A Dance of Sparks–136–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 136

میں یہ سب کچھ سوچے ہی جا رہا تھا کہ تھائی وانگ نے پھر سے مجھے اپنی باہوں میں لے لیا میں نے بھی اُس کو اپنی باہوں میں کس لیا ۔ اُس نے میرے سینے پر سررکھا ہواتھا ۔ تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کے بعد اُس نے اپنے ایک ہاتھ سے میری کمر کو دھیرے دھیرے سہلانا شروع کردیا۔ اور میرے سینے پر اپنا چہرہ رگڑنے لگی۔تو  شینو کے الفاظ میرے ذہن میں گھونجنے لگے ۔۔(تھائی کا خیال رکھنا اور اُس کو اپنا لینا)۔۔ شینو کے الفاظ کا یاد آنا اور تھائی وانگ کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے میرے جسم میں بھی ترنگ سی جاگ اُٹھی ۔ اور میرے ہاتھوں نے بھی خود بخود اُس کی کمر پر حرکت کرنی شروع کردی ۔

میرے ہاتھوں کی حرکت جیسے ہی تھائی کو محسوس ہوئی وہ اور زیادہ مجھ سے چپکنے لگی ۔اور اپنا چہرے میرے سینے رگڑتے ہئے اُس نے اپنا چہرہ اوپر کرتے ہوئے میرے آنکھوں میں دیکھا ۔ اُس کی آنکھوں کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا اُس کی آنکھوں کا رنگ بدلنے لگا تھا۔ اُس نے  ایسے ہی میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے میری گردن پرایک کس کیا ۔ تو  جذبات میری آنکھیں چپک کر پھر سے کھل گئی ۔ یہ دیکھ  کر اُس نے ایک اور کس  کیا۔۔ وہ بدستور میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔۔ اور میری طرف سے  اور میرے چہرے پر اُسے کسی قسم کے اعتراض  یا ناراضگی کے تاثرات نہ دیکھ کر وہ پھر سے  میری گردن پرہلکے ہلکے کس کرنے لگی ۔

اُس کی اس طرح سے میری گردن پر کسنگ کرنے سے میرے جسم میں کرنٹ کی لہریں سی اُٹھنے لگی۔ اور میں نے اُس کو اپنے ساتھ کچھ اور زیادہ کس لیا۔ جس سے وہ سمجھ گئی کہ میری طرف سے کوئی روک ٹوک نہیں ہے اُسے ۔۔ تو اُس نے   میری کمر کے گرد سے اپنے ہاتھ سامنے لاتے ہوئے میرے دنوں کندھوں پر ہاتھ رکھ کر مجھے پیچھے کی جانب دھکا دیتے ہوۓ بیڈ پر گرا کر اپنی دنوں ٹانگوں کو ایک طرف کر کے میری گود میں بیٹھ کر نیچے جھکتے ہوۓ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں کے اوپر رکھ دئیے ۔۔۔ تھائی وانگ کے جسم پر لباس بہت مختصر تھا۔ نیکر بہت اونچی تھی جس سے اس کی ٹانگیں اوپر تک برہنہ ہو رہی تھیں۔ اور بلاؤز بھی بہت مختصر تھا۔نیکر  صرف اس کی گانڈ کو ڈھک رہا تھا مجھے اپنے لن پر واضح اس کی گانڈ فیل ہو رہی تھی ۔۔جس کی وجہ سے میرے لن نے بھی انگڑائی لے کر اٹھنا شروع کر دیا تھا ۔۔میرے لن کے ابهار کو اپنی گانڈ پر محسوس کرتے ہی تھائی وانگ کی كسنگ میں شدت آگئی تھی اور وہ نیچے سے اپنی گانڈ ہلا کر میرے لن پر رگڑ رنے لگی  ۔۔اس سب میں میری اپنی حالت بھی غیر ہونا شروع ہو گئی تھی ۔ تھائی وانگ یہ حرکت کر تے ہوۓ میرے جذبات کو اور زیادہ ابهار دیا تھا ۔۔ اب مزید برداشت نہ کرتے ہوۓ میں بھی كسنگ کرنے میں تھائی وانگ کا ساتھ دینے لگ گیا ۔۔جبکہ میرے دنوں ہاتھ اس کی کمر پر آگئے تھے ۔۔کس کرتے ہوۓ میرے ہاتھ مسلسل اس کی کمر کو سہلانے میں لگے ہوئے  تھے ۔۔ تھائی وانگ کے کسنگ میں آہستہ آہستہ شدت آنے لگی ۔۔وہ مجھے ایسے جگڑرہی  تھی کہ بس میں تو اُس کے جذبات کو دیکھ کر ہی حیران رہ گیا۔

تھائی وانگ کبھی میرا اوپر والا ہونٹ منہ میں لے کر چوسنے لگ جاتی تو کبھی نیچے والا ۔۔چند لمحے شدت سے میرے ہونٹ چوسنے کے بعد جیسے ہی تھائی وانگ نے اپنی زبان میرے منہ کے اندر داخل کی تو میں نے بنا کوئی لمحہ ضائع کئے اس کی زبان کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ، جبکہ دوسری جانب اب میرے ہاتھ نیچے اس کی گانڈ کے پاس پہنچ کر اس کی گانڈ کو سہلا رہے تھے ۔۔ہماری كسنگ میں کافی شدت آگئی تھی ۔۔میں کبھی تھائی وانگ کی زبان کو چوستا تو کبھی اپنے دانتوں میں پکڑ کر اس کے ساتھ اپنی زبان ٹکرانا شروع کر دیتا ۔۔میں اُس کی شدت کا پورا پورا ساتھ دینے لگ گیا۔ ہماری یہ كسنگ اس وقت ٹوٹی جب ہم دنوں کی سانسیں بے ترتیب ہو گئی تھی ۔۔جیسے ہی میں نے اس کی زبان۔ کو آزاد کیا تو اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے ہٹا کر میرے سینے پر سر رکھ کر لمبی لمبی سانسیں لینا شروع کر دی ۔۔ہماری سانسوں کی آواز واضح سنائی دے رہی تھی ۔۔ایسے لگ رہا تھا جیسے ہم لوگ لمبے فاصلے سے دوڑ کر آئے ہوں ۔۔چند لمحے لمبی سانسیں لینے کے بعد جب ہماری حالت کچھ بہتر ہوئی تو تھائی وانگ نے اپنا سر اٹھا کر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا

 مجھے کچھ ہو رہا ہے روحان  پلز آج مجھے مکمل کر دو ۔۔۔تھائی وانگ آواز میں کسک  تھی اور اُس کی آنکھوں میں آنسو۔۔شاید اس ڈرر سے کہ کہیں پہلے کی طرح میں اُس کو ٹھکرانہ دوں۔۔۔

 آج انکار مت کرنا تمہیں پتا ہے ۔۔۔وہ سسکتے ہوئے مزید بولی ۔۔۔میں تم سے کتنا پیار کرتی ہوں آج اس پیار کو قبول کر لو

 تھائی وانگ کی آنکھوں میں آنسو اور پیار کے شدید جذبات صاف نظر آرہے تھے ۔اسکی بات سن کر میں  نے اپنے دونوں ہاتھوں میں اُس کا چہرہ پکڑا اور اُس کے آنسو صاف کرتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ بولا

میں جانتا ہوں تھائی وانگ تم مجھ سے بہت پیار کرتی ہو۔۔اپنی جان سے بڑھ کر تم نے اپنا سب کچھ میرے اوپر لٹا دیا۔۔بغیر کسی افسوس  اور پچتاؤے کے تم میرے ساتھ دربدر پھرتی رہی ہو، تمہیں جان کے لالے پڑگئے،  تم نے اپنی پرسکون زندگی میرے لیئے برباد کردی ۔۔ تمہیں جو بھی ملا جیسا بھی ملا تم نے بغیر کسی شکائت کے میری خاطر اُس کو اپنا لیا ۔۔ لیکن تمہیں اچھی طرح سے پتہ ہے کہ میری زندگی کا مقصد کچھ اور ہے تم جانتی ہو اس بارے میں ؟ میں کبھی بھی تمہار دل نہیں توڑسکتا، میری بھی خواہش ہے کے تمہیں ہر وہ سُکھ وہ خوشی دوں جو تم چاہو،تمہاری خوشی کے لیئے میں اپنی جان بھی دینے سے دریغ نہیں کروں گا۔ ۔۔۔

تھائی وانگ نے جلدی سے میرے ہونٹوں پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اورکہا 

 مجھے  جان نہیں تمہاری زندگی چاہئے ۔۔آج کے بعد کبھی اسطرح نہیں کرنا نہیں تو میں اپنی جان دے دوں گی۔تمہاری زندگی کا مقصد میں جانتی ہوں روحان اور میں کبھی بھی تمہارے مقصد کے بیچ میں نہیں آؤں گی ۔۔بلکہ میں تمہارے مقصد میں تمہارا پورا ساتھ دوں گی۔

 یہ کہ کر وہ میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بیڈ پر بیٹھا کر جیسے ہی وہ میری گود میں بیٹھی میں نے اس کو اپنے سے بھینچ کر  اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اسے کس کرنے لگ گیا ۔۔۔اس بار ہماری كسنگ میں کوئی بے تابی نہیں تھی ۔۔۔ہم پرسکون انداز میں ایک دوسرے کو کس کر رہے تھے،  میں چند لمحے اس کے ہونٹ چوسنے کے بعد میں نے اپنی زبان جیسے ہی اس کے منہ کے اندر داخل کی تو تھائی وانگ نے اپنے دانتوں کی مدد سے میری زبان پکڑ کر اسے چوسنا شروع کر دیا ۔۔کس کرتے ہوئے میں واپس بیڈ پر لیٹ گیا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page