A Dance of Sparks–49–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 49

خشونت سنگھ جگہ بدل بدل کر فائرنگ کرتے ہوئے حملہ آوروں کو روکے ہوئے تھا۔ باہر اب دو جگہ سے فائرنگ ہو رہی تھی۔ شمشیر سنگھ کو سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ ان کا تیسرا ساتھی کسی طرح چھت پر چڑھ کر سیڑھیوں کے راستے اندر آنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔  اور اس نے روحان کو قبضے میں بھی کر لیا تھا۔ اگر شمشیر سنگھ کو وہاں پہنچنے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر ہو جاتی تو وہ یا تو روحان کو گولی مار دیتا یا اسے گھسیٹتا ہوا اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہو جاتا۔

باہر سے اب داخلی دروازہ توڑنے کی کوشش کی جارہی تھی ۔ شمشیر سنگھ نے اندر سے دروازے پر دو تین فائر کر دیے۔ پہلے ایک چیخ  اور پھر دوڑتے ہوئے قدموں کی آواز سنائی دی۔ شمشیر سنگھ دو ڑ کر کمرے کی کھڑکی میں پہنچ گیا۔ ایک آدمی دوڑتا ہوا گیٹ سے باہر نکل گیا اور دوسرا لڑکھڑا کر گیٹ کے قریب گرا۔ آگے دوڑنے والا آدمی لوٹ کر واپس آیا اور اپنے ساتھی کو پکڑ کر اٹھانے کی کوشش کرنے لگا۔ دوسری طرف سے خشونت سنگھ نے فائر کر دیا تھا۔ اس لیے پولیس کے سائرن کی آواز بھی سنائی دینے لگی۔

وہ آدمی زمین پر گرے ہوئے ساتھی کو چھوڑ کر باہر دوڑا ۔ باہر کار کا انجن اسٹارٹ تھا۔ ان کا ایک اور ساتھی اسٹیرنگ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ مینڈرن زبان میں کچھ چیخنے کی آواز سنائی وی اور کار تیزی سے حرکت میں آگئی۔

شمشیر سنگھ دروازہ کھول کر باہر نکل آیا اور دوڑتا ہوا زمین پر گرے ہوئے آدمی کے قریب پہنچ گیا۔ اس نے دونوں ہاتھوں سے پکڑے ہوئے پستول سے اس شخص کو زد پر لے لیا۔

سائرن کی آواز اب بہت تیز ہو گئی تھی اور صرف ایک سیکنڈ بعد پولیس کی گاڑی ایک لمحے کو گیٹ کے سامنے رکی۔ دو مسلح کانسٹیبل نیچے اتر آئے اور گاڑی تیزی سے آگے روانہ ہوگئی۔ انہوں نے شاید اس کار کو وہاں سے جاتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ دروازہ کھلا ہوا تھا۔ دونوں پولیس والوں نے شمشیر سنگھ پر اسلحہ تان لیا۔ شمشیر سنگھ نے پستول پھینک دیا اور ہاتھ جھاڑتے ہوئے بولا۔

اس کو سنبھالو۔ پتا نہیں، زندہ ہے یا مرگیا۔ ایک لاش اندر بھی پڑی ہے۔

آپ پولیس والے نے شمشیر سنگھ  کو پہچان لیا۔ اس نے اپنے ساتھی سے کچھ کہا اور پھر وہ دونوں آگے بڑھ کر زمین پر پڑے ہوئے شخص پر جھک گئے۔ وہ ختم ہو چکا تھا۔ اس کی گردن میں گولی لگی تھی۔

одо

گرے رنگ کے سفاری سوٹ میں ملبوس وہ دراز قامت شخص بہت اسمارٹ لگ رہا تھا۔ قریب سے ترشے ہوئے سیٹ بال، آنکھوں پر تاریک شیشوں والا چشمہ، کلین شیو اور پیروں میں سفید پمپ شوز تھے۔ اس کے ایک ہاتھ میں سیاہ رنگ کا درمیانے سائز کا سوٹ کیس تھا اور دوسرے ہاتھ سے اس نے بارہ تیرہ سال کی عمر کی لڑکی کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ لڑکی بہت خوبصورت تھی۔ کتھئی رنگت کے لہریلے دار بال اس کی گردن پر بکھرے ہوئے تھے۔ سر پر سفید رنگ کا خوبصورت ہیر بینڈ بھی لگا ہوا تھا۔ اس نے ملٹی کلر کا خوبصورت فراک پہن رکھا تھا جس کا دامن گھٹنوں سے ذرا نیچے تھا۔ پیروں میں بلیک سینڈلز اور سفید اسٹاکنگس تھیں جن سے اس کی ٹانگیں اوپر تک چھپی ہوئی تھیں۔ اس لڑکی کی نظر شاید کمزور تھی۔ آنکھوں پر سفید شیشوں والا چشمہ لگا ہوا تھا۔ اس کے چہرے کے نقوش اگر چہ خاصے دل فریب تھے لیکن اپنے آپکو مزید پرکشش بنانے کے لئے اس نے چہرے پر میک اپ کی تہہ بھی بٹھا رکھی تھی۔ سرخ ہونٹ اور ٹھوڑی پر دائیں طرف تل اس کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بن رہا تھا۔ اس کی ناک میں دائیں طرف نتھنی کی طرح کالا دھا گا پڑا ہوا تھا۔ دھاگے کے آس پاس ناک کسی قدر سرخ نظر آرہی تھی جس سے اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ ناک حال ہی میں چھدوائی گئی تھی۔ کانوں میں بھی سونے کی بالیاں تھیں اور ماتھے پر سرخ رنگ کی چھوٹی سی بندیا بھی چمک رہی تھی جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ اس خوبصورت نو عمر لڑکی اور اس کے دراز قامت ساتھی کا تعلق کسی ہندو خاندان سے ہے۔

 اس وقت رات کے دس بج رہے تھے۔ سنگا پور سینٹرل ریلوے اسٹیشن پر خاصی گہما گہمی تھی۔ کوالا لمپور جانے والی ٹرین تیار کھڑی تھی۔ ٹرین کی روانگی میں صرف دو منٹ رہ گئے تھے اور اس پلیٹ فارم پر کچھ افرا تفری بھی نظر آرہی تھی۔ لوگ اپنی اپنی بوگیوں کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھاگے پھر رہے تھے۔

 سفاری سوٹ والا وہ شخص لڑکی کا ہاتھ پکڑے داخلی گیٹ سے ذرا آگے ایک جگہ پر کھڑاِ ادھر اُدھر دیکھ رہا تھا۔ اسے شاید کسی کی تلاش تھی لیکن جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا اس کے چہرے پر تشویش کے آثار ابھرنے لگے تھے اور پھر ایک پستہ قامت آدمی کو اپنی طرف آتے دیکھ کر اس کے چہرے پر رونق سی آگئی۔ اس شخص کے لباس اور چہرے سے اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ وہ ملائیشیا کا رہنے والاہے۔

میرے ساتھ آؤ۔ جلدی کرو۔ ٹرین روانہ ہونے والی ہے۔۔۔ اس شخص نے قریب آکر انگریزی میں کہا اور دراز قامت شخص کے ہاتھ سے سوٹ کیس لے لیا۔

سفاری سوٹ والا لڑکی کا ہاتھ پکڑے تیز قدموں سے اس کے پیچھے چلنے لگا۔ اسی لمحے فضا انجن کے وصل سے گونج اٹھی۔ پلیٹ فارم پر افرا تفری میں کچھ اور اضافہ ہو گیا۔

وہ آدمی تیسری بوگی میں گھس گیا۔ سفاری سوٹ والے نے پہلے لڑکی کو سوار ہونے میں مدد دی پھر خود بھی اوپر چڑھ گیا اور پھر ٹھیک اسی لمحے ٹرین بھی حرکت میں آگئی۔ ان کے پیچھے ہی دو تین اور مسافر بھی ٹرین میں گھس آئے تھے۔

وہ چند لمحے وہاں کھڑے رہے اور پھر وہ طلائی باشندہ سوٹ کیس ہاتھ میں لٹکائے راہداری میں ایک طرف چلنے لگا۔ کچھ اور لوگ بھی اپنی سیٹوں کی تلاش میں ادھر ادھر گھوم رہے تھے۔

ان کی سیٹیں پانچویں بوگی میں تھیں۔ یہاں کچھ چینی اور ملائیشین مسافر بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک ادھیڑ عمر ملائیشین عورت اپنی سیٹ سے اٹھ کر اس نو عمر لڑکی کے پاس آکر بیٹھ گئی اور اس کی کمر میں ہاتھ رکھ کر اسے اپنی طرف کھینچتے ہوئے بولی۔ ۔۔ہیلو۔ کہاں جارہی ہو۔ تم نے فراک تو بہت اچھا پہن رکھا ہے۔

لڑکی کسمسا کر رہ گئی۔ وہ جواب دینے کے بجائے بے بسی سے سفاری سوٹ والے کی طرف دیکھنے لگی۔ سفاری سوٹ والا ایک جھٹکے سے اپنی سیٹ سے اٹھ گیا۔

بچی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے میڈم۔ پلیزا سے ڈسٹرب مت کرو۔ ۔۔ اس نے کہا اور پھر بچی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔ ۔۔میرا خیال ہے، تم سو جاؤ۔ آؤ میں تمہیں برتھ پر پہنچا دوں۔

ٹرین میں مسافروں کے بیٹھنے کی سیٹیں الگ تھیں اور سونے کے لئے الگ۔ وہ آدمی بچی کو لے کر سامنے والے کمپاؤنڈ میں آ گیا۔ ایک آدمی اور دو عورتیں پہلے ہی اپنی اپنی سیٹوں پر لیٹی ہوئی تھیں۔ اس شخص نے بچی کو سامنے اوپر والے برتھ پر چڑھا دیا۔

اب نیچے مت اترنا۔ آرام سے سو جاؤ۔۔۔ وہ شخص کمپارٹمنٹ کے سامنے ایسی سیٹ پر بیٹھ گیا جہاں سے وہ نہ صرف کمپارٹمنٹ کے دروازے پر بلکہ سامنے والے برتھ پر بھی نگاہ رکھ سکتا تھا۔

وہ ملائی باشندہ کچھ دیر سفاری سوٹ والے کے پاس کھڑا سرگوشیوں میں باتیں کرتا رہا پھر راہداری میں نکل کر ٹرین کی آگے والی بوگی کی طرف چلا گیا۔

سات گھنٹے کا سفر تھا۔ صبح پانچ بجے کے قریب ٹرین میرم بان اسٹیشن پر رکی تو وہی ملائی باشندہ اس کمپارٹمنٹ میں آگیا۔ اس نے سفاری سوٹ والے سے کچھ سرگوشیاں کیں۔ سفاری سوٹ والے نے کمپارٹمنٹ میں سوئی ہوئی بچی کو جگا دیا۔ بچی آنکھیں ملتی ہوئی اس ملائیشین کے ساتھ چلی گئی۔ ٹرین یہاں تقریبا دس منٹ رکنے کے بعد آگے روانہ ہوئی تھی۔

 کوالا لمپور اب زیادہ دور نہیں تھا۔ دن کی طلوع ہوتی ہوئی روشنی میں کوالا لمپور کا ریلوے اسٹیشن بہت خوبصورت منظر پیش کر رہا تھا۔ کنگوروں والی محرا بیں اور لا تعداد مینار۔ لگتا تھا جیسے وہ ریلوے اسٹیشن نہیں بہت بڑی مسجد ہو۔

ٹرین رکتے ہی سفاری سوٹ والا اپنا سوٹ کیس اٹھائے ٹرین سے اتر آیا۔ رات بھر جاگنے سے اس کا چہرہ ستا ہوا تھا اور آنکھوں میں سرخی تیر رہی تھی۔ وہ مسافروں کی بھیٹر میں چلتا ہوا ریلوے اسٹیشن سے باہر آگیا اور ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب رک کر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔ تقریبا پانچ منٹ بعد وہ ملائیشین بھی اس لڑکی کو لے کر وہاں پہنچ گیا۔

دیل مسٹر سنگھ۔۔۔ وہ شخص لڑکی کو سفاری سوٹ والے کے حوالے کرتے ہوئے بولا۔۔۔یہ تمہارا امانت۔ اب تم ہوٹل جا کر آرام کرو۔  مجھے ابھی تمہارے اگلے سفر کے انتظامات کرنے ہیں۔ میں رات گیارہ بجے تمہارے پاس ہوٹل میں پہنچ جاؤں گا۔ اگر آج سارے انتظامات ہو گئے تو ہم رات دو بجے والی ٹرین سے روانہ ہو جا ئیں گے۔ بصورت دیگر کل کسی ٹرین سے روانگی ہوگی۔

 شکریہ مسٹر عمر۔۔۔ سفاری سوٹ والا ملائیشین سے ہاتھ ملاتے ہوئے بولا اور پھر جیب سے سو سو والے امریکی ڈالر کے چند نوٹ نکال کر اس کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا۔۔۔یہ رکھ لو۔ اخراجات کے لئے کام آئیں گے۔

 عمر نے نوٹ لے کر جیب میں رکھے۔ لڑکی کے گال پر ہلکی سی چٹکی کاٹی اور ہاتھ ہلا تا ہوا ایک طرف چلا گیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد سفاری سوٹ والا اس لڑکی کے ساتھ ایک ٹیکسی میں بیٹھ رہا تھا۔

میکم ہوٹل میں ان کے لئے کمرا بک تھا۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی سفاری سوٹ والے نے دروازہ بند کر دیا اور دھم سے ایک کرسی پر گر گیا۔

چا چا۔ اب میں یہ کپڑے اتار دوں۔ مجھے بڑی الجھن ہو رہی ہے۔۔۔ لڑکی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔تم نے میری ناک اور کان بھی چھدوا دیے ہیں۔ بڑی تکلیف ہو رہی ہے۔

 یہ تو معمولی سی تکلیف ہے پتر۔ انسان  زندہ رہے تو  پتا نہیں کیا کچھ کرنا پڑتا ہے۔۔۔ وہ شخص بولا۔۔۔ میری طرف دیکھ تیری خاطر میں نے اپنے دھرم سے بغاوت کردی۔ کھیس داڑھی منڈوا دی۔ اب کوئی کہہ سکتا ہے کہ میں اب گر ونانک کا دھرم کار ہوں۔

وہ شخص شمشیر سنگھ تھا اور وہ لڑکی روحان۔

ویسے اب تم پہلے سے اچھے لگ رہے ہو چاچا۔۔۔روحان  نے کہا۔

ہاں۔ اب میری کھوپڑی میں تھوڑی سی عقل بھی آگئی  ہے۔ ۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔ ۔۔اچھا اب ایسا ہے کہ میں ویٹرکوبلا کر  ناشتا منگواتا ہوں۔ ناشتا کر کے سو جانا۔ آج کا دن آرام کرلو ۔ ابھی  ایک لمبا سفر باقی ہے۔ بنکاک پہنچنے کے بعد ہی تمہارا حلیہ تبدیل کیا جائے گا۔ جب تک ہم ملائیشیا میں ہیں، تمہارا لڑکی بنے رہنا ہمارے مفاد میں ہے۔

ٹھیک ہے چاچا ۔۔۔ روحان بولا۔

 اب جلدی سے ناشتاکر لو۔ مجھے بھوک لگ رہی ہے اور نیند بھی آرہی ہے۔ ٹرین میں  ڈھنگ سے سو بھی نہیں سکا تھا۔

شمشیر سنگھ اٹھ کر کمرے سے باہر چلا گیا اور سروس کاؤنٹر پر  ناشتے کے لئے کہہ کر واپس آگیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد ویٹرناشتہ لے کر آیا ۔ ناشتا کرنے کے بعد وہ دن بھر سوئے رہے اور پھر شام سے پہلے شمشیر سنگھ  کی آنکھ پہلے کھلی تھی۔ اس سے تھوڑی دیر بعد روحان  بھی جاگ گیا۔

رات کو ٹھیک گیارہ بجے عمر پہنچ گیا۔

دو بجے کی ٹرین سے تم لوگوں کی روانگی ہے۔۔۔ اس۔ بتایا۔ ۔۔لیکن میں ایک اور بات سے آگاہ کر دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ وہ یہ کہ خطرہ تمہارے تعاقب میں یہاں بھی آگیا ہے۔

 کیا مطلب؟۔۔۔ شمشیر سنگھ نے اسے گھورا۔

آج شام شوچائی اور چی فانگ کو یہاں دیکھا گیا ہے۔۔۔عمر نے  بتایا۔۔۔ وہ ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز سے تمہارے بارے میں پوچھتے پھر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ یہاں بھی آئے ہوں لیکن یہ کمراچونکہ تمہارے نام سے بک نہیں ہے اس لئے انہیں یہاں سے کچھ  نہیں معلوم  ہوا ہوگا۔ بہرحال، ٹرین ٹھیک دو بجے روانہ ہوگی۔ تم وقت سے چند منٹ پہلے اسٹیشن پر پہنچ جانا۔ میں تمہیں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب ملوں گا۔

ٹھیک ہے۔ ہم پہنچ جائیں گے۔۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا۔

شوچائی یہاں بھی پہنچ گیا۔ اب کیا ہو گا چا چا؟۔۔۔ روحان نے عمر کے جانے کے بعد کہا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page