A Dance of Sparks–45–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 45

آج مجھے ایک بات کا خیال آیا ہے۔۔۔ شمشیر سنگھ نے دوبارہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ کیوں نہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے اور تمہاری ٹریننگ شروع کردی جائے۔

 کیسی ٹرینگ چا چا؟۔۔۔ روحان نے سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا۔

مارشل آرٹ کی ٹریننگ۔۔۔۔ پرتاب سنگھ بولا۔ ۔۔مارشل آرٹ ایک ایسا فن ہے جس سے خالی ہاتھ ہوتے ہوئے بھی دشمن کو زیر کیا جاسکتا ہے۔ میں نے تمہیں ایک مرتبہ بتایا تھا نا کہ میں خود بھی بلیک بیلٹ ہوں اور ایک موقع پر میں نے تمہاری ٹریننگ شروع بھی کی تھی لیکن ہمیں یہ پروگرام ادھورا چھوڑنا پڑا تھا اور اب موقع ہے کہ اس پروگرام  پر دوبارہ عمل شروع کر دیا جائے ۔

لیکن چاچا۔ تمہاری تو اپنی ٹانگ زخمی ہے۔ تم مجھے ٹرینگ کیسے دو گے؟۔۔۔ روحان نے کہا

میری ٹانگ اب ٹھیک ہے اور تمہیں ایک اور بات بتاؤں۔ تمہاری یہ جو آننی ہے نا۔۔۔ اس نے حارہ کاشی کی طرف اشارہ کیا۔۔۔یہ بھی مارشل آرٹ کی ماہر ہے۔ سیکنڈ ڈان ہے یہ۔ اس کی موجودگی سے بھی تم فائدہ اٹھا سکتے ہو۔

کیا واقعی؟۔۔۔ روحان نے مڑکر حارہ کاشی کی طرف دیکھا۔ حارہ کاشی نے مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلا دیا ۔

وہ پولیس میں تھی اور جرائم پیشہ لوگوں سے نمٹنے کے لئے پولیس والوں کو بھی خاص طور پر مارشل آرٹ کی تربیت دی جاتی تھی۔

ٹھیک ہے چاچا ۔۔۔ روحان بولا۔۔۔ لیکن آج میرا موڈ تو بالکل نہیں ہو رہا۔ کیوں نہ اس پروگرام پر کل عمل شروع کیا جائے۔ میں اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کرلوں گا۔

روحان ٹھیک کہہ رہا ہے۔۔۔ حارہ کاشی نے کہا۔ ۔۔ہم کل  صبح سویرے اس پروگرام پر عمل شروع کر دیں گے۔ ٹھیک ہے، بھئی۔ ۔۔ شمشیر سنگھ کہتے ہوئے حارہ کاشی کے قریب ایک پتھر پر بیٹھ گیا۔

روحان گھوم پھر کر پھول توڑتا رہا۔ اس نے گلدستہ مکمل کر کے شمشیر سنگھ کو دے دیا اور مزید پھول توڑنے لگا۔

اچھا بھئی میں چلتا ہوں۔ تم لوگ بھی تھوڑی دیر میں آجانا۔ ۔۔شمشیر سنگھ کہتے ہوئے کا ٹیج کی طرف چل پڑا۔

تھوڑی دیر بعد روحان بھی حارہ کاشی کے پاس آکر بیٹھ گیا۔ حاره کاشی چند لمحے ادھر ادھر دیکھتی رہی پھر روحان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔

وہ  تم پاکستان میں اپنے فادر کے دشمنوں کے بارے میں کیا بتا رہے تھے۔  بات شاید پانچ کروڑ کے سونے کی ہو رہی تھی۔ وہ کیا قصہ تھا؟

مجھے ٹھیک سے یاد نہیں رہا۔ میں بعد میں آپ کو بتاؤں گا۔۔۔ روحان کہتے ہوئے اٹھ گیا۔۔۔ آئے۔ اس طرف سے گھومتے ہوئے کا نیج کی طرف چلتے ہیں۔

حارہ کاشی بھی اٹھ گئی اور وہ دونوں ایک تنگ سی پگڈنڈی پر چلنے لگے۔ تقریبا دو سو گز کے فاصلے پر وہ ایک چھوٹی سی ندی کے کنارے پر رک گئے۔ یہ کسی چشمے کا پانی تھا جو بلندی کی طرف سےآ رہا تھا۔ روحان پانی میں پیر لٹکا کر بیٹھ گیا۔ حارہ کاشی  نے بھی کنارے پر بیٹھ کر دونوں پیر پانی میں ڈالے  اور پیروں کو آہستہ حرکت دیتے ہوئے ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔اچانک  عقب میں ایک آواز سن کر وہ چونک گئی۔ اس نے مڑ کر جب دیکھا تو  ایک بہت حسین عورت درختوں سے نکل کر ان کی طرف آرہی تھی۔ روحان نے بھی اس عورت کو دیکھ لیا تھا۔

ہیلو۔۔۔ وہ عورت حارہ کاشی اور روحان کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔

ہیلو۔ ۔۔ حارہ کاشی نے بھی مسکراتے ہوئے گردن ہلا ئی اور گہری نظروں سے اس کی طرف دیکھنے لگی۔

 وہ عورت جینز اور اوپن شرٹ پہنے ہوئے تھی ۔ اور چہرے کے نقوش بتا رہے تھے کہ اس کے ماں باپ میں سے ایک کا تعلق ہندوستان سے ضرور ہے۔

ہم آج صبح ہی بوٹ پر یہاں آئے تھے۔ ۔۔ اس عورت نے خود ہی بات شروع کرتے ہوئے کہا۔ ۔۔میرے ساتھی پتہ نہیں کس  طرف نکل گئے ہیں۔ انہی کو تلاش کرتی پھر رہی ہوں۔

 ہو سکتا ہے وہ تمہیں تلاش کرتے پھر رہے ہوں ۔حارہ کاشی نے کہا۔

ہو سکتا ہے۔۔۔ عورت نے کہا اور پھر روحان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔بڑا پیارا بچہ ہے۔ تمہارا بیٹا ہے؟

 ہاں۔۔۔ حارہ کاشی کے منہ سے بے اختیار نکلا۔ اس نے  محسوس کیا تھا کہ وہ حسین عورت روحان میں زیادہ دلچسپی لے رہی  تھی۔ باتیں تو وہ حارہ کاشی  سے کر رہی تھی لیکن اس کی توجہ روحان پر تھی۔

حارہ کاشی نے ایک اور بات خاص طور سے نوٹ کی کہ  اس عورت کے انداز میں ایک طرح کی بے چینی تھی اور وہ ادھر ادھر دیکھ رہی تھی۔ حارہ کاشی کی چھٹی حس نے اسے کسی گڑ بڑ سے آگاہ کر دیا تھا۔ اس نے دائیں ٹانگ اس طرح موڑی  کہ ضرورت کے وقت فوری طور پر پنڈلی پر بندھے ہوئے ہوسٹلر سے  ریوالور نکال سکے۔

 روحان۔۔۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھتے ہوئے بولی۔۔۔ چلو واپس چلیں۔ بہت دیر ہو چکی ہے۔

 روحان بھی کھڑا ہو گیا۔ اس نے دوسری عورت کی طرف دیکھ کر  ہاتھ ہلایا اور حارہ کاشی کے ساتھ چل پڑا۔ حارہ کاشی نے روحان کو اپنے آگے ہی رکھا تھا۔ اس نے ایک دو مرتبہ مڑکربھی دیکھا  وہ عورت وہیں کھڑی ان کی طرف دیکھ رہی تھی۔ وہ دونوں گنجان درختوں میں گھس گئے۔ تنگ سی پکڈنڈی  جسے بعض جگہوں پر جھاڑیوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔ حارہ کاشی  کو جانے بار بار یہ احساس کیوں ہو رہا تھا کہ کوئی ان کے تعاقب میں ہے۔ اس نے کئی مرتبہ پیچھے مڑ کر دیکھا تھا لیکن گنجان در ختوں میں کوئی بھی دکھائی نہیں دیا تھا۔ اور پھر ایک موقع پر چند گز دور قد آدم جھاڑیوں میں تیز سرسراہٹ کی آواز سن کر وہ بڑی پھرتی سے نیچے جھکی اور جب سیدھی ہوئی تو ریوالور اس کے ہاتھ میں تھا لیکن دوسرے  ہی لمحے اس کے منہ سے گہرا سانس نکل گیا۔ جھاڑیوں سے بر آمد ہونے والا ان کا اپنا آدمی تھا۔

اوہ تم نے تو مجھے ڈرا ہی دیا تھا۔ ۔۔  حارہ کاشی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ وہ دراصل اس طرف ایک عورت سے ہما را آمنا سامنا ہو گیا تھا۔ مجھے اس پر کچھ شبہ سا ہوا تھا۔

 میں نے بھی  اس عورت کو دیکھ لیا تھا۔۔۔ اس شخص نے جواب دیا ۔۔۔ اسی لئے میں درختوں اور جھاڑیوں میں چھپ کر تم لوگوں کی نگرانی کرتا ہوا آرہا تھا۔ تم اس لڑکے کو لے کر چلی جاؤ۔ میں یہیں کھڑا ہوں۔

حارہ کاشی روحان کو لے کر کا ٹیج میں آگئی۔ شمشیر سنگھ کاٹیج کے سامنے کھلی جگہ پر بیٹھا ہوا تھا۔ یہ دونوں بھی اس کے پاس بیٹھ گئے۔ حارہ کاشی نے اس عورت کے بارے میں بتایا تو شمشیر سنگھ چونکے بغیر نہیں رہ سکا تھا۔

اس کا حلیہ بتاؤ۔ اس یہاں پر چھوٹا سائل تو نہیں تھا؟

شمشیر سنگھ نے ہونٹوں کے گوشے پر انگلی رکھتے ہوئے پوچھا۔

نہیں۔ ۔۔ حارہ کاشی نے نفی میں سر ہلا دیا اور اس عورت کا پورا حلیہ بتانے لگی۔

میں نے اسپتال میں سو تر سنگھ کے کمرے سے جس عورت کو نکلتے ہوئے دیکھا تھا اس کا حلیہ بھی کچھ ایسا ہی تھا لیکن اس کے ہونٹوں کے گوشے پر سیاہ تل تھا اور بال گولڈن تھے لیکن تم نے اس کے قدوقامت اور چہرے کے جو نقوش بتائے ہیں اس پر مجھے شبہ ہو رہا ہے۔ کہاں دیکھا تھا تم نے اسے؟۔۔۔ شمشیر سنگھ نے پوچھا۔

 اس طرف ندی کے قریب ۔۔۔حارہ کاشی نے اشارے سے بتایا۔

تم لوگ بیٹھو۔ میں ابھی آتا ہوں۔ ۔۔ شمشیر سنگھ اٹھ کراُسی طرف چل پڑا۔ اس کی واپسی تقریباً دو گھنٹے بعد ہوئی تھی۔ وہ کافی دور تک کا چکر لگا کر آیا تھا لیکن وہ عورت اسے کہیں نظر نہیں آئی حارہ کاشی کے علاوہ شمشیر سنگھ کو بھی شبہ ہوچکا تھا کہ کوئی گڑ بڑ ہونے والی ہے۔ رات کو زیادہ خطرہ ہو سکتا تھا۔ شمشیر سنگھ کو شبہ تھا کہ اگر رانا کے آدمی اس جزیرے پر پہنچ گئے ہیں تو وہ رات کو کسی وقت کا ٹیج پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ حارہ کاشی کے ساتھیوں نے چینی ساختہ اے۔ کے ۴۷ سب مشین گنیں نکال لی تھیں اور وہ رات بھر کاٹیج کے آس پاس ٹہلتے  ہوئے پہرا دیتے رہے۔ معمولی سی آہٹ یا جھاڑیوں کی ذراسی سرسراہٹ پر بھی وہ چونک پڑتے لیکن کچھ نہیں ہوا۔ رات خیریت سے گزر گئی۔

صبح ہوتے ہی شمشیر سنگھ نے اپنے پروگرام  پر عمل شروع کر دیا۔ وہ روحان کو لے کر کا ٹیج سے نکل گیا۔ حارہ کاشی بھی ان کے ساتھ تھی۔ وہ کا ٹیج کے آس پاس جوگنگ کرتے رہے پھر ایک جگہ رک کر ایکسرسائز شروع کردی۔ روحان نے ٹھیک کہا تھا کہ ٹانگ کے زخم کی وجہ سے شمشیر سنگھ زیادہ نہیں دوڑ سکے گا۔ زخم اوپر سے اگرچہ ٹھیک ہو چکا تھا لیکن اسے تکلیف شروع ہو گئی تھی۔ ایکسر سائز کی ذمے داری حارہ کاشی نے سنبھال لی۔ شمشیر سنگھ ایک طرف بیٹھا انہیں دیکھتا رہا۔

ناشتے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد مارشل آرٹ کی کلاس شروع ہو گئی۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے قدرے کھلی جگہ کا انتخاب کیا تھا جو کا ٹیج سے تقریباً سو گز کے فاصلے پر تھی۔ حارہ کاشی روحان کو سامنے کھڑا کر کے اس حربی فن کے بارے میں لیکچر دے رہی تھی اور شمشیر سنگھ ایک پتھر پر بیٹھا انہیں دیکھ رہا تھا۔ دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ شمشیر سنگھ اپنی جگہ سے اٹھ کر ادھر ادھر ٹہلنے لگا۔ مغرب کی طرف سبزے سے ڈھکی ہوئی ایک چھوٹی کی پہاڑی تھی۔ کچھ دیر پہلے ہی اس نے اس پہاڑی پر کچھ نقل و حرکت محسوس کی تھی اور یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔ اس جزیرے پر بھی سیاحوں کی آمدورفت تھی اور وہ سیر کے لئے کسی بھی طرف جاسکتے تھے۔

حارہ کاشی اب روحان کو اسٹریچنگ (پٹھوں کے پھیلاؤ) کے بارے میں بتا رہی تھی۔ اسٹریچنگ کو مارشل آرٹس میں بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ جسم میں جتنی زیادہ لچک ہوگی۔ نہ صرف یہ کہ یہ فن سیکھنے میں آسانی ہوگی بلکہ حریف پر حملہ آور ہونے کی قوت میں بھی اضافہ ہو گا۔ روحان زمین پر بیٹھا اپنی دونوں ٹانگوں کو دائیں بائیں پھیلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس پوزیشن میں بیٹھی ہوئی حارہ کاشی اسے بتا رہی تھی کہ ٹانگوں کو کس طرح زیادہ سے زیادہ اسٹریچ کیا جا سکتا ہے۔ اس نے اپنی ٹانگیں نوے کے زا دیئے پر پھیلا رکھی تھیں۔ شمشیر سنگھ دلچسپ نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔ فضا اچانک ہی فائر کی آواز سے گونج اٹھی۔ روحان کے پیچھے تقریبا دس فٹ کے فاصلے پر ایک پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے فضا میں بکھر گئے۔

 حارہ کاشی اور شمشیر سنگھ بیک وقت روحان کی طرف لپکے تھے۔ حارہ کاشی زیادہ پھر تیلی ثابت ہوئی تھی۔ وہ ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں روحان کے قریب پہنچ گئی اور اسے بازو سے پکڑ کر گھسیٹتی ہوئی ایک طرف لے گئی۔ اس لمحے ایک اور فائر ہوا۔ اس مرتبہ گولی ٹھیک اسی جگہ پر لگی تھی جہاں ایک سیکنڈ پہلے روحان بیٹھا ہوا تھا۔

شمشیر سنگھ نے دوڑ کر روحان کا دوسرا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ دونوں اسے گھسیٹتے ہوئے ایک پتھر کے پیچھے جاگرے۔ گولیاں اب اس پتھر پر لگ رہی تھیں اور پتھر کے ٹکڑے اڑ اڑ کر فضا میں بکھررہے تھے۔

فائرنگ ایک لمحے کو تھمی۔ شمشیر سنگھ نے سراٹھا کر دیکھا۔ اسے پہاڑی پر ایک جگہ چمک سی نظر آئی۔ وہ غالبا کسی رائفل کی  ہی  نال تھی جو دھوپ میں چمکی تھی۔ اسی لمحے فضا ایک بار پھر فائر کی آواز سے گونج اٹھی۔ شمشیر سنگھ اگر پھرتی سے نیچے نہ جھک جاتا تو اس کی کھوپڑی کے پرخچے اڑ جاتے۔ گولی اس کے اوپر سے ہوتی ہوئی پیچھے ایک درخت کے تنے میں پیوست ہو گئی تھی۔ شمشیر سنگھ نے گردن گھما کر دیکھا۔ حارہ کاشی نے روحان کو اپنے نیچے دبا رکھا تھا اور اس کے ہاتھ میں ریوالور بھی نظر آرہا تھا۔ شمشیر نے غیر ارادی طور پر قریب پڑا ہوا ایک پتھر اٹھا لیا۔ حارہ کاشی کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page