میں
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Struggle –07– جدوجہد قسط نمبر
December 25, 2024 -
Struggle –06– جدوجہد قسط نمبر
December 25, 2024 -
Struggle –05– جدوجہد قسط نمبر
December 16, 2024 -
Struggle –04– جدوجہد قسط نمبر
December 16, 2024 -
Struggle –03– جدوجہد قسط نمبر
December 16, 2024 -
Struggle –02– جدوجہد قسط نمبر
December 16, 2024

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
