A Dance of Sparks–48–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 48

خشونت سنگھ ایک بزنس مین تھا۔ ارملا کو ر اس کی اکلوتی اولاد تھی۔ اس کی عمر انیس بیسں کے لگ بھیگ رہی ہوگی۔ اس کی ماں رجنی بھی صحت مند خوبصورت عورت تھی۔ وہ چاروں کھانے کی میز پر باتیں کرتے رہے۔ ان کی گفتگو کا موضوع روحان ہی تھا۔

اب مجھے پولیس پر بھی بھروسا نہیں رہا۔ ۔۔ شمشیر سنگھ کر رہا تھا۔۔۔میرا خیال ہے کہ میں اسے کچھ عرصے کے لئے تھائی لینڈ لے جاؤں۔ بنکاک میں میرے کچھ جانے والے ہیں۔ روحان کو ان کے پاس چھوڑ کر واپس آجاؤں گا اور رانا  وغیر سے حساب برابر کرنے کی کوشش کروں گا۔

اس وقت وہ لڑکا کہاں ہے ؟ ۔۔۔ رجنی نے پوچھا۔

او تار سنگھ کے پاس۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا۔ اس کا دو کمروں کا چھوٹا سا کوارٹر ہے۔ وہاں وہ گھبرا گیا ہے اور ان لوگوں کو بھی پریشان کر رہا ہے۔ سوچ رہا ہوں کہ اسے ایک دو دن کے لئے یہاں لے آؤں، تمہارے پاس۔ میں اس دوران میں تیاری کرلوں گا اور پھر اسے لے کر چلا جاؤں گا۔

 رجنی اور خشونت سنگھ جانتے تھے کہ روحان کو اپنے گھر میں پناہ دینا  موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر رجنی شمشیر سنگھ کی طرف دیکھتے ہوئے  بولی۔

ہم اتنے سنگ دل نہیں ہیں جیٹھ جی۔ وہ بن ماں باپ کا معصوم بچہ ہے۔ مصیبتوں میں گھرا ہوا ہے۔ اگر ہماری وجہ سے اسے کچھ سکھ پہنچ سکتا ہے تو ہمیں بڑی خوشی ہوگی۔

خوش کیتا ای پا بھو۔۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔ رب تینوں خوشی رکھے۔ میں آدھی رات کے بعد کسی وقت اسے لے آؤں گا۔ ارملا کے ساتھ اس کا دل لگا رہے گا۔ بس ایک دو دن کی بات ہے۔

 جتنے دن مرضی رہے جی۔ رب اسے سلامت رکھے۔۔۔رجنی نے کہا۔

کھانا ختم کرنے کے بعد وہ لوگ لان میں آکر بیٹھ گئے اور دیر تک باتیں کرتے رہے۔ سوا بارہ بجے کے قریب شمشیر سنگھ اُٹھ گیا۔

میں تمہاری گاڑی لے کر جا رہا ہوں۔ ایک ڈیڑھ گھنٹے میں واپس آجاؤں گا۔۔۔ اس نے خشونت سنگھ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

خشونت سنگھ کی گاڑی باہر ہی کھڑی تھی۔ اس نے چابی شمشیر سنگھ کے حوالے کردی اور شمشیر سنگھ کے ساتھ ہی وہ بھی باہر آگیا تھا۔

شمشیر سنگھ تقریباً چالیس منٹ بعد ٹینگ لن کلب پہنچا تھا۔ اس نے گاڑی کلب کی پچھلی طرف ایک تنگ سی سڑک پر روکی اور نیچے اتر کر رہائشی کوارٹروں والے کمپاؤنڈ میں داخل ہو گیا۔ وہ تقریباً دس منٹ وہاں رکا تھا اور پھر روحان کو لے کر باہر آگیا۔

 تم پچھلی سیٹ پر لیٹ جاؤ۔۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔۔۔ ہو سکتا ہے راستے میں کسی کی نظر تم پر پڑ جائے اس لئے احتیاط ضروری ہے۔

 روحان پچھلی سیٹ پر لیٹ گیا اور شمشیر سنگھ انجن اسٹارٹ کر کے گاڑی کو حرکت میں لے آیا۔ گاڑی مختلف سڑکوں سے ہوتی ہوئی ماؤنٹ ارتھ روڈ پر آگئی۔ وہاں سے اس نے گاڑی کو جیسے ہی کیم بل سرکل کی طرف موڑا روحان اٹھ کر بیٹھ گیا۔

یہ سڑک تو سنسان پڑی ہے چاچا۔ یہاں مجھے کون دیکھےگا۔۔۔ وہ بولا۔

 شمشیر سنگھ نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن چند لمحوں بعد ہی وہ عقبی منظر پیش کرنے والے آئینے میں کسی گاڑی کی ہیڈلائٹس دیکھ کر چونک گیا۔ وہ گاڑی بڑی تیزی سے قریب آرہی تھی۔

سیٹ پر لیٹ جاؤ کا کے۔ جلدی کرو اور اٹھنے کی کوشش مت کرنا۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے کہا اور گاڑی کی رفتار بڑھا دی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے پتلون کی جیب سے پستول بھی نکال لیا تھا۔ وہ گاڑی بڑی تیزی سے قریب آرہی تھی۔ شمشیر سنگھ نے گردن گھما کر دیکھا اور پھر دوسرے ہی لمحے اس کا دل اچھل کر حلق میں آگیا۔ گاڑی کی کھڑکی میں اسے رائفل کی نال نظر آگئی تھی۔ اسے سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ اب کیا ہونے والا ہے۔ اس نے بڑی پھرتی سے نیچے جھک کر پوری قوت سے بریک پیڈل دبا دیا ۔ کار بریک کی تیز چرچراہٹ کی آواز سے لہراتی ہوئی سڑک کے کنارے کی طرف مڑگئی۔ عین اسی لمحے فضا فائرنگ سے گونج اٹھی لیکن یہاں بھی قسمت نے شمشیر سنگھ اور روحان کا ساتھ دیا وہ گاڑی جیسے ہی برابر پہنچی تھی، اس کا اگلا ایک پہیا سڑک پر پڑے ہوئے ایک تھر پر پڑا تھا جس سے گاڑی اچھل گئی اور اس کا کارسے چلائی جانے والی گولیاں شمشیر کی گاڑی کے اوپر سے گزر گئی۔

شمشیر سنگھ نے بڑی پھرتی سے اپنی گاڑی سنبھال لی۔ اسی دوران میں دوسری کار پتھر پر سے اچھل کر غالباً  ڈرائیور سے بے قابو ہوگئی تھی اور وہ اسے سنبھالنے کی کوشش کر رہا تھا،  لیکن کار سڑک کے کنارے ایک چھوٹی سی پلیا کی ریلنگ سے ٹکرا کر گھوم گئی۔ شمشیر سنگھ نے اپنی گاڑی سنبھالتے ہی پستول والا ہاتھ باہر نکال کر ٹریگر دیا دیا ۔ گولی دوسری کار کے آگے والے پہیئے پر لگی۔ ٹائر پھٹنے کا زوردار  دھماکا ہوا تھا۔

کا کے سیٹ پر لیٹے رہنا۔ اٹھنے کی کوشش مت کرنا۔۔۔شمشیر سنگھ نے چیختے ہوئے کہا اور اسٹیئرنگ گھما دیا۔

 کار کو جھٹکے لگنے سے روحان سیٹ سے لڑھک کر آگے گر گیا ۔ ایک زور دار  جھٹکا اور لگا تو اس کا سر اگلی سیٹ کے بیس سے ٹکر ا گیا۔ اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی۔

 کیا ہوا کا کے ؟۔۔۔ شمشیر سنگھ چیخا۔

کچھ نہیں چاچا۔ چوٹ لگ گئی ہے۔۔۔ روحان نے جواب دیا۔

شمشیر سنگھ گاڑی کو گھما کر سڑک پر لے آیا ۔ گاڑی کا رخ اس طرف تھا جس طرف سے وہ آئے تھے۔ شمشیر سنگھ نے ہاتھ پیچھے گھما کر دوسری کار کی طرف ایک اور فائر کر دیا اور اسٹیئرنگ سنبھال کرا یکمیلیٹر پر پیر کا دباؤ ڈال دیا ۔ گاڑی بندوق سے نکلی ہوئی گولی کی طرح سڑک پر دوڑنے لگی اور پھر اسی لمحے عقب سے فائرنگ ہونے لگی مگر ان کی کار فائرنگ کی رینج سے بہت دور نکل چکی تھی۔ اگلے موڑ پر شمشیر سنگھ نے کار سانڈرز  روڈ پر گھمالی اور ایک اور سڑک پر ہوتا ہوا کو بیچ روڈ پر نکل آیا ۔

اب میں اٹھ جاؤں چاچا؟۔۔۔ پچھلی سیٹ کے سامنے میٹ پر  پڑے ہوئے روحان نے کہا۔

اٹھ جایا ر۔ جو ہونا تھا وہ تو ہو چکا۔۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا ۔

 روحان اٹھ کر سیٹ پر بیٹھ گیا اور سر پر لگنے والی چوٹ سہلانے لگا۔ شمشیر سنگھ گاڑی کو کلی مینسی ایونیو سے گھماتا ہوا صوفیہ روڈ کی طرف لے آیا اور پھر خشونت سنگھ کے بنگلے تک پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگی تھی۔ خشونت سنگھ ، اس کی بیوی اور بیٹی ان کے انتظار میں جاگ رہے تھے۔ رجنی نے روحان کو سینے سے لپٹا لیا۔

جیٹھ جی۔ کیا بات ہے۔ لڑکا کچھ سہما ہوا سا لگ رہا ہے۔۔۔رجنی نے شمشیر سنگھ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

 یہ تو بہت بہادر لڑکا ہے پا بھو۔۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا۔ ۔۔ا بھی ابھی موت سے مقابلہ کر کے آیا ہے۔ اس نے اتنی سی عمر میں اور اتنے مختصر عرصے میں موت کو اتنی بار شکست دی ہے کہ اس کا نام تو گنیز بک آف ولڈ ریکارڈز میں آنا چاہیے۔

 خشونت سنگھ چونک گیا۔ وہ اس واقعے کی تفصیل پوچھنے لگا۔

پتا نہیں۔ ان کم بختوں کو کیسے پتا چل گیا کہ میں اسے وہاں سے لے کر نکل رہا ہوں۔۔۔ شمشیر سنگھ نے کہا۔۔۔میرا خیال ہے وہ کار ٹینگ لن کلب سے ہی ہمارے پیچھے لگ گئی تھی۔ بھلا ہو اس پتھر کا جو عین وقت پر کار کے پہیئے کے نیچے آگیا تھا اور کا ر ا چھل گئی تھی۔ ورنہ ہم دونوں کے ساتھ تمہاری کار بھی چھلنی ہو چکی ہوتی۔

 کار پر لعنت بھیجو جی۔ تم دونوں کی جان بچ گئی۔ رب کا شکر ادا کرو۔۔۔ خشونت سنگھ نے کہا پھر بیوی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔

تم لڑکے کو کمرے میں لے جاؤ جی ۔۔۔ سلا دو اسے ۔۔ دو بج گئے ہیں۔

رجنی روحان کو لے کر ایک بیڈ روم میں چلی گئی۔ ارملا بھی اٹھ گئی تھی۔ شمشیر سنگھ اور خشونت سنگھ نشست گاہ میں بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ تقریباً تین بجے وہ اٹھ گئے۔ خشونت سنگھ اسے ایک کمرے میں لے آیا تھا جہاں ڈبل بیڈ بچھا ہوا تھا۔ دونوں اسی بیڈ پر لیٹ گئے۔ خشونت سنگھ نے مرکری ٹیوب لائٹ بجھا کر نائٹ بلب روشن کر دیا تھا۔ شمشیر سنگھ نے پستول پتلون کی جیب سے نکال کر تکیے کے نیچے رکھ دیا۔ خشونت سنگھ تو لیٹتے ہی سو گیا مگر شمشیر جاگتا رہا۔

 وہ آج کے واقعہ پر غور کر کے سوچ رہا تھا کہ اب اسے واقعی جلد سے جلد سنگا پور چھوڑ دینا چاہیے۔ اس وقت چار بجنے والے تھے کہ گلی میں ایک گاڑی کے رکنے کی آواز سن کر شمشیر سنگھ چونک گیا۔ وہ کروٹ کے بل بستر پر لیٹا رہا۔ وہ کوئی کار تھی جس کے دروازے کھلنے اور آہستگی سے بند ہونے کی آواز سنائی دی اور پھر ایسی آوازیں سنائی دینے لگیں جیسے کوئی باہر سے گیٹ کھولنے کی کوشش کر رہا ہو۔ شمشیر سنگھ بستر سے اٹھ گیا اور کھڑکی کا پردہ سرکا کر باہر جھانکنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی وہ اچھل پڑا۔ ایک آدمی باہر سے گیٹ پر چڑھ رہا تھا۔ شمشیر سنگھ نے تیزی سے پلٹ کر تکیے کے نیچے رکھا ہوا پستول اٹھالیا اور خشونت سنگھ کو بھی جھنجوڑ کر جگا دیا۔

میرا خیال ہے، وہ لوگ یہاں بھی پہنچ گئے۔۔۔ شمشیر سنگھ نے سرگوشی کی۔۔۔تمہارے پاس کوئی اسلحہ ہے تو نکال لو۔  ہم انہیں اندر نہیں گھسنے دیں گے۔

 خشونت سنگھ دوسرے کمرے کی طرف دوڑ گیا۔ شمشیر سنگھ نے ایک بار پھر کھڑکی سے جھانک کر دیکھا۔ وہ آدمی اندر کی طرف اتر کر گیٹ کھول رہا تھا۔ گیٹ کھلتے ہی دو اور آدمی اندر آگئے۔ ان میں سے ایک کے پاس رائفل تھی اور دو کے پاس ریوالور یا پستول۔ ان میں سے ایک آدمی اشارے سے اپنے ساتھیوں کو کچھ بتا رہا تھا۔ دو آدمی دائیں بائیں ہو گئے۔ تیسرا آدمی جیسے ہی آگے بڑھا شمشیر سنگھ نے اسے للکارا۔

خبردار! آگے مت بڑھنا ورنہ گولیوں سے بھون دیے جاؤگے۔

وہ آدمی بڑی پھرتی سے زمین پر گر گیا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے آواز کی سمت فائر کر دیا تھا۔گولی کھڑکی کا شیشہ توڑتی ہوئی نکل گئی۔

شمشیر سنگھ پھرتی سے ایک طرف ہٹ گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے باہر کی طرف فائر بھی جھونک دیا تھا۔

خشونت سنگھ دوسرے کمرے کی کھڑکی سے فائرنگ کر رہا تھا۔

باہر سے زبردست فائرنگ شروع ہو گئی۔

چند منٹ گزر گئے اور پھر اندر سے رجنی کی چیخ سن کر شمشیر سنگھ اچھل پڑا ۔ دوسرے ہی لمحے وہ دوڑ کر راہداری میں آگیا اور رجنی والے بیڈ روم کی طرف لپکا۔

وہ منظر بہت ہی خوف ناک تھا۔ ایک دبلا پتلا چینی روحان کو بازو سے پکڑ کر گھسیٹ رہا تھا۔ اس کے دوسرے ہاتھ میں پستول تھا۔ رجنی روحان سے لپٹی ہوئی تھی اور روحان بھی چیخ رہا تھا۔

شمشیر سنگھ کو دیکھ کر چینی نے پستول والا ہاتھ اوپر اٹھایا اور چینی زبان میں کچھ چیخا بھی تھا مگر شمشیر سنگھ نے ایک بھی لمحہ ضائع کیے بغیر فائر کردیا۔ گولی چینی کے سر میں لگی۔ اس کی کھوپڑی کے پرخچے  اڑ گئے۔ خون کا فوارہ رجنی اور روحان کے لباس کو تر کرنے گا ۔ چینی دروازے کے قریب ہی ڈھیر ہو گیا۔ شمشیر سنگھ نے اس کے ہاتھ سے پستول نکال لیا اور لاش کو گھسیٹ کر راہداری میں ڈال دیا۔

پا بھو۔ دروازہ اندر سے بند کرلو۔۔۔ وہ چیختا ہوا دوسری طرف  دوڑا ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page