A Dance of Sparks–50–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 50

کچھ نہیں ہوگا پتر ۔۔۔ شمشیر سنگھ نے اسے تسلی دی۔ ۔۔وہ ہمیں پہچان نہیں سکے گا۔ یہاں تک ہمارے پیچھے آیا ہے تو مجھے یقین ہے کہ بنکاک تک ہمارا تعاقب کرے گا۔ یہاں تو میں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا لیکن بنکاک میں اس سے نمٹ لیں گے۔

 روحان خاموش بیٹھا رہا۔ وہ اپنے آپ میں عجیب سی بے چینی محسوس کرنے لگا تھا۔ وہ جلد سے جلد یہاں سے نکل جانا چاہتا تھا۔ ٹھیک ایک بجے وہ اپنے کمرے سے نکل آئے۔ شمشیر سنگھ نے کمرے کی چابی کاؤنٹر پر دے دی اور سوٹ کیس اٹھا کر ہوٹل کے مرکزی دروازے سے باہر آگیا۔ دروازے سے آگے سڑک تک چھ سات سیڑھیاں تھیں جن پر چکنی ٹائلز لگی ہوئی تھیں۔ وہ جیسے ہی دروازے سے باہر نکلے، ایک ٹیکسی سامنے آکر رکی اور اس ٹیکسی میں سے شوچائی اور چی فانگ کو اترتے دیکھ کر روحان کا دل اچھل کر حلق میں آگیا۔

ڈرو نہیں۔ آرام سے چلتے رہو۔۔۔ شمشیر سنگھ نے سرگوشی کی۔

شوچائی اور چی فانگ ٹیکسی  سے اتر کر سیڑھیاں چڑھنے لگے۔ انہیں لمحہ بہ لمحہ قریب آتے دیکھ کر روحان کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوتی جاری تھیں پھر اچانک چکنے ٹائل پر اس کا پیر پھسلا اور وہ نیچے گر گیا۔ اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی تھی۔ شوچائی اس وقت بالکل اس کے سامنے تھا۔ اس نے بڑی تیزی سے آگے بڑھ کر روحان کو ہاتھ سے پکڑ کر اٹھا دیا اور اس کا  رخسار ہولے سے تھپتھپاتے ہوئے بولا۔

خیال سے بے بی۔ تمہیں چوٹ بھی لگ سکتی ہے۔۔۔ روحان کو سینے میں دل ڈوبتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔

 یہ وہ شخص تھا جو اسے موت کے گھاٹ اتارنا چاہتا تھا اور کئی مرتبہ اس پر قاتلانہ حملے کر چکا تھا اور اس کی تلاش میں سنگا پور سے یہاں آیا تھا۔ اگر روحان اپنے اصل حلئے میں ہوتا تو موت کا یہ فرشتہ گا ل تھپتھپانے کے بجائے اس کی کھوپڑی میں گولی اتارنا پسند کرتا۔

شمشیر سنگھ نے روحان کا ہاتھ پکڑ لیا اور سیڑھیاں اتر کر بائیں طرف کھڑی ہوئی ایک ٹیکسی میں بیٹھ گیا۔ ٹیکسی فورا ہی حرکت میں آگئی۔ روحان نے مڑ کر دیکھا۔ شوچائی اورچی فانگ ہوٹل کے دروازے میں داخل ہو رہے تھے۔

ٹیکسی مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی ریلوے اسٹیشن کی طرف دوڑنے لگی۔ کوالالمپور کا اپنا ہی رنگ تھا۔ اس وقت اگرچہ رات کا ایک بجا تھا لیکن بعض علاقوں میں لگتا تھا جیسے ابھی شام ہوئی ہو۔ بڑی گہما گہمی تھی۔ تقریباً چالیس منٹ بعد وہ ریلوے اسٹیشن کے سامنے پہنچ گئے۔ شمشیر سنگھ نے ٹیکسی اس جگہ رکوائی تھی جہاں عمر نے ملاقات کے لئے کہا تھا۔ عمر حسب وعدہ اس جگہ موجود تھا۔

شمشیر سنگھ  نے جب اسے شوچائی اور چی فانگ کے بارے میں بتایا تو عمر چونکے بنا  نہیں رہ سکا تھا۔

 یہ تو بہت برا ہوا۔۔۔ وہ بولا۔۔۔ اس نے ہوٹل سے تمہارے بارے میں معلوم کیا ہو گا۔ اسے جب بتایا گیا ہو گا کہ ایک آدمی اور لڑکا تو نہیں بلکہ ایک آدمی اور بارہ تیرہ سال کی ایک لڑکی یہاں آکر ٹھہرے ہوئے تھے تو اسے شبہ ہو جائے گا۔ اس نے تم لوگوں کو ہوٹل سے نکلتے ہوئے دیکھا بھی تھا۔ بدلے ہوئے حلئے کی وجہ سے وہ تم لوگوں کو نہیں پہچان سکا لیکن شبہ ہوتے ہی وہ اسی طرف دوڑ لگا دے گا۔ ہو سکتا ہے وہ تمہارے پیچھے ہی آ رہا ہو۔

 تو پھر۔۔۔ شمشیر سنگھ نے سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔آج کا سفر ملتوی کر دیا جائے اور کوئی اور موقع تلاش کیا جائے۔ یا بس پکڑی جائے۔

بس میں تو تم لوگ آسانی سے پکڑے جاؤ گے۔ ۔۔ عمر نے کہا۔۔۔ٹرین کے روانہ ہونے میں ابھی چند منٹ باقی ہیں۔ ایک ترکیب ہے میرے ذہن میں کہ شوچائی سے بھی بچا جائے اور اسی ٹرین پر تمہارا سفر بھی جاری رہ سکے۔

وہ کیا۔۔۔؟ شمشیر نے سوالیہ نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا۔

ہم ٹیکسی پر ٹرین سے پہلے تائی پنگ پہنچ جائیں اور وہاں سے ٹرین پر سوار ہوا جائے۔۔۔ عمر نے کہا۔ ۔۔ تقریبا سو میل کا فاصلہ ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ ڈھائی گھنٹے میں وہاں پہنچ جائیں گے۔

تو پھر سوچ کیا رہے ہو۔ پکڑو کوئی ٹیکسی۔۔۔ شمشیر سنگھ بولا۔

 ٹیکسی یہاں سے نہیں پکڑی جائے گی۔ میرے ساتھ آؤ۔۔۔ عمر نے اس کا سوٹ کیس اٹھا لیا اور تیزی سے ایک طرف چلنے لگا۔

شمشیر سنگھ بھی روحان کا ہاتھ پکڑے اس کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا ۔تقریباً پانچ سو گز دو ر وہ ایک اور ٹیکسی اسٹینڈ پر رک گئے۔ عمر نے ایک ٹیکسی والے سے کچھ بات کی اور پھر وہ تینوں ٹیکسی میں بیٹھ گئے۔

شمشیر اور روحان پچھلی سیٹ پر بیٹھے تھے اور عمر آگے ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر ۔ روحان نے سیٹ پر نیم دراز ہو کر شمشیر کی گود میں سر رکھ لیا اور آنکھیں بند کرلیں۔

 عمر کا خیال درست نکلا تھا۔ ان کی ٹیکسی جیسے ہی ایک موڑ گھومی ، شمشیر سنگھ نے دائیں طرف سے ایک ٹیکسی تیز رفتاری سے آتے ہوئے دیکھی۔ اس نے شوچائی اور چی فانگ کو دیکھ لیا تھا۔ وہ ٹیکسی تیزی سے ریلوے اسٹیشن کی طرف چلی گئی تھی۔ ٹرین کے روانہ ہونے میں ابھی بارہ منٹ باقی تھے اور پر تاب کو یقین تھا کہ شوچائی اور چی فانگ ٹرین کا کونا کو نا چھان ماریں گے۔

ان کی ٹیکسی شہری حدود سے نکل کر تیز رفتاری سے ہائی وے پر دوڑنے لگی۔ فاصلہ سو میل سے بھی کچھ زیادہ ہی تھا۔ وہ ٹرین سے پندرہ منٹ پہلے تائی پنگ اسٹیشن پر پہنچ گئے۔ ٹرین یہاں تقریبا پانچ منٹ رکتی تھی۔ وہ پلیٹ فارم کے ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ عمر پلیٹ فارم پر گھوم کر ٹرین کو چیک کر رہا تھا اور جب اطمینان ہو گیا  کہ شوچائی یا چی فانگ اس ٹرین پر نہیں ہیں تو وہ ٹرین چلنے سے ایک منٹ  پہلے اس بوگی میں سوار ہو گئے جہاں ان کی سیٹیں تھیں۔

سفر خیریت سے گزر گیا۔ ٹرین دوسرے دن شام چھ بجے کے قریب بنکاک پہنچی تھی۔ ٹرین سے اترتے ہی وہ ٹیکسی میں بیٹھ کر را مادن روڈ اور پھٹن چٹ روڈ سے ہوتے ہوئے سوکھم وٹ روڈ پر آگئے۔ یہ شہر کا سب سے بڑا اور بارونق شاپنگ ایریا تھا۔ کشادہ سڑک کے دونوں طرف بلند و بالا عمارتیں تھیں۔ لگتا تھا جیسے رنگ برنگی روشنیوں کے سیلاب نے اس علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہو۔ ابھی شام کی ابتدا ہوئی تھی۔ سڑکوں پر ٹریفک کا اژدحام بھی تھا اور پیدل چلنے والوں کا ہجوم بھی۔ کشادہ مرکزی سڑک کے دائیں بائیں لا تعداد چھوٹی سڑکیں اور گلیاں تھیں۔ زیادہ تر رہائشی ہوٹل اور ریسٹورنٹس اس علاقے میں تھے۔ ان کی ٹیکسی سوئے ٹونٹی فرسٹ اسوک روڈ کی طرف مڑگئی اور تھوڑا ہی فاصلے طے کر کے ایک اور ذیلی سڑک پر مڑکر ہوٹل سٹی لاج کے سامنے رک گئی۔ ان کے لئے تیسری منزل پر کمرا پہلے سے بک تھا۔

 عمر ، شمشیر سنگھ کے لئے بڑے کام کا آدمی ثابت ہوا تھا۔ اس نے تمام انتظامات بڑی خوش اسلوبی سے کئے تھے۔ آج کے دور میں پاسپورٹ ویزے کے بغیر ایک ملک سے دوسرے ملک میں داخل ہونا آسان نہیں ہوتا لیکن ان لوگوں نے سنگا پور سے تھائی لینڈ تک کا سفر کیا تھا۔ دو ملکوں کی سرحد پار کی تھی لیکن راستے میں کسی نے ان سے پوچھا تک نہیں تھا ۔

اس رات خشونت سنگھ کے مکان پر شوچائی کے آدمیوں کے حملے کے بعد شمشیر سنگھ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب وہ وقت ضائع کئے بغیر روحان کو لے کر سنگا پور سے نکل جائے گا۔ اس حملے میں شوچائی کے دو آدمی مارے گئے تھے۔ اگلا سارا دن پولیس کے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئے گزرا تھا اور اس سے اگلے روز شمشیر سنگھ نے سنگا پور سے نکلنے کی تیاری شروع کر دی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ اگر وہ سیدھے سادھے طریقے سے جائے گا تو راناا اور شوچائی کے آدمی اسے سنگا پور سے نکلنے بھی نہیں دیں گے۔ وہ دو دن تک معلومات حاصل کرتا رہا اور پھر اپنے ایک پرانے جاننے والے کے ذریعے اسے عمر کے بارے میں پتا چلا۔ عمر سے ملاقات ایک ریسٹورنٹ میں ہوئی تھی۔ شمشیر کو اسے پوری بات بتانی پڑی تھی کہ وہ اس طرح چوری چھپے سنگا پور کیوں چھوڑنا چاہتا ہے اور اس طرح بھیس بدلنے کا مشورہ عمر ہی نے دیا تھا۔ شمشیر سنگھ اس مشورے پر سٹپٹا کر رہ گیا تھا۔ داڑھی اور کھیس اُس کے دھرم کا حصہ تھا لیکن جب ٹھنڈے دل سے سوچا تو اسے یہ مشورہ مانناہی پڑا تھا۔ روحان کی جان بچانے کے لئےیہ قربانی دینی پڑی اور پھر عمرہی کے مشورے پر اس نے روحان کابھی حلیہ بدل ڈالا۔ اس کی ناک اور کان چھدوائے گئے تھے ، روحان بہت سٹپٹایا تھا۔ لڑکیوں والا لباس پہنے کے بعد وہ بالکل لڑکی لگ رہا تھا۔

شوچائی کو بھی کسی طرح پتا چل گیا تھا کہ وہ سنگا پور فرار ہو رہیں  ہیں۔ اس نے کوالا لمپور تک ان کا پیچھا کیا۔ شمشیر سنگھ نےسوچا کہ اگر وہ لوگ ان بدلے ہوئے حلیوں میں نہ ہوتے تو شوچائی اورچی فانگ انہیں دیکھتے ہی گولیوں سے بھون ڈالتے لیکن وہ انہیں پہچان  نہیں سکے تھے اور شوچائی نے تو سیڑھیوں پر نہ صرف روحان کو سہار دے کر اٹھایا تھا بلکہ اس کا گال بھی تھپتھپایا تھا۔ وہ اس وقت  انہیں نہیں پہچان سکا تھا لیکن ہوٹل سے جب اسے یہ معلوم ہوا ہوگا کہ سنگاپور  سے آنے والا ایک آدمی اور بارہ تیرہ سال کی ایک لڑکی یہاں ٹھہرے ہوئے تھے اور وہ ابھی ابھی ریلوے اسٹیشن گئے ہیں تو اسے شبہ ہوا ہوگا۔ اور اس نے ریلوے اسٹیشن کی طرف دوڑلگائی  تھی مگر اس موقع پر بھی عمر کی ذہانت کام آئی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر بچ نکلے تھے ۔لیکن شمشیر سنگھ کو یقین تھا کہ شوچائی اور چی فانگ ان کے پیچھے بنکاک بھی ضرور آئیں گے۔

عمر ایک ڈیڑھ گھنٹا ان کے پاس کمرے میں رکارہاتھا۔ اس نے سان پھو نامی ایک شخص کا فون نمبر دیا تھا کہ اگر کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو اس سے رابطہ کر لیا جائے۔ عمر کے جانے کے بعد شمشیر سنگھ نے کمرےکا  دروازہ بند کر دیا اور سوٹ کیس میں سے اپنے کپڑے اور شیونگی کٹ نکال کر باتھ روم میں گھس گیا۔ وہ تقریباً آدھے گھنٹے بعد باتھ روم سے نکلا تو اپنے آپ کو ترو تازہ محسوس کر رہا تھا۔

 چل بھئی کا کے۔ تو بھی نہا کر کپڑے بدل لے پھر کھانا کھانے چلیں گے۔ بڑی بھوک لگ رہی ہے۔ ۔۔ اس نے روحان کو کرسی سے اٹھا کر ہا تھ روم کی طرف دھکیل دیا۔

میں نہا کر اپنے کپڑے پہنوں گا چا چا ۔۔۔ روحان بولا ۔

 نہیں۔ ایک دو دن تمہیں ایسے ہی کپڑے پہنے پڑیں گے میں بندوبست کر رہا ہوں۔ اس کے بعد تو جو کپڑے مرضی ہو پہن لینا۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے سوٹ کیس میں سے ایک اور خوبصورت فراک نکال کر بیڈ پر پھینک دی۔

وہ تقریبا نو بجے ہوٹل سے نکلے۔ قرب و جوار میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر انہوں نے کھانا کھایا اور پھر ریسٹورنٹ سے  نکل کر وہ ایک طرف چلنے لگے۔ شمشیر نے روحان کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ اس وقت بھی ساری دکانیں کھلی ہوئی تھیں اور سڑکوں پر خاصی رونق تھی۔

وہ مختلف ذیلی سڑکوں پر گھومتے ہوئے سوئے الیون چائی پاٹ پر آگئے۔ اس سڑک پر بھی بڑے بڑے اسٹور اورشاپنگ سینٹرز تھے

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page