A Dance of Sparks–119–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 119

لارڈ بدھا کے مجسمے سے سونا چرانے کا منصوبہ۔۔۔ شوفانگ نے کہا ۔۔۔وہ منصوبہ دراصل میرا ہی تھا۔ میں نے ہی ٹائیگر کو اس واٹ کے نقشے وغیرہ فراہم کیے تھے تاکہ انہیں نالے میں ٹھیک جگہ پہنچے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ ہم میں فٹی ففٹی معاملہ طے ہوا تھا۔ اگر وہ مجسمے کے اندر کا سارا سونا نکال کر لے جاتے تو اس میں سے آدھا مجھے ملتا لیکن کچھ اس کے آدمیوں کی حماقت اور کچھ تمہاری چالاکی کی وجہ سے یہ منصوبہ ناکام ہو گیا اور پھر اگلے  روز میں نے ہی ٹائیگر کو اطلاع بھجوائی تھی کہ تم واٹ کے گیٹ کے سامنے کھڑے عقیدت مندوں کو درشن دے رہے ہو۔ وہ گلدستہ اس نے تمہیں بھجوایا تھا جس میں طاقت ور ٹائم بم نصب تھا۔ خیال ہی نہیں یقین تھا کہ بم پھٹے گا تو تمہارے جسم کے چیتھڑے اڑ جائیں گے مگر تم ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی بچ گئے اور اس کے دو تین دن بعد واٹ کے حساب میں بے قاعد گیوں کی وجہ سے مجھے بھی بر طرف کر دیا گیا۔ میں مہاراج سے انتقام لینے کے لیے موقع کی تلاش میں تھا۔ اس نے پہلے بھی میرے ساتھ بڑی زیادتیاں کی ہیں۔ مہاراج کو شاید یہ شبہ ہو گیا تھا کہ واٹ میں رہتے ہوئے تمہارے ساتھ کوئی زیادتی کی جائے گی اس لیے تمہیں وہاں سے بٹا دیا گیا لیکن پورے بارہ دن کی کوشش سے میں نے پتا چلا لیا کہ تم کہاں ہو اور اب دیکھ لو۔ تم میرے سامنے کھڑے ہو۔

 میرے دماغ میں سنسناہٹ سی ہو رہی تھی۔ مہاراج نے اس روز ٹھیک ہی کہا تھا کہ شوفانگ بہت کینہ پرور اور سازشی آدمی تھا۔ یہ انکشاف میرے لیے واقعی بڑا سنسنی خیز تھا کہ بدھا کے مجسمے سے سونے کی چوری کا منصوبہ اس نے بنایا تھا۔ تھائی وانگ کے ساتھ رہتے ہوئے میں بدھ مت اور خصوصاً بھکشوؤں کے بارے میں تھوڑا بہت جان چکا تھا۔ بدھا کا پیروکار کوئی بھی شخص بھکشو بن سکتا تھا۔ اس کے لیے ذات پات یا رنگ و نسل کی کوئی قید نہیں۔ البتہ چند شرائط پر پورا اترنا اس کے لیے ضروری ہے۔ باپ کا قاتل نہ ہو اور چھوت چھات کی کسی بیماری میں مبتلا نہ ہو۔ بھکشو بن جانے کے بعد بھی اس کے لیے چند باتوں پر کاربند رہنا ضروری ہوتا ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ محنت مزدوری یا کوئی اور کام دھندا نہ کرے۔ دوسروں کی کمائی پر عیش کرے یعنی کھانا مانگ کر کھائے۔ کسی کو قتل نہ کرے چوری نہ کرے جھوٹ نہ بولے، زنا نہ کرے بلکہ عورت کا خیال بھی دل میں نہ لائے، رقص و موسیقی سے دوررہے، کوئی نشہ آور چیز استعمال نہ کرے اور دوپہر کے بعد کھانا نہیں کھائے اونچی اور آرام دہ جگہ پر مت بیٹھے اور کسی سے بھیک میں بھی سونا چاندی قبول نہ کرے۔

میں طویل عرصے سے بھکشوؤں کے ساتھ رہ رہا تھا۔ بہت کم ایسے بھکشو دیکھے تھے جو واقعی ان راہبانہ اصولوں پر عمل پیرا تھے۔ جبکہ اکثریت ایسے بھکشوؤں کی دیکھنے میں آئی تھی جو بڑے دھڑلے سے ان اصولوں یا بدھا کی تعلیمات کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ میں ٹریننگ کے دوران میں کیمپوں میں بھکشوؤں کے ساتھ رہا تھا۔ وہاں بہت سے بھکشو ایسے تھے جو دو پہر کے بعد رات کا کھانا بھی کھاتے تھے اور جھوٹ بھی بڑے دھڑلے سے بولتے تھے۔ اور شوفانگ۔ اس میں تو بدھ مت کے یہ تمام شرعی عیب موجود تھے۔

مجھے حیرت ہے۔۔۔  میں نے شوفانگ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم لارڈ بدھا کے پیرو کار ہو، راہب ہو۔ تمہیں تو تارک الدنیا ہونا چاہیے۔ ان سب چیزوں سے تمہارا کیا سروکار اور پھر بدھا کے مجسمے سے سونے کی چوری۔ کیا یہ گناہ نہیں ؟؟

 گناہ۔۔۔ شوفانگ نے ہلکا سا قہقہہ لگایا۔۔۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ دوسرے لوگ تو عیش کریں۔ ان کے پاس دنیا کی ہر آسائش موجود ہو۔ وہ خوب صورت عورتوں سے دل بہلا ئیں اور ہم فاقے کریں۔ ہم عورت کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھیں تو اسے گناہ سمجھا جائے۔ اور پھر یہ کہاں کی عقل مندی ہے کہ منوں کے حساب سے سونا اس طرح ضائع کردیا جائے۔ لارڈ بدھا کو سونے کی ضرورت نہیں۔ اس کی آتما یہ دیکھنے کے لیے نہیں آئے گی کہ اس کا مجسمہ سونے میں ڈھالا گیا ہے یا کسی پتھر سے تراشا گیا ہے۔ سونے کی ضرورت تو ہم جیسے لوگوں کو ہے تاکہ اس سے زندگی کی آسائشیں حاصل کی جاسکیں۔ میں نے یہ سونا حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ کامیاب نہیں ہو سکا کوئی بات نہیں لیکن اب مجھے ایسا ایک اور موقع مل گیا ہے کہ اس سونے کی مالیت سے کئی گنا زیادہ رقم حاصل کر سکتا ہوں۔

کوئی اور شیطانی منصوبہ۔۔۔  میں نے چبھتی ہوئی نظروں سےاس کی طرف دیکھا۔

ا سے میری ذہانت کہو۔۔۔ شوفانگ کے ہونٹوں پر مکروہ سی مسکراہٹ آگئی۔ ۔۔تمہاری وجہ سے ٹائیگر کو بھی بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے اور پھر اس کے دوستوں کو تمہاری ضرورت ہے۔ میرا خیال ہے ان کے پاس دولت کی کمی نہیں ہے۔ وہ دنیا کے ایک سرے سے تمہارا پیچھا کرتے ہوئے آئے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ تم ان کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہو۔ وہ تمہارے سرکی منہ مانگی قیمت دے سکتے ہیں۔ میں آج رات ہی ٹائیگر کو پیغام  دوں گا کہ تم میرے قبضے میں ہو۔ مجھے تمہاری منہ مانگی قیمت مل جائے گی۔ میں نے اتنی دولت جمع کر رکھی ہے کہ میری آنے والی چار پانچ نسلیں بھی کوئی کام کئے بغیر عیش کر سکتی ہیں۔ تمہاری قیمت وصول کرتے ہی میں ہندوستان چلا جاؤں گا۔ وہاں کے مندروں میں بھی بڑے بڑے جگادری پنڈت پڑے ہیں۔ دو چار سے تو میرا رابط بھی ہے۔ میں نے یہاں سے نکلنے کے تمام انتظامات مکمل کر لیےہیں۔

لیکن شاید تم ایسا نہ کر سکو۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔مہاراج کو اب تک پتا چل گیا ہو گا کہ ہمیں اغوا کر لیا گیا ہے۔ وہ تمہیں پاتال سے بھی ڈھونڈ نکالے گا اور پھر تم ٹائیگر اور اس کے ساتھیوں کو نہیں جانتے۔ یہ معلوم ہونے کے بعد کہ میں تمہارے قبضے میں ہوں وہ تمہاری زندگی کا چراغ گل کر دیں گے۔

میں ایسا بے وقوف بھی نہیں ہوں کہ اسے دعوت دے کر یہاں بلالوں۔۔۔ شوفانگ نے کہا ۔۔۔اس سے بات چیت دو سرے ذرائع سے ہوگی اور تمہیں اس کے حوالے اس وقت کیا جائے گا جب وہ مطلوبہ رقم میری بتائی ہوئی جگہ پر پہنچا دے گا۔

 وہ چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر کہنے لگا۔۔۔ مجھے تمہاری وجہ سے وقت سے پہلے یہاں سے بھاگنے کا پروگرام بنانا پڑا۔ مجھے واٹ کے مجسمے کا سونا حاصل نہ کرسکنے کا افسوس رہے گا۔ اس وقت میرا دل تو یہ چاہ رہا ہے کہ تمہارے ٹکڑے کر کے کتوں کے آگے ڈال دوں لیکن میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا کیونکہ اس طرح تمہاری قیمت کم ہو جائے گی۔ البتہ تمہاری یہ دوست اس نے تھائی وانگ کی طرف دیکھا اس دوران میں میرا دل بہلا سکتی ہے۔ اس کو دیکھ کر نجانے کیوں میرے دل میں گدگدی سی ہونے لگتی ہے۔ صرف میں ہی نہیں۔ اس واٹ کے چند اور بھکشوؤں کی نیت بھی ڈانواں ڈول ہو رہی تھی۔ اگر یہ ساری گڑ بڑ نہ ہوتی تو ہم لوگ کسی رات واٹ کے تہ خانے ہی میں اس کی دعوت اڑاتے لیکن آج یہ صرف میرا دل بہلائے گی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page