A Dance of Sparks–153–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 153

لیکن میری نظریں اُس کے ہاتھ میں پکڑی لوشن کی بوتل پر جمی ہوئی تھی، مجھے حیرت تھی کہ آخر اُس نے لوشن کی بوتل کیوں اُٹھائی ہے ، اور اب لوشن کے ساتھ کیا کرنا چاہتی ہے ۔

اُس نے اپنے جس ہاتھ سے میرے سر کو اپنے مموں پر دبایا تھا اُس سے لوشن کی بوتل کا ڈھکنا کھولااور ڈھکنا واپس کیبنٹ میں رکھ کراپنی انگلیوں پر لوشن گرایا ، اور لوشن گری ہوئی انگلیوں والا ہاتھ اپنی کمرکے پیچھے لے گئی، اُ سنے جس ہاتھ میں لوشن کی بوتل پکڑی ہوئی تھی اُس ہاتھ ہے میرے سر کو اور زیادہ اپنے مموں پر دبایا اور کہا

زور زور سے چوسو اوردباؤ۔۔تھائی کی آواز میں ایک عجیب سی ترنگ تھی ۔۔آہہہہہہہہہ تیز تیز

میں حیران تھا لیکن جیسے اُس نے کہا ویسے ہی زور زور سے اُس کے مموں کو چوسنے اور مسلنے لگا۔تو دیکھا کہ اُس نے اپنی ٹانگیں چھوڑی کر دی اور اپنی گانڈ تھوڑی باہر کو نکالی اور اُس کی انگلیوں پر لوشن لگا ہاتھ اُس کے چوتڑوں کے پیچھے غائب ہوگیا،

آہہہہہہہ۔۔سسسس۔۔۔آہہہہہہہہہہ۔۔ ہائئئئئئئئ۔۔ تھائی کے منہ سے سسکیوں کے ساتھ ہی کراہیں نکلنے لگی۔جیسے ہی اُس کا ہاتھ اُس کے چوتڑوں کے پیچھے غائب ہوا۔

سسک تو وہ پہلے ہی رہی تھی لیکن اب اُس کے سسکنے اور کراہنے کی آواز کی تبدیلی محسوس کرکے میں نے جیسے ہی اُس کے مموں پر سے سر اُٹھایا تو اس نے پھر سے میرے سر کو اپنے مموں پر دبایا اورکہا

آہہہہہہ ۔۔نننہ نہیں۔۔لل لگے رہوووووووووو۔۔آہہہہہہہہ۔۔ہائئئئئئ۔۔آہہہہہہہہ

تو میں دوبارہ سے اُس کے ممے چوسنے لگا اور تھوڑا سا سائٹڈ ہوکر اپنا ایک ہاتھ اُس کے ریشمی پیٹ  پر پھیرنے لگا۔ اور پھیرتے پھیرتے میرا ہاتھ اُس کی چوت پر آگیا ۔

آہہہہہہہ۔۔ہاااااااااں ۔۔۔ایسے ہیییییییی آہہہہہہہہہہہ ۔۔مم میری چوت کو رب کرووووووووو۔۔آہہہہہہہہہہ

اور میں اُس کی چوت کو سہلانے لگا۔لیکن حیرت میری ختم نہیں ہوئی تھی۔ کیونکہ وہ بار بار لوشن اپنی انگلیوں پر گراتی اور ہاتھ پیچھے لے جاتی اور،اور زیادہ سسکنے اور کراہنے لگ جاتی۔

 پندرہ سے بیس منٹ ہم ایسے ہی لگے رہے میں اُس کے ممے چوستا اُس کی چوت کو سہلاتا رہا  اور وہ اپنے ہاتھ پر لوشن ڈال ڈال کر اپنے  پیچھے لے جا تی رہی۔

 پھر اس نے مجھے  نیچے فرش پر لیٹ جانے کو کہا تو  میں اس کی بات مان کر فرش پر لیٹ گیا۔ تو تھائی وانگ میرے  اوپرآئی اور اپنی ٹانگیں میرے دائیں بائیں کر کے میری رانوں پر بیٹھی اور بہت سارا لوشن میرے لن پر لگا کر اچھے سے میرے لن کو چکنا کیا  اور پھر اپنے ہاتھ میں لوشن لے کر اپنے چوتڑوں کے درمیان بھی اچھی طرح سے ملا اور اپنی رمیان والی  انگلی سیدھی کی اپنی گانڈ میں گھسا دی۔

میں باتھ روم کے فرش پر لیٹا حیرت سے اُسے دیکھ رہاتھا کہ آخر کرنا کیا چاہتی ہے اور یہ کر کیا رہی ہے ۔پھر  اُس  نے اپنی انگلی کو اپنی گانڈ میں اندر باہر کرنے کے بعد اُس نے باہر نکالا اورپھر دو انگلیوں پر لوشن لگا کر اپنی گانڈ میں گھسا کر آگے پیچھے کرنے لگی وہ بدستور میرے اوپر گھٹنوں کے بل بیٹھی ہوئی تھی ۔ اور میں بس اُس کے چہرے کے امپریشنز کو بدلتے ہوئے دیکھ رہاتھا۔اور اتنا سمجھ گیا تھا کہ اب وہ میرے لن کو اپنی گانڈ میں گھسانے کی تیاری کر رہی ہے ۔

تھائی ۔۔میں نے ہلکے سے اُسے آواز دی

آہہہہہہہہ ۔۔تم چپ رہو مجھے بس کرنے دو۔۔آہہہہہہ

پھر اُس نے اپنی گانڈسے انگلیاں نکالی اور میر لن کو پکڑ کر میرے لن کے اوپر آئی ۔اور میرے لن  کے ٹوپے کو اپنی گانڈ کے سوراخ پر ایڈجسٹ کر کے دھیرے دھیرے نیچے بیٹھتے ہوئے زور لگانے لگی ۔تو ایک دم ہی میرے  لن کا ٹوپا اُس کی گانڈ میں گھس گیا جس کی وجہ سے ہم دونوں کے منہ سے ایک ساتھ ہی سسکاریاں نکلی

آہہہہہہہہہ۔۔ ببب بہت مم موٹااااااااا ہے۔۔آہہہہہہہہہ۔۔

میری آہہہہہہہہ اس لیئے نکلی کہ مجھے ایسا لگا کہ جیسے میرے لن پر کسی نے ربڑبینڈ ایک دم چھڑا دیا ہوں ۔ میرا لن ایک دم اُس کی گانڈ نے پکڑ کر شکنجے میں لے لیا تھا۔ میرے ہاتھ بے اختیار آگے بڑھے اور میں نے اُس کے ممے پکڑ کر مسلنے لگا۔

وہ تھوڑی دیر ایسے ہی لن کے ٹوپے کو اپنی گانڈ میں لیئے سسکتی رہی ۔۔پھر تھوڑی دیر بعد اُس نے پھر سے لن پر بیٹھتے ہوئے نیچے کی طرف دباؤ ڈالنا شروع کر دیا اور بہت آہستہ آہستہ تقریباً آدھا لن اپنی گانڈ میں لے کر میرے سینے پر جھک کر سسکنے لگی۔

آہہہہہہہہہ۔۔اُفففففف۔۔آہہہہہہہ

اُس کے چہرے پر درد  سے کھینچاؤ تھا لیکن جب غور سے دیکھا تو درد سے زیادہ اُس کے چہرے پر مجھے ایکسائمنٹ نظرآئی ۔ تو میں بس خاموش مزے میں لیٹا اُس کے ممے مسلتا رہا۔

تھوڑی دیر بعد وہ ریلیکس ہوکر آہستہ آہستہ میرے لن پر اپنی گانڈ کو اوپر نیچے کرتے ہوئے میرے لن کو اپنی گانڈ کے اندر باہر کرنے لگی ۔۔اور مجھے ایسا محسوس ہورہاتھا ۔ کہ جیسے میرے لن پرکسا ہوا شکنجہ دھیرے دھیرے لوز ہوتا جا رہاہوں ، اور ساتھ ہی مزے سے میرے منہ سے سسکیاں نکلنے لگی۔

وہ اسی طرح میرے لن پر آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ بڑھانے لگی اور جیسے جیسے اُس کی سپیڈ بڑھتی رہی اُس کی سسکیاں بھی تیز ہوتی گئی ۔ اُس نے میرا ایک ہاتھ پکڑکر اپنے ممے سے ہٹا کر اپنی چوت پر رکھ کر مسلا تو میں اُس کی چوت کو مسلنے لگا اُس کی چوت پانی پانی ہورہی تھی۔میں نے بھی تیزی سے اُس کی چوت کو مسلنا شروع کردیا۔ اُ س کے تیزی سے میرے لن پر اوپر نیچے ہونے سے مجھے ایسا لگ رہاتھا کہ جیسے میرے جسم کا سارا خون میرے لن میں اکھٹا ہونا شروع ہوگیا ہو۔

آہہہہہہہہہ ۔۔ہمممم ۔۔آہہہہہہہہہہ ۔۔میرے منہ سے بے خودی میں تیز سسکیاں نکلنے لگی اور اُس کی سپیڈ بڑھنے لگی۔آخر کار میرا لن اُس کی گانڈ کی پکڑ کے آگے بے بس ہوگیا ۔ اور میرے لن پھولنا شروع کردیا اور میں لرزنے لگا ۔ تو تھائی بھی سمجھ گئی اور وہ اور زیادہ تیزے سے میرے لن پر اچھلنے لگی ۔ اُس کی بھی آنکھیں مزے سے بند تھی اور سر واشروم کی چھت کی طرف کرکے وہ اُس کی اور میری سسکیاں واشروم میں گھونجتے ہوئے ایک دل فریب سما باندھ رہی تھی۔

مجھے ہوش ہی نہیں رہا کہ اپنا لن اُس کی گانڈ سے نکالتا یا اُس کو کہتا کہ میں فارغ ہونے والا ہوں بس میرا جسم اکھڑا اور میرے لن نے اُس کی گانڈ میں پچکاریاں مارنی شروع کردی۔ادھر میرے لن کی گرم گرم پچکاریاں اپنی گانڈ میں محسوس کرتے ہی تھائی ایک ہلکی سی چیخ مارتے ہوئے میرے اوپر ڈھے گئی اور اُس کی چوت پر موجود میرے ہاتھ پر اُس کی چوت سے نیم گرم پانی کا ریلا نکل کر میرے ہاتھ کو بھگونے لگا۔اور وہ میرے سینے پر لیٹی لنڈ کو گانڈ میں لیئے ہم دونوں لرزتے ہوئے مدہوش پڑے رہے پتہ نہیں کتنی دیر ہم ایسے ہی پڑے رہے مجھے تو ایسے لگ رہاتھا جیسے میرا جسم بلکل ہلکا پھلکا ہوکر ہوا میں اُڑرہاہو۔

پتہ نہیں کتنی دیر ایسے ہی پڑے رہنے کے بعد مجھے اُس وقت ہوش آیا جب مجھے پچ کی کی آواز آئی اور اس کے ساتھ ہی جسے میرے لن پر سے شکنجہ ہٹ گیا ہو۔ جب آنکھ کھول کر دیکھا تو تھائی دھیمے دھیمے مسکراتے ہوئے میرے اوپر سے اُٹھ رہی تھی۔وہ اُٹھ کر تھوڑی دیر سائیڈ میں بیٹھی رہی پھر واشروم کی دیوار کا سہار لے کر وہ آہستہ آہستہ کھڑی ہوئی اور شاور کے نیچے کھڑی ہوکر اپنی آنکھیں بند کرکے شاور کے پانی کا مزہ لینے لگی ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page