رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رقصِ آتش قسط نمبر- 35
ڈرو نہیں۔ اب تم بالکل محفوظ ہو۔۔۔ مس کا ماشی نے روحان کو اپنے ساتھ لپٹا لیا۔
اس نے محسوس کیا کہ خوف سے وہ ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔
تم تو بہت بہادر لڑکے ہو۔ اب وہ لوگ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ کچھ دیر میں پولیس آنے ہی والی ہوگی۔ تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
چاچا شمشیر سنگھ کو بلا دو آنٹی۔۔۔ روحان نے کہا۔
پولیس آجائے تو شمشیر سنگھ کو بھی بلا دیں گے۔۔۔ مس کا ماشی نے کہا۔
ای لمحے دروازہ کھلا اور سپروائزر اندر داخل ہوا۔
پولیس روانہ ہو چکی ہے۔ وہ لوگ چند منٹ میں یہاں پہنچنے والے ہیں۔۔۔ اس نے کہا۔۔۔اس لڑکے نے اپنے بارے میں کچھ بتایا ۔ یہ کون ہے اور اسے کون قتل کرنا چاہتا تھا ؟
یہ وہی بچہ ہے جس کے والدین کو کچھ عرصہ پہلے بڑی بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔۔۔ مس کا ماشی نے کہا اور پھر اسے روحان کے بارے میں بتانے لگی۔
تقریباً پانچ منٹ بعد پولیس پہنچ گئی۔ اس پولیس پارٹی کا انچارج نچلے درجے کا آفیسر تھا۔ صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ لگاتے ہی اس نے فون پر انسپکٹر چیانگ شو کو اطلاع دے دی۔ انسپکٹر چیانگ شو کو وہاں پہنچنے میں دس منٹ سے زیادہ نہیں لگے تھے۔ اس نے آتے ہی روحان کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ رانا کے کھاتے میں ایک اور قتل کا اضافہ ہو گیا تھا اور اس واردات کا گواہ بھی روحان ہی تھا۔ روحان نے اگر چہ اپنی آنکھوں سے رانا کو جو جو پر گولی چلاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا لیکن یہ طے شدہ بات تھی کہ جو جو کو اسی نے قتل کیا تھا۔ جو جو ہوٹل کے ائر کنڈیشننگ پلانٹ کا آپریٹر تھا۔ وہ غالباً ہوٹل کے سامنے والی سڑک پر فائرنگ کی آواز سن کر صورت حال معلوم کرنے کے لئے اس طرف جا رہا ہوگا کہ رانا سے مڈ بھیڑ ہو گئی۔ اس نے شاید رانا کو اس طرف آنے سے روکنے کی کوشش کی ہوگی جس پر رانا نے اسے گولی ماردی بعد ازاں وہ روحان کی تلاش میں ناکام ہو کر واپس چلا گیا۔
انسپکٹر چیانگ شو نے تحقیقات کی ذمہ داری اپنے ایک ما تحت آفیسر کو سونپ دی اور روحان کو لے کر پولیس اسٹیشن آگیا ۔
چاچا شمشیر سنگھ کہاں ہے۔ مجھے ان کے پاس لے چلیں انکل۔ ۔۔ روحان نے چیانگ شو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ شمشیر سنگھ اسپتال میں ہے۔ اسے ٹانگ میں گولی لگی تھی لیکن خطرے کی کوئی بات نہیں۔ معمولی زخم ہے۔ دو چار روز میں ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ انسپکٹر چیانگ شو نے اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔۔۔شمشیر سنگھ نے مجھے سب کچھ بتا دیا تھا کہ کس طرح تم دونوں کو پستول کی زد پر لے جانے کی کوشش کی جارہی تھی مگر تم کہاں غائب ہو گئے تھے اور رانا سے تمہارا سامنا کیسے ہوا ؟
کار رکتے ہی چاچا شمشیر سنگھ نے مجھے بھاگ جانے کو کہا تھا۔۔۔ روحان نے کہا اور چند لمحوں کی خاموشی کے بعد اسے تفصیل سے سب کچھ بتانے لگا۔ آخر میں وہ کہہ رہا تھا۔۔۔اگر مشین روم میں وہ خالی ڈرم نہ پڑا ہو تاتو رانا مجھے ہلاک کر دیتا۔
اس کے ہاتھوں ایک اور آدمی قتل ہو گیا ہے۔۔۔ انسپکٹر چیانگ شو بولا ۔۔۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ جو جو کے قتل کے دقت تم آس پاس ہی کہیں موجود تھے اور تم اس قتل کے بارے میں بھی اس کے خلاف گواہی دو گے۔ تم نہ صرف ہمارے لئے بلکہ اس کے لئے بھی پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہو۔ تم نے بتایا ہے کہ دو آدمی تمہارے تعاقب میں تھے۔ کیا تم ان میں سے کسی کو پہچان سکتے ہو۔ تمہارے بتائے ہوئے حلیے سے تصویری خاکہ تیار کرکے انہیں تلاش کرنے میں آسانی ہوگی۔
او۔۔یس انکل ۔۔۔ روحان کی آنکھوں میں چمک سی ابھر آئی۔۔۔ ان میں ایک آدمی وہی تھا جس نے میری ممی کو قتل کیا تھا۔ مجھے اس کا نام بھی یاد آگیا ہے۔ وہ چی فانگ ہے۔۔۔ روحان ایک بار پھر اس کا حلیہ دہرانے لگا۔
چی فانگ ۔۔۔انسپکٹر چیانگ شو ا چھل پڑا۔۔۔ یہ نام میں نے پہلے بھی سنا ہوا ہے۔
وہ چند لمحے کچھ سوچتا رہا پھر اپنے ایک ماتحت کو بلا کر ہدایت کی کہ پولیس ریکارڈ میں چی فانگ کا نام تلاش کرے پھر ایک اور کانسٹیبل کو بلا کر کہا۔
ا سے ہاتھ روم لے جاؤ اور منہ ہاتھ دھلا کر ہوٹل سے کچھ کھانے کو لے آؤ۔ شمشیر سنگھ نے بتایا تھا کہ انہوں نے ابھی رات کا کھانا بھی نہیں کھایا تھا۔
کانسٹیبل روحان کو واش روم میں لے گیا۔ روحان کے جسم اور کپڑوں پر تیل کے دھبے لگے ہوئے تھے۔ منہ ہاتھ تو اس نے دھو لیا لیکن کپڑوں کی مجبوری تھی۔ کانسٹیبل اسے انسپکٹر کے کمرے میں چھوڑ کر کھانا وغیرہ لینے کے لئے چلا گیا۔ روحان اب اپنے آپ پر مکمل طور پر قابو پا چکا تھا۔ پولیس کی موجودگی میں وہ اپنے آپ کو بالکل محفوظ سمجھ رہا تھا اور اس کے ذہن سے خوف نکل گیا تھا۔ آدھے گھنٹے بعد انسپکٹر کا ماتحت ایک بڑا فوٹو البم کے کر آگیا۔
ہمارے ریکارڈ میں چی فانگ نام کے دو آدمی ہیں ان کی تصویریں بھی موجود ہیں۔۔۔ماتحت نے کہتے ہوئے البم اس کے سامنے میز پر رکھ دیا۔
چی فانگ نام کے وہ دونوں آدمی مختلف جرائم میں پولیس کو مطلوب تھے ۔ ان میں سے ایک پر قتل کا الزام بھی تھا اور ایک سالہ پرانی پولیس رپور ٹ کے مطابق وہ ملائشیا کی طرف فرار ہوگیا تھا۔
روحان نے ان دونوں کی تصوریریں دیکھیں اور نفی میں سرہلادیا۔
ان میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔۔۔اُس نے انسپکٹر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
یہ پورا البم دیکھو۔ شائد ان میں کوئی ایسا چہرہ ہو جسے تم شناخت کرسکو۔۔۔انسپکٹر چیانگ شو نے کہا۔
روحان البم کا ایک ایک ورک پلٹ پلٹ کر دیکھنے لگا۔ یہ سب جرائم پیشہ لوگ تھے۔ ان میں مقامی بھی تھے اور غیرملکی بھی۔ وہ سب کسی نہ کسی جرم میں پولیس کو مطلوب تھے بعض چہروں پر بے پناہ سفاکی تھی اور اُنہیں دیکھ کر ہی خوف آتا تھا۔
نہیں انکل ۔میں نے ان میں سے کسی کو نہیں دیکھا۔۔۔ روحان نے البم بند کردیا۔
انسپکٹر چیانگ شو نے البم اپنے ماتحت کے حوالے کردیا۔ کچھ دیر بعد دوسرا کانسٹیبل روحان کے لیئے کھانا لے کر آیا۔ روحان واقعی بھوکا تھا۔ جب وہ جعلی سی آئی ڈی آفیسر ان کے گھر آیا تھا تو اس وقت تک اُنہوں نے کھانا نہیں کھایا تھا۔اور اس کے بعد تو اس کا تمام وقت بھاگ دوڑ ہی میں گزرا تھا۔ اس کے تو اپنی جان پر بنی ہوئی تھی۔کھانے کا تو اُسے خیال بھی نہیں آیا تھا۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
A Dance of Sparks–110–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–109–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–108–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–107–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–106–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–105–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
