A Dance of Sparks–17–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش - ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔

رقصِ آتش قسط نمبر- 17

ہسپتال سے وہ سیدھا  واپس گھر کی طرف چل پڑا۔ اُس کے سر میں بہت درد ہورہا تھا اور آنکھیں جل رہی تھیں کیونکہ پوری رات اُس نے آنکھوں میں گزار دی ، آدھی رات تک تو وہ فرقان کی  ڈائر ی  پڑھتا رہا اور اُس کے بعد کی رات ابھی تک  ہنگاموں کی نظر رہی۔ اوپر سے دربار سنگھ کی موت اور سوتر سنگھ کی  نیم مردہ حالت دیکھ کر اُس کی طبیعت کچھ زیادہ ہی خراب ہوگئی۔  گھر آتے ہوئے اُس نے اپنے موجودہ مسائل سے جان چھڑانےکے لیئے  سریندر کور کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا ۔ سریندر کور تینتیس چونتیس سال کی ایک بھر پور جوان عورت تھی۔ قد لمبا اور حسن بھی اوپر والے نے اسے جی بھر کے دیا تھا۔ وہ جب دلدار سنگھ کے ساتھ آئی تھی تو اس وقت شلوار قمیص پہنے ہوئے تھی ۔ اور اُس کی آنکھوں میں لال ڈورے تیر رہے تھے جو کہ نیند سے جلدی اُٹھنے کی صورت میں پیدا ہوتے ہیں لیکن وہ اُس کے حسن کو اور چار چاند لگا رہے تھے۔ وہ سوچ رہاتھا کہ آج پھر قسمت  نے اُسے موقع دیا ہے تو گھر کے حالات دیکھ کر  وہ سریندر کور کے ساتھ تھوڑی مستی کر کے کچھ ذہنی اور جسمانی سکون حاصل کر کے خود کو ریلیکس کر لے گا۔

سریندر کور اور شمشیر کے تعلقات ایک جذباتی  وابستگی کے سلسلے میں استوار ہوگئے تھے ۔ سریندر کور نے اور دلدار نے اُسے دُوسری  شادی کرنے پر بہت اُکسایا  لیکن  شمشیر اُن کو بھی ٹال دیتا ۔ایک دفعہ اکیلے میں سریندر کور نے اُسے دوسری شادی کرنے پر بہت زور دار بحث شروع کر  دی، تو شمشرسنگھ نے اُس کی بحث سے تنگ آکر اُسے کہا کے کہ وہ سریندر کور کو پسند کرتا ہے اور سریندر کور سے پیار کرتا ہے ،  اگر شادی کرے گا تو سریندر کور سے کرے گا۔

اصل میں ایسی بات نہیں تھی ، لیکن بات کچھ دوسری تھی ، شمشیر سنگھ کی بیوی کے فوت ہونے کے بعد شمشیر سنگھ نے دوسری شادی نہیں کی تھی ۔ لیکن اپنی جسمانی ضرورتیں وہ  پوری ضرور کرتا تھا۔ لیکن اُس کا ایک  اصول تھا وہ ہر ایک کےساتھ یا ہر لڑکی اور عورت کو دیکھ کر رال نہیں ٹپکاتا تھا۔ بلکہ اُس کی ایک پسند تھی ، اور اُس نے اپنا سٹینڈر برقرار رکھا ہوا تھا اُس  کی دوتین ہی عورتوں سے تعلقات تھے اور وہ عورتیں پروفیشنل نہیں تھی ۔بلکہ اُن کی بھی اپنی اپنی فیملیز تھیں ۔تو وقتاً فوقتاً وہ اُن کے ساتھ ملاقات کرتا رہتا تھا۔سریندر کور بھی اُس کو اچھی لگتی تھی لیکن سریندر کور کی طرف اُس نے پیشقدمی کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی ۔ کیونکہ دوست کی بیوی تھی تو وہ ڈائرکٹ اپروچ نہیں کرسکتا تھا کہ دوستی میں دراڑ نہ آجائے ۔ اُس دن سریندر کور کی بحث سے تنگ آکر اُس کے منہ سے سچ نکل گیا ، لیکن اُس نےخود کو ایسے بنا لیا کہ جیسے اُس نے ایک عام سی بات کر دی ہو ۔یعنی اُس نے تو صرف جان ہی چھڑانی تھی۔

 لیکن سریندر کور کو اُس  کی یہ بات پتہ نہیں دل کے کونسے کونے میں ٹھا کرکے لگی کہ وہ شمشیر سنگھ کے سینے سے لگ گئی۔اور شمشیر سنگھ حیران و پریشان کھڑا رہا۔ لیکن سریندر کور کی اُس کے گلے لگنے کی دیر تھی کہ وہ دونوں اُس دن کے بعد سے ایک ہوگئے لیکن وہ دونوں موقع محل کو دیکھ کر  اپنے تعلقات کو آگے بڑھاتے ۔ کیونکہ  سریندر کور نے اُسے کہہ دیا تھا کہ وہ دلدار سنگھ سے پیار کرتی ہے کیونکہ وہ اُس کے اس وقتی بانج پن کے باوجود  اس کا بہت خیال رکھتا ہے ۔اس لیئے وہ  اُس کو نہیں چھوڑ سکتی ۔ اور شمشیر سنگھ بھی اُس سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ کیونکہ اگر وہ دلدار سنگھ کو چھوڑ کر شمشیر کے ساتھ آبھی جاتی تو شمشیر اور دلدار سنگھ کی دوستی میں دراڑ آجاتی جو کہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ ایسا ہو ۔ کیونکہ دلدار اس کا بہت  پرانا دوست ہے  اور وہ بھی شمشیر کی طرح بے جگرا اور پرخلوص بندہ ہے ۔

  اُس کے بعد وہ دونوں موقع کی  تلاش میں رہتے ۔ لیکن سوبر طریقے سے ان کے تعلقات میں کوئی چھچورا پن نہیں تھا۔ کیونکہ وہ دونوں میچور بندے تھے ۔

اور اب گھر پہنچ کر اُسے ایسا لگ رہاتھا کہ جیسے اُس کے جسم میں جان ہی نہیں ہو۔ سریندر کور اُس کو باہر لان میں ہی مل گئی تو اُ س نے مسکراتے ہوئے اُس  خوبصورتی کو داد دی اور کہا

روحان کیسا ہے ۔۔شمشیر سنگھ نے سریندرکور سے پوچھا۔۔ اور دلدار سنگھ کہاں ہے ۔

روحان تو اُٹھا تھا اُس کو ناشتہ دے دیا میں نے اور اب  وہ پھر سے سوگیا ہے بہت ڈرا ہوا لگ رہا ہے ۔ دلدار  لاؤنج میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا ہے ۔

شمشیر سنگھ سر ہلاتے ہوئے سیدھا لاؤنج میں آگیا  جہاں دلدار سنگھ صوفے پر نیم دراز ٹی وی پر اپنا پسندیدہ پروگرام  فیشن شو دیکھ رہا تھا۔

آؤ آؤ شمشیرے   کیا ہوا سوتر سنگھ کی طبیعت کیسی ہے ؟۔۔ دلدار سنگھ نے شمشیر سنگھ کو دیکھتے ہی پوچھا۔

تو شمشیر سنگھ نے ہسپتال میں ہوا سارا ماجرہ کہہ سُنایا ۔ جس کو سُن کر دلدار سنگھ بھی اُداس ہوگیا ۔تھوڑی دیر تک وہ دونوں  سوتر سنگھ کی  بیماری کے بارے میں ڈسکس  کرتے رہے اُس  کے بعد دربار  سنگھ  کی میت  وصول کرنے اور اُس کے لواحقین کو ہندوستان میں اطلاع دینے  کے لیئے اُس نے دلدار سنگھ کی  ذمہ داری لگائی ۔ تو دلدار سنگھ  فوراً تیار ہوگیا۔

شمشیرے  تو آرام کر سریندر کور ادھر ہی رہے گی  اور کاکے کا خیال اور دیکھ بال کرے گی ۔۔دلدار سنگھ نےکہا۔۔ میں  گھر جاکر تیار ہوکر  دربار سنگھ کے لواحقین کو  اطلاع کرتا ہوں اور اُس کی میت کو ہندوستان بیجنے کا بندوبست بھی کرتا ہوں۔

جا رب رکھا۔شمشیر سنگھ نے کہا ۔۔میں بھی جا کر تھوڑی دیر آرام کرتا ہوں میرے سر میں  بھی  بہت درد ہورہا ہے۔

دلدار سنگھ کے جانے کے بعد شمشیر سنگھ بھی اُٹھ کر لاؤنج سے باہر آیا ۔۔ تو دیکھا کہ سریندر کور کچن میں ہے ۔ تو وہ بھی اُس کے پیچھے کیچن کی طرف چلا گیا۔ جب شمشیر سنگھ کچن میں پہنچا تو دیکھا کہ سریندر کور اُپر والے کیبنٹ سے کچھ اُتارنے کی کے لیئے اپنے پنچوں کے بل کھڑی ہاتھ اُپر اُٹھائے ہوئے تھے ۔ تو شمشیر سنگھ نے جا کر اُس کو اُس کی رانوں کے پاس عین گانڈ کے نیچے کس کر پکڑ کر اُپر اُٹھالیا۔

ہائےےے۔۔مرجاؤاں۔۔کیا کر رہے ہو۔۔سریندر کور کو اس اچانک  وار سے دھچکا سا لگا اور وہ گھبرا کر  بولی ۔

اوئے تیرے تے میں مرجاؤاں ۔ ۔سریندر  میں آں ۔۔شمشیر سنگھ نے جذبات سے ڈوبے ہوئے لہجے میں کہا

تو ہے تو ایسے کوئی کرتا ہے ۔۔ اگر میں گر جاتی تو ۔۔۔سریندر کور نے اُٹھلاتے ہوئے کہا

میں نے کبھی تیرے کو گرنے دیا ہے  ۔

 اوئے نہ کر دلدار نہ آجائے ۔۔سریندر کور نے جلدی سے خود کو چھڑاتے ہوئے کہا ۔

وہ شام سے پہلے نہیں آئے گا شمشیرے کی جان۔ وہ گیا ہے کام سے اُسے دربار سنگھ کی فیملی کو اطلاع کر نی ہے اور اُس کی ڈیڈباڈی کو ہندوستان بھیجنے کا بندوبست بھی کرنا ہے ۔۔شمشیر سنگھ نے  مسکراتے ہوئے کہا۔

 چل تو بیٹھ میں ناشتہ دیتی ہوں پہلے ناشتہ کر صبح بھی صرف چائے پی کر گیا تھا۔۔سریندر کور نے اُٹھلاتے ہوئے کہا

پیٹ پوجا کے بعد سریندر کور اُسے  کمرے میں چھوڑ کر چائے بنانے چلی گئی اور شمشیر سنگھ بیڈ پر نیم دراز ہوگیا۔

تھوڑی دیر بعد سریندر کور چائے کا کپ لے کر کمرے میں آگئی اس نے اپنے بالوں کو کھول کر رکھا  ہوا تھااور ماتھے پہ بندیا لگائے ہونٹوں پہ دلفریب مسکراہٹ سجائے سریندر کور  پوری طرح سے ہتھیاروں سے لیس  ہوکر آئی تھی۔

 لو تم چائے پیو ۔ میں تب تک تمہاری  ٹانگیں دبا دیتی ہوں۔۔سریندر کور  نے چائے کی پیالی شمشیر سنگھ کو پکڑاتے ہوئے کہا۔

 ارے نہیں سریندر۔۔بس تو آجا میرے پاس یہاں بیٹھ جا۔۔شمشیر سنگھ  نے اسے روکا۔

کرنے دیں شمشیرے  آج نا روکیں۔ تم بہت تھکے ہوئے ہو اور آج میں تجھے  اپنا فن دکھاؤں گی ،ایسا دباؤں گی کہ ساری تھکن چوس لوں گی ۔

 وہ دل رُبائی سے  بولتی شمشیر سنگھ کے  پائنتی جا کر بیٹھ گئی۔ شمشیر سنگھ نے سُلگتی نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔

اس  کے نرم ہاتھ شمشیر سنگھ کے  پاؤں پہ آہستگی سے پھرنے لگے۔ نرم و نازک انگلیاں۔ پاؤں کے تلووں سے انگلیوں تک۔ نرم پوروں کی گردش شمشیر کے پورے بدن میں عجیب نشیلی سنسناہٹ پھیلا رہی تھی۔ وہ نرم ہاتھوں سے شمشیر کے  پاوں سہلاتی پنڈلیاں دباتی اُس کے  بدن کو اور زیادہ دہکا رہی تھی۔ اس کے ہاتھ بہکتے ہوئے گھٹنوں سےاوپر رانوں پرپہنچے ۔ تو اس کے ہاتھوں کی  حدت معاملے کو  بڑھا وا دینے لگی۔ اس کی انگلیوں کا لمس بدن میں چنگاریاں دوڑا رہا تھا ۔اور ٹانگوں کے درمیان لن مستانی انگڑائی لیتا سر اُٹھانے  کو بےتاب ہوگیا۔ شمشیر نے کن انکھوں سے سریندر کی طرف دیکھا۔اس کا چہرہ  بھی جذبات کی حدت سے دہک رہا تھا۔ وہ ہلکا سا جھک کر پنڈلیاں دباتی۔سارے جلوے اشکار کر رہی تھی۔کھلے گریبان سے جھلکتا ہیجان انگیز بدن شمشیر کے  اندرکی آگ کو دوآتشہ کر  رہاتھا۔

بس کروسریندر۔۔۔شمشیر سنگھ نے  بوجھل  آواز میں اسےروکا۔

 کرنے دیں نا۔۔ اس کی  نشیلی آواز میں گنگناہٹ تھی۔

مجھے اتنا بڑا درجہ نہ دو ، میں دیوتا نہیں انسان ہوں سریندر۔ میں نہیں چاہتا کہ تم میری خدمت کرو بلکہ میں تمہاری خدمت کرنا چاہتا ہوں۔۔ شمشیر سنگھ نے  ٹانگیں سمیٹتے ہوئے کہا۔

جانتی ہوں آپ انسان ہیں۔ لیکن میرے لیئے عام انسان نہیں ہیں۔  آپ کی سیواکر کے مجھے خوشی ہوتی ہے ۔۔ سریندرنے آہستگی سےسرگوشی کی۔

شمشیر سنگھ کا  لن سر اٹھاتا۔ شلوار میں نمایاں ابھار بنا رہا تھا ۔ اُس نے دوبارہ کچھ کہنا چاہا تو سریندر کور بولی۔

 کچھ نا بولیں ۔ بس آج میری سنیں ۔آپ کیا سمجھتے ہیں۔ مجھے کچھ نہیں پتہ۔ میں جانتی ہوں کہ تم مجھے کتنا چاہتے ہو لیکن آج میں اپنی چاہت کا اپنے طریقے سے اظہار کرنا چاہتی ہوں کیونکہ آج مجھے موقع ملاہے۔اس  لیئے  مجھے مت روکیں ۔سریندرکور نے آہستگی سے ہتھیلی رانوں پہ کھسکاتے ہوئے کہا۔

 رانوں پہ ہتھیلی کی رگڑ ماچس  پہ دیا سلائی کی رگڑ ثابت ہوئی۔شمشیر سنگھ کے  لن نے بھرپور کروٹ لی ۔اس کی انگلیاں لن کو چھو رہی تھیں۔ اور اس کی تیز سانسوں سے چھاتیوں کی ہلچل۔کمرے میں  جلتا ہلکی لائٹ کا بلب۔سریندرکور  جیسے خود فراموشی میں تھی۔

 اپنی تڑپ کا مکمل اظہار کرنے کے لیئے  سوچ  سوچ کر میں نے کتنی راتیں جاگ کر گزاری ہیں۔۔سریندر کور کی نشیلی سرگوشی گونجی۔

 اور شمشیر کے  لن نے پورے قد سے سر اٹھا کر بھر پور نظاره دیا۔

سریندرکور  نے بڑی نشیلی نظروں سے شمشیرسنگھ طرف دیکھا اور ہاتھ بڑھا کر شلوار کا آزاربند کھینچا۔

آزار بند  کے کھلتے ہی لن اچھل کرباہر آیا ۔ قمیض کے دامن کے نیچے تمبو میں بانس کی طرح ابھار بنائے لن جھلک دکھلا رہا تھا۔

 جیسے بےتاب دولہا اپنی دلہن کا گھونگٹ اٹھائے۔ ویسے ہی کانپتے ہاتھوں  سے سریندر نے لن سے قمیض سرکائی۔

ہااااااااا ائے رے ے ے ے ۔

 جیسے ہی اس کی نظر جھومتے لوڑے یہ پڑی سریندرکور کی سریلی چیخ گونجی۔

 کیا ہوا۔؟؟؟؟۔۔۔شمشیر سنگھ  نے مستی سے پوچھا

آج تو یہ کچھ زیادہ ہی جوش میں لگ رہا ہے ۔

سریندرکور کا نشیلا جواب سن کر بے ساختہ شمشیر نے اُٹھ کر اُس کے گال پر کس کیا

ہممم تو  اپنا شوق پورا کرو۔۔۔۔۔یہ  تمہارے سامنے ہے ۔شمشیر سنگھ  نے قدرے نشیلے انداز سے کہا۔

افففف بہہہت پیار کرونگی نا آج ۔۔ وہ کھسک کر شمشیر سنگھ کے قریب ہوئی

اس کے ہاتھ شمشیر سنگھ کے لوڑے پر ایسے چل رہے تھے جسے کسی گوالن کے ہاتھ بھینس کے تھنوں پر چلیں۔۔۔۔ جڑ سے ٹوپے تک ۔۔۔۔۔ ہلکا ہلکا مٹھی بھرتے دباتے سہلاتے۔۔۔ وہ آج شمشیر سنگھ کی جان نکال رہی تھی۔۔۔ اس کے گرم ہاتھوں سے لن فل موج میں آچکا تھا۔۔۔

افففف آپ کا ہتھیار تو آج بلکل  ناگ جیسا ہے۔۔۔بلكل ويسا ہی پھن۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page