A Dance of Sparks–24–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش - ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 24

میرے گھر پر حملہ کر کے اور میرے بندے کو مار کر دشمنی تو تم  نے خود مول لی ہے۔ تم پنجاب کے جاٹوں کو نہیں جانتے۔  وہ دوستی  میں اپنی جان دے دیتے ہیں اور دشمنی میں اس وقت تک چین سے  نہیں بیٹھتے جب تک اپنے دشمن کو موت کے گھاٹ نہ اتاردیں۔ جاٹ  دوستی میں بھی انتہا پسند ہوتا ہے اور دشمنی میں بھی ۔اور تم بچے کو لاوارث مت سمجھو۔  میں جب تک زندہ ہوں کوئی اس کا  بال بھی بیکا نہیں کر سکتا اور تمہارے لیے تو وہ بچہ ڈیتھ وارنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ تم بچ نہیں سکو گے۔

 میں تمہیں سوچنے کے لیے رات نو بجے تک کا وقت دےرہا  ہوں۔۔ دوسری طرف سے کہا گیا۔۔اگر تم نے عقل مندی کا ثبوت  دیتے ہوئے مثبت فیصلہ کیا تو بہت سی مصیبتوں سے بچ جاؤ گے ، بصورت دیگر پورے سنگا پور کی پولیس بھی تمہیں اور اس لڑکے نہیں بچا سکے گی۔

شمشیر سنگھ کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن دوسری طرف سے لائن   کٹ گئی۔ اس نے بھی ریسیور رکھ دیا اور دوبارہ ناشتے کی میز پر آگیا۔

کون تھا چا چا ؟۔۔روحان نے پوچھا۔

تھا کوئی پاگل دا پتر۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا ۔۔ کہہ رہاتھا کہ میں ہندوستان سے آیا ہوں۔ یہاں کوئی روزگار نہیں ملا۔ آپ کی سخاوت  کی بہت تعریف سنی ہے۔ مجھے یا تو کوئی روزگار دلا دو یا تھوڑی سی مالی مدد کرد و اب تم ہی بتاؤ کا کے۔ سخاوت کر کے کس کس کی مدد کرتا رہوں۔ پیسہ کوئی آسانی سے تو نہیں کمایا جاتا نا۔ یہ لوگ تو منہ اٹھائے چلے آتے ہیں۔ جیسے  سنگا پور میں دولت کی بارش ہوتی ہے۔ یہاں آتے ہی نوٹوں کی بوریاں بھرنا شروع کر دیں گے۔ ارے بھائی۔ پردیس میں آئے ہو تو محنت کرو اور کماؤ۔ دوسروں کے سامنے ہاتھ کیوں پھیلاتے ہو۔

 تمہاری باتیں سن کر تو وہ بہت مایوس ہوا ہوگا چاچا ؟۔۔۔ روحان نے کہا ۔۔۔ تمہیں اس کی تھوڑی بہت مدد کردینی چاہیے تھی۔ ویسے یہ دوستی اور دشمنی کی کیا بات تھی چا چا؟ ۔

 شمشیر سنگھ کے ہاتھ سے مکھن لگا ڈبل روٹی کا سلائس چھوٹتے چھوٹے بچا ۔ اس نے ایک من گھڑت کہانی سنا کر روحان کو ٹالنے کی کوشش کی تھی لیکن لگتا تھا وہ اس کی باتیں تو جہ سے سنتا رہا تھا۔

 کچھ نہیں۔ ایسے ہی دوستی اور دشمنی کا بھی ذکر نکلا تھا۔ انسان کے دوست اور دشمن تو ہر جگہ ہوتے ہیں نا۔ چل اب تو ناشتا کر خاموشی سے اور یہ سیب بھی کھالینا۔ پاکستان کے گولڈن سیب ہیں۔ پوری دنیا میں اس جیسا سیب نہیں ہوتا۔۔۔   شمشیر سنگھ نے کہا۔

ویسے یہ دشمنی بہت بری چیز ہوتی ہے چا چا۔۔۔  روحان بولا ۔۔۔اس رانا کی بھی میرے ڈیڈی سے پرانی دشمنی تھی نا۔ میرے ڈیڈی مجھے اور ممی کو لے کر اس کے ڈر سے اپنا وطن چھوڑ کر یہاں آگئے تھے۔ مگر وہ یہاں بھی پہنچ گیا اور اس نے ممی اور ڈیڈی کو قتل کر دیا۔ میں تو اس خوفناک منظر کو کبھی نہیں بھول سکوں گا چا چا۔

 شمشیر سنگھ اس کی بات سن کر سناٹے میں آگیا۔ اس کے دماغ میں دھماکے سے ہونے لگے۔ روحان کو یہ سب کچھ کیسے معلوم ہوا۔

تمہیں یہ سب کچھ کیسے پتا چلا ؟۔۔۔ اس نے روحان کے چہرے پر نظریں جما دیں۔

مجھے سب پتا چل گیا ہے چاچا۔۔۔ روحان نے جواب دیا۔۔۔ کل شام کو جب تم گھر پر نہیں تھے تو میں اپنے اور تمہارے بستروں کی چادریں درست کر رہا تھا تو تمہارے تکئے کے نیچے ایک پرانی سی ڈائری رکھی ہوئی تھی۔ اس پر ڈیڈی کا نام لکھا ہوا تھا۔ میں وہ ڈائری پڑھنے لگا۔ اس سے مجھے سب کچھ معلوم ہو گیا کہ میری ممی  اور  ڈیڈی کو کس نے اور کیوں قتل کیا ہے۔ میں نے وہ ڈائری دوبارہ تکئے کے نیچے رکھ دی۔ کل رات کو تم تو سو گئے تھے لیکن میں  دیر تک جاگتا رہا تھا۔ اب میرے دل سے وہ سارا خوف نکل گیا ہے چا چا۔ اب میرے اندر ایک نیا حوصلہ پیدا ہو گیا ہے۔ میں نے زندگی کا ایک مقصد بھی متعین کرلیا ہے اور وہ مقصد ہے اپنے ماں باپ کے دشمنوں کو تلاش کرنا اور انہیں موت کے گھاٹ اتارنا۔ اب میں بزدلوں کی طرح چھپ کر نہیں بیٹھوں گا۔

شمشیر سنگھ گہری نظروں سے اس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا۔ پہلے وہ سوچ رہا تھا کہ اس نے حماقت کی تھی کہ فرقان  کی ڈائری کو اس طرح تکئے  کے نیچے رکھ چھوڑا تھا لیکن اب اس حماقت پر اسے کوئی افسوس نہیں تھا۔ اس ڈائری کی تحریر نے روحان میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک دی تھی۔ ایک نیا جذبہ پیدا کیا تھا اس کے اندر اس کی گفتگو کا انداز بدل گیا تھا۔ وہ خود بدل گیا تھا اور اس میں یہ تبدیلی بڑی حوصلہ افزا تھی۔ روحان کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے یکایک وہ اسے اپنی عمر سے بڑا لگنے لگا۔ وہ گہرا سانس لیتے ہوئے بولا۔

گھر میں اس طرح چھپ کر بیٹھنا بزدلی نہیں ہے پتر۔ تم ابھی چھوٹے ہو۔ ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ تم ابھی ان کی نظروں سے اوجھل ہی رہو۔ تم جانتے ہو وہ تمہیں بھی قتل کرنا چاہتے ہیں اور موقع کی تاک میں ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ انہیں ایسا کوئی موقع ملے۔ میں جو ہوں۔ میرے ہوتے ہوئے وہ تمہارے قریب نہیں پھٹک سکتے۔ تم ابھی کھاؤ پیو۔ اپنے اندر جان پیدا کرو۔ اس جذبے کو اپنے سینے میں پروان پڑھاتے رہو جس نے آج تمہارے اندر ایک نیا حوصلہ پیدا کیا ہے۔ اس کے علاوہ باقی سب کچھ مجھ پر چھوڑ دو۔

 لیکن میں کب تک گھر میں بند رہوں گا چاچا ؟۔۔۔ روحان نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

بس۔ چند روز کی بات ہے۔۔۔ شمشیر سنگھ نے کہا۔۔۔  آج تم ان سے چھپ کر بیٹھے ہوئے ہو اور کل وہ تم سے چھپتے پھریں گے لیکن انہیں کہیں پناہ نہیں ملے گی۔

ہاں چاچا۔۔۔  روحان بولا میں انہیں چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا انہیں اس طرح تڑپا تڑپا کر ماروں گا کہ موت بھی پناہ مانگنے لگے گی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page