A Dance of Sparks–43–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 43

شوچائی سوتر سنگھ کی طرف سے تو مطمئن ہو گیا تھا لیکن آج دوپہر اسے یہ سنسنی خیز اطلاع ملی کہ شو تو پولیس کے ہاتھ لگ گیا ہے۔ وہ اپنی بیوی کو دیکھنے کے لئے اسپتال گیا تھا کہ اس اسپتال میں موجود روحان نے اسے دیکھ لیا اور اس طرح شو تو پکڑا گیا۔

 شوچائی کا ایک آدمی اسپتال کی نگرانی کر رہا تھا کہ روحان کو کہیں اور منتقل کیا جائے تو اس کو پتا چل جائے لیکن دوسرے روز صبح سویرے شوچائی کو اپنے اس بندے سے اطلاع ملی کہ روحان کو گزشتہ رات نہایت خفیہ طور پر کسی نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کی منتقلی نہایت خفیہ طور پر عمل میں آئی تھی۔

 دوسری طرف سے کہا گیا۔ میں اپنی ڈیوٹی پر موجود تھا۔ میں نے ان میں سے کسی کو بھی اسپتال کی عمارت سے باہر جاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ میں رات تین بجے عمارت کی چوتھی منزل کا ایک چکر بھی لگا کر آیا تھا۔ اس وقت پولیس والے کمرے کے سامنے اور راہداری میں اپنی جگہ پر موجود تھے ۔ لیکن ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے ان تمام پولیس والوں کو واپس جاتے ہوئے دیکھا تھا۔ اور جب میں اوپر گیا تو روحان کا کمرا خالی تھا۔ وہ لوگ شاید عمارت کے پچھلے دروازے سے گئے تھے۔ اس پروگرام کو اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھی پتا نہیں چل سکا۔ صبح تک پولیس والے اس لئے دروازے پر کھڑے رہے کہ کسی کو شبہ نہ ہو سکے۔

 شوچائی کا دماغ بری طرح گھوم رہا تھا۔ اس نے زندگی میں بڑے بڑے معرکے سر انجام دیے تھے۔ منشیات کے ایک بہت بڑے بین الا قوامی گروہ کے ساتھ وابستہ رہا تھا۔ اسے اپنے کسی مشن میں کبھی ناکامی کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ صرف ایک موقع پر اسے ناکامی ہوئی تھی اور دراصل وہیں سے اس کا زوال بھی شروع ہوا تھا اور وہ اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کرتا رہا تھا۔  اور جب اسے رانا سے یہ کیس ملا تھا تو وہ بہت خوش ہوا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ اس کیس میں کامیابی کے بعد اسے ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا موقع مل جائے گا۔ اس نے بڑی آسانی سے فرقان  اور اس کی بیوی کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس موقع پر اس سے غلطی یہ ہوئی تھی کہ ان کا بیٹا زندہ بچ گیا تھا۔ اس کا انکشاف دوسرے دن کے اخبارات سے ہوا تھا۔ رانا نے اسے ختم کر دینے کا حکم دیا تھا اور شوچائی کا خیال تھا کہ وہ اسے چیونٹی کی طرح مسل دے گا۔

 لیکن وہ کم سن لڑکا تو اس کے لئے لوہے کا چنا ثابت ہو رہا تھا۔ شوچائی کو محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ غیر محسوس انداز میں ایک خوف ناک دلدل میں دھنستا جارہا ہو۔ اگر اس نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش نہ کی تو یہ دلدل اسے نگل جائے گی اور اس کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہے گا۔

اس نے بڑی محنت سے وہ نائٹ کلب بنایا تھا لیکن اب اسے احساس ہو رہا تھا کہ اگر وہ لڑکا ہاتھ نہ لگا تو یہ نائٹ کلب بھی ہاتھ سے نکل جائے گا اور وہ سڑکوں پر بھیک مانگتا ہوا نظر آئے گا۔ وہ اپنا یہ انجام سوچ کر ہی کانپ اٹھا تھا۔

ان ہنگاموں میں اب تک اس کے تین چار آدمی مارے جاچکے تھے اور کوئی نیا آدمی اس کے لئے کام کرنے کو تیار نہیں تھا اور جو کام کرنے کو تیار تھے وہ چار گنا زیادہ معاوضہ مانگ رہے تھے اور شوچائی کے پاس اتنا پیسا نہیں تھا۔

فون پر اپنے آدمی سے بات کئے ہوئے آدھا گھنٹا ہوچکا تھا۔ اس دوران میں وہ یہ بھی اندازہ لگانے کی کوشش کرتا رہا تھا کہ روحان کو کہاں لے جایا گیا ہو گا لیکن کوئی بات اس کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی پھر اچانک ہی اس کے ذہن میں مائے فانگ کا خیال آگیا۔

 اس نے ٹیلی فون کا ریسیور اٹھایا اور مائے فانگ کا نمبر ڈا ئل کرنے لگا۔ کال ریسیو ہونے میں پورا ایک منٹ لگا تھا۔

 مائے فانگ کہاں تھیں تم ؟ ۔کال ریسیو کرنے میں اتنی دیر ؟۔۔۔ شوچائی نے ریسیور پر ہیلو کی آواز سنتے ہی کہا۔

 میں سو رہی تھی۔ فانگ کی خوابیده ی آواز سنائی دی۔

تمہارے ساتھ اور کون ہے؟۔۔۔ شوچائی نے پوچھا۔ اس کے لہجے  میں سرد مہری تھی۔

میں تمہیں یہ بتانے کی پابند نہیں ہوں کہ میرے پاس اور کون ہے۔۔۔فانگ نے بھی خشک لہجے میں جواب دیا ۔

 جو کوئی بھی ہے اسے جلد سے جلد رخصت کرکے میرےپاس آجاؤ۔ معاملہ بہت سنگین ہوگیا ہے۔ میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔ اور مجھے اس وقت تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔ شوچائی نے کہا۔ اس مرتبہ اس کا لہجہ بدلا ہوا تھا۔

دیکھو فانگ میں اس وقت بہت پریشان ہوں۔ اگر تمہیں میرا لہجہ برا لگا ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں۔ تم صورت حال کا اندازہ لگا سکتی ہو اور ۔۔۔۔

 ٹھیک ہے۔ مزید تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔ میں ایک گھنٹے بعد تمہارے پاس پہنچ جاؤں گی۔۔۔ شوچائی کچھ کہنا چاہتا تھا مگر لائن کٹ گئی تھی۔

 اس نے بھی ریسیور پٹخ دیا اور دانت کچکچانے لگا۔ فانگ اس کے ٹکڑوں پر پلتی رہی تھی اور اب وہ بھی اس لہجے میں بات کرنے لگی تھی کہ اس کا خون کھول اٹھا تھا۔ وہ کمرے سے نکل کر کچن میں آگیا اور اپنے لیے کافی بنانے لگا۔ صبح ہی صبح اس کا موڈ آف ہو گیا تھا۔

وہ بر آمدے میں بیٹھا کافی کی چسکیاں لیتا رہا اور صورت حال  پر غور کرتا رہا۔ صورت حال سنگین سے سنگین تر ہوتی جارہی تھی  لیکن اس سے نبرد آزما ہونے کا کوئی طریقہ سمجھ میں نہیں آرہاتھا۔ وہ بار بار گیٹ کی طرف بھی دیکھ رہا تھا۔ فانگ نے ایک گھنٹے میں آنے کا کہا تھا اور اب دو گھنٹے ہو چکے تھے۔ بالاخر وہ اٹھ کمرے میں گیا اور فون کا ریسیور اٹھا کر فانگ کا نمبر ملانے لگا۔ دوسری طرف بیل جا تی رہی لیکن کال ریسیو نہیں کی گئی جس کا مطلب تھا کہ فانگ گھر پر نہیں تھی۔اس نے ریسیور پٹخ دیا اور ایک بار پھر بر آمدے میں آ کر کرسی پر بیٹھ گیا۔

شوچائی کی یہ نئی پناہ گاہ ایک خوبصورت کاٹیج تھی جو میں روڈ سے زرا دورہٹ کر واقع تھی۔ اس علاقے میں ایک دوسرے سے خاصے فاصلے پر  اس قسم کے خوبصورت کا ٹیج بنے ہوئے تھے۔ کا ٹیج کے گرد وسیع لان تھا۔ گیٹ برآمدے سے تقریبا بیس  گز کے فاصلے پر تھا اور پودوں کی اونچی باڑ لگی ہوئی تھی۔ پام کے علاوہ بھی دوسرے گھنی شاخوں والے درختوں کی بہتات تھی۔ کھلی جگہ پر بیٹھے ہوئے؟ شوچائی کو یہ اطمینان تھا کہ اسے باہر سے نہیں دیکھا جا سکتا تھا۔

مائے فانگ تین گھنٹے بعد آئی تھی۔ اس نے اپنی کارباہر کھڑی کر دی اور گیٹ میں داخل ہو کر بڑے اطمینان سے چلتی  

ہوئی اندر آئی تھی۔

تم دو گھنٹے لیٹ ہو۔۔۔ شوچائی نے اپنی اندرونی کیفیت پر قابو پانے  کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔

میں تمہاری پابند تو نہیں ہوں مسٹر شوچائی ۔۔۔ فانگ نے خشک لہجے میں جواب دیا ۔

 شوچائی کا خون کھول اٹھا۔ وہ بڑی مشکل سے اپنےآپ  پر قابو پاسکا تھا۔

 ہاں۔ تم میری پابند تو نہیں ہو لیکن میں نے سوچا کہ تمہیں کچھ رقم کی ضرورت ہو۔ یہ معمولی سا کام میں کسی اورسے بھی لے سکتا تھا لیکن ظاہر ہے، ہمارے پرانے تعلقات ہیں  اس لئے سب سے پہلے مجھے تمہارا ہی خیال آیا تھا۔ آؤ اندر اطمینان سے بات کرتے ہیں۔ ۔۔شوچائی  کہتے ہوئے کرسی سے اٹھ گیا۔

وہ دونوں اندر آگئے۔

کچھ پیوگی؟ ۔۔۔شوچائی نے سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا ۔

نہیں۔۔۔ فانگ نے نفی میں سر ہلا دیا۔۔۔ گزشتہ رات ا تنی پی لی تھی کہ ابھی تک سینے میں جلن ہورہی ہے۔تم مطلب کی بات کرو کس لئے بلایا ہے مجھے؟

تم اچھی طرح جانتی ہو ، میں آج کل کس الجھن میں ہوں ۔۔۔شوچائی کہنے لگا۔۔۔وہ لڑ کا کم بخت میرے لئے عذاب بن گیا ہے؟ مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ جب تک اس کا قصہ تمام نہیں ہوجاتا  میں اپنے بارے میں بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔۔۔ وہ ایک لمحے کو خاموش ہوا پھر بات جاری رکھتے ہوئےبولا۔۔۔ کل تک وہ اسپتال میں تھا لیکن گزشتہ رات وہ پراسرار طورپرغائب ہو گیا۔

غائب ہو گیا؟ ۔۔۔ فانگ نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا۔

 میرا مطلب ہے کہ اسے نہایت خفیہ طور پر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھی علم نہیں ہے کہ اس کو رات کو کس وقت وہاں سے لے جایا گیا تھا۔ میرا ایک آدمی اسپتال میں موجود ہے لیکن اسے بھی پتا نہیں چل سکا کہ اس لڑکے کو کس وقت وہاں سے نکالا گیا تھا۔

مجھ سے کیا چاہتے ہو؟۔۔۔ فانگ نے الجھی ہوئی نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔

اس لڑکے کو تلاش کرو۔۔۔ شوچائی نے کہا اور الماری میں سے کرنسی نوٹوں کی ایک گڈی نکال کر اس کے سامنے میز پر پھینک دی۔۔۔ یہ پانچ ہزار ڈالر ہیں۔ ان کے ٹھکانے کا سراغ لگا لو تو اتنی ہی رقم اور دوں گا۔

تم آج کل بہت کنجوس ہو گئے ہو۔۔۔فانگ نے یہ کہتے ہوئے نوٹوں کی گڈی اٹھالی۔۔۔شمشیر سنگھ کے ایک آدمی کو ٹھکانے لگانے کا معاوضہ بھی تم نے صرف پانچ ہزار ہی دیا تھا۔ حالانکہ وہ کم سے کم پچاس ہزار ڈالر کا کام تھا۔

 یہ مشن کامیاب ہو جائے تو تمہیں اتنا کچھ دوں گا کہ تصوربھی نہیں کر سکتیں۔شوچائی  نے کہا۔

لیکن ایک بات شاید تمہارے ذہن میں نہیں آئی۔۔۔ فانگ نے کہا۔۔۔جب میں شمشیر سنگھ کے آدمی کو پوائزن انجیکٹ کرنے کے بعد کمرے سے نکل رہی تھی تو شمشیر سنگھ بھی وہاں آگیا تھا۔ اس نے رک کر مجھ سے بات کی تھی۔ اس نے میرا چہرہ اچھی طرح دیکھا تھا۔ اگر اس نے مجھے دیکھ کر پہچان لیا تو ۔۔۔؟

 اس دن سے تم آزادانہ گھوم رہی ہو۔ تمہیں ابھی تک کسی نے شناخت نہیں کیا۔۔۔ شوچائی نے اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔۔۔ اس روز تم یہیں سے تیار ہو کر گئی تھیں۔ تمہارے نچلے ہونٹ کے دائیں کونے پر ایک تل تھا۔ تمہارے بال گولڈن تھے اور اس وقت تم یونیفارم میں تھیں۔ تمہارے نرس والے حلئے اور اس حلئے میں بڑا فرق ہے۔ تمہیں شناخت کرنا آسان نہیں ہو گا اور پھر تمہیں شمشیر سنگھ کے قریب تو نہیں جانا۔ صرف ان کا ٹھکانا معلوم کرنا ہے۔ دور رہ کر ۔

 ٹھیک ہے۔۔۔ فانگ گردن ہلاتے ہوئے بولی۔ ۔۔یہ کام اگر چہ پر خطر اور خاصا مشکل ہے لیکن تمہارے لئے یہ بھی سہی۔

 اگر تم اپنے مشن میں کامیاب ہو گئیں تو مالا مال کردوں گا تمہیں۔ شوچائی نے جواب دیا۔

مائے فانگ کے جانے کے بعد شوچائی نے فون کا ریسیور اٹھایا اور اپنے ایک آدمی کا نمبر ملا کر اسے فانگ کے بارے میں ہدایات دینے لگا۔

میرا خیال ہے وہ یہاں سے سیدھی اپنے فلیٹ پر جائے گی۔۔۔شوچائی کہہ رہا تھا۔۔۔ تم نے دور رہ کر اس کی نگرانی کرنی ہے۔ اسے ایک لمحے کو بھی تمہاری نگاہوں سے اوجھل نہیں ہونا چاہیے۔ اسے یہ شبہ بھی نہ ہو کہ اس کی نگرانی کی جارہی ہے۔

 اس نے ریسیور رکھ دیا ۔ اب وہ مائے فانگ کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ جب اچھے دن تھے تو وہ پالتو کتیا کی طرح اس کے قدموں پر لوٹا کرتی تھی اور اب وہ نہ صرف برابری پر اتر آئی تھی بلکہ اپنے آپ کو اس سے برتر سمجھنے لگی تھی۔

وہ دن گزر گیا اور پھراس کا  دوسرا دن زیادہ بے چینی میں گزرا تھا۔ اس دوران میں اسے نہ تو مائے فانگ کی طرف سے کوئی اطلاع ملی  تھی اور نہ ہی اس کی نگرانی کرنے والے آدمی کی طرف سے۔ اس روز شام کو اس نے چی فانگ کے ٹھکانے پر فون کے ذریعے اس سے رابطہ کیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page