رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رقصِ آتش قسط نمبر- 23
کسی اجنبی کا گھر میں آنا تو میں بھی پسند نہیں کروں گا لیکن مس ازابیل کیسی رہے گی۔ وہی جو سامنے والی لین کے کونے والے بنگلے میں رہتی ہے۔۔ شمشیر سنگھ نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
مگر وہ تو ریٹائر ہو چکی ہیں چاچا۔ وہ مجھے کیسے پڑھا ئیں گی۔۔روحان نے کہا۔
ریٹائر ہو چکی ہے تو اچھی بات ہے نا۔۔ شمشیر سنگھ نے کہا ۔۔اب تو وہ فارغ ہے تمہارے لیے زیادہ وقت نکال سکے گی۔ میں صبح ہی اس سے بات کروں گا۔ تمہیں تو کوئی اعتراض نہیں نا!
نہیں چاچا ۔۔ روحان نے جواب دیا ۔۔مس از ائیل بہت اچھی خاتون میں، وہ امی کے پاس بھی آتی تھیں۔ اگر وہ راضی ہو جائیں تو میں ان سے ضرور پڑھوں گا۔ ویسے وہ بہت اچھا پڑھاتی ہیں۔
ٹھیک ہے۔ میں کل ہی اس سے بات کرتا ہوں۔ شمشیرسنگھ نے کہا۔
مس ازابیل کو بھی تلی کے اس بنگلے میں رہتے ہوئے پندرہ سال ہو گئے تھے۔ شمشیر سنگھ کی بیوی جب زندہ تھی تو اس کا آنا جاناہوتا تھا۔ لیکن اس کے انتقال کے بعد اس کا آنا جانا بند ہو گیا۔ البتہ راستے میں اکثر ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ مس از ابیل کانوینٹ اسکول میں ٹیچر تھی۔ اس کی عمر اگر چہ پچاس سال ہو چکی تھی لیکن شادی نہیں کی تھی۔ اس کی ماں کا انتقال تو اس وقت ہو گیا تھا جب وہ گیارہ برس کی تھی۔ باپ نے کچھ عرصہ تنہائی کاٹی پھر دوسری شادی کرلی۔ ازابیل کی سوتیلی ماں بھی انگریز عورت تھی۔ ازابیل کے ساتھ اس کا سلوک اچھا نہیں تھا اور جب ازابیل گریجویشن کر رہی تھی تو اس کا باپ ڈیوٹی کے دوران میں ایک حادثے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ وہ ایک سرکاری محکمے میں آفیسر تھا۔ اس کے انتقال کے بعد حکومت کی طرف سے اچھی خاصی رقم ملی تھی۔ وہ رقم از ابیل کی سوتیلی ماں نے اپنے قبضے میں کرلی اور سب کچھ بیچ باچ کر انگلینڈ چلی گئی۔ ازابیل بے یارو مددگار رہ گئی لیکن اس نے حوصلہ نہیں ہارا۔ وہ کبھی کسی ریسٹورنٹ میں ویٹریس کا کام کرتی کبھی کسی اسٹور پر سیلز گرل کی حیثیت سے کام کرنے لگتی۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنی تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے تھی۔ گریجویشن کرنے کے بعد اسے کانوینٹ اسکول میں ٹیچر کی جگہ مل گئی۔ اس ملازمت کے ساتھ وہ پارٹ ٹائم جاب بھی کرتی رہی اور رقم جمع کر کے اس نے یہ مکان خرید لیا۔ وہ تین چار مہینے پہلے سروس کے پچیس سال مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہوئی تھی۔ وہ اگر چہ اپنی سروس مزید جاری رکھ سکتی تھی لیکن اب وہ تھک گئی تھی۔ اس کے پاس اتنی جمع پونجی تھی کہ باقی زندگی آرام سے گزارسکتی تھی۔ پچاس سال کی ہونے کے باوجود اس کی صحت قابل رشک تھی۔ رنگت تو گوری چٹی تھی ہی، چہرے کے نقوش اس عمر میں بھی جاذب نظر تھے۔
شمشیر سنگھ نے مس ازابیل سے روحان کے لیے بات کی تو تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد وہ تیار ہو گئی۔ وقت کا انتخاب اس نے مس ازابیل پر ہی چھوڑ دیا تھا اور ازابیل نے صبح کے وقت کا انتخاب کیا تھا اور یہ طے ہوا تھا کہ وہ اگلے روز سے روحان کو پڑھانا شروع کر دے گی۔
شمشیر سنگھ نے جب مس از ابیل سے یہ بات کی تو اس وقت صبح کے نو بج رہے تھے۔ جب وہ واپس آیا تو روحان لان میں پائپ سے پودوں کو پانی دے رہا تھا۔ وہ بھی صبح جلدی اٹھ جایا کرتا تھا۔
آھو بھئی کا کے۔ تمہاری استانی کا بندوبست تو ہو گیا۔ وہ کل سے تمہیں پڑھانا شروع کردے گی۔اچھا۔ اب میں ناشتا تیار کرلوں۔ تمہیں بھوک لگ رہی ہوگی۔۔ شمشیر سنگھ کہتا ہوا کچن میں گھس گیا
اور پھر اس کے آدھے گھنٹے بعد وہ میز پر بیٹھے ناشتا کر رہے تھے۔ اسی دوران میں فون کی گھنٹی بج اٹھی۔ شمشیر سنگھ نے اپنی جگہ سے اٹھ کر فون کا ریسیوراٹھالیا۔
مسٹر شمشیر سنگھ۔۔ اس کے ہیلو کے جواب میں ریسیور میں ایک مردانہ آواز سنائی دی ۔۔ تم مجھ سے واقف نہیں ہو لیکن میں تمہیں اچھی طرح جانتا ہوں۔ تم نے اپنے اوپر غیر ضروری ذمہ داریوں کا بوجھ لاد رکھا ہے۔ بہتر ہے کہ اپنا کچھ بوجھ ہلکا کر دو۔
میں سمجھا نہیں۔ کون ہو تم؟۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔ یہ آواز اس نے پہلی مرتبہ سنی تھی۔ وہ جو کوئی بھی تھا بات ٹوٹی پھوٹی اردو میں کر رہا تھا۔ لہجہ اردو نہیں تھا بلکہ چینی لہجے کی جھلک نمایاں تھی۔
تم مجھے اپنا دوست بھی نہیں کہہ سکتے۔۔دوسری طرف سے جواب ملا۔۔ لیکن تمہیں میرا دوستانہ مشورہ ہے کہ فرقان کے بیٹے کی سر پرستی سے ہاتھ اٹھا لو اور اس لڑکے کو ہمارے حوالے کردو میں تمہیں سوچنے کے لیے صرف بارہ گھنٹے کی مہلت دے رہا ہوں، رات نو بجے دوبارہ فون کروں گا۔ اگر تم اس لڑکے کو ہمارے حوالے کر دو تو مستقبل میں بہت سی مصیبتوں سے بچ جاؤ گے۔ ور نہ میں تمہاری زندگی اجیرن کردوں گا۔
آؤ۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔ اس نے اپنی آواز دھیمی رکھی تاکہ روحان اس کی باتیں نہ سن سکے ۔۔تو تم وہی ہو جس نے رات روحان کو میرے گھر سے اغوا کرانے کی کوشش کی تھی۔ تم نے اندازہ لگالیا ہو گا کہ شمشیر سنگھ نہ تو بزدل ہے اور نہ غافل ۔میرا ایک آدمی تمہاری وجہ سے مارا گیا ہے اور دوسرا مفلوج ہوگیا ہے۔ میں تو خود تمہاری تلاش میں ہوں۔ اگر مجھے یہ پتا چل جائے تم کون ہو تو میں پاتال سے بھی تمہیں ڈھونڈ نکالوں گا۔ اور تمہارا وہ حشر کروں گا کہ دنیا یا د رکھے گی۔
اگر تمہیں میرے بارے میں معلوم بھی ہو جائے تو تم زندگی کی آخری سانس تک مجھے تلاش نہیں کر سکو گے۔۔۔ دوسری طرف سے کہا گیا۔۔۔ لیکن میرا خیال ہے کہ باتوں میں وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لڑکے سے تمہارا کوئی رشتہ تو نہیں ہے اس کے لیے کیوں اپنی زندگی کو داؤ پر لگا رہے ہو۔ اس لڑکے کو ہمارے حوالے کردو۔ ہماری تمہاری کوئی دشمنی نہیں ہے۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
A Dance of Sparks–110–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–109–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–108–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–107–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–106–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–105–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
