رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رقصِ آتش قسط نمبر- 26
مسزفائے نے کھانے سے معذرت کر کے جانا چاہا مگر روحان کے اصرار پر رک گئی۔ کھانے کے بعد روحان اور فائے لاؤنج میں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اور شمشیر سنگھ کمرے میں آکر بستر پر لیٹ گیا۔ یہ اس کی پرانی عادت تھی۔ دوپہر کے کھانے کے بعد وہ کچھ دیر آرام کرلیا کرتا تھا۔
لیکن آج وہ زیادہ ہی اونگھ گیا تھا۔ آنکھ کھلی تو شام کے چھے بج رہے تھے۔ مسزفا ئے اس وقت بھی روحان کے پاس موجود تھی لیکن کچھ دیر بعد وہ اپنے گھر چلی گئی۔ اس کی وجہ سے روحان کا آج کا دن اچھا گزر گیا تھا۔
جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا، شمشیر سنگھ کی بے چینی بڑھ رہی تھی۔ اس کی نظریں بار بار گھڑی کی طرف اٹھ رہی تھیں۔ ساڑھے آٹھ بجے کے قریب فون کی گھنٹی بجی تو اس نے لپک کر ریسیور اٹھالیا۔ یہ انسپکٹر چیانگ شو کی کال تھی۔
میں انسپکٹر چیا نگ بول رہا ہوں شمشیر سنگھ ۔ ۔۔دوسری طرف سے آواز سنائی دی ۔۔۔وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ مینڈرین ہوٹل کے قریب ایک مرڈر ہو گیا ہے۔ میں وہاں جا رہا ہوں تم پریشان مت ہونا۔ میں نے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔ سی آئی ڈی کے نصف درجن آدمی تمہارے مکان کے آس پاس موجود ہیں۔ تم نے صرف اتنا کرنا ہے کہ وہ فون کال آئے تو ایکسچینج سے اس کال کے بارے میں معلوم کر کے اس نمبر پر اطلاع دے دو۔ میرے آدمی تیار بیٹھے ہوں گے۔ تمہاری طرف سے اطلاع ملتے ہی وہ حرکت میں آجا ئیں گے۔ ویسے میں اپنا ایک آدمی بھیج رہا ہوں۔ وہ تمہارے پاس موجود رہے گا۔ نمبر نوٹ کرلو۔
شمشیر سنگھ نے انسپکٹر چیانگ کا بتایا ہوا نمبر نوٹ کر لیا اور فون بند کر دیا۔ نو بجنے میں چند منٹ باقی تھے کہ بنگلے کے گیٹ پر متعین ایک پولیس والے نے سی آئی ڈی کے ایک آفیسر کی آمد کی اطلاع دی۔ شمشیر سنگھ فورا ہی گیٹ پر آگیا۔
میرا نام آنگ کانگ ہے۔ میں سی آئی ڈی آفیسر ہوں۔ مجھے انسپکٹر چیانگ شو نے یہاں بھیجا ہے۔۔۔ اس شخص نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا۔ وہ درمیانے قد کا اور مضبوط جسم کا مالک تھا۔
آؤ تم آنگ کانگ ہو یا ہانگ کانگ اندر آجاؤ۔۔۔ شمشیر سنگھ نے کہا۔
اس نے اس کا شناختی کارڈ چیک کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی تھی۔ اسے تسلی ہو گئی تھی کہ انسپکٹر چیانگ شونے یہی نام بتایا تھا۔
وہ شخص اندر آگیا اور لان میں کھڑا ہو کر ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔ وہ شمشیر سنگھ کے ساتھ چھت پر بھی چکر لگا آیا ۔ شمشیر سنگھ کو سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ وہ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے رہا تھا۔ اندر آکر بھی اس نے پورے مکان کو چیک کیا۔ ایک ایک کمرے میں جھانک کر دیکھا پھر لاؤنج میں آگیا جہاں روحان صوفے پر بیٹھا ہوا تھا۔
ہیلو بوائے۔ ۔۔ اس نے مسکراتے ہوئے روحان کی طرف دیکھا ۔۔۔ تم ڈر تو نہیں رہے؟
چاچا شمشیر سنگھ میرے پاس ہے تو مجھے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے اور پھر میں بزدل بھی نہیں ہوں۔۔۔ روحان نے جواب دیا۔ اس کے لہجے میں بڑی خود اعتمادی تھی۔
گڈ۔۔۔ آنگ کانگ اس کے سامنے صوفے پر بیٹھ گیا اور شمشیر سنگھ سے باتیں کرنے لگا جو بار بار بے چینی سے ٹیلی فون کی طرف دیکھ رہا تھا۔
نو بج کر پانچ منٹ پر فون کی گھنٹی بجی تو شمشیر سنگھ نے لپک کرریسیور اٹھا لیا۔ آنگ کانگ اطمینان سے اپنی جگہ پر بیٹھا رہا تھا۔
ہیلو۔ شمشیر سنگھ اسپیکنگ۔۔۔ شمشیر سنگھ فون پر بولا ۔ چند لمحے دوسری طرف کی بات سنتا رہا
پھر اس نے کہا ۔۔۔تم جو کوئی بھی ہو میری بات غور سے سن لو۔ روحان کو تمہارے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ تم جو کوئی بھی ہو تمہیں بہت جلد ڈھونڈھ نکالوں گا اور پھر تم سے ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے گا۔
جواب میں دوسری طرف سے کچھ کہا جا رہا تھا لیکن شمشیر سنگھ نے کریڈل کو دو مرتبہ ٹیپ کر کے ریسیور رکھ دیا۔ اسے انسپکٹر چیانگ شو نے یہی بتایا تھا کہ اس کے فون پر آبزرویشن لگا دیا گیا ہے۔ کریڈل کو اس طرح ٹیپ کرنے سے وہ نمبر ریکارڈ ہو جائے گا جہاں سے کال کی گئی تھی۔
نمبر معلوم کرنے کے لیے ٹیلی فون ایکسچینج سے رابطہ کرنا ضروری تھا۔ اس مقصد کے لیے اس نے ریسیور اٹھایا ہی تھا کہ آنگ کانگ ایک جھٹکے سے اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔
ایکسچینج سے کچھ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں مسٹر شمشیر سنگھ۔۔۔ آنگ کانگ کے لہجے میں ہلکی سی غراہٹ تھی۔۔۔ یہ کال ایک پلک فون بوتھ سے کی گئی تھی۔
شمشیر سنگھ نے چونک کر اس کی طرف دیکھا۔ آنگ کانگ کے ہاتھ میں پستول تھا جس پر سائلنسر لگا ہوا تھا اور پستول کا رخ روحان کے سینے کی طرف تھا۔ روحان کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی۔ وہ اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔ آنگ کانگ نے اسے زوردار تھپڑ رسید کر دیا ۔ وہ چیختا ہوا صوفے پر ڈھیر ہو گیا۔ شمشیر سنگھ کے دماغ میں دھماکے سے ہونے لگے تھے۔ اسے
سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ وہ سی آئی ڈی آفیسر آنگ کانگ نہیں تھا۔ اس نے ہاتھ میں پکڑا ہوا ریسیور رکھ دیا اور آنگ کانگ کی طرف بڑھا۔
آنگ کانگ نے بڑی پھرتی سے پستول کا رخ اس کی طرف کر کے گولی چلا دی۔ سٹک کی آواز ابھری اور گولی شمشیر سنگھ کے سرے چند انچ کے فاصلے سے گزر گئی۔ وہ بڑی تیزی سے نیچے جھکا تھا۔ جب سیدھا ہوا تو پستول کی زد میں تھا۔
یہ گولی تمہاری کھوپڑی کے پرخچے بھی اڑا سکتی تھی۔۔۔ آنگ کانگ غرایا ۔۔۔میں نے تمہیں صرف وارننگ دی ہے۔ اب اگر تم نے کوئی حرکت کی تو اگلی خاموش گولی تمہاری کھوپڑی یا سینے میں پیوست ہو جائے گی۔
تم کون ہو؟۔۔۔ شمشیر سنگھ نے اسے گھورا۔
میں تمہیں اپنا نام اور پتا نہیں بتاؤں گا۔۔۔ آنگ کانگ نے جواب دیا۔۔۔ آج صبح جب میرے باس نے تمہیں فون کیا تھا تو اسے یقین تھا کہ تم پولیس کو اس کی اطلاع دو گے اور رات کو آنے والی ٹیلی فون کال ٹریس کرنے کے لیے ٹیلی فون کے ساتھ کوئی حرکت کی جائے گی۔ ہمارا باس بھی کچھی گولیاں نہیں کھیلا اور پھر ٹیلی فون کے تاروں سے چھیڑ چھاڑ کرنا ہم بھی جانتے ہیں۔ ہم نے آج صبح ہی یہاں سے نصف میل دور ڈسٹری بیوشن کیبن میں تمہارے فون کی لائن ٹریس کر کے یہاں سے چوتھی گلی میں واقع ایک بنگلے کے فون سے کنیکٹ کرلی تھی۔ ہم دو آدمی صبح سے اس بنگلے میں موجود تھے اور تمہاری لائن کو ٹریس کر رہے تھے۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
A Dance of Sparks–110–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–109–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–108–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–107–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–106–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–105–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
