A Dance of Sparks–127–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 127

تم جوان ہو ، خوبصورت ہو، کوئی بھی لڑکی تمہیں دیکھ  کر تم کو اگنور نہیں کرسکتی ۔۔۔شینو نے دھیرے سے لرزتی ہوئی آواز میں کہا۔۔۔ کک ۔۔کیا تم نے ابھی تک کک۔۔ کسی کے سسس ۔۔ساتھ سیکس نہیں کیاہے۔   

اُس کی بات سُن کر میرے پورے بدن میں ایک عجیب سی انٹھن ہوئی ۔

ہاں ۔۔۔میں نے سچ ہی بولنے کا ارادہ کیا۔۔۔ میں دو بار سیکس کرچکا ہوں۔۔۔ پہلی دفعہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میں کیا کررہا ہوں اور کیسے ۔۔ لیکن اُس وقت میری باگ دوڑ کسی اور  کے ہاتھ میں تھی مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہاتھا ۔۔ وہ مجھے اپنا کھلونا بنانا چاہتی تھی ۔۔اُس نے نیند کے عالم میں مجھ پر  قابو پایا تھا ۔۔ لیکن اُس کے بعد میں نے سوچ لیا کہ میں کسی کا کھلونہ نہیں بنوں گا۔۔ اگر کروں گا بھی تو اپنی مرضی سے ، کسی اور کی مرضی سے نہیں ۔۔ اور دوسری بار میں نے اپنی مرضی سے کیا لیکن اُس وقت بھی مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا بس میں فطرت کے ہاتھوں  انجان راستے پر چلتا رہا۔

شینو میری باتیں سنتی دھیرے سے کسک کر میرے قریب آئی ۔۔اتنا کہ اُس کے اور میرے جسم کے بیچ صرف چند انچ کی ہی جگہ خالی  تھی اگر میں اپنا ہاتھ سینے سے ہٹا کر سایڈ پر رکھتا تو میرا ہاتھ اُس کے گداز جسم کے ساتھ پوری طرح سے ٹچ ہوتا۔ وہ میری طرف رخ کیئے اُس کی نظریں میرے چہرے  پر ہی جمی ہوئی تھی ۔۔اور میں اُس کی طرف دیکھے بغیر یہ محسوس کررہاتھا۔

تت تمہیں کیسا لگا تھا تھا پہلی بار سیکس کرنے  کے بعد۔۔۔شینو نے دھیرے سے پوچھا

پہلی دفعہ تو۔۔۔ میں نے اُسی طرح سے دھیرے سے کہا۔۔۔اُس وقت تو میں جذبات کی آندھیوں میں گھرا ہوا تھا ، مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی  کہ کیا ہوا۔۔اپنی وہ فیلینگ میں بیان نہیں کرسکتا۔۔ جبکہ دوسری بار میں  اپنی مرضی سے آگے بڑھا تھا ۔۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مجھے  اُس وقت بھی کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کروں۔ بس فطرت کے اصولوں کے مطابق خود بخود ہی ہوتا رہا۔

میں سمجھ گئی۔۔۔ شینو دھیرے سی ہنسی ۔۔۔ تمہارا کبھی کسی سے  کوئی ایسا ویسا تعلق نہیں رہا ہے ۔۔اور نہ ہی تمہارے کوئی ایسے دوست ہیں جو تم سے اس حوالے سے باتیں کریں ۔۔ مجھے تھائی وانگ کی وجہ سے تمہاری پوری کہانی معلوم ہوچکی ہے ۔۔تم اب تک صرف اپنی جان بچانے کے لیئے باگ دوڑ کررہے ہو۔۔تمہیں اسطرف توجہ دینی کی فرست ہی نہیں ملی ۔۔ لیکن جتنے تم خوبصور ت اور جازب نظر  اور سمارٹ  ہو تو قدم قدم پر تمہیں عورتیں اور لڑکیاں ملتی رہیں گی اور تم کب تک ان سے بھاگوں گے ۔۔ لڑنے میں تو تم ماسٹر ہوگئے ۔۔اس معاملے میں بھی خود کو تیار رکھو۔۔ نہیں تو تمہیں بہت مشکلات پیش آئیں گی۔ اور ہوسکتا ہے  کہ کوئی لڑکی یا عورت تمہاری التفات نہ ملنے کی صورت میں تمہارے خلاف ہوجائے۔ تو  اس طرف بھی تمہیں  دیھان  رکھنا پڑے گا۔

شینو کی باتیں سن کر مجھ پر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے وہ جس طرح سے مجھے بتا رہی تھی ۔۔لگتا تھا کہ وہ کوئی ستر اسی سالہ بزرگ ہو۔۔حالانکہ اُس کی عمر اتنی نہیں تھی وہ تو خود ابھی بھرپور جوانی  میں قدم رکھ چکی تھی۔ لیکن وہ جو کچھ کہہ رہی تھی وہ ٍ16 ٹکہ صحیح کہہ رہی تھی۔

تمہیں حیرت ہورہی ہے نا۔۔۔شینونے کہا۔۔۔ میری اسطرح کی باتیں سُن کر کیونکہ تمہیں زندگی کے اس رُخ سے کبھی پالا نہیں پڑا۔۔اور تھائی لنڈ میں تو بچہ بچہ اس حوالے سے پی ایچ ڈی ہے۔۔اور میرا جو پروفیشن ہے اُس میں مجھے ایسی ایسی کہانیاں سننے کو ملیں ہیں کہ تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔ تو اسی لیئے میں نے تمہیں یہ سب کہا۔

تم سچ کہہ رہی ہو۔۔۔ میں ابھی تک حیرت  میں ہی ڈوبا ہوا تھا۔۔۔ یہاں  تھائی لینڈ میں جب سے میں آیا ہوں ، اور جتنا بھی میں گھوما ہوں  تو قدم قدم پر میں نے بہت کچھ دیکھا ہے یہاں جنس بھی بھوک کی طرح ہے جہاں بھی لگے جیسے ہی لگے تو  بندوبست بھی کرہی لیتے ہیں آسانی سے۔اور اسے بُرا بھی نہیں سمجھا جاتا۔

ایک بات بولوں ۔۔۔ شینو نے دھیرے سے کہا۔۔۔ اگر وعدہ کرو کہ ناراض نہیں ہوگےاور نہ ہی میرے بارے میں کچھ بُرا محسوس کرو گے  تو ۔۔۔۔۔

میں نے چہرہ اُس کی طرف گھمایا اور اُس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔بولو تم نے جو بھی کہنا ہے میں بُرا نہیں مانو گا۔۔ اور نہ ہی میں تمہیں بُرا سمجھتا ہوں۔

میں نے جب سے تھائی وانگ سے تمہاری کہانی سُنی ہے اور اُس کی فیلینگ کے بارے میں مجھے پتہ چلا ہے ۔۔تمہیں دیکھ کر ۔۔جب بھی تم میرے سامنے آتے تھے تو میرے دل میں بھی تمہارے لیئے فیلنگز جاگنے لگ جاتی تھی،  میرا دل کرتا تھا کہ میں تمہاری باہوں میں سما جاؤں۔۔آج بھی  جب ہم کاٹیج سے واپس آرہے تھے تو تمہارے کندھے پر سر رکھ کر مجھے بہت تحفظ کا احساس ہورہاتھا اور دل کر رہاتھا۔۔کہ میں تمہارے سینے سے لپٹ جاؤں۔

یہ کہتے ہوئے اُس نے اپنا ہاتھ دھیرے سے میرے سینے پر رکھے ہاتھ پر رکھ دیا۔جس سے مجھےصاف محسوس ہورہاتھا کہ اُس کا پورا جسم ہلکا ہلکا لرز رہاہے۔اُس کی باتیں اور قربت مجھے بھی بے قرار کر رہی تھی۔اور میرا بھی جسم اینٹھنے لگا تھا۔ ٹراوزر میں میرے لنڈ نے بھی بھرپور انگڑائی لی ، لیکن شینو کی قربت کے مدہم نشے میں میں اپنے لنڈ کی طرف سے بے خبر تھا، مجھے احساس ہی نہیں ہوا تھا کہ میرا لن کھڑا ہوچکا ہے ۔ جب کہ شینو کی نظر میرے لنڈ پر چپکی ہوئی تھی،  اور اُس کے جسم میں بھی ہلکے ہلکے تھرتھراہٹ بڑھ رہی تھی۔ جس کا مجھے اندازہ ہورہاتھا، لیکن یہ پتہ نہیں تھا کہ  میرے لن کے اُبھار کو دیکھ کر اُس کی حالت ایسی ہورہی ہے۔

شینو  اپنی کہنی کے بل تھوڑی  اُٹھی ، اور کسک کر میرے میرے چہرے پر جھک کر تھوڑی دیر میری آنکھوں میں دیکھتی رہی ، اُس کی آنکھوں میں لال ڈورے تیررہے تھے جیسے اُس نے نشہ کیا ہوا ہو، میں بھی لیٹا بس اُس کی آنکھوں میں ہی دیکھے جا رہاتھا۔ پھر وہ میرے جہرے پر دھیرے سے جھکی اور میرے ہونٹوں پر ہلکا سا کس کرکے سر اُٹھا کر پھر سے میری آنکھوں میں دیکھا۔ جب میری طرف سے اُسے کسی روک ٹوک یا بڑھاؤے کا ریسپونس نہیں ملا ، اور میں خاموش ہی رہا تو اُس نے میری خاموشی کو نیم رضامندی سمجھتے ہوئے دوبارہ سے میرے چہرے پر جھک کر میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر دھیرے دھیرے سے چوسنے لگی۔

اُفففففف۔۔ اُس کے ہونٹوں کا میرے ہونٹوں  کو پکڑ کر چوسنا میرے پورے تن بدن میں آگ لگانے  کی شروعات ہوگئی، میرا جسم ایسے کانپا  اور لرزا  کہ میرا ایک ہاتھ تو اُس کے جسم کا لمس محسوس کر رہا تھا ، دوسرا ہاتھ خود بخود اُٹھا اور اُس کی کمر پر آگیا۔ میرا یہ ریسپونس دیکھ کر وہ پوری طرح سے میرے سینے پر اپنا سینہ چپکا کر اور تیزی سے میرے نیچلے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں میں دبا کر چوسنے لگی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page