A Dance of Sparks–129–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 129

میں بھی سمجھ گیا کہ اُس کو درد ہورہا ہے ۔ لیکن میں آہستہ آہستہ لن کو اُس کی چوت میں دھکیلتا رہا۔جیسے ہی تقریباً چار انچ تک لن اندر گیا تو اُس نے اپنا دوسرا ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ کر مجھے روک دیا۔ تو میں رک گیا۔ اُس نے مجھے اپنے اوپر جھکا کر میرے ہونٹوں کو منہ میں لے کر چوسنے لگی ۔ اور میرا یک ہاتھ پکڑ کر اپنے ممے پر رکھ کر دبا دیا ، جس میں سمجھ گیا اور اُس کے ممے دباتے ہوئے اُس کے ساتھ کسنگ کرنے لگا۔تھوڑی دیر تک ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کسنگ کرتے رہے اور میں اُس کے ممے دباتا رہا اور وہ میری کمر پر ہاتھ پھیرتی رہی۔ پانچ منٹ بعد اُس نے نیچے سے اپنی گانڈ ہلانی شروع کر دی اوراپنے دونوں ہاتھ میرے کہولہوں پر رکھ کر اپنی طرف دبانے لگی ۔ تو میں نے بھی اپنے لن کو آہستہ سے تھوڑا سا واپس کھینچا اور پھر سے اندر کی طرف پُش کیا۔ اسی طرح سے تھوڑی دیر میں آہستہ آہستہ سے اندر باہر کرتا رہا،  تو اُس کی چوت نے پھر سے چکنا پانی چھوڑنا شروع کر دیا جس سے لن تھوڑا روانی سے اُس کی چوت کے اندر باہر ہونے لگا۔ اُس کے ہاتھ بدستور میرے کہولہوں پر تھے اور وہ مجھے اپنی طرف پُش کرتی رہی تھی ۔ ادھر مزے کی وجہ سے میں بھی اپنے ہوش کھونے لگا۔ اور اُس کے دونوں ہونٹوں کو پوری طرح سےاپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا۔ اور نیچے سے میرے دھکوں کی کی رفتار بھی بڑھنے لگی۔کیونکہ اُس کی چوت بھی دھڑا دھڑ پانی چھوڑ رہی تھی جس کی وجہ سے میرے لن کو اُس کی  چوت میں  اندر باہر ہونے میں آسانی ہورہی تھی ، شہوت اور جذبات کے نشے میں ، میں نے  ایک کس کر دھکا لگایاجس سےمیرا لن جھڑ تک اُس کی چوت میں غائب ہوگیا اور شینو کے منہ سے ایک چیخ نکلی جو کہ میرے منہ میں ہی دب گئی ۔ جس کو محسوس کر کے میں فوراً سٹاپ ہوگیا۔ اور مجھے پتہ چلا کہ کیا ہوگیا ہے ۔ میرا لنڈ پورا اُس کی چوت میں گھسا ہوا تھا اور وہ میرے نیچے پھڑپھڑا رہی تھی ، اُس کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگ گئے تھے ۔ میں نے جیسے ہی اُس کے اوپر سے اُٹھنا چاہا تو اُس نے مجھے اپنے ہاتھوں کی  گرفت میں لے کر اپنے سینے سے چپکا لیا۔

میں بھی آرام سے لنڈ پورا اندر ڈالے اُس کے اوپر اپنی کہنوں کے بل لیٹا اُس کے چہرے کو چومنے  لگا تھوڑی دیر میں ہی اُس کا درد کم ہوا ۔۔اور اُس  کا چہرہ پر سکون ہونا شروع ہو گیا ۔۔اور اس کی بے چینی کم ہونا شروع ہو گئی ۔۔تو شنیونے پھر سے اپنی گانڈ ہلانی شروع کر دی اور میں نے لن اندر باہر کرنا شروع کردیا۔

تھوڑی دیر اسی طرح سے اُس کو چودنے کے بعد شینو نے مجھے اپنے سینے سے اوپر اُٹھایا اور اپنی  ٹانگیں اوپر اٹھا کر میرے  کندھوں پر رکھی ، اور اپنے ہاتھوں سے میری رانوں کو پکڑکر اپنی طرف جھٹکا دیا تو میں نے بھی اس کے اوپر جھک کر اسے گھسے مارنا شروع کردیئے ۔شینو کے منہ سے مزہ کے مارے سسکاریاں نکلنا شروع ہو گئیں ۔

آااااہہہہ ہممممم ۔۔آہہہہہہہہہہ۔

شینو کی پھدی تسلسل سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے کافی چکنی ہو گئی تھی ۔۔کچھ ہی دیر بعد شینو فارغ ہونے کے قریب عجیب سی آوازیں نکالتے ہوۓ کہنے لگی ۔

آہہہہہ زوور سے روحان ۔۔ اور زوور سے۔۔ اب سکون آنا شروع ہوا ہے۔۔صبحہح سے۔۔آہہہہہہہہہہہ تم نے مجھے  پاگل کیا ہوا تھا ۔۔آہہہہہ میں ررررووووووحاااااااااااان ۔۔ میں فارغ ہونے لگی ہوں ۔

یہ کہتے ہوۓ شینو کی آواز غنودگی میں ڈوبنے لگی  ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی شینو کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔شینو کی آوازیں سن کر میں بھی فارغ ہونے کے قریب ہو گیا تھا ۔۔۔مجھے ایسا لگ رہاتھا کہ جیسے میرے جسم سے میں سے خون میرے ٹٹوں میں اکھٹا ہونا شروع ہوگیا ہو۔شینو کی حالت ابھی سنبھلی بھی نہیں تھی ڈس چارج ہونے سے کے میں نے ایک دم سے جوشیلے انداز میں  گھسے مارنا شروع کر دئیے ۔

شینو کے ممے اس کے جسم پر اچھل اچھل کر اس کے منہ کی طرف  جا رہے تھے ۔۔میں آخری گھسوں کے نشہ میں اپنی منزل کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔چند گھسوں کے بعد میں آخری دم دار گھسے مارتے ہوۓ جیسے ہی شینو سمجھے کہ میں اب فارغ ہونے والا  ہوں تو اُس نے ایک جھٹکے سے مجھے روکتے ہوئے خود کو میرے نیچے سے نکالا اور جس سے لن  شینو کی پھدی سے باہر نکالا اُس نے فوراً سے میرے لن کو  ہاتھوں میں لے کر مسلنے لگی ۔تین چار بار مسلنے کے بعد  میری ریڑھ کی ہڈی میں سے سسراتی سی ہوئی ایک برقی  لہر دوڑتی ہوئی میرے ٹٹوں تک آئی اور جیسے ہی میرے لن تک پہنچی میرے لن کے ٹوپے سے ایک تیز دھار نکی جو سیدھی شینو کے سینے  پر لگی،اور شینو اور تیزی سے میرے لن کو مسلنے لگی جس سے میری منی کی پچکاریاں نکل نکل کر شینو کے پیٹ کے اوپر گرنے لگی۔۔۔۔ فارغ ہوتے ہوۓ میرے جسم کو زور دار جھٹکے لگ رہے تھے ۔۔۔اور میں شینو کے اوپر ہی ڈھیر ہوگیا ، لیکن شینو مسلسل میرے لنڈ کو سہلاتی رہی اور آخری قطرہ تک میرے لن سے نچوڑ لیا، میں کچھ دیر تک ویسے ہی  شینو کے اوپر ہی لیٹے اپنی سانس درست کرتا رہا اور جیسے ہی میری سانس نارمل ہوئی میں شینو کے اوپر سے اٹھ کر کھڑا ہوا اور ننگا ہی اٹیچ واش روم میں چلا گیا۔

اچھے سے اپنے جسم کو صابن لگا کر صاف کرنے کے بعد جسم کو خشک کر کے تولیہ لپیٹ کر باہر نکلا تو شینو خود  کو چھوڑ کر بیڈ پر جو ہماری چدائی کے ثبوت تھے اُن کو اپنی شرٹ سے  صاف کررہی تھی، جو کہ اتنا زیادہ نہیں تھا بلکہ میری منی کی پچکاریوں سے اُس کا پورا سینہ اور پیٹ بھرا ہوا تھا جو کہ ابھی رسنا شروع ہوگیا تھا لیکن میرے واشروم سے باہر نکلتے ہی وہ فوراً سے اُٹھی تو ہلکا سا لڑکھڑائی ، جس کو میں نے آگے بڑھ کر جلدی سے تھام لیا  ۔تواُس نے اپنی شرٹ اور ٹراؤزر کو جھک کر اُٹھایا اور ایسے ہی ننگے میرا ہاتھ تھامے دھیرے دھیرے اپنے  کمرے کی طرف بیچ والے دروازے سے  جانے لگی ، میں بھی اُس کو پکڑے اُس کے ساتھ اُس کے کمرے میں آیا اور اُس کو اُس کے کمرے کے واشروم میں لے گیا ، اور کموڈ پر بیٹھایا تو اُس نے میرے لن کی طرف دیکھتے ہوئے دھیرے سے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ کو پکڑتے ہوئے بولی ۔

اُفففففففف ۔۔روحان ۔۔ابھی بھی ایسے لگ رہا ہے جیسے یہ میرے اندر ہو ۔۔مجھے تو پھاڑ کر رکھ دیا اب صبح مجھے کوئی بہانہ کرنا پڑے گا۔

سوری ۔۔۔میں نے کہا۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ مجھے کیا ہوگیا تھا۔

چپ کر ۔۔۔شینو نے جلدی سے میرے ہونٹوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔تمہارا قصور نہیں ہے۔۔میں سمجھتی ہوں ۔۔لیکن آئیندہ جس کے ساتھ بھی کرو تو خود کو سنبھال کر کرنا کیونکہ تمہارا بہت موٹا او رلمبا ہے ۔خاص طور پر تھائی وانگ کے ساتھ بہت آرام سے کرنا ۔ اُس کو بہت ٹائم ہوگیا ہے سیکس کیئے ہوئے ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page