A Dance of Sparks–52–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 52

روحان شمشیر  سنگھ کی لاش کے نیچے دبا ہوا چیخ رہا تھا۔ اس نے ایک بار پھر دوڑتے ہوئے قدموں کی آوازیں سُنی۔ اس کا دم گھٹنے لگا۔ اس نے ایک مرتبہ پھر چیخنے کی کوشش کی مگر آواز اس کے حلق میں گھٹ کر رہ گئی۔ اس کی آنکھوں کے سامنے تاریکی چھانے لگی اور اس کا ذہن تاریکی میں ڈوبتا چلا گیا۔

روحان کو جب دوبارہ ہوش آیا تو اس کا سر ایک بوڑھے آدمی کی گود میں رکھا ہوا تھا۔ ہوچی منھ کی طرح کی داڑھی مونچھوں کی جگہ بے ترتیبی سے بکھرے ہوئے چند بال، رخساروں کی ہڈیاں اُبھری ہوئی اور اس بوڑھے شخص کی آنکھوں میں عجیب سی کشش تھی۔

وہ مہاراج وانگ و نگ پا ئے تھا۔ وانگ ونگ کے ہونٹوں پر خفیف سی مسکراہٹ آگئی۔ اس نے روحان کو گود میں اٹھا لیا اور بدھا کے مجسمے کے سامنے سے ہوتا ہوا ایک طرف چلنے لگا۔ روحان عجیب سی نظروں سے اس کے

چہرے کو دیکھ رہا تھا۔

одо

چند منٹ پہلے جو کچھ ہوا تھا وہ روحان کو دہلا دینے کے لیے کافی تھا۔ ہوش میں آنے کے بعد بھی اس کے دماغ میں سنسناہٹ سی ہو رہی تھی۔ اسے ابھی تک پوری طرح یہ ادراک نہیں ہو سکا تھا کہ اس پر کیا بیت چکی ہے۔ اسے تو بس اتنا یاد تھا کہ شمشیر سنگھ اسے لے کر دوڑتا ہوا ٹمپل میں گھس گیا تھا۔ طویل صحن میں دوڑتے ہوئے اس نے اپنے عقب میں دوڑتے ہوئے قدموں ، کسی کے چیخنے اور پھر فائرنگ کی آوازیں سنی تھیں۔ شمشیر سنگھ اسے لے کر ٹمپل کے اندرونی مرکزی دروازے میں داخل ہو گیا تھا اور فضا ایک بار پھر فائرنگ کی آواز سے گونج اٹھی تھی۔ شمشیر سنگھ نے اسے اپنے سامنے کھینچ لیا تھا اور پھر چیختا ہوا اس طرح گرا تھا کہ روحان اس کے نیچے دب گیا تھا۔ وہ خوف و دہشت سے بُری طرح چیخ رہا تھا اور پھر اس کی آنکھوں کے سامنے تاریکی چھاتی چلی گئی تھی اور اب ہوش میں آنے پر اس نے اپنے آپ کو ایک بوڑھے کی آغوش میں پایا تھا۔

وہ مہاراج وانگ ونگ پائے تھا جو اسے گود میں اٹھائے مہاتما بدھ کے مجسمے والے چبوترے کے پیچھے ایک تنگ سی راہداری میں چل رہا تھا۔ اپنے آپ کو ایک پراسرار بوڑھے کی آغوش میں پاکر روحان کے ذہن پر ایک بار پھر خوف غالب آنے لگا۔ اس بوڑھے کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اور مقناطیسی کشش تھی۔ روحان اس کے چہرے سے نظریں ہٹانا چاہتا تھا مگر کامیاب نہ ہو سکا۔ لگتا تھا، اس پراسرار بوڑھے کی نظریں اس کی روح کی گہرائیوں تک

میں اتری جا رہی ہوں۔

مہاراج وانگ و نگ پائے ایک اور راہداری میں داخل ہو کر ایک دروازے کے سامنے رک گیا۔ اس نے پیر کی ٹھوکر سے دروازہ کھولنے کی کوشش کی مگر دروازہ اندر سے بند تھا۔ اس نے دروازے پر ہلکی ہلکی ٹھوکریں ماریں مگر کوئی ردعمل ظاہر نہیں ہوا۔ چند لمحے توقف کے بعد بوڑھے نے قدرے زور سے ٹھوکریں   ماریں۔ اس مرتبہ نتیجہ خاطر خواہ  نکلا اور دروازہ کھل گیا۔ وہ ایک خوب صورت لڑکی تھی۔ عمر بائیس تیس کے لگ بھگ رہی ہوگی۔ وہ گہری نیند سے جاگی تھی۔ آنکھوں میں سرخی اور بال بکھرے ہوئے تھے۔ اس نے گیروے رنگ کی ایک چادر جسم کے اوپر والے حصے پر اس طرح لپیٹ رکھی تھی کہ اوپر کے دونوں سرے گردن کے پیچھے گرہ میں بندھے ہوئے تھے جبکہ نیچے والے سرے کمر پر بندھے ہوئے تھے۔ اس طرح اس کے جسم کا سامنے کا حصہ پوری طرح چھپ گیا تھا۔ جسم کے نچلے حصے پر ایسی ہی ایک چاور لنگی کی طرح لپٹی ہوئی تھی۔ اس کا چہرہ ستا ہوا تھا۔ سرخ آنکھوں میں نیند بھری ہوئی تھی اور ذہن پر بھی غالباً غنودگی سی طاری تھی لیکن اس بوڑھے کو دیکھ کر اس کی نیند غائب ہو گئی۔ اس نے بڑی پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ہاتھ آگے باندھ لیے اور اس کے سامنے جھک گئی۔

مہاراج وانگ ونگ پائے نے تیز لہجے میں کچھ کہا۔ وہ ایک دم سیدھی ہو گئی اور کچھ کہے بغیر روحان کو بوڑھے کی گود سے لینے  کے لیے دونوں ہاتھ آگے بڑھا دیے۔

روحان کے حو اس کسی قدر بحال ہو رہے تھے۔ اس نے لڑکی  کی آغوش میں منتقل ہونے کے بجائے ایک پیر نیچے لٹکا دیا اور بوڑھے کی گود سے نکلنے کی کوشش کرنے لگا۔ بوڑھے نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا اور پھر آہستگی سے نیچے اتار دیا۔ اس نے تھائی زبان میں نرم لہجے میں کچھ کہا مگر روحان ایک لفظ بھی نہ سمجھ سکا۔ مہاراج نے لڑکی کی طرف دیکھ کر پھر تیز لہجے میں کچھ کہا اور واپس مڑ گیا۔

لڑکی چند لمحے مہاراج وانگ و نگ پا ئے کو جاتے ہوئے دیکھتی رہی پھر اس نے روحان کا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر کھینچ لیا اور دروازہ  بند کر دیا ۔ روحان متوحش نظروں سے ادھر ادھر دیکھ رہا تھا۔ کمرا خاصا وسیع تھا۔ چھت بہت اونچی اور دیواریں بالکل سپاٹ تھیں۔ ایک دیوار کے قریب تین چار فٹ اونچا چبوترا بنا ہوا تھا۔ اس کی لمبائی چوڑائی ڈیڑھ فٹ سے زیادہ نہیں تھی۔ چبوترے پر مہاتما بدھ کا تقریباً ایک فٹ اونچا ایک مجسمہ رکھا ہوا تھا۔ اس کے سامنے ایش ٹرے نما ایک بہت خوب صورت ٹرے رکھی ہوئی تھی جس میں لوبان یا اس سے ملتی جلتی کوئی چیز سلگ رہی تھی۔ کمرے کی فضاء میں بھینی بھینی سی مہک پھیلی ہوئی تھی۔ کمرے کی ایک دیوار کے قریب فرش پر ایک چادر بچھی ہوئی تھی۔ دیوار کے قریب ایک چھوٹا سا ریک استادہ تھا جس میں چند کتابیں رکھی ہوئی تھیں۔ ان چیزوں کے سوا کمرے میں کچھ اور نظم نہیں آرہا تھا۔

 وہ لڑکی پاتونگ راہیہ تھی۔ وہ روحان کا ہاتھ پکڑے ہوئے اسے فرش پر بچھی ہوئی چادر کے قریب لے آئی اور دلچسپ نظروں  سے اس کا جائزہ لینے لگی اور پھر دوسرے ہی لمحے اس کی آنکھوں میں وحشت سی بھر گئی۔ روحان کا فراک خون آلود تھا۔ بانہوں اور ٹانگوں پر بھی خون لگا ہوا تھا۔ پا تو نگ  اس کی بانہوں اور ٹانگوں کو چھو کر دیکھنے لگی پر اس   

کے پورے جسم کو ٹول ڈالا۔ کسی موقع پر بھی روحان نے تکلیف کا اظہار نہیں کیا تھا۔ پاتونگ کے چہرے پر طمانیت سی آگئی۔ وہ زخمی نہیں تھا۔ اس کے لباس ، بانہوں اور ٹانگوں پر خون کہیں اورسے لگا تھا۔

روحان نے بھی پہلی مرتبہ اپنے لباس اور جسم پر خون لگا ہوا دیکھا تھا۔ اس کی آنکھوں میں وحشت سی تیرگئی اور پھر یکایک اسے یاد آ گیا کہ گولیاں چلی تھیں اور شمشیر سنگھ چیختا ہوا اس کے اوپر ڈھیر  ہو گیا تھا۔ وہ یقیناً زخمی ہوا تھا اور یہ خون اس کا تھا۔ وہ بوڑھا اسے تو یہاں اٹھا لایا تھا لیکن شمشیر سنگھ کے بارے اسے کچھ پتا نہیں تھا کہ وہ کس حال میں تھا۔ وہ زندہ تھا یا۔۔۔۔؟ روحان کانپ  کر رہ گیا تھا۔ اس سے آگے وہ نہیں سوچ سکا تھا۔

 پاتونگ اس کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی تھی اور اسے دنوں بانہوں سے پکڑ کر بڑی دلچسپ نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔ روحان نے لڑکیوں والا لباس پہن رکھا تھا۔ ناک میں کالے دھاگے کی نتھنی بھی تھی اور کانوں میں بالیاں بھی۔ گوری چٹی رنگت چہرے کے دل فریب نقوش اور سرخ ہونٹ۔ وہ اسے لڑکی ہی سمجھ رہی تھی اور اسے یہ سمجھنے میں بھی دیر نہیں لگی تھی کہ اس کا تعلق کسی ہندوستانی فیملی سے تھا۔ بنکاک میں بڑی تعداد میں ہند وستانی آباد تھے۔ اس نے بہت سی ایسی ہندوستانی لڑکیوں کو دیکھا تھا جن کی ناک میں اس طرح کی کالے دھاگے کی یا سونے اور چاندنی کی نتھنی ہوتی ہے ۔

پاتونگ چند لمحے اس کی طرف دیکھتی رہی پھر اس نے تھائی زبان میں کچھ کہا بھی تھا مگر روحان ایک لفظ بھی نہیں سمجھ سکا اور ہونقوں کی طرح اس کی طرف دیکھتا رہا۔ پاتونگ اٹھ کر کھڑی ہو گئی۔ اس نے کتابوں والے ریک کے اوپر دیوار میں بنی ہوئی ایک الماری کھولی۔ چند لمحے الماری کے اندر کچھ دیکھتی رہی پھر گیروے کپڑے کی ایک چادر با ہر نکال لی۔ اس نے چادر کو فرش پر ڈال دیا اور روحان کے فراک کی پیچھے کی زپ کھولنے لگی۔ روحان کو سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ وہ کیا کرنا چاہتی ہے۔ وہ مچل کر مزاحمت کرنے لگا۔ پا تونگ تھائی زبان میں بڑبڑاتے ہوئے فراک کی زپ نیچے کی طرف کھینچتی چلی گئی اور جب اس نے فراک نیچے کھینچا تو اس کے ساتھ چڈی بھی کھینچتی چلی گئی اور پھر پاتونگ چیختی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی۔ وہ چند لمحے متوحش نظروں سے روحان کو دیکھتی رہی پھر تیزی سے دروازے کی طرف لپکی اور دروازہ کھول کر با ہر نکل گئی۔ باہر جاتے ہوئے اس نے دروازہ بند کر دیا تھا۔

 روحان بد حواس سا اپنی جگہ پر کھڑا رہا۔ اس کی آنکھوں میں وحشت اور چہرے پر ایک بار پھر خوف کے سائے پھیل گئے تھے۔ اس کا راز کھل گیا تھا۔ وہ لوگ اسے اب تک لڑکی سمجھتے رہے تھے اور یہ راز کھلنے کے بعد کہ وہ لڑکی نہیں لڑکا ہے، پتا نہیں وہ اس کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ اس کا دل چاہ رہا تھا کہ یہاں سے بھاگ جائے۔ اس نے چڈی اوپر کھینچ کر دوبارہ فراک پہن لی لیکن وہ پیچھے کی زپ نہیں لگا سکا تھا۔ وہ آہستہ آہستہ دروازے کی طرف پڑھنے لگا اور اس نے دروازہ کھول بھی لیا مگر ایک قدم با ہر نکلتے ہی رک گیا۔

وہ کہاں جائے گا؟ شمشیر سنگھ کے بارے میں بھی پتا نہیں کہ وہ کس حال میں ہے اور کہاں ہے۔ اس کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا۔ بھیانک موت قدم قدم پر اس کا پیچھا کر رہی تھی۔ ایسی حالت میں کیا یہ جگہ اس کے لیے محفوظ تھی۔ اُس نے ابھی تک صرف اس پراسرار  بوڑھے اور اس لڑکی کو دیکھا تھا۔ ان دونوں کا سلوک مشفقانہ تھا۔ یہ لوگ اس کے دشمن نہیں تھے۔ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ اس کے لیےیہی جگہ سب سے زیادہ محفوظ تھی۔ وہ اندر آگیا اور آہستگی سے دروازہ بند کر دیا ۔

وہ کمرے کے وسط میں کھڑا اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔ سپاٹ دیواروں پر ایک ہی کہانی لکھی ہوئی نظر آرہی تھی۔ موت کے فرشتے اس کے تعاقب میں تھے اور وہ اب تک ان سے بچتا رہا تھا۔ شمشیر سنگھ اس پر زندگی کا سایہ بنا ہوا تھا لیکن وہ اب کہاں ہے اور کس حال میں ہے؟ روحان یہ سب کچھ جاننے کے لیے بے چین ہو رہا تھا۔ وہ لڑکی بھی اسے کمرے میں چھوڑ کر بھاگ گئی تھی۔ شاید اس بوڑھے کو اس کے بارے میں بتانے گئی تھی۔ اس کے دماغ میں سنسناہٹ ہو رہی تھی۔ ایک غبار سا تھا جو دماغ میں بھرتا جا رہا تھا۔ اس نے چبوترے پر رکھے ہوئے مہاتما بدھ کے مجھے کی طرف دیکھا۔ بدھ کے ہونٹوں کی مسکراہٹ سے اسے کچھ حوصلہ ملا۔ وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا ہوا مجسمے کے ساتھ جا کھڑا ہوا۔ بدھ کے ہونٹوں کی مسکراہٹ شاید اسے یہ پیغام دے رہی تھی کہ زندگی کے مصائب میں گھر کر بھی مسکرانا سیکھو۔ روحان مجسمے کو دیکھ رہا تھا کہ ہلکی سی آہٹ سن کر پیچھے گھوم گیا۔

 

پاتونگ دروازہ کھول کر اندر داخل ہو رہی تھی۔ اس کے چہرے پر اور آنکھوں میں الجھن کے تاثرات نمایاں تھے۔ وہ قریب آکر چند لمحے اس کی طرف دیکھتی رہی پھر اس کے دونوں کندھوں پر ہاتھ رکھ کر اسے فرش پر بچھی ہوئی چادر پر لے آئی اور کچھ کہتے ہوئے اس کا فراک اتارنے لگی۔ اس مرتبہ روحان نے کوئی مزاحمت نہیں کی اور اس مرتبہ چڈی بھی اپنی جگہ سے نہیں سرکی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page