رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رقصِ آتش قسط نمبر- 27
وہ چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر بات جاری رکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ ہمیں زیادہ خطرہ انسپکٹر چیانگ شو کی طرف سے تھا۔ ہمیں یقین تھا کہ نو بجے وہ بھی یہاں موجود ہوگا۔ اسے یہاں آنے سے روکنے کے لیے ہم نے ہوٹل مینڈرین کے عقب میں ایک راہ گیر کو قتل کر دیا اور پولیس اسٹیشن اطلاع کر دی۔ ہماری توقع کے عین مطابق انسپکٹر چیانگ ہی جائے واردات پر گیا۔ لیکن جانے سے پہلے اس نے تمہیں فون پر اطلاع دے دی کہ وہ آنگ کانگ نامی سی آئی ڈی آفیسر کو بھیج رہا ہے۔ آنگ کانگ ہمارے لیے اجنبی نہیں تھا۔ ہم نے اسے راستے ہی میں اچک لیا اور اسے اسی بنگلے میں پہنچا دیا جہاں ہم نے ٹیلی فون والا سیٹ اپ کر رکھا ہے۔ آنگ کانگ اس بنگلے کے ایک کمرے میں بندھا پڑا ہے۔ اور میرا ساتھی اس کی نگرانی کر رہا ہے۔تم واقعی سکھ ہو۔۔۔ آنگ کانگ اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہہ رہا تھا۔۔۔ اگر تم میں ذراسی بھی عقل ہوتی تو میرا شناختی کارڈ طلب کرتے۔ ایسی صورت میں میرے لیے خطرہ ہو سکتا تھا لیکن تم آنگ کانگ کا نام سن کر ہی مطمئن ہو گئے تھے۔
ہاں۔ یہ حماقت واقعی مجھ سے ہو گئی تھی کہ میں نے تمہارا شناختی کارڈ چیک نہیں کیا تھا لیکن کیا تم یہاں سے زندہ واپس جاسکو گے؟۔۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔
مجھے کوئی نہیں روک سکے گا۔۔۔ آنگ کانگ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔یہاں آتے ہی میں نے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے لیا تھا اور یہ بات میرے لیے باعث اطمینان تھی کہ گھر کے اندر تمہارے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ باہر کے محافظ مجھے نہیں روک سکیں گے۔
یہ تمہاری خوش فہمی ہے کہ یہاں سے زندہ واپس چلے جاؤ گے۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے اس کے پستول والے ہاتھ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ وہ اسے باتوں میں لگا کر کسی موقع کی تلاش میں تھا۔۔لیکن آنگ کانگ خاصا محتاط واقع ہوا تھا۔ وہ بھی اس کی ایک ایک حرکت پر نگاہ رکھے ہوئے تھا۔
مجھے اس لڑکے کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔۔۔ آنگ کا نگ کہہ رہا تھا۔۔۔ میں اس وقت بڑی آسانی سے اسے گولی مار سکتا ہوں۔ لیکن میں اسے یہاں قتل نہیں کروں گا۔ اگر اسے یہاں قتل کر دیا تو پھر میرا نکلنا واقعی ممکن نہیں رہے گا۔ یہ لڑکا اس وقت میری زندگی کی ضمانت ہے۔ میں اسے ڈھال بنا کر یہاں سے باہر نکلوں گا اورتم بھی میرے ساتھ چلو گے۔ باہر گلی میں تمہاری گاڑی کھڑی ہے۔ تم اپنی گاڑی ڈرائیو کرو گے۔ یہ بات ذہن نشین کرلو کہ اگر باہر کسی نے کوئی ہوشیاری دکھانے کی کوشش کی تو میرے پستول کی خاموش گولی اس لڑکے کی زندگی کا خاتمہ کردے گی۔ چلو۔ اب باہر نکلو۔۔۔آنگ کانگ نے بڑی پھرتی سے پوزیشن بدل کر صوفے پر پڑے ہوئے روحان کو بازو سے پکڑ کر اٹھا دیا۔
خوف و دہشت سے روحان کی آنکھیں پھٹی پڑ رہی تھیں۔ آنگ کانگ نے ایک ہاتھ سے اُسے گرفت میں لیے رکھا اور دوسرے ہاتھ میں پکڑا ہوا پستول اس کی کنپٹی سے لگا دیا۔ شمشیر سنگھ چند لمحے اس کی طرف دیکھتا رہا پھر دروازے کی
طرف بڑھ گیا۔ ابھی اس نے دو ہی قدم اٹھائے تھے کہ فون کی گھنٹی بج اٹھی۔ اس کے قدم رک گئے اور وہ فون کی طرف دیکھنے لگا۔
نہیں۔ تم کال ریسیو نہیں کروگے۔۔۔ آنگ کانگ کے منہ سے بھیڑیے جیسی غراہٹ نکلی ۔۔۔باہر چلو۔
شمشیر سنگھ پھر دروازے کی طرف بڑھ گیا۔باہر رہداری میں ہو کر اس نے مڑ کر آنگ کانگ کی طرف دیکھا۔ کوئی موقع نہیں تھا۔ پستول کی نال روحان کی کنپٹی سے لگی ہوئی تھی۔ اور اس کی کوئی بھی حرکت خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔ برآمدے میں پہنچ کر وہ ایک بار پھر رک گیا۔
گیٹ اور چھت پر کھڑے ہوئے محافظوں سے کہہ دو کہ اگر کسی نے کسی طرح کی بھی مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو اس لڑکے کو گولی مار دی جائے گی۔ چلو۔ آگے بڑھو۔۔۔ آنگ کانگ نے کہا۔
شمشیر سنگھ کمپاؤنڈ میں آکر ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔ چھت کے پولیس کا کانسٹیبل منڈیر کے قریب کھڑا تھا۔ شمشیر سنگھ نے آگے بڑھ کر باہر والا دروازہ کھول دیا۔ گیٹ کے باہر دونوں پولیس والے باتیں کر رہے تھے۔
ان سے کہو اپنی رائفلیں پھینک دیں اور دور ہٹ کر کھڑے ہوجائیں۔۔۔ آنگ کا نگ نے شمشیر سنگھ سے کہا۔
کانسٹیبل اس کی آواز سن کر چونک گئے۔ انہوں نے مڑکر اندر کی طرف دیکھا۔ ان میں سے ایک نے فورا ہی صورت حال کا اندازہ کرتے ہوئے اپنی رائفل سیدھی کرنے کی کوشش کی تو شمشیر سنگھ نے چیخ کر کہا۔
نہیں۔ تم میں سے کوئی بھی ایسی کوئی حرکت نہیں کرے گا جو روحان کی زندگی کے لیے خطرے کا باعث بن سکے۔ اپنی رائفلیں پھینک دو اور ایک طرف کھڑے ہو جاؤ۔
اس نے چھت پر کھڑے ہوئے محافظ کو بھی رائفل او پر چھوڑ کر نیچے بلا لیا۔ آنگ کانگ روحان کو گرفت میں لیے کھڑا تھا۔ اس نے پستول کی نال اس کی کنپٹی سے لگا رکھی تھی۔ تینوں پولیس والے نہتے ہو کر ایک طرف ہٹ گئے تو وہ روحان کو لے کر گیٹ سے باہر آگیا۔ گلی میں شمشیر سنگھ کی مرسیڈیز کھڑی تھی۔
چلو۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھو۔ تمہاری کوئی غلط حرکت اس لڑکے کی موت کا باعث بن سکتی ہے۔۔۔ آنگ کانگ نے کہا۔
شمشیر سنگھ اوپر سے گھوم کر ڈرائیونگ سائڈ کا دروازہ کھولنے لگا۔ آنگ کانگ نے پچھلی سیٹ کا دروازہ کھول لیا۔ پہلے روحان کو اندر دھکیلا پھر خود بھی اندر بیٹھ کر دروازہ بند کر لیا۔ اس دوران میں شمشیر سنگھ اسٹیئرنگ کے سامنے بیٹھ کر انجن اسٹارٹ کر چکا تھا۔ اس نے گردن گھما کر دیکھا۔ تینوں پولیس والے دیوار کے قریب کھڑے وحشت زدہ سی نظروں سے ان کی طرف دیکھ رہے تھے۔
گاڑی آگے بڑھاؤ۔۔۔ آنگ کانگ غرایا اس گلی سے نکلو تو میں تمہیں راستہ بتا تا رہوں گا۔۔۔ شمشیر سنگھ نے ایک جھٹکے سے گاڑی آگے بڑھا دی۔
گلی کے موڑ پر سادہ لباس میں سی آئی ڈی کا ایک آدمی سامنے آگیا۔ اس نے اسٹیئرنگ کے سامنے شمشیر سنگھ اور پچھلی سیٹ پر روحان کو ایک اجنبی کے ساتھ بیٹھے دیکھا تو اس کی آنکھوں میں الجھن سی تیر گئی۔ انہیں بتایا گیا تھا کہ وہ لوگ گھوم پھر کر مکان کی نگرانی کریں گے اور مشتبہ شخص پر نگاہ رکھیں گے۔ انہیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ روحان کو کہیں اور بھی منتقل کیا جائے گا۔ مرسیڈیز گلی کا موڑ گھوم کر دوسری طرف نکل گئی۔ سی آئی ڈی کا وہ آدمی چند لمحے کار کو جاتے ہوئے دیکھتا رہا پھر شمشیر سنگھ کے بنگلے کی طرف دوڑا۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
A Dance of Sparks–110–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–109–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–108–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–107–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–106–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–105–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
