رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے ایک ایسی جگہ وہ پہنچ گیا جہاں اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ کہانی بھی آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رقصِ آتش قسط نمبر- 36
اس وقت رات کا ڈیڑھ بج رہاتھا۔ انسپکٹر چیانگ شو کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ روحان کا کیا کرے ۔ شمشیر سنگھ اسپتا ل میں تھا۔ وہ روحان کو اُس کے گھر پر اکیلا نہیں چھوڑ سکتاتھا۔کسی ایسے ذمے دار شخص کا نام اِس وقت اُس کے ذہن میں نہیں آرہا تھا۔جسے روحان کا نگران مقرر کیا جائے۔ بالاآخر اس نے روحان کو اپنے گھر لے جانے کا فیصلہ کرلیا۔
آؤ چلیں۔۔۔وہ کرسی سے اُٹھتے ہوئے بولا
کہاں۔۔۔؟ روحان نے سوالیہ نگاہوں سے اُس کی طرف دیکھا۔
گھر۔۔۔چیانگ شو نے کہا۔۔۔تم رات بھر یہاں تو نہیں بیٹھے رہ سکتے ۔ چلو میں تمہیں اپنے گھر چھوڑدوں۔
مجھے شمشیر چاچا کے پاس لے چلیں نا۔۔۔روحان نے کہا
وہ اسپتال میں ہے۔ اس وقت رات کا ڈیڑھ بج رہا ہے۔ میں تمہیں اسپتال نہیں لے جاسکتا اور نہ ہی تمہیں شمشیر سنگھ کے مکان پر چھوڑا جا سکتا ہے۔ آج کی رات میرے گھر پر رہو۔ کل صبح تمہیں شمشیر سنگھ کے پاس لے چلوں گا۔
انسپکٹر نے کہا۔
روحان بادل ناخواستہ اس کے ساتھ جانے پر تیار ہو گیا۔ اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ وہ دروازے کی طرف بڑھے ہی تھے کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ انسپکٹر چیانگ شو نے پلٹ کر ریسیور اٹھا لیا۔
یسں۔ انسپکٹر چیانگ شوا سپیکنگ۔
شمشیر سنگھ بول رہا ہوں بھائی۔ ۔۔دوسری طرف سے آواز سنائی دی۔۔۔ میں پوچھ رہا ہوں۔ روحان کا کوئی پتا چلا۔
او یسں۔ شمشیر سنگھ۔۔۔ انسپکٹر چیانگ شو بولا۔۔۔ لڑکا مل گیا ہے اور بالکل خیریت سے ہے۔
شکر ہے سوہنے رب کا۔ ۔۔ پر تاپ سنگھ کی آواز سنائی دی۔ میں نے دو آدمیوں کو اس کے پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھا تھا۔ اسے کوئی نقصان تو نہیں پہنچا۔ وہ ٹھیک تو ہے نا؟
وہ بالکل ٹھیک ہے۔ تم فکر مت کرو۔۔۔ چیانگ شو بولا۔۔۔ وہ بڑے خوفناک حالات سے گزرا ہے۔ اسے آرام کی ضرورت ہے۔ تم اپنی تسلی کے لئے اس سے مختصر بات کرلو۔ میں اسے اپنے گھر لے جا رہا ہوں۔ کل دن میں تمہاری ملاقات کراؤں گا۔
اس نے ریسیور روحان کی طرف بڑھا دیا۔ روحان کچھ دیر تک شمشیر سنگھ سے بات کرتا رہا پھر اس نے ریسیور انسپکٹر کی طرف بڑھا دیا۔ انسپکٹر نے اس مرتبہ بہت مختصرسی بات کی پھر ریسیور رکھ دیا اور روحان کو اشارہ کرتا ہوا باہر آگیا۔ دو مسلح کانسٹیبل بھی جیپ میں ان کے ساتھ بیٹھ گئے تھے۔
انسپکٹر چیانگ شو کی رہائش آرچرڈ روڈ کی دوسری طرف ایمرالڈ ہل روڈ پر واقع ایک سات منزلہ پلازا کی تیسری منزل پر تھی۔ سڑکوں پر اکادو کا گاڑیوں کی آمد و رفت تھی۔ ڈرائیونگ انسپکٹر چیانگ شوہی کر رہا تھا۔ اس کے ساتھ والی سیٹ پر روحان تھا اور دونوں کا نسٹیبل پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ آرچرڈ روڈ کراس کر کے انسپکٹر جیپ کو کیم ہل روڈ پر لے آیا۔ کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد اسے ہیولٹ روڈ پر موڑ دیا ۔ اگلے موڑ پر اس نے جیپ کو جیسے ہی ایمر الڈ ہل روڈ پر موڑنا چاہا دا ئیں طرف سے آنے والی ایک تیز رفتار کار بریک کی تیز چرچراہٹ کی آواز کے ساتھ جیپ سے چند گز آگے رک گئی۔ انسپکٹر چیانگ شو نے بڑی پھرتی سے بریک پیڈل دیا دیا تھا۔ جیپ ایک زوردار جھٹکے سے رک گئی۔ روحان اچھل کر ونڈ اسکرین سے ٹکرایا اور پھر بھد سے اپنی سیٹ پر گرا۔ اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی۔ پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے دونوں کانسٹیبل بھی اچانک جھٹکا لگنے سے لڑھک گئے تھے۔
اس سے پہلے کہ انسپکٹر چیانگ شو کچھ سمجھ سکتا، آگے رُکنے والی کار کے پچھلے دونوں دروازے کھلے اور دو آدمی بڑی پھرتی سے باہر نکل کر جیپ کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ ان دونوں کے ہاتھوں میں موجود رائفلوں کا رخ انہی کی طرف تھا۔ انسپکٹر چیانگ شو کے دماغ میں دھماکے سے ہو رہے تھے۔ اسے سمجھنے میں دیر نہیں لگی تھی کہ پولیس اسٹیشن سے نکلتے ہی ان کا تعاقب شروع ہو گیا تھا اور جب جیپ آرچرڈ روڈ سے کیم مال روڈ پر مڑی تھی تو تعاقب کرنے والے سمجھ گئے ہوں گے کہ وہ روحان کو اپنے گھر لے جا رہا ہے۔ انہوں نے کیم ہل روڈ پر تعاقب جاری رکھنے کے بجائے دوسرے راستے کو ترجیح دی تھی اور وہ آرچرڈ روڈ پر دائیں طرف مڑ گئے تھے اور کچھ آگے جا کر وہ ایمر الڈہل روڈ پر آگئے تھے اور انسپکٹر کی جیپ جیسے ہی ہیولٹ روڈ سے ایمر الڈہل روڈ آئی تو انہوں نے کار آگے لا کر راستہ روک لیا اور اس طرح
انسپکٹر چیانگ شو کو بھی جیپ روک لینا پڑی تھی۔
انسپکٹر چیانگ شو بڑی گہری نظروں سے سامنے کھڑے ہوئے دونوں آدمیوں کو دیکھ رہا تھا۔ وہ دونوں چینی تھے اور صورتوں ہی سے چھٹے ہوئے لگتے تھے۔ جیپ کی ہیڈلائٹس کی روشنی میں آگے کھڑی ہوئی کار کی ڈرائیونگ سیٹ پر بھی ایک شخص بیٹھا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔ اس کا سر نظر آرہا تھا۔ اس نے ابھی تک پیچھے مڑکر نہیں دیکھا تھا۔ اسے غالباً اطمینان تھا کہ اس کے دو ساتھی بحسن و خوبی اپنا کام سر انجام دے لیں گے۔ کار کا انجمن اسٹارٹ تھا تاکہ وہاں سے فوری طور پر روانگی میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ انسپکٹر چیانگ شو نے فورا ہی اپنی کیفیت پر قابو پالیا اور پھر اس کے ہونٹوں پر خفیف سی مسکراہٹ آگئی۔ کار والوں سے ایک ٹیکنیکل غلطی ہو گئی تھی۔ انہیں چاہیے تھا کہ کار موڑ کر اس طرح روکتے کہ جیب کار کی ہیڈلائٹس کی روشنی میں رہتی اور وہ جیپ میں بیٹھے ہوئے انسپکٹر وغیرہ کو دیکھ سکتے لیکن ان کی کار چند گز آگے اس طرح رکی تھی کہ اس کا رخ آگے کی طرف تھا۔ وہ دونوں چینی کار کے پچھلے حصے کے قریب کھڑے تھے وہ خود تو مکمل طور پر جیپ کی ہیڈلائٹس کی روشنی میں تھے اور انسپکٹر وغیرہ روشنی کے پیچھے قدرے تاریکی میں۔ انسپکٹر کو یہی ایڈوانٹیج حاصل تھا اور اس نے اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
اگر کسی نے اپنی جگہ سے حرکت کرنے کی کوشش کی تو اس کی کھوپڑی اڑا دی جائے گی۔۔۔ سامنے کھڑے ہوئے ایک چینی غنڈے نے چیخ کر کہا۔۔۔ انسپکٹر چیانگ شو! اس لڑکے کو ہمارے حوالے کردو ورنہ اس کے ساتھ ہی ہم تمہیں اور تمہارے دونوں ساتھیوں کو بھی بھون ڈالیں گے۔
کیا تم سمجھتے ہو کہ پولیس والوں کو اس طرح ڈرایا جا سکتا ہے ۔۔۔ انسپکٹر چیانگ شونے بھی چیخ کر کہا۔۔۔بہتر ہے تم لوگ ہمارے راستے سے ہٹ جاؤ اور اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردو۔
اپنی بکواس بند کرو اور لڑکے کو نیچے اتار دو۔۔۔ چینی غنڈے نے چیخ کر کہا ۔۔۔میں تین تک گنوں گا۔ اس کے بعد تم پر فائر کھول دوں گا۔۔۔ اپنی بات ختم کرتے ہی چینی غنڈے نے گنتی شروع کردی
ایک دو
رک جاؤ۔۔۔ انسپکٹر چیانگ شو چلایا۔۔۔ میں لڑکے کو نیچے اُتار رہا ہوں۔
تم خاصے عقل مند ہو۔۔۔ چینی غنڈے نے کہا ۔۔ جلدی کرو اسے فورا نیچے اتارو۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
A Dance of Sparks–110–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–109–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–108–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–107–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–106–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025 -
A Dance of Sparks–105–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
