A Dance of Sparks–51–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 51

شمشیر  ایک جگہ رک گیا۔ سڑک کی دوسری طرف ریڈی میڈ گار منٹس اور ٹیلرنگ کی ایک بہت بڑی دکان تھی۔ اس دکان کا مالک ایک سکھ تھا۔ اتم سنگھ کئی سال پہلے سنگا پور میں ہوا کرتا تھا۔ وہاں بھی اس نے ٹیلرنگ کی دکان کھول لی تھی مگر اسے زیادہ کامیابی نہیں ہوئی اور وہ بنکاک آگیا۔ یہاں پہلے اس نے ایک چھوٹی سی دکان کھولی تھی اور اب ایک بہت بڑے گارمنٹس اسٹور کا مالک تھا۔ ٹیلرنگ کے حوالے سے بھی وہ بنکاک میں خاصی شہرت رکھتا تھا۔ شمشیر سنگھ اپنے بزنس کے سلسلے میں جب بھی بنکاک آتا ، اتم سنگھ سے ضرور ملتا تھا۔ اس وقت بھی اتم سنگھ اس سے بڑے تپاک سے ملا۔

تم تو کہتے  تھے کہ تمہاری کوئی اولاد نہیں۔ یہ لڑکی کون ہے ؟۔۔۔ اتم سنگھ نے پوچھا۔

یہ لڑکی مجھے اپنی اولاد ہی کی طرح عزیز ہے۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا۔ ۔۔  تم نے ابھی مجھ پر طنز کیا تھا کہ میں نے داڑھی اور کیس کیوں منڈوا دیے ہیں۔ تو یہ سب کچھ اسی کی خاطر ہے اور یہ لڑکی نہیں لڑکا ہے۔

 کیا ؟۔۔۔ اتم سنگھ اچھل پڑا۔

شمشیر سنگھ چند لمحے خاموشی سے اس کی طرف دیکھتا رہا پھر اسے بتانے لگا کہ اس نے اپنی داڑھی اور کیس کی قربانی کیوں دی تھی اور اس لڑکے کا حلیہ تبدیل کیوں کیا تھا اور یہ کہ وہ سنگا پور سے بھاگ کر یہاں کیوں آیا ہے۔

اوہ۔۔۔ اتم سنگھ کے منہ سے بے اختیار نکلا۔۔۔ میں سمجھتا ہوں کہ بنکاک میں صرف ایک ایسا شخص ہے جو اس سلسلے میں تمہاری مدد کر سکتا ہے۔

 وہ کون ؟۔۔۔ شمشیر سنگھ نے پر امید نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔

مہاراج وانگ و نگ پائے۔ ۔۔اتم سنگھ نے جواب دیا۔۔۔ وہ ایک بھکشو ہے لیکن اسے تھائی لینڈ میں موئے تھائی کک باکسنگ پر اتھارٹی سمجھا جاتا ہے اور اس کی عمر اس وقت اگرچہ ستر برس کے قریب ہے لیکن وہ جوانوں سے زیادہ پھر تیلا اور طاقتور ہے۔ بیک وقت لڑنے والے دو چار آدمیوں کو تو وہ خاطر میں نہیں لاتا۔ کئی سال پہلے میں نے بھی موئے تھائی کک باکسنگ کا فن اس سے سیکھا تھا لیکن آج کل اس سے ملنا بہت بڑا مسئلہ ہے۔

کیوں۔۔۔ شمشیر سنگھ نے اسے گھورا۔

وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر دھرم سیوک بن گیا ہے۔ کئی کئی روز تو وہ ٹمپل سے باہر نہیں نکلتا۔ اس شہر میں اس کے ہزاروں شاگرد ہیں جو موئے تھائی کے نامی گرامی ماسٹر سمجھے جاتے ہیں۔ مہاراج وانگ و نگ پائے سے ملنے کے لئے انہیں بھی کئی کئی روز تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

مجھے بتاؤ  وہ کہاں رہتا ہے۔ میں اس سے ملنے کی کوشش کروں گا۔۔۔  شمشیر سنگھ نے کہا۔

ہولام پھونگ ریلوے اسٹیشن سے ذرا آگے ٹریمٹ ٹمپل ہے۔۔۔  اتم سنگھ نے بتایا۔ بہت بڑا ٹمپل ہے۔ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں بدھا کے پیروکار یہاں آتے ہیں۔ دن کے وقت تو اس سے ملاقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ رات کو کوشش کی جاسکتی ہے۔ تم ایسا کرو کل اس وقت میرے پاس آجانا۔ میں اس کے ایک شاگرد ماسٹر پھوپھانگ  سے بات کروں گا۔ ہو سکتا ہے، اس کی وجہ سے کچھ آسانی ہو جائے۔

تو ٹھیک ہے۔ میں کل آؤں  گا۔۔۔ شمشیر سنگھ نے کہا۔

کچھ دیر بعد وہ اتم سنگھ کی دکان سے نکل آئے۔ روحان تھکا ہوا تھا اور سونا چاہتا تھا۔ شمشیر سنگھ اسے لے کر ہوٹل واپس

آگیا۔

دوسرے دن وہ پھر ا تم سنگھ کی دکان پر پہنچ گیا لیکن اسے مایوسی ہی کا سامنا کرنا پڑا۔ اتم سنگھ نے بتایا کہ ماسٹر پھو پھانگ موئے تھائی کے ایک مقابلے میں حصہ لینے کے لئے چیانگ مائی گیا ہوا ہے اور اس کی واپسی تین دن بعد ہوگی۔

شمشیر سنگھ روحان کو لے کر دکان سے نکل آیا۔ کچھ ہی فاصلہ طے کرنے کے بعد اس نے محسوس کیا کہ اس کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔ اس نے کئی مرتبہ محتاط انداز میں اطراف میں دیکھا تھا لیکن بیسیوں لوگوں کی موجودگی میں یہ اندازہ لگانا دشوار تھا کہ ان کا تعاقب کون کر رہا تھا۔ شمشیر سنگھ کی چھٹی حس اسے کسی قسم کے خطرے سے آگاہ کر رہی تھی۔ وہ روحان کو لے کر ہوٹل واپس آگیا۔

وہ کمرے میں بیٹھا سوچتا رہا۔ ہو سکتا ہے۔ اس کا وہم ہو لیکن رات ایک بجے تصدیق ہو گئی کہ یہ اس کا وہم نہیں تھا۔ کمرے میں ایک طرف رکھے ہوئے ٹیلی فون کی گھنٹی کی آواز سن کر وہ اچھل پڑا تھا۔ یہاں اسے کون فون کر سکتا ہے پھر خیال آیا کہ شاید اتم سنگھ نے وانگ ونگ پائے سے ملاقات کا بندوبست کر لیا ہو اور اسے اطلاع دینے کے لئے فون کیا ہو۔ اس نے بیڈ پر سوئے ہوئے روحان کی طرف دیکھا اور اٹھ کر ریسیور اٹھا لیا۔

 آپ کے لئے کال ہے مسٹر سنگھ۔۔۔  یہ ہوٹل کی آپریٹر کی آواز تھی۔

چند لمحے خاموشی رہی اور پھر ایک اور آواز سنائی دی۔ میں رانا  بول رہا ہوں شمشیر سنگھ  ۔ تم میری نظروں سے چھپ کر کہیں نہیں جاسکتے۔ کوالا لمپور میں شوچائی سے حماقت ہو گئی تھی۔ وہ تمہیں اور روحان کو شناخت نہیں کر سکا تھا۔ تم نے اس لڑکے کی خاطر اپنے دھرم کے اصولوں کی خلاف ورزی کر کے واقعی بہت بڑی قربانی دی ہے اور تم نے اس کا حلیہ بھی خوب بدلا ہے۔ شوچائی جیسا گھاگ آدمی دھوکا کھا گیا لیکن دیکھ لو ہم نے تمہیں بنکاک پہنچنے کے دوسرے ہی

دن ہی تلاش کرلیا ۔

تم جو کچھ بھی کرلو لیکن جب تک میں زندہ ہوں، تم اس لڑکے کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے لیکن مجھے واقعی حیرت ہے تم نے نہیں تلاش کیسے کر لیا۔ ۔۔ شمشیر سنگھ بولا

 بنکاک جیسے شہر میں جہاں انسانوں کا جنگل آباد ہے، کسی کو تلاش کرلینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ رانا نے جواب دیا۔۔۔  مجھے یقین تھا کہ تم یہاں اپنی ہی برادری کے کسی آدمی سے رابطہ کرنے کی کوشش کرو گے۔ یہاں شوچائی کے تعلقات کام آئے اور اس نے اپنے مقامی دوستوں کی مدد سے بعض سکھوں کی نگرانی شروع کرا دی اور اس طرح تم ہماری نظروں میں آگئے۔ ۔۔  چند لمحے خاموشی رہی پھر کہا گیا۔۔۔ میں تمہیں صبح دس بجے تک کا وقت دے رہا ہوں۔ اگر تم اس لڑکے کو میرے حوالے کردو تو تمہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ بصورت دیگر تم دونوں کو کہیں پناہ نہیں مل سکے گی۔

 تم جو کچھ بھی کہہ لو۔ میری لاش پر سے گزر کر ہی تم لڑکے تک پہنچ سکو گے۔ ۔۔ شمشیر سنگھ نے جواب دیا اور مزید کچھ سنے بغیر فون  ریسیور رکھ دیا۔

اس نے سوچنے میں زیادہ وقت ضائع نہیں کیا تھا۔ وہ دروازے سے باہر نکل کر ادھر ادھر جھانکنے لگا اور محتاط انداز میں چلتا ہوا راہداری کے موڑ پر پہنچ گیا جہاں نائٹ سروس کا ایک اٹینڈنٹ کرسی پر بیٹھا اونگھ رہا تھا۔ شمشیر سنگھ نے اسے کندھے سے ہلایا۔ ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے خاموش رہنے اور اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا۔

کچھ نا معلوم لوگ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ابھی ابھی فون پر دھمکی دی ہے۔ مجھے اس وقت تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔۔ شمشیر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے جیب سے  بیس امریکی ڈالر کا نوٹ نکال لیا۔

میں نائٹ سپروائزر کو بتا تا ہوں۔ وہ پولیس کو بلا لے گا۔۔۔ اٹینڈنٹ نے کہا۔

 پولیس میری کوئی مدد نہیں کر سکتی۔۔۔  شمشیر سنگھ نے کہا۔۔۔ وہ لوگ سنگا پور سے میرے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ تم میری مدد اس طرح کر سکتے ہو کہ مجھے کسی کی نظروں میں آئے بغیر یہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ بتا دو۔ یہ بیسں امریکی ڈالر تمہارا انعام۔ ہوٹل کے بل کی فکر مت کرو۔ ایک ہفتے کا ایڈوانس دیا ہوا ہے۔

 اٹینڈنٹ کچھ دیرہچکچا یا پھر اس نے نوٹ لے کر جیب میں رکھ لیا اور اسے وہیں رکنے کا اشارہ کر کے کمرے سے نکل گیا۔ شمشیر  سنگھ نے روحان کو جگا دیا۔ وہ اس طرح جگائے جانے پر کچھ بد حواس سا ہو گیا تھا۔

 موت کے ان فرشتوں نے ہمارا پیچھا نہیں چھوڑا۔۔۔ شمشیرسنگھ نے کہا۔ ۔۔ہم یہاں سے جا رہے ہیں۔ ایک محفوظ جگہ پر ۔

وہ اٹینڈنٹ تقریباً پندرہ منٹ بعد واپس آیا تھا۔

میرے ساتھ آؤ اور یہ چابی رکھ لو۔۔۔ اس نے ایک کی رنگ شمشیر کی طرف بڑھا دیا۔۔۔ پچھلی گلی میں سفید رنگ کی ایک کار کھڑی ہے۔ مجھے معلوم تھا کہ تمہیں یہاں سے جانے کے لیئے کار کی ضرورت پڑے گی۔ میں یہ چابی چرا کر لایا ہوں۔ کار تم کہیں بھی  چھوڑ دینا اور۔۔۔

خوش کیتا ای ۔۔۔ شمشیر سنگھ نے چابی لے لی اور اس کا مطلب سمجھتے ہوئے بیسں ڈالر کا ایک اور نوٹ نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھ دیا۔

میرے ساتھ آؤ۔۔۔ اٹینڈنٹ کہتا ہوا باہر نکل گیا۔

 شمشیر سنگھ بھی روحان کا ہاتھ پکڑ کر کمرے سے باہر آگیا۔ اس اٹینڈنٹ کے پیچھے دبے قدموں مختلف راہداریوں میں چلتے  رہے اور بالاخر عقبی زینے سے نیچے آگئے۔ اٹینڈنٹ نے بہت  آہستگی سے دروازہ کھول دیا اور گلی میں آکر چند گز دور کھڑکی ہوں سفید کار کی طرف اشارہ کر دیا۔ گلی میں کچھ اور بھی کاریں کھڑی تھیں۔ شمشیر سنگھ محتاط نظروں سے ادھر ادھر دیکھتا ہوا روحان کو گھسیٹتا ہوا لے گیا اور کار کا دروازہ کھول کر روحان کو پیچھے سیٹ پر لٹا دیا اور خود اسٹیئرنگ کے سامنے بیٹھ کر انجمن اسٹارکر دیا۔

کار گلی سے نکل کر سوکھم وٹ روڈ پر مڑی ہی تھی کہ تقریباً  پچاس گز دور کھڑی ہوئی ایک اور کار کا انجن اسٹارٹ ہوا اور وہ  شمشیر سنگھ کی کار کے پیچھے لگ گئی۔ شمشیر سنگھ نے اس کار کو دیکھ لیا تھا۔ وہ اپنی کار کی رفتار بڑھاتا چلا گیا۔ اس نے بڑی تیزی سے ایکسپریس وے عبور کیا اور پھلن چٹ روڈ پر نکل آیا اور پھر گزشتہ روز ریلوے اسٹیشن سے ٹیکسی   پر جن راستوں سے آیا تھا، کار کو انہی راستوں پر کھماتا رہا۔ اگر چہ رات کے دو بج چکے تھے لیکن بعض سڑکوں پر اکا دکا گاڑیوں کی آمد ورفت جاری تھی اور شمشیر سنگھ کم از کم دو مرتبہ حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچا تھا۔ فاصلہ اگرچہ بڑھ گیا تھا لیکن وہ کار بدستور تعاقب میں لگی ہوئی تھی۔ ریلوے اسٹیشن سے آگے نکل کر اس نے کار ٹریمٹ ٹمپل روڈ پر موڑ دی اور پھر بڑی تیزی سے اسے ایک تنگ سی گلی میں گھما دیا۔ اس طرح وہ وقتی طور پر تعاقب میں آنے والی کار کو جھانسا دینے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ وہ کار کو گھما کر ایک اور گلی میں لے آیا۔ اس طرف بھی ٹریمٹ ٹمپل  کا ایک گیٹ تھا۔ اس نے کار روک کر پچھلی سیٹ سے  روحان کو اتارا اور اس کا بازو پکڑ کر گیٹ کی طرف دوڑا۔ وہ موٹی موٹی آہنی سلاخوں والا بہت بڑا گیٹ تھا جو اس دن بند تھا۔ گیٹ کے اوپر تیز روشنی کا مرکزی بلب جل رہا تھا۔ گیٹ کی بائیں طرف لوہے کی سلاخوں ہی سے ایک تنگ سا راستہ بنا ہواتھ جس سے یہ مشکل دو آدمی پہلو بہ پہلو گزر سکتے تھے۔ شمشیر  سنگھ  روحان کو کھینچتا ہوا اس راستے سے اندر داخل ہو گیا۔

سامنے بہت وسیع و عریض صحن تھا۔ دائیں طرف  پیگوڈا کی طرز کی ایک مختصری عمارت تھی اور سامنے صحن کے اس پار ایک بہت بڑی عمارت تھی۔ شمشیر  روحان کو کھینچتا ہوا پہلے دائیں طرف والی عمارت کی طرف دوڑا۔ ٹھیک اسی لمحے تعاقب کرنے والی وہ کارگیٹ کے سامنے رکی اور دو آدمی اتر کر گیٹ کی طرف دوڑے شمشیر سنگھ مڑکر مرکزی عمارت کی طرف دوڑا۔ بھاگ دوڑ کی آوازیں سن کر پہلو والی چھوٹی عمارت کا ایک دروزہ کھلا اور ایک بھکشو مقامی زبان میں چیخنے لگا۔ شمشیر سنگھ اس کے چیخنے  کی پروا کئے بغیر مرکزی عمارت کی طرف دوڑتا رہا اور پھر فضا اچانک ہی فائرنگ کی آواز سے گونج اٹھی۔ کئی گولیاں شمشیر سنگھ اور روحان کے آس پاس سے گزر گئیں۔ مرکزی عمارت کا شیشے والا بلند دروازہ کھل گیا۔ شاید کوئی بھکشو باہر آنا چاہتا تھا مگر فائرنگ کی آواز نے اسے اندر ہی رہنے پر مجبور کردیا۔ شمشیر سنگھ روحان کو کھینچتا ہوا دروازے میں داخل ہو گیا۔ سامنے چبوترے پر فاسٹنگ بدھا کا بہت بڑا مجسمہ تھا۔ فضا ایک بار پھر فائرنگ کی آواز سے گونج اٹھی۔ کئی گولیاں شمشیر سنگھ کی پشت میں پیوست ہو گئیں۔ اس کے منہ سے نکلنے والی چیخ بڑی خوفناک تھی۔ وہ لڑکھڑا گیا۔ اس نے روحان کو اپنے سامنے کھینچ لیا اور پھر اس طرح گرا کہ روحان اس کے نیچے دب گیا۔ روحان کے منہ سے بھی ایک خوفناک چیخ نکلی تھی۔ فائرنگ رک گئی۔ صحن میں دوڑتے ہوئے قدموں کی آوازیں سنائی دیں اور پھر بڑی عجلت میں کار کے روانہ ہونے کی آواز سنائی دی ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page