A Dance of Sparks–22–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش - ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔

رقصِ آتش قسط نمبر- 22

دربار سنگھ کی میت اگرچہ امرتسر بھیج دی گئی تھی مگر شمشیر نگھ نے اپنے ہاں بھی اس کے تیجے کی رسم ادا کردی تھی۔ اب اسے سوتر سنگھ کی فکر تھی۔ تین دن گزرنے کے بعد بھی اس کی حالت میں کوئی فرق نہیں آیا تھا۔ ڈاکٹروں نے اس کے کئی ٹیسٹ کیے تھے اور ڈاکٹر اسکاٹ اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ اس کی یہ کیفیت چند روز تک اور برقرار رہ سکتی تھی۔ وہ تین دن مزید انتظار کریں گے اور اگر اس دوران میں کوئی فرق نہ پڑا تو دماغ کا آپریشن کرنا پڑے گا۔

شمشیر سنگھ زندگی میں کبھی اتنا پریشان نہیں ہوا تھا۔ سو تر سنگھ اس کے پاس پندرہ سال سے ملازم تھا۔ وہ اسے ملازم ہی نہیں اپنا ایک قابل اعتماد دوست بھی سمجھتا تھا۔ دربار سنگھ کی موت اور سوتر سنگھ کی حالت پر وہ خون کے آنسو بہا رہا تھا لیکن وہ بے بس تھا۔ بهر حال اس نے یہ طے کر لیا تھا کہ سوتر سنگھ کے علاج کے لیے وہ کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔

دوسری طرف اسے روحان کی بھی فکر تھی۔ یہ تو قسمت اچھی تھی کہ روحان بچ گیا تھا۔ اگر وہ چینی اسے اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو جاتا تو یقیناً اسے مار دیا جاتا۔ لیکن عین وقت پر عقل نے اس کا ساتھ دیا اور اس کا نفسیاتی حربہ کامیاب ہو گیا۔ اگر اس کے چیخنے پر وہ چینی پیچھے مڑکر نہ دیکھتا تو وہ بھی روحان کو نہیں بچا سکتا تھا۔

ان کے خلاف یہ کارروائی باقاعدہ پلاننگ کے تحت کی گئی تھی۔ اور وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ اس کے پیچھے رانا کے سوا اور کوئی نہیں ہو سکتا ۔ رانا نے مقامی چینی غنڈوں کی خدمات حاصل کر رکھی تھیں اور وہ خود چھپ کر بیٹھ گیا تھا۔ شمشیر سنگھ نے پہلے تو یہی پروگرام بنا رکھا تھا کہ وہ روحان کو راناسے  بچانے کی کوشش کرتا رہے گا اور برہِ راست کسی تصادم سے گریز کرے گا لیکن اب اس نے اپنا پروگرام بدل دیا تھا۔ رانانے براہِ ر است اس پر حملہ کیا تھا۔ اس کا ایک آدمی مارا گیا تو  دو سرا مفلوج ہو گیا تھا۔ اب خاموش بیٹھے رہنا اس کے لیے ممکن  نہیں رہا تھا۔

 اس کے بنگلے میں مرنے والے چینی کی شناخت ہو گئی تھی۔ ایک تھرڈ ریٹ غنڈا تھا۔ عرب اسٹریٹ اور لٹل انڈیا جیسے علاقوں میں دادا گیری کر کے لوگوں سے چار پیسے اینٹھ لیتا تھا۔ زیادہ ہندوستانی ، پاکستانی اور ملائشین باشندے اس کا شکار رہتے تھے۔ چھوٹی دکانوں سے اس نے ہفتہ بھی باندھ رکھا تھا لیکن وہ کئی لوگوں سے پٹ بھی چکا تھا۔ کبھی وہ اپنے ایک دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر رہزنی اور لوٹ مار کی وارداتیں بھی کرتا تھا۔ ہندوستان پاکستان سے آنے والے بھی بڑی آسانی سے اس کا شکار بن جاتے تھے۔ ایک مرتبہ وہ پکڑا گیا تھا اور اسے تین مہینے کی سزا بھی ہوئی تھی۔ کسی کو سزا عام طور پر اصلاح کے لیے دی جاتی ہے لیکن جرائم  پیشہ لوگ جب کوئی سزا کاٹ کر جیل سے نکلتے ہیں تو پہلے سے زیادہ  خطر ناک ہو جاتے ہیں۔

 یہ کیس انسپکٹر چیانگ شو کے پاس تھا۔ اس کی تحقیقات سے انکشاف ہوا تھا کہ تھانگ چو نامی اس چینی غنڈے کے پاس کہیں  سے اچانک ہی کوئی بڑی رقم آگئی تھی۔ اس کے ساتھ کبھی  کوئی لڑکی نہیں دیکھی گئی تھی۔ کوئی لڑکی اسے لفٹ ہی نہیں کراتی تھی؟ گزشتہ دنوں اسے ایک یوریشین لڑکی کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ انسپکٹر چیانگ شو اس لڑکی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کرسکا تھا کہ لڑکی کون تھی۔ نہ ہی اُسے ابھی یہ معلوم ہوا تھا کہ تھانگ چو کے پاس رقم کہاں سے آئی تھی اور وہ کس کے لیے کام کر رہا تھا۔

 انسپکٹر چیانگ بھی جانتا تھا کہ ان سارے ہنگاموں کے پیچھے رانا کا  ہاتھ تھا۔ لیکن رانا اس قسم کے تھرڈ ریٹ غنڈوں سے براہ راست رابطہ نہیں کر سکتا تھا۔ اس نے یقینا کسی ایسے آدمی سے رابطہ کیا ہوگا جو تھانگ چھو جیسے غنڈوں کا بندوبست کر سکتا ہو اور  چیانگ شو کو اس شخص کی تلاش تھی۔ اگر وہ شخص مل جائے تو اس کے  ذریعے رانا تک پہنچا جا سکتا تھا۔

شمشیر سنگھ نے انسپکٹر چیانگ شو سے رابطہ رکھا ہوا تھا۔  تمام معلومات اسے چیانگ شو ہی سے حاصل ہوئی تھیں۔ چیانگ شو اس وقت بھی اس کے گھر میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہ در اصل حفاظتی  انتظامات کا جائزہ لینے آیا تھا۔ پہلے دو کا نسٹیبل تعینات تھے  اب ان کی تعداد پانچ کردی گئی تھی۔ دو بنگلے کے سامنے  اوردو بنگلے کے پیچھے  تھے ایک چھت پر ۔ تمام بنگلے ایک جیسے تھے اور ایک دوسرےکے  ساتھ ساتھ جڑے  ہوئے تھے۔ گلی کے ایک کارنر والے بنگلے کی چھت پر چڑھ کر آسانی سے آخری بنگلے کی چھت تک پہنچا جاسکتا تھا۔ اس لیے ایک آدمی کی چھت پر موجود گی ضروری تھی۔

یار چیانگ۔۔ شمشیر سنگھ سامنے بیٹھے ہوئے انسپکٹر چیانگ شو کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔ میں تو سکھ ہوں۔ ہمارے بارے میں مشہور ہے کہ ہم عقل سے پیدل ہوتے ہیں۔ لیکن تم تو عقل مند آدمی ہو یا ر۔ تمہارے ذہن میں یہ بات کیوں نہیں آئی ؟

 کون سا والا بات؟۔۔ جیانگ شونے سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا۔

رانا  پاسپورٹ پر ہی یہاں آیا ہو گا۔۔ شمشیر سنگھ بولا ۔۔ تم امیگریشن آفس سے معلوم کیوں نہیں کرتے کہ رانا کون ہے۔ اس طرح اسے آسانی سے تلاش کیا جا سکتا ہے۔

یہ بات میرے ذہن میں اسی روز آئی تھی جب فرقان  اور اس کی بیوی کو قتل کیا گیا تھا۔۔ انسپکٹر چیانگ شو نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔ تمہیں یاد ہو گا کہ روحان نے اپنے بیان میں رانا کا ذکر کیا تھا اور پھر تم نے بھی مجھے رانا کے بارے میں بتایا تھا۔ میں نے دو سرے ہی روز امیگریشن سے رابطہ کر کے اس سلسلے میں معلومات حاصل کی تھیں لیکن اس نام کا کوئی شخص پچھلے دو ہفتوں کے دوران میں پاکستان سے یہاں نہیں آیا تھا۔ میں نے ہوٹلوں اور پرائیویٹ گیسٹ ہاؤسز میں مقیم ان پاکستانیوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی تھیں جو اس عرصے کے دوران میں پاکستان سے یہاں آئے تھے لیکن رانا نام کے کسی شخص کا سراغ نہیں ملا۔

 اس کا مطلب ہے وہ کسی اور نام سے یہاں آیا ہو گا۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔

وہ کسی نام سے بھی آیا ہو قانون سے بچ کر نہیں جا سکے گا۔۔ انسپکٹر چیانگ شو نے کہا۔۔ میں ہاتھ پر ہاتھ رکھے ہوئے نہیں بیٹا ہوں۔ میرے آدمی اس کی تلاش میں ہیں۔ ایک نہ ایک دن اس کا پتا چل ہی جائے گا۔ اچھا۔ اب میں چلتا ہوں۔ کوئی غیر معمولی بات اپنے آس پاس محسوس کرو تو فورا مجھے اطلاع دینا۔

 انسپکٹر چیانگ شو چلا گیا اور شمشیر سنگھ بیڈ روم میں آگیا۔ روحان اپنے بیڈ پر کتابیں پھیلائے بیٹھا تھا۔ اسے پڑھنے کا بے حد شوق تھا اور شمشیر سنگھ بھی اس کی مدد کرتا تھا۔ وہ روزانہ رات کے کھانے کے بعد ایک ڈیڑھ گھنٹا اسے پڑھاتا تھا لیکن گزشتہ تین دنوں کے دوران میں شمشیر سنگھ نے محسوس کیا تھا کہ حالات روحان کے ذہن کو متاثر کرنے لگے تھے۔ کتاب اس کے سامنے کھلی ہوتی لیکن اس کی نظریں کہیں اور ہوتیں جیسے خلا میں کچھ تلاش کر رہا ہو۔ وہ اکثر ذہنی طور پر بھی غیر حاضر رہنے لگا تھا۔ شمشیر سنگھ اس سے کوئی سوال پوچھتا تو وہ اس طرح چونک جاتا جیسے نیند سے بیدار ہوا ہو۔ آج تین دن بعد وہ اپنا بستہ کھول کر بیٹھا تھا۔ شمشیر سنگھ بھی اس کے قریب بیٹھ گیا۔

یار کا کے۔۔ وہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔ مجھے تو افسوس ہو رہا ہے کہ تمہاری پڑھائی کا بہت حرج ہو رہا ہے۔ میں بھی تمہیں زیادہ وقت نہیں دے پاتا۔ تمہارے لیے ٹیوٹر نہ رکھ دیا جائے ؟؟

 مجھے اب لوگوں سے ڈر لگنے لگا ہے چا چا۔ پتا نہیں ٹیوٹر کون ہو کیسا ہو؟۔۔ روحان نے جواب دیا ۔

 شمشیر سنگھ چونک گیا۔ اب واقعی حالات اس نہج پر پہنچ گئے تھے کہ وہ اپنے سائے سے بھی ڈرنے لگا تھا۔ دربار سنگھ کے قتل کے بعد سکھ برادری کے کئی لوگ پُرسے کے لیے شمشیر سنگھ کے پاس آتے رہے تھے اور کل اس کے تیجے کے سلسلے میں بھی گھر میں بھجن  وغیرہ کا پروگرام تھا۔ بہت سے لوگ آئے ہوئے تھے اور شمشیر سنگھ نے محسوس کیا تھا کہ روحان  ان لوگوں سے الگ تھلگ ہی رہا تھا اور زیادہ تر اپنے کمرے میں بند رہا تھا۔

شمشیر سنگھ کے خیال میں یہ صورت حال اچھی نہیں تھی۔ اس میں شبہ نہیں تھا کہ روحان خوف زدہ تھا لیکن اگر خوف اس کے دل اور دماغ میں بیٹھ گیا تو وہ زندگی بھر سہما رہے گا۔ بزدل بن جائے گا۔ کسی اجنبی کا سامنا نہیں کر سکے گا جبکہ وہ اس کے سینے میں انتقام کا لاوا بھرنا چاہتا تھا اور انتقام لینے کے لیے حوصلے اور ہمت کی ضرورت تھی۔

 وہ اسے بے حوصلہ نہیں ہونے دے گا۔ اسے بزدل نہیں بننے دے گا۔ کہ مارے خوف کے لوگوں سے منہ چھپاتا

پھرے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page