A Dance of Sparks–05–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش - ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔

رقصِ آتش قسط نمبر 05

ڈاکٹر شکیل۔۔۔ نریش کمار لائن ملنے پر بولا۔۔۔ فرقان اور اس کی بیوی کو کسی نے قتل کر دیا ہے۔ اس کے بیٹے کی حالت تشویش ناک ہے۔

فرقان اور شمیم آراء کو قتل کر دیا گیا ہے۔۔۔ ڈاکٹر شکیل کی آواز سے نیند کا خمار غائب ہو گیا۔ اس نے نریش کمار کی آواز بھی پہچان لی تھی ۔۔۔تم کہاں سے بول رہے ہو نریشں۔ انہیں کس نے قتل کیا ہے۔ کہاں۔۔۔

ان دونوں کو ان کے گھر کے سامنے قتل کیا گیا ہے۔ ۔۔ نریش کمار نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا ۔۔۔میں شمشیر سنگھ کے گھر سے بول رہا ہوں۔ تم یہیں آجاؤ۔

روحان زیادہ زخمی ہے کیا ؟۔۔۔ ڈاکٹر شکیل نے پوچھا۔

 وہ زخمی نہیں ہے۔۔۔ نریش کمار نے جواب دیا۔۔۔ جب اس کے ماں باپ کو قتل کیا جا رہا تھا تو وہ چھپ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ بچ گیا لیکن صدے سے وہ بار بار بے ہوش ہو رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ اس کے دماغ پر کوئی برا اثر نہ پڑے۔

ٹھیک ہے۔ میں آرہا ہوں۔۔۔ ڈاکٹر شکیل نے جواب دیا۔ دوسری طرف سے سلسلہ منقطع ہو گیا۔ نریش کمار نے ریسیور

رکھ دیا ۔

تھوڑی ہی دیر میں ڈاکٹر شکیل پہنچ گیا۔ روحان کی حالت اس وقت بھی کچھ بہتر نہیں تھی۔ اب وہ رونے کے ساتھ ساتھ ایسی باتیں کرنے لگا تھا جو دوسروں کی سمجھ سے بالا تر تھیں، ڈاکٹر شکیل نے اسے انجکشن لگا دیا ۔

اچھا کیا جو تم نے مجھے بلالیا شمشیر سنگھ۔۔۔ ڈاکٹر شکیل نے کہا ۔۔۔ یہ صدمہ اس کے لیے بہت شدید ہے۔ باہمت لڑکا ہے جو اب تک سب کچھ برداشت کر لیا۔ اس کا ذہن متاثر ہو سکتا ہے۔ میں نے انجکشن لگا دیا ہے۔ سو جائے گا۔ اسے سکون اور آرام کی بہت ضرورت ہے۔

میں ان لوگوں کو زندہ نہیں چھوڑوں گا سوں رب دی۔۔۔شمشیر سنگھ بولا۔

مگر یہ سب کچھ ہوا کیسے ؟۔۔۔ ڈاکٹر حمن نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔

تمہیں معلوم ہے چند روز پہلے فرقان کو اپنا ایک پرانا دشمن نظر آگیا تھا۔۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا۔۔۔انہی لوگوں کے خوف سے یہ بارہ سال پہلے اپنا وطن  چھوڑ کر یہاں آگیا تھا۔ اس روز رانا کو دیکھ کر فرقان ڈر گیا تھا۔ میں نے اس کی حفاظت کا بندوبست کر دیا تھا۔ دو باڈی گارڈ رکھ دیے تھے لیکن دس بارہ دن تک کوئی بات نہیں ہوئی۔ فرقان یہی سمجھا کہ شاید رانا نے اسے نہیں دیکھا تھا۔ ہو سکتا ہے وہ محض سیرو تفریح کے لیے یا کسی اور کام سے سنگا پور آیا ہو اور اتفاقاً فرقان کی نظروں میں آگیا ہو اور فرقان یہ سمجھا ہو کہ وہ اس کی تلاش میں آیا ہے۔ بہرحال جب کچھ نہیں ہوا تو فرقان نے باڈی گارڈز ہٹا دیے۔ وہ سمجھا ہو گا کہ شاید وارا واپس جاچکا ہے لیکن اس کے سارے اندازے غلط نکلے۔ رانا اس کی تاک میں تھا اور موقع کی تلاش میں تھا۔

 شمشیر سنگھ چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر بات جاری رکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔کل روحان کی سالگرہ تھی۔ وہ بارہ سال کا ہو گیا تھا۔ یہ لوگ سارا دن سنتو شا میں پکنک مناتے رہے۔ رات کو شاید ڈنر کے لیے کسی ہوٹل میں گئے تھے اور مجھے یقین ہے کہ رانا اپنے آدمیوں کے ساتھ اس کی تاک میں ہو گا۔

اتفاق سے میں بھی نریش کمار کے ساتھ ڈنر یہ گیا ہوا تھا۔ واپسی پر ہماری کار جیسے ہی گلی میں داخل ہوئی یہاں پہلے ہی سے کالے رنگ کی ایک کار کھڑی تھی۔ میں نے اپنی کار کے ہیڈ لیمپس کی روشنی میں تین چار آدمیوں کو دوڑ کر کالے رنگ کی اس کار میں بیٹھتے دیکھا۔ وہ کار تیزی سے آگے روانہ ہوگئی۔ اس وقت میری سمجھ میں نہیں آسکا تھا کہ وہ کون لوگ تھے اور اس طرح کیوں بھاگے تھے مگر جب ہم نے اپنی کار رو کی تو خون خرا با نظر آیا ۔ پا بھو شمیم آراء ختم ہو چکی تھی۔ فرقان شدید زخمی تھا۔ اس نے میری گود میں دم تو ڑا تھا۔ میں وہ سب کچھ نہیں بھول سکتا یا رے یہ معصوم بچہ جس طرح بلک بلک کر رو رہا تھا۔ اس نے میرے رونگٹے کھڑے کر دیے تھے۔ تم خود سوچو یار۔ جس بچے کے سامنے اس کے ماں باپ کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہو اس کی ذہنی کیفیت کیا ہوگی۔ اگر اسے کچھ ہو گیا تو۔

اسے کچھ نہیں ہو گا شمشیر سنگھ ۔۔۔ ڈاکٹر شکیل نے روحان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔اسے زیادہ سے زیادہ نیند اور آرام کی ضرورت ہے۔ دو چار دن اس کا خیال رکھنا پڑے گا۔ اس کے بعد بتدریج صدمہ کم ہوتا چلا جائے گا اور یہ اپنے آپ کو سنبھال لے

گا۔

اور اس کے بعد ؟۔۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔۔۔کیا روحان یہ سب کچھ بھول جائے گا۔ اس نے اپنی آنکھوں سے جو کچھ دیکھا ہے اسے فراموش کر دے گا ؟

نہیں۔۔۔ ڈاکٹر شکیل نے کہا ۔۔۔روحان یہ سب کچھ کبھی نہیں بھول سکے گا۔ یہ واقعہ بھیانک یاد بن کر اس کے دماغ میں چپکا رہے گا اور شاید یہیں بھیانک یاد اس کی زندگی کا راستہ بدل دئے۔

ا سے اپنی زندگی کا راستہ بدلنا ہوگا۔ ۔ شمشیر سنگھ نے کہتے ہوئے روحان کی طرف دیکھا۔ اس کی آنکھیں بند ہو چکی تھیں۔ انجکشن اپنا اثر دکھا رہا تھا اور وہ نیند کی آغوش میں پہنچ چکا تھا۔ نیند میں بھی وہ سسکیاں بھر رہا تھا۔

شمشیر سنگھ تین دن تک بڑا مصروف رہا تھا۔ فرقان اور شمیم آراء کی تدفین کا بندوبست اس نے ڈاکٹر شکیل سے مل کر کیا تھا۔ فرقان ایک مخلص اور ملنسار آدمی تھا۔ اس جزیرے پر اس کے کئی دوست تھے جن میں ہر قومیت کے لوگ شامل تھے۔ ان میں مسلمانوں کی اکثریت تھی۔ تدفین، قرآن خوانی اور سوئم وغیرہ کے تمام انتظامات ڈاکٹر شکیل اور اس کے مسلمان دوستوں نے کیےتھے۔

روحان اس دوران میں زیادہ تر نیند کی کیفیت میں رہا تھا۔ ڈاکٹر شکیل اس کا خیال رکھے ہوئے تھا۔ وہ ہر دو تین گھنٹوں بعد اسے دیکھ لیتا تھا۔ چوتھے روز ڈاکٹر شکیل نے اسے انجکشن نہیں لگایا۔ کیونکہ اس کے خیال میں اب اس کی ضرورت نہیں رہی تھی۔ نیند اور بیداری کے وقفوں کے دوران میں ڈاکٹر شکیل اور شمشیر سنگھ اس سے اس طرح کی باتیں کرتے رہتے تھے جس سےصدمے کا اثر کم ہو جائے اور اس میں حوصلہ پیدا ہو۔

روحان ایک باہمت لڑکا تھا۔ اس کے ذہن نے بہت جلد صورت حال کو قبول کر لیا ۔ شمشیر سنگھ کی باتوں نے بھی اسے سنبھلنے میں بڑی مدد دی تھی۔

اس دوران میں اخبارات  بڑی باقاعدگی سے نمایاں طور پر اس واقعے کو کوریج دیتے رہے تھے۔ جزیرے پر یوں تو وارداتیں ہوتی رہتی تھیں۔ اخبارات میں جرائم کی خبریں بھی چھپتی رہتی تھیں لیکن دُہرے قتل کی ایسی خوفناک واردات کبھی نہیں ہوئی تھی اس لیے اخبارات بھی اسے اچھی خاصی اہمیت دے رہے تھے اور لوگ بھی دلچپسی سے یہ خبریں پڑھتے تھے۔ ہر شخص یہ جاننا چاہتا تھا کہ قاتلوں کا سراغ ملا یا نہیں۔

اخبارات کے نمائندے اور فوٹو گرافرز بار بار شمشیر سنگھ کے گھر کے چکر لگا رہے تھے۔ وہ لوگ روحان کا انٹرویو چھاپنا چاہتے تھے لیکن شمشیر سنگھ نے کسی کو بھی روحان کے قریب نہیں پٹکنے دیا۔ پولیس بھی روحان کا بیان لینا چاہتی تھی لیکن ڈاکٹر شکیل نے اجازت نہیں دی۔ اس نے پولیس پر واضح کر دیا تھا کہ روحان ابھی ذہنی طور پر اس قابل نہیں ہے کہ پولیس کے سوالات کے جواب دے سکے۔

اخبارات نے یہ بھی لکھا تھا کہ روحان اس لرزہ خیز واردات کا واحد چشم دید گواہ ہے۔ وہ ایک طرف اگر پولیس کے لیے اہم تھا تو دوسری طرف قاتلوں کے لیے بھی بڑی اہمیت رکھتا تھا۔ اخبارات نے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ فرقان اور شمیم آراء کے قاتل روحان کو بھی اپنے راستے سے ہٹانے کی کوشش کریں گے اس لیے اس کی حفاظت کا معقول انتظام کیا جائے۔ پولیس نے اس کی حفاظت کے لیے صرف دو کانسٹیبل تعینات کیے تھے اور اخبارات نے اس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

ایک ہفتہ گزر گیا۔ صورت حال کسی قدر نارمل ہو گئی تھی اور ڈاکٹر شکیل کے خیال میں روحان بھی اب اس قابل تھا کہ پولیس کا سامنا کر سکے اس لیے اس نے پولیس کو اس کا بیان لینے کی اجازت دے دی۔

انسپکٹر چیانگ شو اور ہومی سائیڈ آفیسر روحان کے سامنےبیٹھے ہوئے تھے اور روحان انہیں بتا رہا تھا کہ اس روز یہ واقعہ کس طرح پیش آیا تھا۔

تم نے کہا ہے کہ تمہارے ڈیڈی نے اس شخص کو رانا کے نام سے مخاطب کیا تھا۔۔۔ ہومی سائیڈ آفیسر نے کہا۔۔۔کیا تم بتا سکتے ہو یہ رانا کون ہے۔ اس سے پہلے تم نے اسے دیکھا تھا۔ وہ تمہارے ڈیڈی سے ملنے تو آتا ہو گا۔

نہیں۔ میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔۔۔ روحان نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ وہ کبھی میرے ڈیڈی سے

ملنے کے لیے نہیں آیا۔

اپنے ڈیڈی اور ممی کی باتوں میں تم نے کبھی اس کا نام سناتھا۔۔۔ آفیسر نے پوچھا۔

ہاں۔۔۔ روحان نے جواب دیا۔۔۔قتل سے چند روز پہلے ایک رات ڈیڈی جب گھر آئے تو بہت خوف زدہ تھے۔ اس رات میں نے ممی  اور ڈیڈی کو باتیں کرتے ہوئے سنا تھا۔ ڈیڈی کہہ رہے تھے کہ ملک نوازش علی ہمیں نہیں بھولا اور رانا یہاں آگیا ہے۔

ملک نوازش علی کون ہے؟۔۔۔ ہومی سائیڈ آفیسر نے پوچھا۔

 یہ بچہ اسے نہیں جانتا۔ میں بعد میں آپ کو بتاؤں گا کہ ملک نوازش علی کون ہے اور رانا کون ہے۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے مداخات

کرتے ہوئے کیا۔

اس رات تم نے رانا کو دیکھا تھا۔ کیا تم اس کا حلیہ بتا سکتےہو؟۔۔۔ آفیسر نے روحان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔

 روحان چند لمحے خاموش رہا پھر وہ رانا کا حلیہ بتانے لگا۔ رانا اور اس کے آدمیوں نے کارسے اتر کر جب ان لوگوں کو گھیرا تھا تو اس وقت روحان اگر چہ خوف زدہ تھا لیکن رانا کا حلیہ اسے یاد تھا۔ اس خونی کا چہرہ تو اس کے ذہن کی لوح پر ثبت ہو کر رہ گیا تھا۔ وہ اسے کیسے بھول سکتا تھا۔

ٹھیک ہے۔ ۔۔ہومی سائیڈ آفیسر نے اٹھتے ہوئے کہا۔۔۔ اب تم آرام کرو بیٹا اور دل و دماغ پر زیادہ بوجھ مت ڈالو۔ تم جوان اور با ہمت لڑکے ہو۔ تم نے جس طرح یہ صدمہ برداشت کیا ہے، وہ قابل تعریف ہے۔ ہم تمہارے ڈیڈی اور ممی کے قاتلوں کو ضرور ڈھونڈنکالیں گے۔ وہ قانون کی گرفت سے بچ کر نہیں جاسکتے۔

 اگر قانون انہیں نہ ڈھونڈ سکا تو میں اپنے ماں باپ کےقاتلوں کو تلاش کروں گا۔ روحان نے کہا۔

 ان سب نے چونک کر روحان کی طرف دیکھا۔ اس کے لہجےمیں کوئی ایسی بات تھی جس نے انہیں چونکنے پر مجبور کر دیا تھا۔

دل خوش کیتا ای پتر!۔۔۔ شمشیر سنگھ ، روحان کا کندھا تھپتھپاتے ہوئے بولا ۔۔۔اگر قانون تمہارے ماں باپ کے قاتلوں کا سراغ نہ لگا سکا تو تم انہیں تلاش کر کے کیفر کردار کو پہنچاؤ گے۔ ان کی تلاش میں، میں تمہارا ساتھ دوں گا۔ وہ یہاں نہ ملے تو ہم پاکستان جائیں گے۔ وہاں بھی نہ ملے تو پوری دنیا میں انہیں تلاش کریں گے۔ ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں۔ میں تمہارے ساتھ ہوں۔

دونوں پولیس آفیسر گھور کر شمشیر سنگھ کی طرف دیکھنے لگے۔ رخصت ہونے سے پہلے جب وہ شمشیر سنگھ سے ہاتھ ملا رہے تھے تو انسپکٹر چیانگ شو نے کہا۔

شمشیر سنگھ ! تم ہم سے ملنا۔ تم سے بات کرے گا۔

 ضرور ملوں گا انسپکٹر۔۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا ۔

ان کے جانے کے بعد ڈاکٹر شکیل کچھ دیر تک وہاں بیٹھا رہا پھروہ بھی چلا گیا۔ شمشیر سنگھ اسے چھوڑنے کے لیے باہر کے دروازے تک آیا تو ایک فوٹو گرافردروازے پر متعین پولیس والوں سے بحث کر رہا تھا۔ وہ ان سے اندر جانے کی اجازت طلب کر رہا تھا،کہ روحان کی تصویریں کھینچ سکے۔

کیا بات ہے بھائی۔ کیوں بحث کر رہے ہو ان سے۔۔۔ شمشیرسنگھ نے اسے گھورا۔

ایک تصویر ۔ صرف ایک تصویر بنانا چاہتا ہوں شمشیر سنگھ جی۔۔۔ فوٹو گرافر نے کہا ۔ وہ اسٹریٹس ٹائمز کاٹو گرافر تھا اور یقینا شمشیر سنگھ کو جانتا تھا۔

ایک کیا۔ تم جتنی تصویریں بنا لو میرے یار۔ پورا رول کھینچ ڈالو۔ میں تیار ہوں۔۔۔ شمشیر سنگھ اپنی پگڑی درست کرتا ہوا اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔

آپ کی تصویر نہیں سردار جی۔ اس بچے کی تصویر ۔ ۔۔فوٹوگرافر نے کہا۔

کیوں۔ میرا چوکھٹا پسند نہیں آیا۔۔۔ شمشیر سنگھ نے اسے گھورا۔

آپ کی ایک تصویر تو میں چھاپ چکا ہوں سردارجی۔ اگر آپ مجھے اس بچے کی صرف ایک تصویر کھینچنے دیں تو میرا کیریئر بن جائے گا۔ ۔۔فوٹو گرافر بولا۔

اور اس بچے کا کیریئر بلکہ اس کی زندگی تباہ ہو جائے گی۔۔۔ شمشیر سنگھ نے اسے گھورتے ہوئے کہا۔۔۔ عقل سے کام لو تم لوگ۔ تم جانتے ہو وہ اس واردات کا واحد چشم دید گواہ ہے اور قاتل اسے نہیں پہچانتے۔ اگر اس کی تصویر اخبار میں چھپ گئی تو وہ آسانی سے شناخت کر لیا جائے گا اور شاید اس کے بعد وہ دو چار دن سے زیادہ زندہ نہ رہ سکے۔ جا میرے یار پپ میں چلا جا۔ وہاں کسی چینی چمڑی والی میم کی تصویر کھینچ کر اخبار میں چھاپ دینا۔

سردار جی۔۔۔۔

نہیں بھائی۔ اب تم یہاں سے چلے ہی جاؤ تو بہتر ہے۔۔۔ شمشیر سنگھ نے سرد مہری سے جواب دیا اور دروازہ بند کر کے اندر

آگیا۔

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Raas Leela

Raas Leela–10– راس لیلا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر  انوکھا گینگسٹر ۔ انوکھا گینگسٹر -- ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔ لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں
Read more
Raas Leela

Raas Leela–09– راس لیلا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر  انوکھا گینگسٹر ۔ انوکھا گینگسٹر -- ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔ لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں
Read more
Raas Leela

Raas Leela–08– راس لیلا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر  انوکھا گینگسٹر ۔ انوکھا گینگسٹر -- ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔ لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں
Read more
Raas Leela

Raas Leela–07– راس لیلا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر  انوکھا گینگسٹر ۔ انوکھا گینگسٹر -- ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔ لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں
Read more
Raas Leela

Raas Leela–06– راس لیلا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر  انوکھا گینگسٹر ۔ انوکھا گینگسٹر -- ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔ لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں
Read more
شکتی مان

Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا، جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page