A Dance of Sparks–160–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 160

صبح پانچ بجے کال بیل کی آواز سن کر میری آنکھ کھل گئی۔۔۔ جانکی دیوی کہنے لگی ۔۔۔میں ایک دم بدحواس ہی ہو گئی۔ میرے ذہن میں اچانک ہی خیال ابھرا تھا کہ کہیں تم لوگوں پر تو کوئی افتاد آن نہیں پڑی۔ میں نے دروازہ کھولا تو وہ سامنے کھڑی تھی۔ اس وقت دن کی روشنی بھی پوری طرح نہیں پھیلی تھی۔ میں اس کا چہرہ بھی پوری طرح نہیں دیکھ سکی۔ دروازہ کھلتے ہی وہ مجھے دھکا دے کر اندر آگئی اور خود ہی دروازہ بند بھی کر دیا۔ میں اسے دیکھ کر چونک گئی اور وہ میرے قدموں پر گر گئی اور رو رو کر کہنے لگی کہ مجھے بچالو۔ میں اسے کمرے میں لے آئی۔ تھوڑی دیر بعد جب اس کے حواس بحال ہوئے تو اس نے بتایا کہ ایک رات تم اسے جلتے ہوئے مکان سے بچا کر لے گئے تھے اور ایک کا ٹیج میں چھوڑ دیا تھا ، جہاں دو آدمی تھے۔ “شائی وان کے کہنے کے مطابق وہاں اسے کوئی تکلیف نہیں تھی۔ کوئی پابندی بھی نہیں تھی۔ آزادی سے پورے گھر میں گھومتی پھرتی تھی لیکن اس کے دل میں چور تھا۔ وہ سمجھتی تھی کہ اس نے تمہیں پھنسایا تھا،  اور تم واپس آؤ گے تو اس سے باز پرس ضرور کرو گے۔ اس کے لیے اگر چہ باہر بھی خطرہ تھا لیکن تمہاری باز پرس کے خوف سے وہ ایک رات اس کا ٹیج سے نکل گئی۔ وہ دو تین دن تک ادھر ادھر چھپتی رہی اور پھر ایک روز تھنگ چو کے ہاتھ لگ گئی۔ تھنگ چو کو بھی کسی طرح پتا چل چکا تھا کہ تم اسے جلتے ہوئے مکان سے نکال لے گئے تھے اور اس کا خیال تھا کہ تم نے ہی اسے پناہ دے رکھی تھی۔ وہ اسے بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا اور شہر میں ایک مکان میں چھپائے رکھا۔ اس دوران وہ نہ صرف اس سے تمہارے بارے میں پوچھتا رہا بلکہ اسے ہیروئن بھی استعمال کراتا رہا۔ ہیروئن کے نشے نے شائی وان کو زیر کر دیا اور اس نے اس کا ٹیج کا پتا بتا دیا جہاں تم اسے لے کر گئے تھے۔ تھنگ چونے اس کاٹیج کی نگرانی شروع کردی۔ کئی روز بعد یہ انکشاف ہوا کہ تمہارا اس کاٹیج سے کوئی تعلق نہیں

تم اسے دھوکے سے وہاں چھوڑ گئے تھے اور کاٹیج میں رہنے کے دو آدمیوں کو ایک معقول رقم دے گئے تھے کہ دو چار دن بعد اس لڑکی کو وہاں سے رخصت کر دیا جائے۔

تھنگ چو نے شائی وان کو اذیتیں دینا شروع کردیں۔ ہیروئن کی ایک وقت کی خوراک روک لینا ہی اس کے لیے سب ے بڑی اذیت تھی۔ وہ اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کرتا تھا۔ دراصل وہ ہر قیمت پر تمہارا پتا معلوم کرنا چاہتا تھا۔ انڈر ورلڈ میں رانا اور ٹائیگر کا یہ اعلان گردش کر رہا ہے کہ جو شخص تمہیں ان کے حوالے کرے گا اسے ایک ملین بھات کا انعام دیا جائے گا۔ وہ اس لیے ہر صورت میں تمہارا اپتا معلوم کرنا چاہتا تھا،  کہ تمہیں پکڑ کر ان کے حوالے کر دیا جائے۔ اس طرح اسے انعام بھی مل جائے گا اور اس کا انتقام بھی پورا ہو جائے گا۔ایک روز نجانے اسے کس طرح یہ شبہ ہو گیا کہ میرا تم سے کوئی تعلق ہے۔ شائی وان جتنے دن تھنگ چو کی قید میں رہی تھی وہ روزانہ اس  کی عزت کے ساتھ بھی کھیلا  کرتا رہا تھا اور بالآخر جب اسے یہ یقین ہوگیا کہ وہ تمہارے بارے میں کچھ نہیں جانتی تو تھنگ چونے اسے قتل کردینے کا فیصلہ کر لیا تھا،  لیکن اسی روز اس کے ذہن میں اس شک نے سر ابھارا اور اس کے شیطانی ذہن میں وہ ترکیب آگئی۔ اسے پتا تھا کہ شائی وان کے پیٹ میں اس کا گناہ پل رہا ہے۔ وہ اُسے اپنے منصوبے کے تحت فلیٹ میں لے آیا اور پڑوسیوں کو بھی وہی کہانی سنائی جو اس نے مجھے سنائی تھی۔ یعنی وہ شائی وان کو بے سارا سمجھ کر انسانی ہمدردی کے تحت اٹھا لایا تھا۔ اس نے شائی وان کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے زبان سے ایک لفظ بھی نکالا تو اسے مار دیا جائے گا۔

پہلے روز شائی وان کی حالت دیکھ کر میں نے اس کا علاج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ کل رات تھنگ چو پھر میرے کلینک پرآ گیا اور مجھے شائی وان کے علاج کے لیے ایک بھاری رقم کی پیش کی۔ دراصل وہ اس کے علاج کے بہانے مجھے کسی چکر میں پھنسانا چاہتا تھا تا کہ مجھ سے تمہارے بارے میں کچھ اگلوا سکے۔ گزشتہ رات گیارہ بجے میں اس کے گھر پر تھی۔ مجھے چونکہ تم سے شائی وان کے بارے میں معلوم ہو چکا تھا اسی لیے میں نے تھنگ چو کو ایک انجکشن لینے کے بہانے فلیٹ سے باہر بھیج دیا اور اس سے پہلے کہ اس کے جانے کے بعد میں شائی وان سے کچھ پوچھتی نے مجھے میرے نام سے مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ تھنگ چو مجھے کسی چکر میں پھنسا کر بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے بعد میں نے اس سے کوئی بات نہیں کی۔ اور آج صبح پانچ بجے وہ میرے گھر پہنچ گئی۔ اس نے مجھے یہ ساری کہانی سنائی ہے۔ اسے یقین ہے کہ اب وہ تھنگ چو کے ہاتھ لگی تو وہ اسے مار ڈالے گا۔ میں نہیں جانتی کہ اسے میرے گھر کا پتا کیسے چلا تھا اور یہ بات بھی میری سمجھ میں نہیں آرہی کہ اب میں اس کا کیا کروں۔ اسے گھر میں بھی نہیں رکھا جاسکتا اور یہاں بھی نہیں لا سکتی۔ وہ ہیروئن کی عادی ہے۔ ایسے لوگوں کا جب نشہ ٹوٹتا ہے تو وہ اپنے آپ کو نوچنے لگتے ہیں۔ چیخنے چلانے لگتے ہیں۔ گھر میں اس کی موجودگی کو راز میں نہیں رکھا جا سکتا۔

 وہ اس وقت کس حالت میں ہے؟ ۔۔۔میں نے جانکی دیوی کے خاموش ہونے پر پوچھا۔

میں نے اسے و یلیم فائیو کا انجکشن لگا دیا تھا۔۔۔ جانکی نے جواب دیا وہ کم از کم پانچ چھ گھنٹے سوتی رہے گی۔

 میں اور تھائی ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے۔ مسئلہ واقعی خاصا گمبھیر تھا۔ اس کا کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا ضروری تھا ورنہ عین ممکن تھا کہ تھنگ چو کسی نہ کسی طرح ہم سے جانکی کی وابستگی کا پتا چلالے اور ایسی گڑ بڑ شروع ہو جائے جس پر نہ صرف ہمارے لیے قابو پانا مشکل ہو جائے بلکہ نقصان بھی اٹھانا پڑے۔

اس سے نجات حاصل کرنے کا ایک طریقہ سمجھ میں آتا ہے۔۔۔ تھائی وانگ نے باری باری ہم دونوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔اگر تم دبنے کی کوشش کرو گی تو تھنگ چو کے شک کو تقویت ملے گی اس لیے اس سے پہلے کہ وہ تمہارے خلاف قدم اٹھائے تم اس پر چڑھ دوڑو۔

وہ کیسے ؟۔۔۔ جانکی نے پوچھا۔

پولیس کو اطلاع دے دو۔ ۔۔ تھائی نے جواب دیا ۔۔۔ تھنگ چو پہلے ہی ہیروئن کے کیس میں ملوث ہے اور ضمانت پر ہے۔ اگر شائی وان بھی اس کے خلاف بیان دے گی تو اس کے لیے بچتا مشکل ہو جائے گا۔

تھائی کی تجویز معقول تھی لیکن اب یہ سوچنا باقی تھا کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔ اگر تھنگ چو پولیس کے ہاتھ نہ لگ سکا یا شائی وان نے اس کے خلاف بیان نہ دیا تو خود جانکی دیوی کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page